“وہ ہر روز شام کو اپنی ﮈیوٹی پوری کرکے وہاں چلاجاتا تھا اور رات کو وہیں سوتا تھا ،کھانا بھی بناتا تھا-
اسی طرح سال گزر گیا اور پتہ بھی نہیں چلا ایک رات اچانک داجی کی زیادہ طبیعت خراب ہوگئی تھی-
“داجی۔۔۔۔داجی اٹھیں نا؟” ریان باہر سوتا تھا اسی لیے اسکو عشال کی آواز نہی سنائی دی۔۔۔داجی عشو کے ساتھ سوتی تھیں-
“شاہ بھیا۔۔شاہ بھیا!! ریان عشال کی آواز پہ اٹھ گیا۔۔۔۔
“بھیا داجی کو دیکھیں نا انکی طبیعت خراب ہورہی ہے-” وہ روتے ہوئے بول رہی تھی-
“عشو گھر کی چابیاں لو اور فوراً باہر آؤ- ہم ہسپتال جا رہے ہیں-”
عشال اسکی بات مان کر جلدی سے باہر آگئی-
“ﮈاکٹر کیسی ہیں وہ اب؟۔۔۔ہم ابھی کچھ کہ نہیں سکتے سر ہمیں انکا آپریشن کرنا پڑے گا آپ دعا کریں انکے لیے۔۔۔!
آپریشن سے پہلے عشال اور ریان داجی سے ملنے آئے تھے-
“داجی آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جائیں گی نا؟ عشال کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔۔۔
“پتر یہ تو اللہ کی مرضی ہے۔۔جب وہ بلالے- تیرے پاس ریان ہے اور اللہ بھی تو ہے جو سب کے ساتھ ہوتا ہے-”
“ریان پتر میری ایک آخری خواہش پوری کردے۔۔۔اللہ تجھے اسکا اجر دے گا۔۔۔!!!
“داجی بولیں میں آپکی ہر خواہش پوری کروں گا۔۔!
“عشال سے نکاح کرلو بیٹا۔۔۔!!”
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
ریان بمشکل نکاح کیلئے راضی ہوگیا تھا۔۔۔۔اسکا کہنا تھا عشال ابھی چھوٹی ہے-
“داجی میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں عشال میرے ساتھ رہے گی ہمیشہ اور آپ بھی ہمیں کہیں چھوڑ کر نہیں جا رہیں۔۔۔!!
“پتر میری زندگی بس یہی تھی۔۔۔۔اس بچی کو کوئی جینے نہیں دے گا۔۔وہ کس حیثیت سے تیرے ساتھ رہے گی۔۔۔۔میری بات مان لے پتر۔۔۔!!
وہ اس نکاح کیلئے راضی ہوگیا تھا۔۔۔کیونکہ وہ بھی داجی کی بات سے متفق تھا۔۔۔کہنا سب آسان ہوتا ہے پر جب جس پہ گزر رہی ہوتی ہے وہی جانتا ہوتا ہے۔۔۔۔وہ بھی جانتا تھا کسی بھی رشتے کے بغیر عشال اسکے ساتھ نہیں رہ سکتی تھی۔۔۔۔دنیا اسکا جینا حرام کردیتی-
نکاح میں حسن بھی گواہ بن کر شامل ہوا تھا اسی بھی خوشی ہوئی تھی کہ منی کو ایک سہارا مل گیا تھا۔۔۔۔اسکی خود کی بھی شادی ہوچکی تھی-
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
“داجی آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جائیں گی نا؟” عشال روتے ہوئے آخری بار پوچھ رہی تھی۔۔ﮈاکٹر ان کے آپریشن کی تیاری کر چکے تھے-
“عشو داجی ہمیں کہیں چھوڑ کر نہیں جائیں گی۔۔۔چلو باہر کھانا کھالو۔۔صبح سے بھوکی ہو-” ریان اسے زبردستی باہر لے آیا تھا اور اسکے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔۔ اسے داجی سے دوری برداشت نہیں ہورہی تھی-
“نہیں کھانا مجھے کچھ بھی۔۔۔۔جب تک داجی واپس نہیں آجاتیں۔۔” وہ ساری ٹرے الٹ کرچکی تھی حسن اور ریان اسکا یہ رویہ دیکھ کر پریشان ہوگئے تھے-
“عشو وہ کہیں نہیں جارہیں۔۔۔تھوڑا سا کھالو۔۔۔ورنہ میں چاکلیٹ بھی نہیں دوں گا-”
ریان اسے دھمکی دیتے ہوئے بولا تھا
“مجھے نہیں کھانا۔۔۔نہیں کھانا۔۔۔۔مجھے داجی کے پاس جانا ہے۔۔۔آپ بہت برے ہیں- مجھے ان سے دور کردیا آپ نے۔۔۔!! وہ چیخ چیخ کر ریان کو بولی جارہی تھی۔۔۔پر ریان کو اسکی کسی بات پر غصہ نہیں آیا بلکہ اسے اپنے سینے سے لگا لیا تھا اور وہ بلک بلک کر اسکے سینے سے لگی رو دی تھی۔۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
“جس نے جانا ہوتا ہے۔۔جسے اللہ کی طرف سے بلاوا آتا ہے وہ چلا جاتا ہے۔۔۔کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔۔۔چاہے ہم جتنا رولیں لیکن جانے والے واپس نہیں آیا کرتے ہیں-”
داجی بھی عشو کو چھوڑ کر چلی گئیں تھیں ان کی وفات کو دس دن گزر چکے تھے پر عشال کو اس دن کے بعد سے اب تک ہوش نہیں آیا تھا۔۔۔۔-
“ریان جاکر تھوڑی دیر آرام کر لے۔۔۔۔تو دس دن سے یہاں ہے۔۔۔۔تیرے گھر سے اتنی کالز آچکی ہیں۔۔!! حسن ابھی ہسپتال آیا تھا-
“نہیں حسن۔۔۔جب تک عشو کو ہوش نہیں آجاتا میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا۔۔۔۔وہ مجھے نا پاکر روئی گی-” ریان کے ہاتھ میں عشال کا ہاتھ تھا۔۔!!
“عشو اٹھ جاؤ۔۔۔عشو پلیز اٹھ جاؤ۔۔۔” ریان عشال کو اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔حسن کو اس پر ترس آرہا تھا کہ زندگی اسکو کس موڑ پہ لے آئی تھی۔۔۔۔جو محبت اور شادی کے نام سے ہی چڑتا تھا وہی آج اسی مقام پر پہنچ گیا ہے-
“داج۔۔داجی۔۔۔آخر کار ریان کی دعائیں اللہ نے سن لی تھیں تبھی آج اسے ہوش آگیا تھا۔۔۔!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
“دیکھ لیا آپ نے آغاجان۔۔۔۔تبھی میں منع کرتی تھی آپکو کہ نا بھیجیں آپ اسے شہر۔۔پر نہیں یہاں کون کسی کی سنتا ہے-” عظمی صبح صبح آپہنچی تھیں آغاجان کے کان بھرنے تاکہ انکی عریبہ کی بھی کسی کو فکر ہو-
“اسلام علیکم آغاجان! آپ نے بلایا تھا؟” ریان ایک کرسی پر بیٹھ گیا تھا-
“وہ لڑکی کہاں ہے اور کس کی اجازت سے تم اسکو اس گھر میں لے کر آئے ہو؟” آغاجان کو غصہ رات والی باتوں پر اب تک تھا۔۔اس وقت تو انھوں نے اسے بخش دیا تھا پر آج انکا ارادہ نہیں تھا اسے بخش نے کا-
“وہ میری بیوی ہے۔۔تو ظاہر سی بات ہے میرے گھر پر رہے گی-” ریان کو انکی غصے کی کوئی پرواہ نہیں تھی-
“برخوردار جس کو تم بیوی کہ رہے ہو اسکی عمر اور اپنی عمر کا فرق بھی دیکھ لو۔۔۔۔ہم اسے کبھی قبول نہیں کریں گے اس گھر کی بڑی بہو عریبہ ہی بنی گی۔۔۔!!
“نا کریں آپ قبول۔۔مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔لیکن میں کبھی بھی عریبہ سے شادی نہیں کروں گا۔۔۔عشال کے مرنے کے بعد بھی نہیں- اسکی زندگی برباد کرنے سے بہتر ہے آپ کہیں اچھی جگہ اسکی شادی کردیں-”
ریان بے جھجک سب بول گیا تھا۔۔۔اسکو آج تک اپنے چاچو کا غم نہیں بھولا تھا جو آغاجان کے بے جا فیصلوں کی وجہ سے گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے اور آج تک کسی کو نہ پتا چلا تھا کہ وہ زندہ ہے یا مر گیا ہے۔۔!!!!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
“بکواس بند کرو اپنی۔۔۔۔تم شاید اپنے چاچو کو بھول گئے ہو جسے آج تک میں نے اس گھر میں قدم رکھنے نہیں دیا۔۔تم بھی اگر میرے فیصلوں کو نہیں مانو گے تو اس گھر کے دروازے تم بھی ہمیشہ کیلئے بند کردیے جائیں گے۔۔!!
آغاجان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اسے کچا چبا جائیں جو پوتا انکی ساری زندگی مانتا آیا تھا آج وہ اس چھوٹی سی لڑکی کی وجہ سے ان سے زبان درازی پہ اتر آیا تھا-
“تو ٹھیک ہے۔۔چلا جاتا ہوں میں۔۔جب آپ کے انھی غلط فیصلوں کی وجہ سے باقی گھر والے آپکو چھوڑ جائیں گے تو آپکے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں رہے گا۔۔۔۔”
“جانتا ہوں میں کہ آپ نے چاچو کو ﮈھونڈنے کی کوشش کی ہے پر آج تک وہ آپکے پاس نہیں آئے اور انھی غلط فیصلوں کی وجہ سے آپ اپنے بیٹے سے دور ہوگئے ہیں۔۔۔۔۔مجھے بھی ﮈھونڈنے کی کوشش مت کیجیے گا۔۔میں بھی آپکا ہی پوتا ہوں۔۔۔اپنی زندگی گزارنے کا حق مجھ سے آپ نہیں چھین سکتے-
اللہ حافظ آغاجان۔۔۔!!! ریان انکی کچھ بھی سنے بغیر نکل آیا تھا-
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
“عشال تم اب یہیں رہوگی ہمارے ساتھ۔۔۔۔اسی گھر میں-” مہک اور عافیہ اسکے پاس بیٹھیں اس سے باتیں کر رہی تھیں تب ہی ریان آگیا-
“عشو اٹھو ہم واپس جا رہے ہیں۔۔” ریان الماری سے اپنا اور اسکا سامان نکالتے ہوئے بولا-
“لالہ کہاں جا رہے ہیں۔!! مہک نے ابھی تک عشال کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا-
“تمہیں سنائے نہیں دے رہا اٹھو۔۔۔۔” اب کی بار ریان نے اسکا ہاتھ پکڑ کے اسے زبردستی اٹھایا تھا اور وہ اسکے ساتھ گھسیٹتی ہوئی نیچی چلی آئی تھی-
“رک جاؤ ریان۔۔!! آغاجان نے اسے پیچھے سے آواز دی تھی پر وہ رکا نہیں تھا عشال کو گاڑی میں لاکر بٹھایا اور آج ریان بھی شاہ حویلی ہمیشہ کیلئے چھوڑ گیا تھا-
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...