جایک ملٹی نیشنل بینک کے سی ای او نے معاشی ماہرین کو اس وقت سوچ میں ڈال دیا جب اس نے کہا کہ: سائیکل ملکی معیشت کیلئے تباہی کا باعث ہے –
اس لئے کہ سائیکل چلانے والا کار نہیں خریدتا، وہ کار خریدنے کے لئے قرض بھی نہیں لیتا۔
انشورنس نہیں کرواتا – پیٹرول بھی نہیں خریدتا۔ اپنی گاڑی سروس اور مرمت کے لئے نہیں بھیجتا۔ کار پارکنگ کی فیس ادا نہیں کرتا۔ وہ ٹال پلازوں پر ٹیکس بھی ادا نہیں کرتا۔
سائیکل چلانے کی وجہ سے صحت مند رہتا ہے موٹا نہیں ہوتا !! صحت مند رہنے کے باعث وہ دوائیں نہیں خریدتا۔
ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتا۔ حتیٰ کہ ملک کے جی ڈی پی میں کچھ بھی شامل نہیں کرتا۔
اس کے برعکس ہر نیا فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹ اپنے ملازمین کے علاوہ کم از کم 30 طرح کے لوگوں کے لئے روزگار کا سبب بنتا ہے۔ جن میں ڈاکٹر ، امراض قلب کے ماہر، ماہرِ معدہ و جگر، ماہر ناک کان گلہ، دندان ساز، کینسر سپیشلسٹ، حکیم اور میڈیکل سٹور مالکان وغیرہ شامل ہیں۔
چنانچہ یہ بات ثابت ہوئی کہ سائیکل معیشت کی دشمن ہے اور مضبوط معیشت کے لئے صحت مند افراد سخت نقصان دہ ہیں۔
نوٹ:- پیدل چلنے والے معیشت کےلئے اور بھی خطرناک ھیں۔ کیونکہ وہ سائیکل بھی نہیں خریدتے۔
شازیہ عالم شازی۔ کراچی
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...