تشنج CONOULSION کنولیشن
تعریف: اس مرض میں جسم کا کل پا بعض عضلات جلد جلد اور باری باری کھینچے جاتے ہیں۔ اور معمولی بیہوشی بھی ہو جاتی ہے۔ بذات خود کوئی مرض نہیں۔ دوسری مرض کی ایک علامت ہے۔
وجوہات: دماغی چوٹ، کمی خون، ورم دماغ، دماغی رسولی، سکتہ مرگی، تمزر، شراب کا زہریلا پن، کچلے کی زہر، پیشاب کا زہریلا پن۔
جلق کثرت مباشرت حیض اور نفاس کی خرابی کی وجہ سے یہ مرض ہو جاتا ہے۔
بچوں کا دانت نکالنا، قبض، پیٹ کے کیڑے، سردی لگنا اور ڈر سے بھی تشنج پیدا ہو جاتا ہے۔
تشخیص: مریض دفعتاً بے ہوش ہو جاتا ہے۔ چہرہ، ہاتھ، پاؤں اور جسم کے دوسرے عضلات جلد جلد اینٹھتے ہیں۔ اور جسم اکڑ کر سخت ہو جاتا ہے۔ چہرہ کا رنگ پیلے سرخ اور پھر نیلا ہو جاتا ہے۔ سانس مشکل سے آتا ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلے اوپر کو چڑھ جاتے ہیں۔
علاج: اصل سبب مرض کو رفع کریں۔ عام طور پر اس مرض کے علاج میں پہلے قبض کو رفع کرنا ضروری ہے۔ جس کے لیے گرم پانی، صابن یا گلیسرین کا حقنہ کرنا بے حد مفید ہے۔ اور مریض کو پشت کے بل چت لٹانا چاہیے۔ گریبان کے بٹن کھول دیں۔ سر پر برف لگائیں۔
تشنج رفع کرنے کے لیے دافع تشنج ادویات مثلاً پوٹاسیم برومائیڈ کلورل ہائیڈریٹ اور مارفین کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ خص کر جب دل کی حرکت کمزور نہ ہو، ایک جوان آدمی کے لیے ۱/۴ گرین، دو سال کے بچے کے لیے ۱/۲۰ گرین استعمال کی جا سکتی ہے۔ بذریعہ جلدی انجکشن، اگر انجکشن نہ کرنا ہو، تو لائیکو ارمارفین ہائیڈرو کلورائیڈ ایک ڈرام جوان مریض کے لیے کافی ہے۔ ایسی ایک اسیک خوراک دن میں دو بار دے سکتے ہیں اور دو سال کے بچے کو دو قطرے فی خوراک دن میں دو بار۔
نسخہ: ایمونیا برومائیڈ ۱۵ گرین کلورل ہائیڈریٹ ۷ گرین، یرپ اور نشائی ۱/۲ ڈرام، ایکوا کیرد آف مائی ایک اونس۔
ایسی ایک ایک خوراک دن میں تین بار دیں۔ تشنج رفع کرنے کے لیے بے حد مفید و مجرب ہے۔
میں نے تشنج میں سینکڑوں مریض دیکھے ہیں۔ جن مں عام طور پر بچے، عورتیں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔ اور جن میں ملیریا، دماغی چوٹ، مرگی، ٹے ٹے ںس، ام الصبیان، پیٹ کے کیڑے، قبض اور خسرہ کے مریض پائے گئے ہیں۔ اس لیے اس مرض کی صیحح تشخیص کرنے کے بعد اس مرض کا صیحح علاج کرنے سے تشنج رفع ہو جاتا ہے۔
اکثر اوقات بچوں کے تشنج میں گلیسرین کا اینما یا معمولی قبض کشا دوائی کا استعمال اکسیری اثر دکھاتا ہے۔
اگر تشنج امتلالی ہو تو مریض کو بخار پیدا کر دینا بھی مفید ہے۔ چنانچہ بخار پیدا کرنے کے لیے جو دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ اُن میں سے ایک یہ ہے۔ کوجند بیدستر اور حلتیت خالص ہموزن لے کر باریک کر لیں اور شہد خالص میں ملا کر بقدر جائفل گولی بنا کر کھلا دیں۔ یہ بخار پیدا کر کے تشنج کو فوراً زائل کرتی ہے۔
شیخ الرئیس: اگر تشنج خشکی کی وجہ سے ہو تو اس کا علاج دشوار ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ تشنج رطوبت عزیزیہ کے فنا ہو جانے سے پیدا ہوتا ہے۔ اور رطوبت غزیریہ فنا ہو جانے کے بعد پھر بدن میں پیدا نہیں کی جا سکتی۔ مگر بہر صورت علاج کرنا چاہیے تاکہ مرض ترقی نہ کرے۔ موافق ترین علاج اس کا یہ ہے کہ مرطت (تری پیدا کرنے والا) آبزن کرایا جائے۔ اور مرطب روغنوں کی مالش کی جائے۔ اور بار بار یہ تدابیر عمل میں لائی جائیں۔ لیکن یہ اس وقت کرنا چاہیے جب مریض کو ایسا لازم بخار نہ ہو جو کسی وقت نہ اُترے۔ جب بخار نہ ہو آبزن اور مالش کے وقت جوڑوں کو توطیب پہنچانے کا خاص خیال رکھیں۔ اگر آبزن ممکن نہ ہو تو دوھ سے کریں۔ ورنہ پانی میں برگ پید سادہ، گل بنفشہ، گل نیلو فر، تراشہ کدو، تراشہ خیار دے کر آب کدو آب کگرطمی شامل کر کے آبزن کریں۔