(Last Updated On: )
وہ آدھا پل کہ جس میں
اچانک سے لپٹ کر
مجھے چھو کر وہ بولی
میرے ہمدم تُو اپنی
یہ آنکھیں بند کر لے
سمیٹے جا رہی ہوں
تجھے تجھ سے بہت دور
میں لے کے جا رہی ہوں
ذرا سا اِک ذرا سا
توقّف! جان میری
توقّف! آن میری
ابھی یہ درد سارے
ابھی یہ دکھ کے دھارے
اِسی پل ایک دم سے
سبھی کچھ چھُوہ منتر
٭٭٭