(Last Updated On: )
چھوٹی رات سفر لمبا تھا
میں اک بستی میں اُترا تھا
سرما ندی کے گھاٹ پہ اُس دن
جاڑے کا پہلا میلا تھا
بارہ سکھیوں کا اک جھرمٹ
سیج پہ چکر کاٹ رہا تھا
نئی نکور کنواری کلیاں
کورا بدن کورا چولا تھا
دیکھ کے جوبن کی پھلواری
چاند گگن پر شرماتا تھا
پیٹ کی ہری بھری کیاری میں
سرج مکھی کا پھول کھلا تھا
ماتھے پر سونے کا جھومر
چنگاری کی طرح اُڑتا تھا
بالی رادھا بالا موہن
ایسا ناچ کہاں دیکھا تھا
کچھ یادیں کچھ خوشبو لے کر
میں اُس بستی سے نکلا تھا
٭٭٭