پرائمیٹ کے معیار سے ہمارا سر بڑا مختلف ہے۔ چہرہ فلیٹ ہے، ماتھا اونچا ہے، ناک باہر نکلی ہوئی ہے۔
چہرہ ہمارے وجود کا مرکزی حصہ ہے لیکن اس کے بارے میں کئی اسرار ہیں۔ بھنووں کی مثال لے لیں۔ آنکھ کے اوپر بالوں کی یہ جھالر کیوں ہے؟ ہم سے پہلے آنے والے انسان نما نمایاں ابرو کی نمایاں ہڈی رکھتے تھے۔ جبکہ ہومو سپیین کی چھوٹی اور متحرک بھویں ہیں۔ یہ بتانا آسان نہیں کہ ایسا کیوں ہے۔ایک تھیوری یہ ہے کہ بھویں پسینے کو آنکھ تک جانے سے روکتی ہیں لیکن ایک کام جو یہ بہت اچھا کرتی ہیں وہ اپنے جذبات دوسرے تک پہنچانا ہے۔ حیرت، غصہ، پسندیدگی سمیت ہم ان کے ذریعے احساسات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔
مونا لیزا کی مشہور تصویر میں ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں بھنویں نہیں۔
ایک دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں مشہور لوگوں کی تصاویر کو تبدیل کیا گیا۔ ایک میں آنکھ کو مٹا دیا گیا، دوسری میں ان کی بھنووں کو۔ اور تجربے میں شریک لوگوں کو انہیں پہنچاننے کے لئے کہا گیا۔ حیرت انگیز طور پر، زیادہ تر شرکاء کے لئے بغیر بھنووں والی تصویر میں شخصیت کو پہنچاننے میں زیادہ دشواری ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح ایک اور عجیب شے پلکیں ہیں۔ یہاں پر بال کیوں؟ اس پر کچھ شواہدات تو ہیں کہ پلکیں آنکھ کے گرد ہوا کے بہاوٗ میں کچھ تبدیلی لاتی ہیں۔ گرد اور چھوٹے ذرات کو یہاں اترنے سے روکتی ہیں۔ لیکن شاید اس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ پلکیں چہرے پر دلکشی اور دلچسپی لاتی ہیں۔ لمبی پلکیں عام طور پر حسن کی نشانی تصور کی جاتی ہیں۔
اور ناک؟۔ ممالیہ میں عام طور پر تھوتھنی ہوتی ہے۔ نہ کہ باہر نکلی ہوئی گول ناک۔ بائیولوجسٹ ڈینیل لیبرمین کا کہنا ہے کہ ہماری بیرونی ناک اور گنجلک قسم کا sinus ہمارے سانس کو ایفی شنٹ کرتا ہے اور لمبا بھاگتے وقت ہمیں زیادہ گرم ہو جانے سے بچاتا ہے۔ اس طرح کے ڈیزائن نے ہمیں بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ اور یہ بیس لاکھ سال پرانا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سب سے پرسرار شے تھوڑی ہے۔ یہ انسانوں سے یہ خاص ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ کیوں ہے۔ ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے سر کو کوئی سٹرکچرل فائدہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ستواں ناک یا آہو چشم لوگ ہمیں پسند آتے ہوں لیکن چہرے کے فیچرز کا مقصد حسیات کے مدد سے دنیا کے بارے میں انفارمیشن لینا اور اس کی تشریح کرنا ہے۔
عام طور پر پانچ حسیات کی بات کی جاتی ہے، لیکن ہمارے پاس بہت سی حسیات موجود ہیں۔ توازن، بھوک، وقت کا احساس، جگہ کا احساس، ایکسلریشن ۔۔۔ ہمارے پاس 33 ایسے سسٹم ہیں جو ہمیں اس بارے میں آگاہ کرتے ہیں کہ ہم کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
دیکھنا، سننا، چکھنا، سونگھنا ۔۔۔ ان حسیات کا تعلق ہمارے سر سے ہے تو اب ہم ان کی طرف کا رخ کرتے ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...