گدھے سے بولا اک چیتا بیٹھ جا میرے سنگ
اور بتا دے کیسا ہے آسمان کا رنگ
میرا یہی سوال ہے دے دے سہی جواب
اپنی عقل کا پا لے تُو مجھ سے بڑا خطاب
گدھے نے بولا کالا ہے آسمان کا رنگ
چیتا بولا نیلا ہے عقل ہوئی تری بھنگ
بحث بڑھی جب دونوں کی پھر یہ طئے پایا
دھیان شیر سے ملنے کا چیتا کو آیا
جنگل کا ہے راجہ شیر چیتا بولا چل
وہی نکالے گا اپنی اس اُلجھن کا حل
شیر نے دیکھا دونوں کو بولا کیا ہے بات؟
تم دونوں ملنے مجھ سے کیوں آئے ہو ساتھ؟
چیتے نے فریاد کی مائی باپ سرکار
آسمان ہے نیلا پر گدھا کرے انکار
گدھے سے میں نے پوچھا تھا فلک کا کیسا رنگ
بول رہا ہے کالا ہے بحث کرے مرے سنگ
دودھ کا کر دو دودھ تم پانی کا پانی
پھر جنگل میں کوئی بھی کرے نہ من مانی
سُن کر چیتے کی باتیں، غصّے میں آیا
حکم دیا اور چیتے کو، جیل میں ڈلوایا
گدھے سے بولا شیر نے جاؤ تم آزاد
یہی مرا انصاف ہے رکّھو مجھ کو یاد
چیتا بولا شیر سے دل کو کیا سمجھاؤں؟
سچ بھی میں ہی بولوں اور جیل بھی میں ہی جاؤں!
بولا شیر نہیں ہے یہ سچ اور جھوٹ کی بات!
بحث گدھے سے کی تم نے گدھے کی کیا اوقات؟
بحث گدھے سے نہ کرتے نہ پاتے تم جیل
سزا جیل میں کاٹو اب ختم ہوا یہ کھیل
اس قصّے سے بچّو تم ایک سبق لینا
جس کی جتنی عزّت ہو اُتنی ہی دینا