٭٭ جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے دوران کوئٹہ میں نامعلوم دہشت گردوںنے اہلِ تشیع کی مسجد میں نمازیوں پراندھا دھند فائرنگ کردی۔فائرنگ کے ساتھ بم دھماکے بھی ہوئے۔ پہلی اطلاع ملنے کے مطابق ۴۴افراد جاں بحق اور ۵۶زخمی تھے۔ (اخباری خبر)
٭٭ متعدد دیگر عوامل کے ساتھ لشکر جھنگوی،اورASS جیسی تنظیمیں بھی پاکستان کو ہی نہیں عالمِ اسلام کو اس عبرت ناک مقام تک لا چکی ہیں ۔ بیشتر مسلمان اسلام کی اصل تعلیم کو چھوڑ کر فرقہ بازی کی لعنت میں گرفتار ہو چکے ہیں ۔ اور یہ ہمارے مختلف فرقوں کے متشددانہ عقائد کے زہریلے پھل ہیں ۔آج مجھے احساس ہورہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے لے کر عراق تک جو کچھ کر رہا ہے ٹھیک کر رہا ہے اور جو آگے کرنے جا رہا ہے وہ بھی ٹھیک ہی کرنے جا رہا ہے۔جب مسلمان خود اس حد تک بے رحم اور سفاک ہو چکے ہیں تو ایسی قوم کے ساتھ کوئی کچھ بھی کردے ،ٹھیک ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ سانحہ کوئٹہ کے بارے میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے بعض مذہبی علماءکے طبقہ ۔ ’را‘۔۔اور افغان فیکٹر میں سے کسی امکان کے انڈیشہ کا اظہار۔۔۔مذہب کے نام پر اور دوسرے فرقوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے والوں کے خلاف بھر پور اقدام کیا جائے گا۔ (جنرل صاحب کی پریس کانفرنس)
٭٭ سانحہ کوئٹہ کا الزام مذہبی طبقہ پر لگانا مذہبی تعصب ہے۔ (مولانافضل الرحمن)
٭٭ جنرل پرویز مشرف نے مختلف امکانات کا ذکر کیا ہے اور ان کا بیان بالکل حقیقت پسندانہ ہے ۔ مذہب کے نام پر ،اور عقائد کے اختلاف کی بنیاد پر نفرت کا کھیل کھیلنے اور قتل و غارت کرنے والے ہر مذہبی گروہ کا محاسبہ ہونا چاہئے۔مولانا فضل الرحمن کا بیان بہت بچکانہ ہے۔ انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ لشکرِ جھنگوی اورASS جیسی تنظیموں کے فکری ڈانڈے ان کی جمعیتہ ہی سے مل رہے ہیں ۔اس وجہ سے ان کی اپنی جمعیتہ کی پوزیشن بھی شک سے بالا نہیں ہوتی۔ کبھی اندازہ کریں کہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی کی رُوح کتنی مضطرب ہو گی یہ سارے احوال دیکھ کر!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جنرل نیازی کا پستول چوری ہو گیا(اخباری خبر)۔جنرل نیازی کا پستول محفوظ ہے
(دوبارہ خبر)
٭٭ ۱۹۷۱ءمیں جب سقوط ڈھاکہ ہو ا تھا۔تب پاکستانی جنرل اے۔ اے۔ کے نیازی نے انڈین فوج کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے جو پستول ان کے حوالے کیا تھا۔اس کے بارے میں پہلے خبر آئی کہ وہ چوری ہو گیا۔لیکن اب خبر دی گئی ہے کہ انڈین ملٹری اکیڈمی میوزیم میں مذکورہ پستول محفوظ ہے۔اس پستول کی خبر نے کتنے زخم ہرے کر دئیے ۔جن جرنیلوں نے ملک کو برباد کیا۔ایک سیاستدان نے ان جرنیلوں کو انڈیا کی قید سے رہائی دلائی۔ملک کو پھر سے اعتماد عطاکرنا چاہا لیکن ایک اور جنرل ضیا ع الحق نے فوج کے اسی محسن کو مکاری سے ،عدالتی قتل کی صورت میں مروا دیا۔ذوالفقار علی بھٹو کے لئے سزائے موت کا فیصلہ عدالتی قتل تھا۔جو حقیقتاً جنرل ضیا ع الحق اور فیض علی چشتی جیسے جرنیلوں کے پستولوں کی نوک سے لکھوایا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جمہوریت میں سیاسی انتقام کی کوئی جگہ نہیں (بھارتی نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی)
٭٭ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے خلاف پنجاب کی موجودہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاروائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایل کے ایڈوانی نے کہا ہے کہ جمہوریت میں سیاسی انتقام کی کوئی جگہ نہیں ہے۔اصولاً بات درست ہے لیکن عملاً پورے برصغیر کی جمہوریت اور سیاست یہی بتاتی ہے کہ جمہوریت کا یہ ساراکھیل صرف سیاسی انتقام کا کھیل بن کر رہ گیا ہے۔ویسے ایل کے ایڈوانی کا جو امیج بن چکا ہے اس کی رُو سے انہیں کہنا چاہئے کہ جمہوریت میں سیاسی نہیں مذہبی انتقام کی ضرورت ہوتی ہے۔خصوصاً مسلمانوں سے انتقام۔۔اور وہ بھی ان کے پرانے بادشاہوں کے اعمال کے نام پر انتقام ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ رُکن قومی اسمبلی مفتی ابرارسلطان کی دینی مدرسہ کی ڈگری بی۔ اے۔ کے مساوی ثابت نہ ہونے پران کو رُکنیت سے نا اہل قرار دے دیا(پشاور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ )
٭٭یہ در اصل متحدہ مجلس عمل کے ارکان کے لئے واضح سگنل ہے کہ وہ اپنی لائن آف ایکشن کا تعین کر لیں ۔اپنے بچوں کو امریکہ میں پڑھانے والے علماءہوں یا انگریزی کے خلاف مہم چلاتے ہوئے خود انگریزی اسکول چلانے والے ایم۔ ایم۔ اے کے لیڈرز ہوں،انہیں حکومت کی طرف سے واضح سگنل مل گیا ہے کہ ان کو بی اے کے مساوی بنانے والے ان کی دینی مدرسوں کی ڈگریوں کوپھر سے غیر مساوی کر سکتے ہیں ۔ایم ۔ایم ۔اے کو طے کرنا ہو گا کہ وہ فوج کے ساتھ اپنا سابقہ طویل کردار برقرار رکھے گی یا پھر زمینی حقائق کا سامنا کرے گی۔اگرچہ ایم۔ ایم۔ اے نے احتجاج کی ابتدا کر دی ہے لیکن کسی موڑ پر بھی کوئی تبدیلی آ سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مغربی ممالک میں الٹرا ماڈرن خواتین و حضرات اسلام کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتے۔
(جنرل پرویز مشرف کاپی آئی کے طیارے سے سفر کرتے ہوئے بیان)
٭٭ جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کی بعض این جی اوز ،انسانی حقوق کی تنظیمیں ،اور الٹرا ماڈرن خواتین و حضرات مغربی ممالک میں اسلام کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتے۔ پاکستان کے عوام کی اکثریت دین سے وابستہ ہے لیکن بنیاد پرست نہیں ہے۔جنرل پرویز مشرف کا بیان بہت متوازن ہے اور شاید کسی حد تک ایم۔ ایم۔ اے کو ساتھ ملانے کے لئے ایک مثبت سگنل بھی ہے۔اب دیکھیں ایم ۔ایم ۔اے کونسارستہ اختیار کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ”سرمایہ داری نظام انسانی خواہشات کو مہمیز دینے والا نظام ہے۔یہ انسان کی گھٹیا خواہشات کی تکمیل کرتا ہے اور یوں یہ نظام انسان کی فطرت کے عین مطابق ہے۔ ۔۔ انسان کی خواہشات کو کنٹرول کرنے والے دو نظام اس طویل عرصے میں سامنے آئے۔ ایک اسلام اور دوسرا کیمونزم۔اسلام کچھ عرصے تک اپنی اصلی شکل میں موجود رہا بعد میں اسکی شکل مسخ کر دی گئی۔کیمونزم 72 سال تک نافذ العمل رہا اسکے بعد اسکا وجود ہی ختم ہو گیا“(عطاءالحق قاسمی کے کالم”انسان سے معذرت کے ساتھ“ سے اقتباس)
٭٭ یہ گہری علمی باتیں تھیںجو عمومی طور پر عطا ءا لحق قاسمی کے کالموں کے مزاج سے لگا نہیں کھاتیں ۔ اس کے باوجود مجھے اس کالم کو پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ہے ۔عطاءکا تجزیاتی انداز علمی ہے۔مجھے یہاں صرف ایک وضاحت کرنی ہے کہ سوویت یونین کے انہدام کے باعث کیمونزم کو شدید دھکا تو پہنچا ہے لیکن یہ سمجھنا کہ کیمونزم ایک فکری تحریک کے طور پر ختم ہو گیا ہے، غلط فہمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ شریف خاندان نے اصولوں پر کبھی سودے بازی نہیں کی۔(شہباز شریف کا بیان)
٭٭ پاکستانی سیاست کا یہی تو المیہ ہے کہ الا ماشاءاﷲ ہمارے سارے سیاستدانوں نے اصولوں پر نہیں بلکہ بے اصولیوں پر سودے بازیاں کی ہیں ۔۔ ۔اصولوں پر سمجھوتے نہیں کئے۔،بے اصولیوں پر سمجھوتے کئے ہیں ۔جو کچھ شریف فیملی کے ساتھ ہو رہا ہے انسانی حوالے سے واقعتا غلط ہے لیکن یہ خود شریف خاندان کے لئے غور کا مقام ہے کہ کہیں انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں بعض بے قصور اور مظلوموں کے ساتھ ایسے مظالم تو روا نہیں رکھے تھے جن کی سزا کے طور پر آج اس حال کو پہنچنا پڑا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بیرون ملک بیٹھے ہوئے سیاسی لیڈر وں نے اقوام متحدہ،دولت مشترکہ اور بڑے ملکوں کو خطوط لکھے کہ پاکستان کی امدا د بند کر دی جائے۔ میں پوچھتا ہوں کیا یہ امداد پریز مشرف کی جیب میں جاتی ہے؟یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ملک و قوم کا فائدہ ہو۔
(پیرس میں چوہدری شجاعت حسین کا اظہار خیال)
٭٭بات تو چوہدری صاحب نے بڑے پتے کی کہی ہے۔بے شک باہر سے ملنے والی یہ امداد جنرل پرویز مشرف صاحب کی جیب میں نہیں جائے گی۔البتہ جس”ملک و قوم“کے فائدے کی بات انہوں نے کی ہے اس کا تعین واضح ہونا چاہئے۔غالباً یہ وہی ”ملک و قوم“ہے جس کے مجموعی طور پر اٹھارہ ارب روپے کے قرضے جنرل پرویز مشرف گزشتہ تین برس میں معاف کر چکے ہیں ۔اب بھی اسی ”ملک و قوم“ کا فائدہ ہوگا۔پاکستان اور پاکستانی عوام کا حالِ زار تو ساری دنیا پر ظاہر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اگر مولوی لوگ نہ سنبھلے تو ملک میں داڑھی آپریشن شروع ہونیوالا ہے۔(پیر پگارا شریف)
٭٭ اخباری اطلاع کے مطابق پیر صاحب پگارا شریف نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کسی بڑے ”داڑھی آپریشن“کے خطرے کا احساس دلایا ہے۔انہوں نے اپنے مخصوص انداز سے پھلجھڑیاں چھوڑتے ہوئے کہا کہ اگر مولوی حضرات نہیں سنبھلے تو پھر حجاموں کی دوکانوں کے باہر لمبی لائن لگے گی۔بہت سے لوگ داڑھیاں صاف کرائیں گے۔میری کوشش ہے کہ اس آپریشن کے دوران مولانا نورانی کی داڑھی بچ جائے۔۔۔ اگرچہ یہ ساری باتیں مذاق میں کہی گئی ہیں تاہم اس سے یہ امکان ضرور سامنے آگیا ہے کہ ایم ۔ ایم۔اے نے اپنی طاقت کے بنیادی ماخذ(فوج)سے سمجھوتہ نہ کیا اور احتجاجی سیاست کو آگے لے جانے کی کوشش کی تو امرتسر کے بلیو سٹار آپریشن کی طرح یہاںبھی کوئی ”داڑھی آپریشن“ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مولوی صاحبان اپنی جیب سے حجاموں کو پیسے دینے والے ہیں ۔جس جس کی موت لکھی ہے وہ آئے گی۔سزائیں بھی ہوںگی اور بامشقت سزائیں ہوں گی۔اور ان سزاؤں کے دوران پھر واقعی مشقت لی جائے گی۔ (پیر پگاراشریف کی مزید گل افشانیاں)
٭٭ پیر پگارا کی ان باتوں سے بہت سی باتیں یاد آرہی ہیں ۔ایک بار مولانا عبدالستار نیازی گرفتاری سے بچنے کے لئے شیو کرا رہے تھے۔غالباً آدھی شیو کے دوران ہی پکڑے گئے تھے۔۔۔۔پھر ایک اہم جمعیتہ کے مرکزی رہنما کا نام مولانا ڈیزل کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔اور ایک امریکہ مخالف جماعت کے امیر کے اپنے بچے امریکہ میں پڑھتے ہیں ۔ بے نظیر کے زمانے کا مولانا ڈیزل کا ایک قصہ ہے کہ انہوں نے کسی کام کی منظوری کے لئے ایک پارٹی سے تین کروڑ روپے کمیشن کا سودا کیا۔بے نظیر سے کہا کہ یہ منظوری دے دیں ۔انہوں نے منظوری دے دی۔ جیسے ہی آصف زرداری کو اس کا علم ہوا،انہوں نے منظوری کینسل کرادی۔اس پر مولانا ڈیزل شدید خفا ہوئے۔بلکہ ”اپوزیشن“کا کردار ادا کرنے لگے۔وہی سودا بعد میں زرداری نے اپنے توسط سے کرایا۔سودا کرانے کے بعد مولانا ڈیزل کو بلایا اور انہیں تین کروڑ کا تحفہ عنایت کردیا۔ مولانا پھر حکومت کی حمایت میں آگئے۔اور اصل چکر کیا تھا؟آصف علی زرداری نے وہ سودا سولہ کروڑ روپے کمیشن لے کر کیا تھا۔ مولانا تین کروڑ پر راضی۔۔۔باقی رقم زرداری کی جیب میں ۔ لہٰذا اگر بامشقت سزاؤں کا ذکر ہونے لگا ہے تو وائٹ کالر جرائم تو بہر حال موجود ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جھارکھنڈ میں دو خواتین کو جادوگرنی ہونے کے شبہ میں زندہ جلا دیا گیا۔(اخباری خبر)
٭٭ انڈیا کے صوبہ جھار کھنڈ کے ایک گاؤں میں جادوگرنی ہونے کے شبہ کے الزام میں گاؤں کے لوگوں نے دو خواتین کو زندہ جلادیا۔یہ المناک خبر یورپ کے اس دور کی یاد دلاتی ہے جب یہاں بھی ایسی انسانیت سوز کاروائیاں کی جاتی تھیں۔جادوگرنی ہونے کے شبہ میں یا الزام میں خواتین کو زندہ جلا دیا جاتا تھا۔اس سے لگتا ہے کہ ہم لوگ واقعی مغربی دنیا سے صدیوں پیچھے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ امریکہ کو ایران میں ہونے والے مظاہروں اور اس کے اندرونی معاملات میں براہِ راست ملوث نہیں ہونا چاہئے۔ (امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کا بیان)
٭٭اگرچہ صدر بُش کے انتہا پسند ساتھی انہیں ایران سمیت دنیا کے ہر پھٹے میں ٹانگ اَڑانے کا مشورہ دینے پر تلے ہوئے ہیں لیکن ان کے وزیر خارجہ نے انہیں بجا طور پر مشورہ دیا ہے کہ امریکہ ایران کے معا ملے سے الگ ہی رہے تو بہتر ہے۔ دیکھیں اب امریکہ کے انتہا پسند حلقے کیا رنگ اختیار کرتے ہیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اتر پردیش ودھان سبھا کے دو مسلم اراکین نے شادی کر لی۔ (اخباری خبر)
٭٭ فلم اور ٹی وی سے وابستہ شخصیات کی شادیوں کی خبر تو معمول کی بات ہو چکی ہے لیکن ایک ہی وقت میں برسر اقتدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی شادی ہونا کبھی کبھار ملنے والی خبر ہے۔ اتر پردیش کی صوبائی اسمبلی ہنگامہ خیزی میں خاصی شہرت رکھتی ہے لیکن اس بار وہاں سے یہ اچھی خبر آئی ہے کہ اسمبلی کی خاتون رکن محترمہ غزالہ صاحبہ اور اسمبلی کے رکن چودھری بشیر صاحب نے شادی کر لی ہے۔غزالہ صاحبہ کے تین بچے ہیں اور ان کے پہلے شوہر بھی اسمبلی کے ممبر تھے۔ان کی وفات کے بعد انہیں کی سیٹ پر غزالہ صاحبہ نے الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔میں اپنی طرف سے بھی اور اپنے اردوستانی دوستوں کی جانب سے بھی نئے شادی شدہ جوڑے کو مبارک باد دیتا ہوں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پاکستان میں تعلیم،صحت،بجلی،عدلیہ،میں کرپشن کی شرح ۹۲سے ۹۸فیصد تک۔۔۔ جبکہ لینڈ ایڈ منسٹریشن ٹیکس وصولی اور پولیس کے محکموں میں سو فیصد کرپشن چل رہی ہے۔قومی تعمیر نَو بیورو کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں عالمی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر جان وال کے اعداد و شمار۔ (اخباری رپورٹ)
٭٭جان وال نے اس خوفناک کرپشن کے اعداد و شمار ۲۰۰۲ءکی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے حوالے سے پیش کی ہے۔افسوس صرف یہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف جو کرپشن کے خاتمہ کے دعوے کرتے تھے وہ سب غلط نکل رہے ہیں ۔جس ملک میں اتنی کرپشن ہو ،اس ملک کا اﷲ ہی حافظ ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ ملک کے آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے جنرل صاحب بھی کیا کریں ؟ لیکن یہ جواز اس لئے اب اہم نہیں رہا کہ جنرل پرویز مشرف صاحب ہی کے دور بابرکات میں یتیم اور مسکین سیاستدانوں،صنعتکاروں اور دیگر مستحقین کے اٹھارہ ارب روپے کے قرضے معاف کئے جا چکے ہیں ۔ایک صحافی نے بجا طور پر اس حوالے سے”دادا جی کی فاتحہ حلوائی کی دوکان پر“کی پھبتی کسی ہے۔
ایک ملک بدر سیاسی رہنما نے بھی کبھی دعویٰ کیا تھا کہ ہم برسر اقتدار آکر بیرون ملک امداد لینے والا کشکول توڑ دیں گے۔واقعی انہوں نے کشکول توڑ دیا۔۔۔لیکن پھر جھولی پھیلا کر بیرونی ممالک سے امداد مانگتے پھرتے تھے۔۔۔۔۔۔اب جنرل صاحب امریکہ سے بھاری امداد لے کر آئے ہیں ۔دیکھیں اس بار ”طبقۂ اشرافیہ“کے کن یتیموںاور مسکینوں کو لوٹ مار میں حصہ ملتا ہے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پاکستان میں اے آر ڈی نے گرینڈ الائنس کی طرز پر تمام سیاسی جماعتوں کے اتحاد پر غور شروع کردیا۔نوبزادہ نصراﷲ خان کی قیادت میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو باعزت طور پر وطن واپسی لانے کا مطالبہ۔ (اخباری خبر)
٭٭ ہمارے نوبزادہ نصراﷲ خان بابائے جمہوریت ہیں ۔جمہوریت کی بحالی کے لئے تحریک چلاتے ہیں ۔بر سرِ اقتدار ٹولہ رخصت ہو جائے تو جمہوریت کے اگلے تقاضوں کو چھوڑ کر گھر جا بیٹھتے ہیں ۔آپ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف دونوں کے خلاف تحریک کی قیادت فرما چکے ہیں اور اب آپ ہی کی قیادت میں دونوں کی باعزت وطن واپسی کی تحریک چلانے کا منصوبہ بن رہا ہے۔اگر ان کی یہ تحریک کامیاب ہو گئی تو عین ممکن ہے اگلے چند برسوں میں وہ ایک نئی تحریک شروع کردیں جس میں بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور پرویز مشرف کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کیا جا رہا ہو۔یہ لطیفہ بھی ہے اور ہماری قومی سیاست کا المیہ بھی!۔۔بہر حال نوابزادہ نصراﷲ خان جیسے بزرگ کا دَم پاکستانی جمہوریت کے لئے غنیمت ہیں ۔