میری رائے میں حیدر قریشی کایہ سفرنامہ اردو میں لکھے ہوئے حج کے سفرناموں میں ایک بہت نمایاں اور ممتاز مقام کا حامل ہے اور سفرناموں کے ضمن میں ایک قیمتی اضافہ جو آئندہ چل کر بہت سے نقطہ ہائے نظر سے تاریخی حوالہ جات کا کام دے گا۔۔۔۔ حیدر قریشی کا سفر نامہ ”سوئے حجاز“ پڑھتے ہوئے اس موضوع کا کوئی بھی سفرنامہ یاد نہیں آتا۔ اس کی وجہ حیدر قریشی کا منفرد اندازِ فکر اور منفرد اسلوبِ تحریر ہے۔ حیدر قریشی کا یہ امتیاز بہت نمایاں ہے کہ وہ قاری کی تمام تر توجہ اپنی جانب اس طور باندھ رکھتا ہے کہ پڑھنے والے کو کہیں اِدھر اُدھر کی نہ تو فرصت ملتی ہے اور نہ ہی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ وہ حیدر قریشی کے تخلیقی سحر میںسر تا پا شرابور ہوتا چلا جاتا ہے۔
اکبر حمیدی(اسلام آباد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”سوئے حجاز میرے لئے ایک انمول تحفہ ہے۔یوں لگاگویا میں آپ دونوں کے ساتھ سفر کر رہا ہوں۔مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے سارے متبرک مناظر اور شب و روز مجھے یاد آئے۔“
(خط افتخار امام صدیقی مدیر ماہنامہ شاعر بمبئی ،بنام حیدر قریشی ۱۳جولائی۲۰۰۶ئ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوئے حجاز کی فکری اور ادبی سطح کے علاوہ بھی اورکئی سطحیں ہیںجن کا اس مختصر مضمون میں احاطہ کرنا مشکل ہے تاہم یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ حیدر قریشی کا یہ سفرنامہ عصر حاضر کے بیشتر سفرناموںمیں منفرد مقام رکھتا ہے ۔
ڈاکٹر نذر خلیق(اسلام آباد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پارسل کی ڈوری کیا کھولی کہ محبت کی ڈوری سے بندھ گیا۔سوئے حجاز فوراً پڑھنا شروع کی۔دو نشستوں میں عمرے کا سفر نامہ ختم کیا ایک افطاری سے پہلے اور دوسری افطاری کے بعد۔آج حج کا سفر نامہ پڑھ کے ختم کیا ہے اور نیٹ پر آگیا ہوں۔سارا سفر نامہ دردمندی اور عقیدت سے لکھا گیا ہے۔بلا وجہ کسی کو جذباتی نہیں کیا۔بات سادگی سے کہہ دی ہے۔سفر نامے کو انتہائی مختصر رکھا گیا ہے،شاید یہی اس کی خوبصورتی بھی ہے کہ بات کو زیادہ پھیلایا نہیں گیا۔ایک بات زیادہ خوبصورت لگی کہ سفر نامہ ہَیٹرس ہائم سے شروع ہوتا ہے،پاکستان سے نہیں۔
محمد یونس خان(سرگودھا) ای میل بنام حیدر قریشی 03.10.2006 / 19:36
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفرنامہ ”سوئے حجاز“ جہاںحیدر قریشی کے احساسات اور خیالات کی بہترین ترجمانی کرتاہے ، وہاں اپنے قارئین کے لیے نہایت اہم تاریخی اور مذہبی معلومات کا خزینہ بھی ہے۔ منزہ یاسمین (بھاول پور)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔