بیٹے
دریا ۔کی۔ روانی ۔ہے
اب مِرے بیٹوں میں
مِری گذری جوانی ہے
بیٹیاں
مِری چڑیوں کی جوڑی ہے
اک پہلوٹھی کی
اک پیٹ کھروڑی ہے
بیوی
اک رُوح کا قصہ ہے
میرے بدن ہی کا
جو گم شدہ ۔حصہ ۔ہے
؟
سونے کی انگوٹھی ہے
پیار میں سچی ہے
پر قول کی جھوٹی ہے
خود
جنموں کی اُداسی ہے
جسم ہے آسُودہ
پَر رُوح۔ تو پیاسی ہے
٭
سوہنی ہے نہ ہیر ہے وہ
اس کی مثال کہاں
آپ اپنی نظیر ہے۔ وہ
٭
کچھ ہم نے ہی پی لی تھی
یا پھر سچ مچ ہی
وہ ۔۔آ نکھ۔ نشیلی تھی
٭
جوگی کے نہیں پھیرے
دل جہاں آجائے
وہیں ڈال دیئے ڈیرے
٭
٭
دن وصل کے تھوڑے ہیں
جی بھر کر مل لو
پھر لمبے۔ و چھوڑے ہیں
٭
وہ نین ۔۔غزالی۔ تھے
فیصلہ کیاہوتا
سب اس کے۔ سوالی تھے
٭
کچھ۔۔ قید۔ سنا ۔دیتے
عشق کے مجرم کو
کوئی ۔تو۔ سزا ۔۔دیتے
٭
٭
زخموں سے۔ بھرا سینہ
عشق کی دنیا میں
جینا ہے ۔یہی ۔جینا
٭
مسجد ہے نہ مندر ہے
دل یہ ہمارا تو
اک ۔دکھ کا سمندر ہے
٭
آنکھوں میںستارے ہیں
ہجر کی شب میں بھی
وہ ۔پاس ۔ہمارے۔ ہیں
٭
٭
کُونجوں کی قطاریں ہیں
درد سے کُرلائیں
یادوں کی جو ڈاریں ہیں
٭
دُکھ حق تھا غریبوں کا
تم سے گلہ کوئی
نہ ہی شکوہ نصیبوں کا
٭
اس ۔پیار کی۔۔ زنجیریں
دل کا ہیں سرمایہ
۔ یہ۔ درد کی ۔۔جاگیریں
٭