(Last Updated On: )
اِیک اَیسے نوجوان کی کہانی جو اَپنی منزل کا تعین نہ کر پایا اَور اَپنے رَاستے سے بھٹک گیا۔ اُسے خدا نے اَپنی تمام نعمتوںسے نوازا تھا۔ وہ بجائے اِن کا شکر ادا کرنے کے ناشکری کرتا رَہا۔د ُ نیا کی رَجائیت پسندی میں وہ قنوطیت پسندی ڈھونڈتا رَہا۔
حالات کو سدھارنے کے بجائے اُن کو بگاڑتا چلا گیا۔ دَولت، زمانے کی بے ثباتی اَور عشق میں ناکامی کو کوستا ہوا اَپنے خالق ِ حقیقی سے جاملا۔
"DON’T BLAME CIRCUMSTANCES
TRY TO CREATE CIRCUMSTANCES”
(یعنی حالات کو دَوش مت دَو،حالات پیدا کرنے کی کوشش کرو)
د ُ نیا میں آپ سے بھی زِیادَہ تکلیف دِہ لوگ موجود ہیں۔ اُن کے بارے میں سوچئے۔ کسی کے عشق میں جان گوانا، دَولت کے پیچھے بھاگنا کوئی کارنامہ نہیں ہے۔
سرفراز بیگ