نوردین : اب آپ سوجائیں رات بہت بیت گئی ہے۔
بابا جی: آپ جاگ رہے ہیں اورمیں سو جاؤں یہ کیسے ممکن ہے؟
نہیںمیرے بھائی: آپ آرام کر لیں ۔ سارا دن آپ کو چاکری کرنی پڑے گی ۔ ہم فقیروں کی وجہ سے آپ کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔
بابا حضور: یہ چاکری تو میری منزل ہے آپ کی محبت میرا سرمایہ ہے۔
نہیں میرے بیٹے: تھوڑا سا آرام ضروری ہے۔ خواہ مخواہ جا ن کو ہلکان مت کرو۔
حضور۔۔۔ دل نہیں مانتا ۔۔۔ پہلے آپ آرام کریں۔۔۔ آپ تھوڑا سا سولیں۔
نوردین۔۔۔ نہ جانے کیا بات ہے ۔ آج رات میں سو نہیں سکتا۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی میرے لیے انتظار کر رہا ہے۔
ہاں نوردین۔۔۔ بس یوں سمجھو کہ اس چک میں ہم آئے اسی لیے تھے دوردراز کا سفر کرکے۔
ہاں جناب ۔۔۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ جب میں اسکول سے آتا تھا تو آپ مجھے سوکھی روٹی کھانے کو دیتے تھے ۔ ویسے میری والدہ کہا کرتی تھیں کہ جب میں پیدا ہوا تھا تو اک فقیر نے اپنے منہ سے روٹی چبا کر میرے منہ میں ڈالی تھی۔
نوردین۔۔۔ اس دنیا میں سارا چکر ہی روٹی کا ہے ۔ جسے روٹی کم ملتی ہے وہ بھی پریشان اور جسے زیادہ ملتی ہے وہ بھی پریشان۔۔۔
بابا جی۔۔۔ میں برسوں سے آپ کی چاکری کر رہا ہوں ۔ کیا بات ہے یہ روٹی کا چکر تو ہماری طرف نہیں آیا،
میرے بیٹے: جنھیں بچپن میں رزق حلال میسر آجائے ان کے لیے روٹی کبھی مسئلہ نہیں بنتی۔
شاید تمھیں یادہو۔ میں نے تمھیں بتلایا تھا کہ بیٹا جب میں پیدا ہونے والا تھا ۔ تو ہمارے دروازے پر بھی ایک فقیر آکر بیٹھ گیا تھا۔ اور میری والدہ سے کہتا تھا کہ بی بی نومولود کا چہرہ دیکھے بغیر نہیں ہٹوں گا اور اگر نومولود کے کان میں اذان کہنے کی سعادت بھی مجھے حاصل ہو جائے تو آپ لوگوں کا احسان ہو گا۔ نوردین تین چار ماہ تک وہ فقیر ہمارے دروازے پر بیٹھا رہا۔ میرے والدین حیران تھے کہ عجیب شخص ہے ۔ ابھی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ اور اسے علم ہے کہ لڑکا ہو گا ۔ خیر جب ہم پیدا ہوئے تو ہمارے کانوں میں اذان بھی انھو ں نے دی اور میری والدہ سے کہا تھا کہ بی بی یہ امانت ہے ۔ جوان ہوتے ہی ہم سے آن ملے گا اور نودین ۔۔۔ سنو میرے والدین کے یہاں اورکوئی اولاد نہیں ہوئی اور جب میں جوان ہوا تو میرے والدین انتقال کرگئے تھے اور سنو … نوردین… ایسی ہی رات تھی۔ دل خوشی سے دھڑک رہا تھا کہ نہ جانے کب نیند آئی اور خواب میں ایک بزرگ نے آ کر کہا بیٹا… چلو چک گ ب 45… سونو ردین جب ہم چک میں داخل ہو رہے تھے تو ایک جنازہ باہر آ رہا تھا ۔بہت ہی دیدار کی حسرت جاگی… اور بالآخر جب ہم نے دیدار کیا تو دیکھا کہ میت انھیں بزرگ کی تھی جنھوں نے ہمیں چک گ ب 45بلایا تھا۔ وہ دن ہے اور آج کا دن … یہیں ہیں اور انتظار کر رہے ہیں ۔ ویسے برخوردار نوردین… پورے کرئہ ارض پر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ جب ہر دو کوس کے فاصلے پر پیدا ہونے والے بچوںکا آئندہ کے لیے تقرر ہوتا ہے۔
بابا جی حضور۔۔۔ آپ سچ کہہ رہے ہیں ۔ ایسا ہی ہوتا ہے ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور ایسا ہی ہوتا رہے گا۔
میرے بچے نوردین۔۔۔ آج رات ایک مخصوص گھڑی میں بہت کچھ ملے گا۔ دینے والا دے گا اورلینے والے لیں گے ۔ آج طلب حقیقی کی معراج ہے نوردین تو میرا پرانا خدمت گار ہے ۔ میرا دوست ہے میرا بھائی ہے ، میرابیٹا ہے میری سب کچھ ہے ، دیکھ … بہت سی باتیں کہنے کی نہیں ہوتی ہیں صرف سننے کی ہوتی ہیں ۔ سن نسیم بہاردلوں کو طراوت بخشتی ہے اور نسیم صبح گلوں کو خوشبو… یہاں سے اسی گز دور ایک گھر میں ابھی تک لوگ سوئے نہیں ہیں۔ کپڑے کے تھانوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
تمھیں معلوم ہے کہ ہمارے گھر کے اردگرد چالیس گز کے اندر کوئی خاتون نہیں آ سکتی۔ ذیلدار نے آج پگڑی کی بجائے ٹوپی پہن رکھی ہے۔ ذیلدار نی ہماری مرید ہونا چاہتی ہے۔ کپڑے کے تھانوں کو باندھ کر ایک سرے سے دوسرے سرے تک چلے آ رہے ہیں جاؤ جا کر باہر دیکھو۔ وہ لوگ قریب آ گئے ہیں۔
نوردین باہر آیا تو اس نے دیکھا ننھے ننھے دیوں کی روشنی میں لوگ کپڑے کورسی کی طرح سے پکڑتے ہوئے چلے آ رہے ہیں۔ قریب پہنچ کر ایک لمبے تڑنگے آدمی نے کہا:
’’ نوردین… بابا صاحب کو بتلا دیں کہ ہم آ گئے ہیں۔‘‘
نوردین نے زور سے کہا … لوگو… بابا صاحب تمھارا بہت دیر سے انتظار کر رہے ہیں۔ لاؤ مجھے دویہ کپڑا… نوردین نے حجرے میں داخل ہوتے کہا۔ حضرت یہ لیجیے … اور کپڑے کو آگے بڑھا دیا
نوردین … آپ سب سے کہہ دیں میں نے اللہ کی رضا کو مقدم جانا ہے اور سب کو اپنے حلقے میں داخل کیا۔
اور سنو نوردین ! یہ لمحہ ہمارے لیے بڑی سعادت کا ہے اس لمحے میں اسے قبول کیا گیا ہے جسے جوان ہو کر ہماری جگہ آنا ہے ۔ یہ لمحہ اس قیدی کی یاد دلاتا ہے جسے عمر قید کی سزا ملی ہو اور جب رہائی اب رہائی ملی بھی تو مر جائیں گے۔ (خوشی سے)
جاؤ… سب کونوید مسرت دو اور وہاں ذیلدار صاحب سے کہنا کہ ’’ اللہ کی رضا یہی ہے۔‘‘
جب تمھارے آنگن میں کسی ذی روح کی آمد ہو … تو خوش ہونا کہ آنے والا بہت بڑی متبرک ہستی ہو گا۔ اور اللہ کے فیض سے ہزاروں ، لاکھوں فیض یاب ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔
نوردین حجرے سے باہر نکلا… اس نے بابا جی کی بات سب کو بتلا دی ۔ لوگ خوشی کے مارے جھومنے لگے ۔ اتنے میں اذان کی آواز کائنات کی زبان بن گئی ۔ فجرکی نماز کے بعد نوردین اور بابا جی واپس حجرے میں آ گئے ۔۔۔ بابا نے کہا:
’’ نوردین … تمھیں وہ وقت یاد ہے کہ جب ذیلدار صاحب ہم سے تنگ تھے اور انھوں نے ہم پر الزام لگایا تھا کہ یہ بابا دشمن ملک کا ایجنٹ ہیں۔ لوگوں میں یہ بات پھیل گئی تھی کہ بنگالی بابا دشمن ملک کے جاسوس ہیں ۔ ہمیں طرح طرح سے تنگ کیا گیا مگر ہم اپنی جگہ پر ثابت قدم رہے ۔ ہمیں معلوم تھا کہ آگے کیا ہونا ہے۔ ہمیں بنگالی ، برمی ، بردہ فروش نہ جانے کیا کیا کہا گیا۔
بابا جی … دنیا دار’’ ہونی‘‘ کو مانتے ہیں ۔ ان کے ذہنوں میں ’’ ان ہونی‘‘ جگہ نہیں پاتی۔
بابا جی… آج مجھے معلوم ہوا کہ چک گ ب 45میں آپ کیوں تشریف لائے تھے۔
بیٹا… مسئلہ آنے کا نہیں ہے ، بھیجے جانے کا ہے آ مد و شدکا سلسلہ ہے کسے کہاںجانا ہے کہاں رہنا ہے ، کیا کرنا ہے ، اور سنو… یہ ساری زمین خدا کا گھر ہے ۔ ملک ِ خدا میں ، ہر شخص اپنی مرضی سے نہیں بلکہ اس کی مرضی کا تابع ہے۔ حکمت و دانائی اس ذات کل پر ختم ہے۔ اسباب و علل حیات انسانی سے مشروط ہیں۔ غلام صرف حکم بجا لاتے ہیں۔ بے چوں و چرا، سو آج ہم بھی حکم بجا لائے ہیں اور اب برسوں کا انتظار رنگ لایا ہے۔ رنگریز نے اپنے رنگ میںرنگ دیا ہے۔ جز اپنے کل کی طرف آ رہا ہے۔ سوت کے دھاگے سے دل جڑے ہیں نوردین؟
نوردین… جان لو… ایک رشتہ چقمق اور لوہے میں ہوتا ہے جسے کشش کہتے ہیں۔ آج ہم سے جتنی چاہو باتیں کرو جو پوچھنا چاہو پوچھ لو ہم تمھیں کشش عطا کرتے ہیں ۔ یہ کشش ہماری زندگی ہے ہمیں کہاں سے لے آئی ہے اور ہمیں کہاں لے جائے گی ۔ تمھیں پتہ ہے؟
حضور بابا صاحب ! اس فقیر کو آپ اپنی خدمت سے محروم کر رہے ہیں؟
نہیں نور دین … ہم تمھیں تمھارا منصب سونپ رہے ہیں۔ ہمیں جو حکم ملا تھا ، وہ بجالائے ہیں ۔ نور دین ۔۔۔ ہمارے بابا صاحب نے بھی اک سمے ہم سے یہی باتیں کہی تھیں۔ ہم حیران پریشان ان کا منہ تکتے رہے تھے ۔ یہ سب کچھ خواب میں تھا مگر نوردین ہم نے خواب کو حقیقت بنتے دیکھا ہے ۔ تم حقیقت کو خواب مت جانو آؤ… ہم سے گلے مل لو۔
اور سنو… تمھیں ہم اہم ذمہ داری سونپ رہے ہیں۔ ذیلدار صاحب اپنے بچے کا نام رکھنے کے لیے آپ سے رجوع کریں گے۔ اس کا نام تم نے رکھنا ہے اس کی تعلیم و تربیت تمھاری ذمہ داری ہے۔ جب یہ جوان ہو کر تمھارے پاس آکرکہے کہ بابا۔ اب کیا حکم ہے تو اسے بتا دینا کہ اسے سمندر پارکر کے دریائے ٹیمز کے کنارے جا کر آباد ہونا ہے ۔ جب یہ نوجوان دریا ئے ٹیمز کے کنارے پہنچے گا تو وہاں ایک مسجد بالکل نئی تیار اسے ملے گی۔ بس اس نوجوان کا ٹھکانہ وہی ہو گا اور ایک مقررہ مدت کے بعد اس کے بعد اسے بھی ایسے ہی مقام تبدیل کرنا ہوگا۔ جیسے آج ہم کر رہے ہیں۔
آؤ… نوردین ہمارے گلے لگ جاؤ اپنی امانت ہم سے لے لو۔ یہ وہ روشنی ہے کہ جو آج کل کی کسی درس گاہ میں نہیں ملتی۔
آگے بڑھو… نوردین آہستہ سے آگے بڑھے۔ بابا جی نے گلے لگایا۔ ماتھے کو چوما اور کہا: اللہ کی حکمت سب سے بڑی اور بہتر چیز ہے… اللہ
نوردین اللہ حافظ… فقیر کوچ کرتے ہیں اور ہاں سرزمین چک گ ب 45تیری عظمت کو سلام کہ تیری خاک سے اک عظیم فرزند… اللہ کا بندہ… حکم کا غلام … بندگانِ الہیٰ کے لیے سکون و مسرت کی نوید لے کر آئے گا۔
نوردین… اپنے فرض سے غافل مت ہونا۔
چراغ اور خوشبو دونوں ہی مردانِ باصفا کو عزیز رہے ہیں۔ کیوں کہ اس جگہ صرف روشنی ہی روشنی ہوتی ہے سمجھے مسافروں کے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں۔
_______________
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...