سرسام Cerebritis سیری برائیٹس
تعریف: سرسام دماغ کے ورم کو کہتے ہیں۔ خواہ ورم خاص دماغ میں ہو یا دماغی جھلیوں میں، ڈاکٹری میں دماغ کے ورم کو سیری برائیٹس اور دماغی جھلیوں کے ورم کو من جائیٹس کہتے ہیں اور کبھی دماغ اور جھلی دونوں میں ورم ہو سکتا ہے۔
وجوہات و تشخیص: خون کی آمد دماغ کی طرف بڑھ جاتی ہے اور اس کی واپسی کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ تو دماغ اور اس کی جھلیوں میں خون جمع ہو کر ورم پیدا ہو جاتا ہے۔ جیساکہ تیز بخار، ملیریا، محرقہ، تپ دق، چیچک، طاعون، ذات الجنب، ذات الریہ وغیرہ امراض میں خون دماغ کی طرف زیادہ ہونے سے یہ مرض پیدا ہو جاتا ہے۔ کبھی تیز دھوپ میں چلنے پھرنے، گرم چیزوں کے کھانے، شراب کے زیادہ پینے، سر پر چوٹ لگنے، گنٹھیا نقرس اور اتشک سے بھی یہ مرض پیدا ہو سکتا ہے اور کبھی ناک یا کان کے اندرونی ورم کے بڑھنے سے بھی یہ مرض ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات عورتوں کو بندش حیض کی وجہ سے یہ بیماری ہو جاتی ہے۔
اس مرض کی تشخیص میں دو چیزوں کا پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً مہلک طیریا، تپ محرقہ، ذات الریہ (نمونیہ) یا تپ دق وغیرہ میں مریض کے ہوش و حواس میں خلل آ جاتا ہے۔ مریض کی آنکھیں، منہ اور چہرہ سُرخ ہو جاتا ہے۔ اور بیہودہ باتیں کرتا ہے۔ ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے۔ ہوا سے کسی چیز کو پکڑنے اور بستر پر ادھر اُدھر ہاتھ مارنے لگتا ہے۔ کبھی جی متلانا، ابکائیوں کا آنا، اور بار بار تشنج بھی ہونے لگتا ہے۔ جب علامات نہایت شدید ہو جائیں تو مریض بالکل بے ہوش، آنکھیں سُرخ اور نیم کشادہ، ہاتھ، پاؤں سرد اور سانس خراٹے سے آنے لگتا ہے۔ آخر مریض اسی بے ہوشی کی حالت میں مر جاتا ہے۔
جب مندرجہ بالا امراض کے علاوہ یہ مرض ہوتا ہے تو پہلے سر درد اور سر کے گھومنے کی شکایت ہوتی ہے۔ مریض کی طبیعت بے چین اور سست ہو جاتی ہے۔ بچوں میں تشنج ہو کر اور جوانوں میں سردی لگ کر بخار ہو جاتا ہے۔ اور اس کے بعد سرسام کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں۔
علاج: اس مرض کے علاج میں یہ معلوم کرنا بے حد ضروری ہے کہ اس مرض کے پیدا ہونے کا کیا سبب ہے۔ اصل سبب کے رفع کرنے سے ہی حاصل مرض کا کامیاب علاج کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ بھی معلوم کرنا ضروری ہے کہ آیا سرسام حقیقی ہے یا غیر حقیقی، کیونکہ سرسام حقیقی میں دماغ یا دماغی جھلیوں میں ورم ہوتا ہے اور غیر حقیقی میں ورم نہیں ہوتا۔ صرف معدہ سے روی بخارات دماغ کی طرف چڑھ کر سرسامی حالت پیدا کر دیتے ہیں۔ جن کے اترنے سے مریض ہوش میں آ جاتا ہے، کیونکہ دماغ میں خون کے اجتماع میں کمی واقع ہو جاتی ہے، اور اس مرض کے علاج میں یہی کوشش کرنی چاہیے کہ خون کی آمد کو دماغ کی طرف سے کم کیا جائے اور جو آ چکا ہے اسے اعتدال پر لایا جائے، سرسام خواہ کسی قسم کا ہو، اس میں قبض کا رفع کرنا، پنڈلیوں کی مالش کرنا، پاشوید کرنا یا پاؤں میں سینگیاں لگوانا بہترین تدبیریں ہیں، سرسام اگر نمونیہ کی وجہ سے ہو جو عام طور پر نمونیہ کا علاج نہ ہونے یا غلط علاج ہونے سے پیدا ہوتا ہے، کیونکہ نمونیہ میں بھی نیموکوکل (جراثیم نمونیہ) سے پھیپھڑوں میں التہاب ہو جاتا ہے اور اسی التہاب کا اثر دماغ پر پہنچ جاتا ہے اور وہاں نیموکوکل (جراثیم) سرسام سے دماغ یا دماغ کی جھلیوں میں ورم پیدا ہو جاتا ہے۔
ایسے سرسام کے علاج کے لیے نمونیہ کا علاج ہی سرسام کا علاج ہوتا ہے۔ جس کے لیے پین سی لین اور سلفا ڈرگس کا استعمال شافی اثر رکھتا ہے، جس کا مکمل طریقہ استعمال نمونیہ کے علاج کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں۔
اگر سرسام کی حالت ملیریا بخار میں مہلک ہو جائے تو عام طور پر یہ حرارت کے بڑھنے سے ہوتی ہے۔ اس کے علاج میں ملیریا کا علاج کرنا کونین کا استعمال اور سر پر برف لگانا بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
جب درجہ حرارت ۱۰۵ یا اس سے زائد ہو تو کونین بائی ہائیڈرو کلورائیڈ ۵ گرن کا عضلاتی انجکشن لگا دیں۔
قبض رفع کرنے کے لیے گلیسرین یا ٹھنڈے پانی کا اینما کریں۔ اکثر ایک انجکشن سے ہی درجہ حرارت نارمل ہو کر سرسامی عوارضات رفع ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات اس کے علاج میں دو چار دن بھی لگ جاتے ہیں۔
اگر تپ محرقہ (ٹائیفائڈ فیور) کی وجہ سے سرسامی عوارضات پیدا ہو جائیں، جس میں مریض آہستہ آہستہ بولتا ہے۔ ہاتھوں کو حرکت کرتا ہے، ناک، لبوں اور بستر کو نوچتا ہے اور بے ہوش ہو جاتا ہے تو تپ محرقہ کا ہی علاج کرنا چاہیے۔
کلورو مائی سٹین، سنتھ مائی سٹین، آریوائی سین وغیرہ ادویات استعمال کریں۔ مفصل استعمال تپ محرقہ کے علاج میں ملاحظہ فرمائیں۔
اگر تپ دق دسل کی وجہ سے سرسامی علامات ظاہر ہوں جسے سرسام رسی بھی کہتے ہیں اس میں شدید درد سر، گردن کا اکڑاؤ اور تیز روشنی کی برداشت کم ہو جاتی ہے۔ تو اس کے علاج کے لیے تپ دق کا علاج کرنا چاہیے۔
جس کے لیے سٹرپٹو مائی سین، ریمی فون اور دیکر تپ دق کے علاج کو بروئے کار لانا چاہیے۔ مفصل تپ دق کے علاج میں ملاحظہ فرمائیں۔
اگر سرسام غیر حقیقی ہو جیسا کہ ہر ایک مرض کی شدت میں مریض بے ہودہ بکواس، دماغی خلل اور جو سرسام کے لواناے سے ہیں ظاہر کرنا ہے۔ اُسی مرض کا تدراک اور علاج سے تمام عوارضات ختم ہو جاتے ہیں۔
انجکشن سرسام غیر حقیقی: ہائیو سین ہائیڈرو برومائیڈ ۱/۱۰۰ گرین کا جلدی ٹیکہ کریں۔ مریض کے سر پر برف لگائیں۔
اس علاج سے اکثر فائدہ ہو جاتا ہے۔ بہت سے مریضوں کو اس کے استعمال سے صحت ہو جاتی ہے۔
ہرسہ بروم پوٹاسیم برومائیڈ، ایمونیم برومائیڈ، سوڈیم برومائیڈ
ہر ایک مساوی الوزن ملا کر حسب ضرورت دن میں تین مرتبہ ۴ رتی دیں۔
فوائد: درد سر، ہذیان، سرسام، دماغ نخاع، عضلات کی تیزی، حبس کو دور کرنے، نیند لانے، تسکین درد، کابوس، اختناق الرحم، ام الصبیان، تشنج،رعشہ، کالی کھانسی، دل دھڑکنا، شہوت کا زیادہ ہونا (خواہ عورت ہو یا مرد)، کثرت احتلام، درد رحم، بے خوابی، آلات مخصوصہ زنانہ و مردانہ کی سوزش، ورم اور درد کے لیے مفید ہے۔
نوٹ: کمزوری دماغ، دل، عصاب کی صورت اور بہت چھوٹے بچوں کے لیے استعمال جائز نہیں۔
اکسیر سرسام: آٹا مونگ ایک پاؤ، شیر گاؤ ایک پاؤ،روغن گُل اور سرکہ ۲ تولہ
آٹے کو دودھ میں گوندھ دیں۔ گرم توے پر ایک طرف کی روٹی پکا دیں۔ کچّی طرف روغن گُل اور سرکہ سے چُپڑ کر مریض کے سر پر باندھیں، اول مریض کا سر مونڈھ لینا چاہیے۔ اسی طرح تین گھنٹہ کریں۔ سرسام کی حکمی دوا ہے۔
سرسام کی جدید دوا: پنسلین ۵ لاکھ یونٹ کا عضلاتی یا نخاعی انجکشن کرٰن۔ دن مٰن دو بار جب منشاء دماغ میں مینجو کا کل جراثیم کی وجہ سے ورم پیدا ہو کر سرسام کی حالت پیدا ہو جائے تو اس کا استعمال اکسیری اثرات رکھتا ہے۔
آج کل تو التہاب خون کی وجہ سے دماغی خلل یعنی سرسام کے عوارضات پیدا ہو جاتے ہیں۔ پنسلین کا استعمال ضروری سمجھا گیا ہے، تمام میڈیکل بریکٹیشزوں کا معمول ہے۔
پنسلین کرسٹالائن کی بجائے پروکین پنسلین زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے۔
دوائے سرسام: رائی ۱ تولہ، بابونہ ۱ تولہ، سرکہ ۴ تولہ
پیس کر باہم ملا کر سر پر ضماد کرنا بھی سرسام کے لیے مفید ہے۔
اکسیر سرسام: پارہ مصطفٰے ۱ تولہ، برگ تلسی ۲ تولہ
دونوں کو اس قدر کھرل کریں کہ پارے کی چمک نابود ہو جائے۔ بس تیار ہے، تالُو کے بال مُنڈوا کر اوپر اچھی طرح مالش کریں۔ اس کے استعمال سے بزیان اور بے ہوشی بہت جلد رفع ہو کر مریض کو ہوش آ جاتی ہے۔ سرسام کے لیے اکسیر پر تاثیر ہے۔
نسخہ شربت: آلو بخارہ ۲۵ دانہ، املی ۱۵ تولہ، عناب ۳ تولہ، نیلوفر ۵ تولہ، تخم کاسنی ۵ تولہ، گُل بنفشہ ۲ تولہ، گل سرخ ۴ تولہ۔
رات کو تمام دواؤں کو ڈیڑھ سیر پانی میں بھگو رکھیں۔ صبح کے وقت آگ پر جوش دے کر ایک سیر چینی سفید ملا کر شربت تیار کریں۔
مقدار خوراک: ۳ تولہ ہر تین تین گھنٹہ بعد پانی ملا کر پلاتے رہیں۔ دموی، صفرادی سرسام کے لیے بے حد مفید ہے۔
نسخہ: گل روغن ۳ تولہ، سرکہ اصلی ۳ تولہ، بیضہ مرغ ایک عدد۔
پہلے انڈے کو پھینٹ کر دونوں دواؤں کو ملا لیں۔ مریض کے سر کے بال مُنڈوا کر لیپ کریں۔ اور ہر ۲ گھنٹہ بعد بدلتے رہیں۔ ہر قسم کے سرسام کے لیے مفید ہے۔
ضماد کافوری: کافور ۲ ماشہ، صندل سفید ۱ تولہ، کشنیز خشک ۱ تولہ، عرق گلاب ۸ تولہ، سرکہ اصلی ۸ تولہ۔
صندل کشنیز اور کافور کو باریک پیس کر تمام دواؤں کو باہم ملا لیں۔ مریض کے سر کے بال مُنڈوا کر اس میں کپڑا تر کر کے تالُو پر رکھیں۔ اور جب خشک ہو جائے، بدلتے رہیں۔ سرسام صفرادی اور دموی کے لیے اکسیر ہے۔
نسخہ: پوٹاسیم آئیوڈائڈ ۲۰ گرین۔ سیرپ فیرائی آئیوڈائڈ ۱/۲ڈرام۔ ایکوا ایک اونس۔ یہ پانچ برس کے بچہ کی آٹھ خوراک ہیں۔
ٹیوبرکلز یعنی سنی عقود کو تحلیل کرنے میں مفید و مجرب ہے۔ اور بعد رفع مرض تقویت کے لیے مچھلی کے تیل کے مرکبات سکائش ایمشن وغیرہ استعمال کرانے چاہیئیں۔
سرسام کے مریض کے علاج کے متعلق میرا تجربہ ہے کہ پہلے سرسام کے اسباب کو بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔ جب سرسام کا صحیح سبب معلوم ہو جائے تو پھر علاج کرنا کوئی مشکل نہیں ہوتا۔
نسخہ: مرغ کا شکم چاک کر کے گرم گرم سر پر باندھنا بھی مفید ہے اور پنڈلیوں پر بھری سینگیاں لگانا، پاشویہ کرنا اور حقنہ کرنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
سرسام سِلی میں ایسی ادویات استعمال کرنی چاہیئیں جن سے سِل کے جراثیم ہلاک ہو کر ٹیوبرکل کی عقود تحلیل ہو جائیں۔
اس مطلب کے لیے قدیم ادویات میں سے پارہ اور پوٹاسیم آئیوڈائیڈ ہیں۔
جدید ادویات میں سے سٹرپٹو مائی سین بہترین فائدہ مند دوا ہے۔
سرسام کا ہومیوپیتھی علاج
اس مرض کے شروع میں بیلا ڈونا مفید دوائی ہے۔ جب جاگنے اور خواب میں برابر سرسام جاری رہے۔ اگر مریض کپڑے پھاڑتا ہو اور اُٹھ اُٹھ کر باہر دوڑتا ہو اور کبھی ہنسنے لگ جائے اور کبھی رونے لگ جائے اور جو کچھ منہ میں آئے بکتہ رہے اور کبھی چُپ چاپ لیٹا رہے تو ایسی حالت میں ہائیو سائس۳۰ مفید ہو گا۔
اگر آنکھ کی پُتلیاں پھیلی ہوئی ہوں اور پسینہ سے مریض تربتر ہو اور ہر وقت بکواس کرتا رہے تو سٹریمونیم ۲ تا ۳۰ بہتر دوائی ہے۔
فیرم فاس: پہلے درجہ میں جبکہ بخار کے ساتھ نبض تیز ہو۔
کالی میور، تیز بخار کے ساتھ بزیان ہو، بے چینی اور بے خوابی، مریض خوف زدہ اور کمزور ہو۔
نیٹرم میور: مریض بار بار چونکے، بڑبڑائے، بستر سے بھاگے، جھاگدار، تھوک
کالی سلف: سر میں اجتماع خون کی وجہ سے سرسام ہو۔ دماغ میں کافی درد ہو۔