احمد؛ ہاں ۔۔ڈیل ہوگئ ہے ۔۔اگلے ہفتے آسڑیلیا جانا ہے ۔۔احمد نے اپنے دوست اور بزنس پارٹنر عالیان سے بات کرتے ہوئے کہا ۔۔
عالیان؛ ویلڈن یار احمد ۔۔۔مجھے تو اس پروجیکٹ کے ملنے کی امید ہی نہیں تھی ۔۔عالیان نے احمد کو سراہتے ہوئے کہا ۔۔۔
احمد؛ جو ناممکن کو ممکن کردے ۔۔اسی کو احمد جلال کہتے ہے ۔۔احمد کے چہرے پر مغروریت صاف دکھائی دے رہی تھی ۔۔
عالیان؛ یار ویسے غرور کرنا اچھی بات نہیں ۔۔پر تجھ پر غرور جچتا ہے ۔۔عالیان نے احمد کو اور ساتویں آسمان پر پہنچایا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
الینا ؛ جلدی کریں ماما ۔۔میں لیٹ ہو رہی ہوں ۔۔الینا نے ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھے اپنی ماما آسیا کو آواز لگائی ۔۔۔
آسیا؛ صبر کرو لڑکی ابھی بہت وقت ہے تمہیں جانے میں ۔۔آسیا نے ڈانٹتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ کوئی نہیں ماما ۔۔آپ چاہتی ہیں ۔۔میں لیٹ ہوجائوں ۔۔میرے جاب چھوٹ جائے ۔۔میں گھر میں بیٹھ جائوں ۔۔شادی کرلو ۔میرے بچے ہوجائیں پھر انکو پڑھائوں پر جاب نہ کروں ۔۔رائٹ ۔۔الینا نے تیز رفتاری سے سارے جملے کہے۔۔بس کرو لڑکی ۔۔اتنا تو کبھی میں نے نہیں سوچا جتنا تم ان دوچار منٹ میں سوچ لیا ۔۔آسیا نے کیچن سے ناشتہ لاتے ہوئے کہا ۔۔۔
الینا؛ ہاں تو سوچ بھی لینگی آپ ۔۔آپ کا کیا بھروسہ ۔۔الینا نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔
آسیا؛ پاکستان میں دیکھا ہے کبھی ۔۔بچے کتنی عزت کرتے ہیں اپنے ماں باپ کی ۔۔اور تم لوگ اپنے آپ کو دیکھو ۔۔انگریزوں میں رہ کر انھی جیسے ہوگئے ہو ۔۔آسیا نے گلا کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
الینا؛ پلیز ماما ۔۔اب شروع مت ہوجائیے گا ۔۔ہے کیا ایسا پاکستان میں ۔۔جینز میں باہر نکل جائو تو لوگ ایسے گھورتے ہیں جیسے انکی جینز چورا کر پہنی ہو ۔۔۔کسی لڑکے سے بات کرلو تو بوائے فرینڈ بنادیتے ہیں ۔۔۔گھر میں سونے کے لئے لیٹو تو بجلی غائب اور سب سے بڑی بات ۔۔گرمی کتنی ہوتی ہے ۔۔الینا ایک ایک کرکے پاکستان کی خامیاں بتا رہی تھی ۔۔اور آسیا منہ سکیڑے اسے دیکھ رہی تھیں ۔۔
آسیا؛ تو مت جایا کرو نا ۔۔کیوں جاتی ہو ۔۔ان انگریزوں کے بیچ ہی رہا کرو ۔۔تمہیں تو یہی چائیے ۔۔بےشرم لوگ ۔۔ آسیہ نے طنزیہ کہا ۔۔
الینا؛ پلیز ماما ۔۔اب اپنا لیکچر شروع مت کریں۔۔مجھے جانا ہے ۔۔الینا اپنا سامان اٹھاتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھ گئ ۔۔
آسیا؛ دیکھ کر جانا ۔۔باہر برف بہت ہے ۔۔آسیا نے الینا کو آواز لگائی ۔۔
الینا؛ ٹھیک ہے ۔۔الینا کا باہر سے جواب آیا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
احمد اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا ۔۔پر پھر بھی اسے اپنے ماں باپ سے کچھ زیادہ قربت نہیں تھی ۔۔اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کے جلال اور روہی اپنے کاموں میں مشغول رہتے تھے ۔۔اور احمد کو بچپن سے ایک دائ نے پالا تھا ۔۔احمد ان سے بہت پیار کرتا تھا ۔۔ایک وہی تھیں دنیا میں جس سے احمد پیار کرتا تھا ۔۔احمد ایک انتہائ قابل اور محنت کش بچہ تھا ۔۔جس کے نتیجے میں پاکستان کے ایک بڑے بزنس مین نے جنم لیا تھا ۔۔احمد کو بزنس ورلڈ کا ہیرو مانا جاتا ہے ۔۔خوبصورت ،جوان ،ایک قابل انسان ۔۔۔۔
احمد میٹنگ کے بعد گھر پہنچا اور سیدھا اپنی دائ نساء کے پاس گیا ۔۔احمد سلام کرتے ہوئے انھی کے پاس بیٹھ گیا ۔۔
میں تو آج تھک گیا آنا ۔۔احمد نے نساء کی گود میں سر رکھتے ہوئے کہا ۔۔
نساء؛ تو میرا بیٹا اتنا کام ہی کیوں کرتا ہے ۔۔تھوڑا آرام کرلیا کرو ۔۔میرے بچے ۔۔
آنا نے احمد کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔۔
احمد؛ کام کے علاوہ کرنے کو کچھ نہیں آنا ۔۔میں گھر میں رہ کر روٹیاں نہیں پکانا چاہتا ۔۔احمد نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
نساء؛ تو تمہین کون کہتا ہے گھر میں بیٹھ کر روٹیاں ہی پکاتے ہیں ۔۔آرام کرو گھر میں۔۔میں ہوں نا تمہاری خدمت کے لئے ۔۔ نساء نے بہت پیار سے کہا ۔۔
احمد؛ کتنی خدمت کرینگی آپ آنا ۔۔بچے سے بڑا تو کردیا آپ نے ۔۔پتا ہے انا ۔۔میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں ۔۔دنیا میں سب سے زیادہ ۔۔احمد نے شگفتگی سے کہا ۔۔
نساء؛ میرا بھی تو اور کوئ نہیں ۔میرے بیٹے کے علاوہ ۔۔نساء نے احمد کو کہا ۔۔نساء احمد کی باتوں پر بہت حیران ہوا کرتی تھی ۔۔اللہ نے اسے اتنی عزت دی تھی ۔۔وہ کبھی اللہ کا اتنا شکر ادا نہیں کر سکتی تھی ۔۔ایک غریب نوکرانی کو اتنی عزت ملنا واقع ناقابل فراموش بات تھی ۔۔
احمد نساء کی گود میں سر رکھے ہی سو گیا تھا ۔۔نساء نے احمد کو نیند سے اٹھانا سہی نہیں سمجھا ۔۔احمد کے سر کے نیچے بہت آرام سے تکیہ لگاکر ۔۔لائٹ آف کرکے وہ وہاں سے چلی گئیں ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا گھر سے باہر نکلی تب برف کافی زیادہ پڑ چکی تھی ۔۔چاروں طرف برف کے وجہ سے چلنا دشوار تھا پر آج اسے آفس جانا لازمی تھا ۔۔
الینا؛ اففف اللہ ۔۔۔کہاں پھنس گئ ہوں میں ۔۔ان جاب وغیرہ کے چکر میں ۔۔اور وہ کھاروس باس میرا ۔۔یا اللہ اپ باس ہی اچھا دے دیتے مجھے ۔۔وہ ہمیشہ کی طرح اللہ سے گلا کر رہی تھی ۔۔پھر وہ گیرج کی طرف بڑھی اور اپنی گاڑی باہر نکالی ۔۔آہستہ آہستہ ڈرایو کر کے وہ آفس پہنچی ۔۔وہ اپنا کوٹ اتار کر لٹکا کر اپنے سیٹ کے جانب بڑھ گئ ۔۔اس نے اپنا کمپیوٹر آن ہی کیا تھا کہ وہ کھاروس باس اسکے سامنے تھا ۔۔
ادیان؛ مس الینا ۔۔آپ کبھی وقت پر آسکتی ہیں آفس ۔۔یا اپکے پاس آج پھر کوئ بہانہ ہے ؟ ادیان تلخ لہجے میں الینا سے مخاطب ہوا ۔۔
الینا؛ سر آپکو پتا تو ہے ۔۔اتنی برف تھی ۔۔بہت مشکل سے پہنچی ہوں ۔۔الینا نے دبی دبی آواز سے کہا ۔۔
ادیان؛ تو مطلب ہے آپ نے ہم پر احسان کیا ہے آج آ کر۔۔ادیان نے طنزیہ کہا ۔۔
الینا سر جھکائے کھڑی رہی ۔۔اب آپ اپنا کام شروع کرینگی یا سوگ میں رہنگی ۔۔ادیان نے تلخ لہجے میں کہا ۔۔
الینا؛ جی جی سر ۔۔بس میں شروع ہی کر رہی تھی ۔۔الینا نے جلدی کے کمپیوٹر کے سرہانے رکھی چیئر پر بیٹھی ۔۔ادیان وہاں سے اپنے کیبن کی طرف چلا گیا ۔
الینا؛ آئے ہیں بڑے ۔۔گدھے کہیں کے ۔۔سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو ۔۔بھئ بندے کی کوئ پروبلم ہو کچھ ہو ۔۔سیدھا بہانا کہ دیتے ہیں ۔۔ایڈیئٹ کہیں کے ۔۔الینا غصے سے کہتی ہوئ اپنا کام کرنے لگی ۔۔
جیسا کے وہ ایک کار شروم میں کام کرتی تھی تو اسے کسٹومر سے ڈیل کرنی ہوتی تھی ۔۔پر آج ستنی برفباری کی وجہ سے کسئ کسٹومر تو آنے سے رہا ۔۔اس لئے وہ آرام سے اپنی چیئر پر بیٹھی رہی ۔۔اس نے اپنا موبائل ہی اٹھایا تھا کہ الینا کے فرینڈ جبار نے آکر بتایا ؛ الینا تمہیں سر نے یاد کیا ہے ۔۔اور ہستا ہوا اپنی چیئر کی طرف چلا گیا ۔۔
الینا؛ کیا مصیبت ہے یار ۔۔یہ آدمی مجھے چین سے نہیں جینے دیگا ۔۔الینا منہ سکیڑتے ہوئے ادیان کے کیبن میں گئ ۔۔۔
الینا؛ جی سر آپنے بلایا مجھے ۔۔الینا نے بہت شگفتگی سے کہا ۔۔
ادیان؛ اگر ایسے ہی آپ کسٹومر کے سامنے بولیں تو ہمارا بزنس بہت اچھا چلے ۔۔ادیان نے طنز مارا ۔۔پر الینا کے پلے کچھ نہیں پڑا ۔۔
الینا؛ سر مجھے سمجھ نہیں آیا ۔۔جو آپنے فرمایا ۔۔
ادیان؛ کیا ۔۔ادیان نے غصے سے الینا کو دیکھا ۔۔
الینا؛ سوری ۔۔جو آپنے کہا ۔۔الینا کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔۔
ادیان؛ مس الینا ۔۔آپ غلطیاں کرنا کب چھوڑینگی ۔۔ادیان نے بےحد غصے سے کہا۔۔الینا کے چہرے پر ڈر اور گھبراہٹ واضع تھی۔۔
الینا؛ سر میں نے کیا کیا ۔۔الینا نے گھبراتے ہوئے پوچھا ۔۔
ادیان؛ پرسو ایک کسٹومر آیا تھا ۔۔رائٹ ۔۔ادیان نے الینا کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔
الینا؛ پرسو ۔۔تو بہت آئے تھے ۔۔آپ کس کی بات کر رہی ہیں ۔۔الینا نے ماسومیت سے پوچھا ۔۔
ادیان؛ وہی جس کو آپ نے تھپڑ رسید کیا تھا ۔۔ادیان کی آنکھوں میں وہی ہمیشہ والا غصہ تھا ۔۔
الینا؛ مس الینا ۔۔میں جانتا ہو اس نے غلط کیا پر ایسے لوگوں کو ہینڈل کرنے کے لئے جبار ہے ۔۔اگر آپکو یاد ہو ۔۔
الینا؛ پر سر ۔۔جبار اس دن نہیں آیا تھا ۔۔تو میں نے سوچا میں ڈیل کرلوں ۔۔الینا نے اپنی صفائ پیش کی ۔۔پر ادیان ایک فیصد بھی متاثر نہیں ہوا ۔۔
ادیان؛ تو آپ نے سوچا ۔۔آپ کر لینگی تو سب اپکے پیر چومیں گے ۔۔آپ مہان ہوجا ئینگی ۔۔رائٹ ؟؟ ادیان نے تلخ لہجے میں کہا ۔۔
الینا ؛ میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا تھا ۔۔الینا نے ڈرتے ڈرتے کہا ۔۔
ادیان؛ مجھ سے بہس مت کریں ۔۔آپ کو جس کام کے لئے رکھا ہے وہ کریں ۔۔نہ زیادہ نہ کم ۔۔گیٹ اٹ؟ ادیان نے اونچی آواز میں کہا ۔۔الینا ادیان کی تیز آواز سن کر کانپ گئ ۔۔
الینا؛ جی سر ۔۔الینا کی آواز کپکپا رہی تھی ۔۔
ادیان؛ یو کین گو نائو ۔۔ادیان نے اپنا موبائل اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔
الینا سر جھکائے وہاں سے چلی گئ ۔۔الینا کی آنکھیں آنسوئوں سے نم تھی ۔۔پر وہ اپنے آپ کو کمزور نہیں دکھانا چاہتی تھی ۔۔اس لئے وہ آنسو ضبط کرگئ ۔۔
وہ دوبارہ جاکر اپنی چیئر پر بیٹھ گئ ۔۔۔کاش میں پاکستان مین ہوتی ۔۔وہاں لڑکے اور لڑکی میں تمیز تو کی جاتی ہے ۔۔اسے اب پاکستان یاد آرہا تھا ۔یہی وجہ تھی اسکے پاکستان جانے کی ۔۔لیکن وہ یہ اپنی آسیا کے سامنے نہیں کہہ سکتی تھی ۔۔ورنہ انکو پھر پاکستان واپس جانے کا بھوت چڑھ جاتا ۔۔الینا کو آزادی چاہیے تھی جو اسے آسٹریلیا آکر ملی تھی ۔۔کوئ جگہ پرفیکٹ نہیں ہوتی ۔۔اگر پرفیکٹ ہوتی تو وہ جگہ نہیں جنت ہوتی ۔۔وہ چیئر پر بیٹھے سوچ رہی تھی ۔۔
♡♡♡♡♡♡
احمد کی آنکھ کھلی تب شام ہوچلی تھی نماز تو احمد پڑھتا نہیں تھا ۔۔تو اسکو دیر سے اٹھنے میں کوئ پریشانی نہیں تھی ۔۔احمد نے لیمپ آن کرکے ٹائم می طرف نگاہ دوڑائ ۔۔رات کے آٹھ بجنے کو تھے ۔۔اور اسکا بھوک سے برا حال تھا ۔۔احمد اپنے بستر سے اٹھا اور فریش ہوکر اپنے کمرے سے باہر نکلا ۔۔نساء احمد کا انتظار کر رہی تھیں احمد کو دیکھتے ہی وہ کیچن کی طرف بڑھ گئیں ۔۔اور کھانا ٹیبل لا کر ٹیبل کے اوپر رکھ رہی تھیں ۔۔احمد نیچے اترا اور نساء کی مدد کروانے لگا ۔۔
نساء؛ احمد تم چھوڑ دو ۔۔میں لگاتی ہوں ۔۔تمہیں بھوک لگی ہوگی ۔۔نساء نے چیئر آھی کرتی ہوئے کہا ۔۔
احمد اس چیئر پر بیٹھ گیا ۔۔
احمد؛ واقعے آنا ۔۔بہت بھوک لگ رہی ہے ۔۔احمد نے پلیٹ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ۔۔
نساء؛ آج میں نے اپنے بیٹے کی پسندیدہ ڈش بنائ ہے ۔۔بریانی ۔۔
احمد؛ واہ آنا ۔۔اپ بہت اچھی ہیں ۔۔ائے ریئلی لائک یو ۔۔احمد نے بلکل بچوں کی طرح کہا ۔۔
نساء کو انگلش سمجھ تو نہیں آئ ۔۔پر پھر بھی انکے چہرے پر مسکراہٹ ابھر آئ۔۔
احمد کو انکی مسکراہٹ دیکھ کر عجیب سا سکون ملا ۔۔کچھ لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ایک جملہ ہی کافی ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کے لئے جان بھی دے دی جائے تو وہ بھی کم ہوتی ہے ۔۔ اس نے کھانا کھاتے ہوئے سوچا ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
الینا بہت اداس شکل کے ساتھ گھر پہنچی ۔۔آسیا نے اسکی اداسی محسوس کرلی تھی ۔۔
آسیا؛ پھر باس نے ڈانٹ دیا کیا ۔۔آسیا نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ اور کام ہی کیا ہے انکے پاس ۔۔جتنا اچھا کام کرلو ۔۔بس ڈانٹتے ہی رہتے ہیں ۔۔جو آنسو الینا اپنے امدر ضبط کر رہی تھی آخر نکل پڑے ۔۔آسیا نے فورا” الینا کو گلے لگایا ۔۔روتے تھوڑی ہیں بیٹا ۔۔تم تو میری بہادر بچی ہو ۔۔آسیا نے الینا کو صوفے پر بیٹھاتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ بہادر ہوں تبھی سب کے سامنے نہیں روئ ۔۔۔الینا نے اپنی بہادری کا کارنامہ بتایا ۔۔
آسیا؛ تو یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔یہ تو کچھ نہیں ۔۔زندگی تو بہت درد دیتی ہے ۔۔جو کبھی کبھی برداشت سے باہر ہوتے ہیں ۔۔تو کیا ہم رونے بیٹھ جائیں ؟ آسیا نے الینا سے پوچھا ۔۔
الینا؛ نہیں ہمیں صبر کرنا چاہیے ۔۔کوئ بھی مشکل بےحل نہیں ہوتی ۔۔الینا نے جواب دیا ۔۔
آسیا؛ تو پھر رونا کیسا ۔۔زندگی کے اوپر حاوی ہوجائو ۔۔زندگی کو اپنے اوپر حاوی مت ہونے دو ۔۔آسیا نے سمجھایا ۔۔
الینا نے حامی میں سر ہلایا ۔۔
آسیا؛ چلو اب جائو ۔۔فریش ہوکر آئو ۔۔میں کھانا لگاتی ہوں ۔۔آسیا نے الینا کے سر پر شگفتگی سے ہاتھ پھیرا ۔۔اور اٹھ کر کیچن کی طرف چلی گئیں ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡
ادیان پاکستان سے تعلق رکھتا تھا ۔۔اسکے ماں باپ نہیں تھے بس ایک چاچو تھے جو اس سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے ۔۔۔ ادیان کی ہر ضرورت پوری کرتے ۔۔ادیان کے جب والدین کی پلین کریش میں وفات ہوئ تب ادیان دس سال کا تھا ۔۔ادیان ایک میچور بچہ تھا ۔۔اور اسکے چاچو اس کے لئے جو بھی کرتے ادیان کو احسان لگتا ۔۔حالانکہ وہ اس کو کبھی اپنے بیٹے سے کمتر نہیں سمجھتے تھے ۔۔پر ادیان اب بڑا ہوگیا تھا اور وہ ان کے احسان کو اسی طرح اتار سکتا تھا ۔۔ اب ادیان انھی کا گاڑیوں کے شوروم میں کام کرتا تھا ۔۔ادیان کے چاچو نے وہ ادیان کو وہ شروم گفٹ کردیا تھا ۔۔پر۔ادیان نے اسے کبھی اپنا نہیں مانا تھا ۔۔وہ ہرسال پروفٹ میں سے اپنے چاچو کا شیئر بھیجواتا ۔۔اسے یہ کام کرکے سکون ملتا ۔۔اور بھلا اسے کیا چاہیے تھا ۔۔بس ماں باپ کی جدائ نے اسے اتنا سخت مزاج بنا دیا تھا ۔۔وہ اکثر پاکستان آتا اور دونوں کی قبر پر جاکر بےحد روتا اور اپنا دل ہلکا کرتا ۔۔اس کا دنیا میں اب کچھ نہیں تھا ۔۔نہ کھونے کے لئے نہ پانے کے لئے ۔۔وہ یہی سمجھتا تھا۔۔
♡♡♡♡♡♡
وہ روز صبح گھر کے تھوڑے فاصلے پر بنے بیچ پر جاتی تھی ۔۔تازہ ہوا ،نیلا پانی پتھروں پر چلتے ہوئے وہ سب محسوس کرتی تھی ۔۔زندگی گلزار ہے ۔۔وہ یہ سوچا کرتی تھی ۔۔وہ اسکا بچپنا تھا یا زندگی کی حقیقت ۔۔وہ نہیں جانتی تھی نا جاننا چاہتی تھی ۔۔پر زندگی گلزار ہے ۔۔بس وہ اس پر یقین رکھتی تھی ۔۔اور بیچ پر چلتے ہوئے اپنی سوچوں میں گم تھی کے یک دم وہ کسی سے ٹکرائ ۔۔الینا سوری بولتے ہوئے پیچھے مڑی تب اس شخص کو دیکھ کر الینا نے ہونٹ بھینچ لئے ۔۔سامنے ادیان تھا ۔۔
ادیان؛ آپ کب تک غلطیوں سے باز آئینگی ۔۔مس الینا ۔۔اپنی سوچوں سے باہر نکلیے اور دنیا میں آئیے ۔۔ادیان نے خوش مزاجی سے طنز مارا ۔۔
الینا؛ دنیا بہت ظالم ہیں مسٹر ادیان ۔۔آکر کیا کرنا ہے اس دنیا میں ۔۔۔الینا نے اسکے طنز کا جواب دیا ۔۔
ادیان؛ دنیا بہت ظالم ہے ۔۔میں آپکی بات سے سو فیصد متفق ہوں ۔۔ادیان نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ آپ ہمیشہ ہی متفق ہوتے ہیں ۔۔پر آپکی آکڑ کبھی آپکو یہ بولنے نہیں دیتی ۔۔
الینا نے طنزیہ کہا ۔۔
ادیان؛ ہمیشہ ؟ میں تو آپ سے ملا ہی آج ہوں پہلی دفعہ ۔۔ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
الینا؛ پہلے تو مجھے شک تھا ۔۔پر اب یقین ہے کے آپکے دماغ کا اسکریو ڈھیلا ہے ۔۔الینا نے یہ کہتے ہی قہقہا لگایا ۔۔
ادیان؛ اچھا یاد آگیا۔۔ادیان نے کچھ سعچ کر کہا ۔۔ ۔۔میں آپ سے شوروم میں ملتا ہوں نا روز ۔۔اب وہیں ملینگے ۔۔ادیان ہستا ہوا وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔
♡♡♡♡♡♡♡
روہی آج گھر پر تھیں ۔۔۔احمد انکی کوئ بات نہیں سنتا تھا ۔۔اس لئے انھوں نے نساء سے احمد کے بارے میں بات کرنا ٹھیک سمجھا ۔۔۔روہی نے نساء کو آواز لگائی ۔۔
روہی؛ نساء بات سنو ۔۔۔روہی نے بڑی شفقت سے نساء کو بلایا ۔۔
نساء؛ جی باجی جی ۔۔کوئ کام ۔۔نساء نے فورا” آکر پوچھا ۔۔۔
روہی؛ ہاں نساء کام تو ہے ۔
یہاں بیٹھو ۔۔روہی نے نساء کو اپنے پاس بیٹھنے کو کہا ۔۔
نساء؛ نہیں باجی جی ۔۔نوکر کی کیا مجال آپ کے ساتھ بیٹھنے کی ۔۔۔میں نیچے ٹھیک ہوں ۔۔نساء نے نفسی میں جواب دیا ۔
روہی ؛ ہم تمہیں نوکرانی نہیں ۔۔اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہیں ۔۔۔روہی نے شگفتگی سے کہا ۔۔۔نساء اوپر صوفے پر آکر بیٹھ گئی ۔۔
روہی؛ نساء تمہاری بات احمد بہت مانتا ہے ۔۔تم اس سے شادی کی بات کرو ۔۔پوچھو اس سے کے کوئ لڑکی پسند ہے تو بتا دے ۔۔۔
نساء؛ باجی جی ۔۔میں کیسے پوچھ سکتی ہوں ۔۔یہ کام تو آپکا ہے ۔۔آپ ماں ہیں احمد کی ۔۔وہ آپکو زیادہ بہتر جواب دیگا ۔۔نساء نے ڈرتے ڈرتے کہا ۔۔
روہی؛ اگر وہ مجھے جواب سہی طرح دیتا تو میں تم سے کہتی ۔۔۔روہی نے تلخ نگاہ نساء کی طرف ڈالی ۔۔
نساء؛ ٹھیک ہے باجی جی ۔۔میں کوشش کرونگی پوچھنے کی ۔۔۔نساء ڈرتے ڈرتے کہہ کر وہاں سے چلی گئی ۔۔
♡♡♡♡♡♡♡