اسکیوزمی سر ۔۔۔
ارسل جو موبائل پر بزی تھا زین کے ساتھ ۔۔
نظریں اٹھا کر دیکھا
لائبیری سے نکلتے ہوے لڑکی جو کہ کافی خوبصورت تھی
سنہرے بال آج بھی کھلے ہوے تھے شورٹ شرٹ اور جینس میں ملبوس ہلکا سا میکپ اور ہاتھ میں کچھ بکس پکڑے کھڑی تھی
یس ۔۔۔ارسل نے موبائل پینٹ کی جیب میں رکھا اور متوجہ ہوا
آئی ایم پوجا ۔۔
بی ایس سی کی سٹوڈنٹ
اوکے ۔۔ارسل نے مسکرا کر کہا
سر ۔۔۔کیا آپ کو حیرانگی نہیں ہوئی باقی سب کی طرح میرا نام سن کر ؟
پوجا نے ججہکتے ہوئے کہا
کیوں حیرانگی کیوں ؟؟؟
کیوں کہ میں مسلم نہیں ہوں پوجا نے ارسل کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا
نہیں تو ۔۔۔آپ کو جو ٹھیک لگا آپ نے وه مذہب چنا ۔۔
اللہ نے سب کو ھی عقل دی ہے اور اسی کے مطابق لوگ راستے پر چلتے ہے صرف نام سے کیا فرق پڑتا ہے بات تو تب ہے جب آپ کے چہرے پر اللہ کا نور دیکھے
اور یہ نور سب کو کہاں ملتا ہے ؟
ارسل کا لہجہ نرم تھا ۔۔
ہاتھ میں جوس پکڑے منّت صفا اور نیلم کی سنگ چلتی ہوئی آرہی تھی جب راہگیر میں ارسل اور پوجا دکھائی دیے تو ایک قدم رک گے
ارسل اب چلنے لگا جب کہ پوجا کو احساس ہوا کہ نور تو ارسل کے لہجے میں تھا ارسل کے چہرے پر تھا
پوجا ارسل کو جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی اور مسکراہٹ خود با خود ہونٹوں پر آگئی
جب کہ منّت نظر انداز کر کے چلی گئی
ماما ۔۔۔یہ ارسل پروفیسر کیسے بن گیا ؟؟
منّت نے سیب کھاتے ہوے پوچھا
کیا ارسل یونیورسٹی میں چلا گیا ۔۔۔
جتنی حیران منّت تھی اتنی ھی حیران منّت کی ماں بھی تھی
یہ کیا بول رہی ہو تم ؟؟ ارسل پڑھانے کا کام کرنے لگ گیا ہے کاروبار کون سمنبھالے گا ؟
یہ لڑکا ہاتھ سے نکل رہا ہے ۔۔پھوپھو نے ایک ہاتھ کمر پر رکھ کر کہا
منّت کی جیسے عید ہوگی
ہاں پھوپھو ۔۔۔ارسل تایا جان کو اکیلے چھوڑ کر یونیورسٹی اگیا
کچھ خیال نہیں اسکو کسی کا
لبنیٰ نے آنکھوں سے ھی اپنی بیٹی کو چپ رہنے کا اشارہ کیا پر منّت کہا اب آنکھوں کے اشارے سمجھنے والی تھی
پتا ہے پھوپھو سارا دن پڑھانے کے بجاے لڑکیوں کے پیچھے پیچھے تھا ذرا شرم نہیں میرا تو سر ھی جھک گیا منّت نے معصومیت سے کہا ۔۔
توبہ توبہ ۔۔کیا زمانہ آگیا ہے بچے ہاتھ سے نکل رہے ہیں لبنیٰ ۔۔
پھوپھو نے منہ بناتے ہوئے کہا
نہیں آپا ۔ ایسا کچھ نہیں ۔۔لبنیٰ نے ارسل کی حمایت کی
تو کیا مطلب ہے تمارا ایسا کچھ نہیں کیا تم یہ سمجھتی ہو کہ مجھے بات سمجھ نہیں آتی پھوپھو کو مزید تپ چڑی ۔۔
نہیں نہیں آپا میرا ہر گز یہ مطلب نہیں ۔۔لبنیٰ فورا گھبرائی ۔۔
پھوپھو اور غلط سمجھے ہو ھی نہیں سکتا ۔۔
پھوپھو آپ کو چپڑ گھنجو ۔۔منّت نے زبان دانتوں تلے دبآئی
میرا مطلب ہے ارسل کو ذرا سمجھاۓ ۔۔
ہاں ہاں لڑکی سمجھا دوگی اسکی لگام ذرا کسنی پڑے گی اور تم بھی ذرا اسکی عزت کیا کرو آئی سمجھ
پھوپھو نے منّت کو سر تا پیر دیکھا
جی جی پھوپھو جو حکم ۔۔۔
منّت نے سر جھکایا
ایک منّت ھی تھی جو باتوں سے پھوپھو کو پٹا لیتی تھی ورنہ منّت جیسی ڈریسنگ کوئی اور نہیں کر سکتا تھا پھوپھو کے سامنے ۔۔۔
آ گئے میاں ۔۔۔
ارسل کو آتا دیکھ پھوپھو نے چشمے کے اوپر سے دیکھا ۔۔
ارسل نے زین کو آنکھوں سے ھی اشارہ کر کے پوچھا خیریت ۔۔۔
زین جو ساتھ ھی آرہا تھا کندھے اچکاے کہ مجھے کیا پتا ؟
لڑکیوں کے پیچھے سارا دن پھیرتے ذرا شرم نہیں آئی ۔۔
پھوپھو میں کب ؟؟
چپ کرو منّت کو دیکھو بیچاری کتنا شرمندہ ہے
ارسل نے منّت کو دیکھا جو بھولی صورت بنا کر سر جھکاے بیٹھی تھی ۔۔
ارسل کو ساری کہانی سمجھ آئی
ایک تو تم یونیورسٹی میں پڑھانے والے بن گے اوپر سے لڑکیوں کے پیچھے پڑ گے
نا اپنے بوڑھے باپ کا خیال اور نا منّت کی عزت کا ۔۔۔
بڑا دکھ دیا ارسل تم نے آج پھوپھو نے منہ پھیر لیا ۔۔۔
پھوپھو ایسا کچھ نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے اور ڈیڈ کے ساتھ بھی آفس دیکھتا ہوں بس شوق پڑا تو یونیورسٹی چلا گیا
بس کرو تمارے وجہ سے منّت دکھی ہوئی ہے ۔۔دوسروں کا بھی سوچا کرو صرف اپنا نہیں پھوپھو نے شکایتی نظر ارسل پر ڈال کر کہا
اوکے پھوپھو میں دھیان رکھوں گا ارسل نے بات ختم کرنی چاہی اچھی خاصی عزت افزائی ہونے کے بعد ۔۔
ٹھیک ہے منّت سے معافی مانگو اور آئندہ اسکو دکھ نہیں دوگے
پھوپھو نے آگ کا دریا بنا دیا ارسل کے سامنے ۔۔
ارسل حیرت سے منّت کو دیکھ رہا تھا ان لوگوں میں منّت ایسے بیٹھی تھی جیسے اس سے معصوم اور کوئی نا ہو
سوری ۔۔ارسل نے کہا تو منّت کی آنکھوں میں غرور دوڑا ۔۔
ارسل کہہ کر واپس بیرونی دروازے سے نکل گیا
جب کہ منّت کا دل ہلکا ہوا
پھوپھو کے جانے کے بعد منّت اپنے روم میں آگئی تو زین بھی پیچھے ہو لیا ۔۔
منّت
اؤ زین
یہ تم بیچارے ارسل کو کیوں ذلیل کروا دیا پھوپھو سے
اہ تم وکالت کرنے اے ہو ارسل کی
نہیں نہیں منّت بس یوں ھی پوچھا
دیکھو زین اس نے مجھ سے سوری بلوایا میں نے اس سے ۔۔
حساب برابر ۔۔منّت نے بالوں کو پونی میں قید کیا
ہممم . گڈ ۔۔
اینی ویز ۔۔منّت یہ بتاؤ یونیورسٹی میں آج کل کیا ہورہا ہے آئی مین کچھ خاص ۔۔۔
نہیں خاص تو کچھ نہیں ۔۔پر یہ بتاؤ زین مسلم اور نون مسلم کی پیچان کیسے ہوتی ہے ؟ منّت نے کچھ دنوں سے خود سے لڑتے ہوئے سوال کا جواب لینا چاہا
بہت فرق ہوتا ہے انکے رہن سہن انکے مہذب ہمارا مذہب ہمارا دین
سب الگ ہوتا ہے زین نے اٹکتے ہوے جواب دیا
پر کیسے ؟؟؟منّت کو تسلی بخش جواب نہیں ملا شاید ۔
بھئی یہ ارسل سے پوچھنا ویسے بھی تمارا پروفیسر وه ہے میں نہیں ۔زین نے اپنی گردن سے جیسے تلوار ہٹائی
اسے کیا ہوتا ہوگا ہاہاہا منّت کی ہسی نکلی
ارے تم بہت ہلکا لے رہی ہو اسے وه واقع بہت اینٹلیجنٹ ہے
زین نے کھلے دل سے تعریف کی
منّت نے جیسے بات ہوا میں اڑائی اور ہنس دی
سر ۔۔آپ نے بولایا ؟؟
ہاں ارسل مجھے بہت خوشی ہوئی کہ تم نے ملک کے کھ خلاف سارے ثبوت اکھٹے کر لئے
ارسل پوری ٹیم تم پر فخر کرتی ہے ۔۔
اگر ملک کے خوفیہ گودام کا پتا نا لگاتے تم اور پولیس کے ساتھ مل کر ریٹ نا ڈالتے تو ہم نوجوان نسل کو تباہ ہونے سے کبھی نہیں بچا سکتے تھے
سر ۔۔یہ میرا فرض تھا لہجے میں جوش تھا
ویلڈن ارسل ۔۔
تھنک یوں سر ۔۔۔آواز با بلند تھی
ارسل دوسرا مشن کہاں تک پہنچا ہے ؟
سر عنقریب ہوں نیکسٹ ٹائم جب اؤ گا تو مشن سکسیس فل ہو چکا ہوگا ۔۔
تماری قابلیت پر ہم میں سے کسی کو بھی کبھی شک نہیں ہوا
تم سے قابل انسان کچھ اور ہو جائے تو ہمارا ملک کبھی بھی جھک نہیں سکتا ۔۔
سر کے دل میں ارسل کے لئے رشک تھا
سر میں کبھی اپنے وطن کو جھکنے نہیں دے سکتا یہ میرا وعدہ ہے
لہجہ پر جوش تھا آواز بلند تھی
نڈر تھی کوئی خوف نہیں تھا
صرف جذبہ تھا ۔۔اگے بڑھنے کا ۔۔۔۔
بائیک پر خاموشی تھی منّت نے ارسل کو اکھڑا اکھڑا دیکھ سکتی تھی ۔۔
منّت کو ارسل کچھ عجیب لگ رہا تھا اسی لئے بات کرنے کا بہانہ ڈھونڈا ۔۔
چھٹی کے وقت مجھے لینے کی کوئی ضرورت نہیں مجھے اپنی فرینڈ کے ساتھ جانا ہے میں خود آجاؤ گی گھر ۔۔
منّت جانتی تھی چاہے کتنی بھی لڑائی ہو ارسل کبھی بھی اسے اکیلے نہیں آنے دے گا پاپا کی وجہ سے یہ پھر کوئی اور وجہ ۔۔۔
لڑنا ھی کیوں نہ پڑے پر لاے گا ساتھ ھی ۔۔۔
اوکے ۔۔ارسل نے مختصر سا جواب دیا ۔۔
اب حیران ہونے کی باری منّت کی تھی ۔ارسل نے اوکے کہہ دیا ایسے کیسے ۔۔
منّت دل ھی دل میں سوچنے لگی
اسے تو کہی بھی نہیں جانا تھا پر اب اپنا بھرم رکھنا تھا ۔۔
یونیورسٹی کے اندر ایک طرف بائیک رکی منّت کو بائیک پر پوجا نے دیکھ لیا تھا
ہاہے سر ،۔۔
پوجا نے ہاتھ اگے بڑھایا ۔۔
ارسل نے ایک نظر منّت پر ڈال کر پوجا کا ہاتھ تھام لیا
منّت حیرت سے ارسل کو تک رہی تھی پر ارسل اگنور کر کے چلا گیا
یہی فرق ہے پوجا کہ تم نا محرم سے ہاتھ بلاجہجک ملا سکتی ہو منّت نے ایک جلی مسکراہٹ سے کہا
پوجا نے دونوں ہاتھ دائیں بائیں پینٹ کی جیب میں ڈالے اور ایک قدم منّت کی طرف بڑھی ۔۔
اہ ۔ سر تمارے بھائی ہے کیا ؟
نہیں میرا کزن ہے ارسل
اہ ۔۔اچھا مطلب کزن نا محرم نہیں ہوتے کیا جو تم اسکے بائیک پر بیٹھ کر آجاتی ہو ؟ یہ پھر ہاتھ ملانا غلط ہے ساتھ بیٹھنا نہیں ؟
پوجا نے ایک اور سوال منّت کے سامنے رکھ دیا
جس پر منّت کے چہرے پر کچھ تناو کم ہوا لیکن الجھن بڑھتی گئی
جبکہ پوجا اپنی کلاس میں جا چکی تھی