(Last Updated On: )
حیدر قریشی(جرمنی)
بوند بھر روشنی
بوند بھرروشنی تھی مگر یوں لگا
جیسے اک بوند میں ہی سمندر بھرا ہو
میں اُس بوند میں تھا یا وہ بوند مجھ میں
ابھی تک یہ عقدہ نہیں کھل سکا ہے
مگر ایک منظر سا کچھ یاد ہے کہ
سمندر کے اندر سمندر گرا تھا
انوکھی سی اک روشنی کا عجب موج در موج سا
جگمگاتا ہوا سلسلہ تھا
جسم اور روح جیسے مقابل بھی تھے ،باہم آمیز بھی
شاید ایسا ہی کچھ تھا یا کچھ اور تھا۔۔۔۔
ایسے لگتا ہے اب بوند بھر روشنی میں
فقط اک سمندر نہیں،جانے کتنے سمندر ،رواں تھے
اس میں کتنے ہی سورج ستارے چمکتے تھے
اور کہکشائیں خلا در خلا رقص کے حال میں تھیں
جہاں ساری سمتیں ہی بے معنی سی ہو گئیں
سارے بُعد اور سارے زمانے
کسی ایک نکتے میں جیسے سمٹ آئے تھے
وہ نقطہ وہی بوند تھا
بوند بھر روشنی!