مونیکا جادوگرنی تم اس روحانی حصار کے پار نہیں جاسکتی ہو اور شہزادی جولیا جیسے ہی حصار سے باہر آئے گی تو وہ ایک عام انسان بن جائے گی۔ جب کہ تم شہزادی جولیا کو تبھی مار سکتی ہوں جب وہ ایک بھیڑیے کے روپ میں ہو۔ تو یہ سب کچھ ناممکن ہے۔ اس لیے تم ان سب چیزوں کو بھول جاؤ اور شیطان نے جو ہزار سال کی زندگی دی ہے وہی بہت ہے۔ تم اسی پر اکتفا کرو۔ کالا شیطان اسے سمجھانے لگا لیکن مونیکا جادوگرنی نے پکا عہد کرلیا تھا کہ وہ دائمی زندگی حاصل کر کے ہی رہے گی۔ اس نے کالے شیطان سے مزید تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کی لیکن اسے بس اتنا ہی معلوم تھا۔ وہ چلا گیا تو مونیکا جادوگرنی نے ایک بار پھر عمل کرنا شروع کردیا۔ اس بار اس نے موم بتیوں کی تعداد بھی دگنی کردی تھی۔ وہ پوری رات اونچی آواز میں منتر پڑھتی رہی آخر صبح کے تین بجے کے قریب کمرے میں ایک چھوٹا سا بونا نمودار ہوا۔ بونے کا قد بمشکل ایک ہاتھ کے برابر تھا۔ اس کا کالا سیاہ رنگ تھا چہرے پر انتہائی بڑی بڑی مونچھیں تھیں۔ یہ بونا شیطان تھا۔ مونیکا جادوگرنی اسے دیکھتے ہیں سجدے میں گر گئی۔ اسے معلوم تھا بونا شیطان انتہائی ظالم شیطان ہے وہ اگر غصے میں آجاتا تو مونیکا جادوگرنی کو ایک پل میں ہی جلا کر راکھ کر دیتا۔ مونیکا جادوگرنی سجدے سے سر اٹھا لو اور ہمارے سامنے بیٹھ جاؤ ہمیں تمہاری خواہش کا علم ہے اور ہم تمہاری مدد بھی کریں گے۔ بونے شیطان نے کڑک دار لہجے میں کہا تو جادوگرنی جلدی سے اس کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گئی۔ مونیکا جادوگرنی تم کڑول جادو کی مدد سے اپنی روح مارخور کے جسم میں لے جا سکتی ہو۔ کیونکہ مارخور ایک روحانی جانور ہے اس لیے وہ مارخور آسانی سے خفیہ راستے کی مدد سے کالاش جا سکتا ہے۔ تمام مارخور کے روپ میں کالاش چلی جاؤ اور وہاں سے شہزادی جولیا کو بہلا پھسلا کر باہر لے آؤ۔ جیسے ہی شہزادی جولیا کالاش کی حدود سے باہر آئے تم اسے میلان لے کر آ جانا۔ یہاں میلان کے کیڈٹ سکول میں دنیا کی چاروں سمتوں کا مرکز ہے۔ پورے چاند کی رات کو جیسے ہی چاند بلکل سر کے اوپر آجائے تو اس وقت اگر بھیڑیے کو تین مختلف زبانوں میں پکارا جائے تو وہ انسانی شکل چھوڑ کر بھیڑیا بن جائے گی۔ شہزادی جولیا جیسے ہی بھیڑیے کی شکل اختیار کرے گی تم اسے لے کر اوپر آسمان کی طرف لے جانا۔ بادلوں کے اوپر جاتے ہیں تمہیں ایک محل نظر آئے گا۔ تم شہزادی جولیا کو اس محل میں لے جانا وہاں میرا ایک بہت بڑا بت بنا ہوا ہے۔ تم اس بت کے قدموں میں شہزادی جولیا کو قربان کر کے اس کے خون میں نہانا اور پھر خون کا پیالہ پینا اس سے تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر ہو جاؤ گی۔ مونیکا جادوگرنی تم شہزادی جولیا کا خون پیتے ہیں موت سے آزاد ہو جاؤ گی۔ بونے شیطان نے اس کو پوری تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا۔ جادوگرنی تینوں زبانوں میں سے ایک زبان افریقہ کے گھنے جنگلات میں بولی جانے والی زبان ہو۔ دوسری ایمازون کے گھنے جنگلات میں بولی جانے والی زبان ہسپانوی زبان ہو۔ اور تیسری مقدس شہر ویٹی کن سٹی کی زبان اٹالین ہو۔ جب ان تینوں زبانوں میں بھیڑیے کو پکارا جائے گا اور پھر چوتھی بار جیسے ہی شہزادی جولیا بھیڑیے کا نام لے گئی وہ فورا بھیڑیے کی شکل میں تبدیل ہو جائے گی۔ تم اسی وقت اس کا ہاتھ پکڑ کر اوپر چاند کی طرف پرواز کرنی شروع کر دینا۔ اگر تمہیں ایک پل کی بھی دیر ہوگئی تو شہزادی جولیا دوبارہ انسانی شکل میں آ جائے گی۔ بونے شیطان نے مونیکا جادوگرنی کو پوری تفصیل بتائی اور غائب ہو گیا۔ بونے شیطان کے جاتے ہی مونیکا نے دل ہی دل میں ایک منتر پڑھا اور وہ بھی وہاں سے غائب ہو گئی۔ مونیکا جادوگرنی اگلے ہی پل ہمالیہ کے دامن میں موجود ایک غار میں نمودار ہوئی۔ اس نے جلدی سے غار میں موم بتیاں جلا کر دائرہ بنایا اور اس دائرے میں بیٹھ گئی۔ اب وہ منتر پڑھنے میں مصروف ہوگئی۔ اس نے منتر کی مدد سے ایک مارخور کو قابو کیا اور اس کے اندر اپنی روح داخل کردی۔ بونے شیطان نے اسے کالاش میں جانے کا راستہ بتا دیا تھا اس لیے وہ آسانی سے کالاش پہنچ گئی۔ مارخور چونکہ ایک مقدس جانور ہوتا ہے اسلئے بزرگ نور شاہ کے حصار میں داخل ہوگیا۔ مارخور جیسے ہی کالاش پہنچا سامنے ہی جنگل میں شہزادی جولیا اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ شہزادی کی جیسے ہی مارخور پر نظر پڑی تو وہ اس کو پکڑنے کے لیے بھاگی مارخور بھی آگے آگے بھاگنے لگا۔ ذرا سی دیر میں ہی وہ خفیہ دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ یہاں پہنچ کر شہزادی جولیا رک گئی ہے۔ پورے کالاش میں سے کسی کو بھی خفیہ راستے میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ صدیوں پرانی قسم تھی جسے کوئی بھی نہیں توڑتا تھا۔ کیا ہوا شہزادی جولیا آپ اچانک رک کیوں گئی ہیں۔ اچانک مارخور انسانی آواز میں بولنے لگا۔ ارے تمہیں انسانی زبان آتی ہے شہزادی جولیا مارخور کو بولتے ہوئے دیکھ کر حیران رہ گئی۔ جی شہزادی ان پہاڑوں کی دوسری طرف ایک شہزادہ درخت لگا ہوا ہے جس پر سال میں ایک ہی پھل لگتا ہے۔ رضوان علی گھمن
کہانی پسند آئے تو پلیز آگے شیئر کیجئے اور دوستوں کو ضرور مینشن کیجیے۔
جو بھی انسان یا جانور اسے کھا لیتا ہے تو پھر وہ انسانی اور حیوانی دونوں زبانیں بولنے لگتا ہے۔ مارخور آہستہ آہستہ چلتا ہوا شہزادی جولیا کے قریب آکر کھڑا ہو گیا۔ اس وقت خفیہ دروازے کے پاس صرف وہ دونوں ہی کھڑے تھے۔ اچھا تو اگر میں بھی وہ پھل کھا لو تو کیا مجھے تمام جانوروں کی بولیاں آجائیں گی۔ شہزادی جولیا نے جلدی سے کہا۔ وہ پیار سے مارخور کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگی۔ جی شہزادی صاحبہ آپ اگر وہ پھل کھا لیں تو آپ بھی جانوروں کی بولیاں بولنے اور سمجھنے لگیں گی۔ مارخور نے شہزادی سے کہا۔ اچھا تو پھر تم جاؤ اور میرے لئے وہ پھل توڑ کر لے آؤ شہزادی مارخور کو شہزادہ پھل توڑ کر لانے کا کہنے لگی۔ نہیں شہزادی اس پھل کو وہیں توڑ کر کھایا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی اس پھل کو توڑ کر درخت سے دور کیا جاتا ہے تو وہ خراب ہو جاتا ہے۔ پھل کھانے کے لیے آپ کو خود درخت تک جانا ہوگا۔ مارخور شہزادی کو سمجھانے لگا۔ اچھا لیکن میں تو اس حصار سے باہر نہیں جا سکتی ہوں۔ میرے ابا شاہ کاشان نے سختی سے منع کیا ہوا ہے۔ شہزادی جولیا نے معصومیت سے کہا۔ ارے شہزادی آپ فکر مت کریں ہم نے کونسا زیادہ دور جانا ہے۔ اس دروازے کے دوسری طرف ہی تو درخت لگا ہوا ہے ۔ آپ ابھی جائیں گی اور اگلے ہی پل پھل کھا کر واپس بھی آ جائیں گی۔ مارخور جلدی جلدی بول رہا تھا۔ نہیں اس میں خطرہ ہے شہزادی اٹھ کر کھڑی ہوگئی۔ ارے شہزادی دیکھو میں بھی تو آپ کے ساتھ ہی جا رہا ہوں۔ صرف کچھ لمحوں کی ہی تو بات ہے اس کے بعد آپ کالاش کے ہر جانور اور پرندے کی زبان بولنے اور سمجھنے لگیں گی۔ مارخور شہزادی جولیا کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ جلد ہی شہزادی مارخور کی باتوں میں آ گئی اور وہ مارخور کے ساتھ چلتی ہوئی خفیہ دروازے تک پہنچی اور اس نے روحانی حصار کراس کر لیا۔ جیسے ہی شہزادی جولیا نے کالاش کا حصار کراس کیا اس کی یاداشت اسی وقت چلی گئی ۔ اس نے اپنے ساتھ چلتے ہوئے مارخور کی طرف دیکھا تو وہاں مونیکا جادوگرنی کھڑی تھی۔ جادوگرنی نے جلدی سے شہزادی جولیا کا ہاتھ پکڑا اور دل ہی دل میں منتر پڑھنے لگی۔ منتر ختم ہوا تو اسی وقت چاروں طرف اندھیرا چھا گیا۔ کچھ دیر بعد اندھیرا چھٹا تو وہ دونوں واپس میلان شہر کے پراسرار کمرے میں پہنچ گئی تھیں۔ اس نے ایک منتر کے ذریعے شہزادی جولیا کے دماغ میں یہ چیز بٹھا دی کہ وہ اٹلی کے شہر میلان کی رہنے والی ہے۔ مونیکا جادوگرنی نے اپنے منتروں کے ذریعے جولیا کو اٹالین زبان بھی سکھا دی تھی۔ مونیکا جادوگرنی نے ایک تھیٹر کرائے پر لیا اور وہاں لوگوں کو ڈراما سکھانے لگی۔ چاند رات کو ابھی پورے بیس دن باقی تھے۔ اس نے بھیڑیے والا ایک ڈرامہ تیار کیا اور اس کے ریہرسل کروانے لگی۔ مونیکا جادوگرنی نے میلان کیڈٹ سکول کے گراؤنڈ میں بھیڑیے والا ڈراما کرنے کی تیاری شروع کردی۔ دوسری طرف شہزادی جولیا کے گم ہوتے ہی پورے ملک میں اس کی تلاش شروع ہوگئی۔ شہزادی بہت مغرور اور ظالم تھی اس لیے کالاش کےلوگ اس سے نفرت کرتے تھے۔ شہزادی کے جانے کے بعد لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔ صرف بادشاہ کا شان اور اس کے سپاہی ہیں اسے تلاش کر رہے تھے لیکن وہ کالاش میں ہوتی تو ملتی۔ شہزادی جولیا تو ان سے ہزاروں کلومیٹر دور میلان میں پہنچ چکی تھی۔ شہزادی جولیا کی گمشدگی کے تیسرے دن ایک روشن چہرے والا بزرگ کالاش آیا اور اس نے شہزادی جولیا کی خبر سنائی۔ شاہ کاشان شہزادی جولیا کی یاداشت چلی گئی ہے وہ اب مکمل انسان بن گئی ہے۔ اسے واپس لانے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ جب پورے چاند کی رات کو چاند عین شہزادی جولیا کے سر پر ہو گا تو اس وقت کوئی صاف دل والا لڑکا اسے سرخ پھول سنگھائے تو اسے پرانی باتیں یاد آجائیں گی۔ شاہ کاشان کیا اس ملک میں کوئی ایسا صاف اور شفاف دل والا لڑکا ہے جو شہزادی جولیا سے محبت کرتا ہو۔ جو اسے دل سے واپس لانا چاہتا ہو۔ بزرگ نے بادشاہ سے کہا تو بادشاہ اپنے پیچھے پورے مجمع کو دیکھنے لگا۔ لیکن کوئی بھی صاف اور شفاف دل والا نہیں تھا جو شہزادی جولیا سے محبت کرتا ہو۔ بادشاہ مایوس ہوگیا۔ میں ہوں اے روشن چہرے والے بزرگ میرا دل بالکل پاک اور صاف ہے۔ میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا کبھی چوری نہیں کی کبھی کسی دوست کو گالی نہیں دی۔ میں پاک دل والا ہوں اور شہزادی جولیا سے محبت بھی کرتا ہوں۔ اچانک مجمع سے آواز آئی اور علی چرواہا لنگڑاتا ہوا آگے آیا۔ اس کی ایک ٹانگ شہزادی جولیا نے توڑ دی تھی لیکن علی پھر بھی شہزادی سے محبت کرتا تھا۔ اس نے شہزادی کو معاف کر دیا تھا۔ علی چرواہا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن تمہاری تو ایک ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے تم کیسے اٹلی جا سکتے ہو۔ شاہ کاشان نے اس کی ٹانگ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ کوئی بات نہیں بادشاہ جب سچے دل سے ارادہ کر لو تو پھر منزل خود بخود ہی آسان ہوجاتی ہے۔ ادھر آؤ بچے بزرگ نے علی کو اپنے پاس بلایا تو وہ لنگڑاتا ہوا ان کے پاس پہنچ گیا۔ بزرگ نے کچھ پڑھ کر علی کی ٹانگ پر پھونک ماری تو اسکی ٹانگ بلکل ٹھیک ہوگئی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...