نینا اس نئے بدلائو سے پریشان تھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا رد عمل دے ذہن مائوف ہو گیا تھا مسلسل سوچنے سے سر میں درد ہونے لگا تھا مگر ایک بات جو روز روشن کی طرح عیاں تھی کہ امن صرف اس کا دوست ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں امن نے س کی کس بات سے اندازہ لگایا محبت کا جبکہ امن جانتا ہے میں گوہر سے محبت کرتی ہوں پھر وہ ایسا سوچ بھی کیسے سکتا ہے تو کیا میری اور گوہر کی ناراضگی نے اسے یہ حوصلہ دیا تو امن آپ غلط ہیں میں گوہر سے خفا ہوں پر اس کا یہ مطلب نہیں راستہ بدل لوں محبت تو ایک بار ہوتی ہے اور وہ ایک بار کی محبت مجھے گوہر سے ہوچکی ہے نینا کو امن پر غصہ آنے لگا امن ایسا سوچ بھی کیسے سکتا ہے نینا اپنی خواہشات کو گوہر پر ترجیح دے گی امن نے مجھ سے محبت کی ہے تو کیا نہیں جانتا کہ محبت میں محبوب کی پسند و ناپسند ہی محب کی پسند و ناپسند بن کر رہ جاتی ہے جس سے محبت ہو اس کی تو بس خوبیاں نظر آتی ہیں خامی تو نظر ہی نہیں آتی مجھے گوہر سے یہ شکوہ نہیں وہ مختلف ہیں بس یہ سوچ دل میں آئ کیا محبت ان کے دل پر بھی ویسے ہی آشکار ہوئ جیسے میرے مجھے تو گوہر کی محبت دکھتی ہے خوبی خامی کچھ نہیں بس میری محبت تھوڑی مشکوک تھی یہی تو میں غلط تھی چاہنے سے زیادہ لطف چاہے جانے کا ہے میری محبت میں غرض آگئ تھی محبوب کو صرف اپنا دیکھنے کی اس سے ویسے ہی محبت پانے کی جیسی میں نے کی ہے جبکہ محبت میں وصل نہ بھی ملے ہجر نصیب ہوتا ہے یہی تو محبت کی معراج ہے
جب محبت سرزد ہوجائے تو ہر ستم ہر جفا بھی محبوب ہوتی ہے محبت میں ” میں ” نہیں ہوتی یہ تو . ” تو ” بس ” تو . ہی” ہوتی ہے
محبوب کی خوشی ہی سب ہوتی ہے
یہ خود کو محبوب کے رنگ میں ڈھال کر ہی معراج پاتی.ہے
محبت تو رضائے محبوب کو خود پر لاحق کرلینے کا نام ہے اس میں من و تو کا جھگڑا نہیں ہوتا محبت تو اپنی ذات کی نفی کرکے محبوب کے رنگ میں رنگنے کا نام ہے
نینا بھی گوہر کے رنگ میں رنگ جائے گی اسے ویسا ہی بننا ہے جیسا گوہر چاہتے ہیں
_””””_____”____”_”_
ﺑﮩﺖ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﭼُﭗ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ
ﮨﻮ ﺳﮑﮯ ﺗﻮ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ____ ﮐﺴﯽ ﺑﮩﺎﻧﮯ ﺳﮯ
امن کا میسج تھا اور ہر لفظ سے اس کی بے چینی عیاں تھی کل سے جانے کتنے میسج اور کالز آچکیں تھی گوہر کا کوئ میسج نہیں آیا تھا وہ جو خود کو سمجھارہی تھی پھر موازنہ کرنے لگی تو فوراً اس خیال کو جھٹک دیا امن اس کا دوست تھا امن کی اداسی پریشان کررہی تھی پر فیصلہ نہیں کرپارہی تھی کہ امن سے بات کرے یا نہ کرے وہ خود دل میں کسی کے لیے محبت رکھتی تھی تو ایک محب دوسرے محب کے احسات کیسے نہ سمجھے گا وہ امن کے جذبات و احسات سمجھ سکتی تھی وہ امن کو سمجھائے گی اور اگر وہ واقعی سچی محبت کرتا ہے تو اس کے لیے نینا کی خوشی ہی سب سے اہم ہوگی
ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻌﺪ ﮐﻮﻥ ﺭﻭﮐﮯ ﮔﺎ ﮨﻤﯿﮟ ؟؟
ﮨﻢ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ
امن نے میسج کے ساتھ اپنی تصویر بھی بھیجی تھی ہاتھ میں سگریٹ تھی اور ایش ٹرے راکھ سے بھری تھی یہ وہ امن نہیں تھا جسے نینا جانتی تھی یہ تو کوئ مجنون تھا امن کو تو نینا نے منع کیا تھا سگریٹ سے سمجھایا تھا کہ اب سگریٹ ہیو گے تو میرا دل جلائو گے اور امن تو اسے تکلیف نہیں دے سکتا یہ امن نہیں بالکل بھی نہیں ہوسکتا نینا سے اب مزید خفا رہنا محال تھا وہ اپنے دوست کو اس حال میں کیسے چھوڑ سکتی تھی جو اس کے دل کے سبھی موسموں کاساتھی تھا اس کے غم میں غمگین اور خوشی پر نہال ہوتا تھا امن کی نینا اسے سمجھائے گی امن اس کی بات مان لے گا امن نینا کو ٹال ہی نہیں سکتا یہ مان تو تھا اسے نینا نے ن کو کال ملادی
امن کیسے ہیں
نینا
امن نے صرف نینا کا نام لے کر پکارا تھا مگر نینا اس کی آواز کی نمی محسوس کررہی تھی نینا اس درد کو محسوس کرسکتی تھی امن اور نینا کا یہ درد سانجھا تھا یہی درد تو گوہر نے اسے دیا تھا اس کی بے رخی نے ایسے ہی تڑپایا تھا بھلا نینا کی آنکھیں کیسے نہ بھیگتیں
امن یہ کیا حال بنایا ہے
نینا تم کہتی ہو ناں نینا کی زندگی میں امن کے بغیر امن کیسے ہوسکتا ہے تو میری نینا امن کی نینا امن کی زندگی میں بھی سکون صرف نینا کے ساتھ ہی ہے تم کیوں خفا ہوگئ تھی تم جانتی ہو میں مر رہا تھا نینا تمہارا امن تمہاری ناراضگی سہن نہیں کرسکتا اب کبھی خفا مت ہونا امن نینا کادوست تھا اور دوست ہی رہے گا نینا گوہر کی ہے امن نے نینا کی خواہش کب کی ہے امن نے تو صرف نینا کی خوشی کی خواہش کی ہے نینا کے نینوں نے جو سپنے دیکھے امن ان کو پورا کرے گا اپنی نینا کے نینوں میں سجے خواب ادھورے نہیں رہنے دے گا نینا امن کا وعدہ ہے امن نینا کی.خوشی کے لیے سب کچھ کرے گا اگر نینا کو امن کی محبت تکلیف دیتی ہے تو امن اپنی.محبت کو دفن کردیگا اپنے ہی سینے میں پر اپنی نینا کی دوستی نہیں کھونا چاہتا نینا میں تمہارے شہر آئونگا تمہارے خواب جیوں گا نینا بولو ناں تم کیا اب بھی خفا ہو
امن تو جیسے سب کہہ دینا چاہتا تھا کہ جانے ہھر کہہ پائے گا یا نہیں
امن ہم صرف دوست ہیں اور رہیں گے اب ہمارے بیچ ایسی کوئ بات نہیں ہوگی
وہ دونوں محبت کے راہی تھے ہر دونوں کی راہیں مختلف سمت تھیں
نینا کیسی ہو دیکھو تمہارا امن کتنا خود غرض ہے تمہارا پوچھا ہی نہیں
میں ٹھیک ہوں پر تم نے یہ کیسی حالت بنالی ہے اچھا نینا اپنی اسمائلی بھیجو امن کی شفا کے لیے تمہارا بیمار ابھی صحت یاب ہوجائے گا اور نینا کی تصویر امن سے ساری رات ہم کلام رہی تھی امن جلد ہی نینا کے شہر جائے گا اب اسے جانا ہی ہے
مہینہ ، دو مہینے ،
سال یا پھر عمر کب درکار ہے مجھ کو
فقط اک دن
تمھارے ساتھ کا اک دن
طلوعِ فجر کی خوشبو سے لے کر عصر کے سورج کی نرمی تک
مکمل ایک دن
بس ایک دن مل جائے جو مجھ کو
تو میں اس دن کو اپنی زندگی کا آخری دن مان کر ایسے گزاروں گا
کہ تم کو یاد رہ جائے کوئی جیون میں آیا تھا
(تمھیں عورت سبھی مانیں گے
دیوی کون مانے گا)
تمھیں معلوم ہے میں کافی کو انکار کرنا جرم کہتا ہوں
تمھیں معلوم ہے چائے مجھے اچھی نہیں لگتی
میں اُس دن کافی کو انکار کر دوں گا
تمھارے سامنے رکھی ہوئی چائے پیوں گا
تم کو دیکھوں گا
کہ تم کو دیکھنا، بینائی کی نا خواندگی کو ختم کرتا ہے
میں اُس دن جان کر تم کو چڑاوں گا
کہ تم غصے سے بولو، بولتی جاو
اور اُس دن چائے کا بل بھی تمھی دو گی
کہ اُس دن تم نہیں، مہمان میں ہوں گا
مجھے معلوم ہے
وہ دن کبھی ملنا نہیں مجھ کو
مجھے معلوم ہے
یہ تین سو پینسٹھ دنوں کا دائرہ پورا نہیں ہونا
مِرے ہر سال مٰیں اک دن ہمیشہ کم رہے گا
تین سو چونسٹھ دنوں کے سال والا آدمی نظمیں کہے گا
کون جانے گا
کہ یہ نظمیں تو اس غائب شدہ دن میں کہیں لکھی گئی ہیں
جو کسی تقویم کے اندر نہیں لکھا
وہی اک دن
تمھارے ساتھ کا اک دن…
امن نے نینا کو بتادیا تھا وہ اس کی زندگی کا ایک دن چرا کر یادیں بنانا چاہتا ہے
__”___________”_””___________
حیا اتنے دنوں سے امن کی حالت دیکھ کر پریشان تھی اب بھی صبح سلمان کے آفس جاتے ہی امن کو میسج کیا تھا اس نے سوچ لیا تھا امن کو سمجھانا صرف نینا کے ہاتھ میں ہے اب اگر امن نہ سمجھا تو وہ نینا سے کہے گی اسے ایک بار بات کرے اسے حقیقت سے روشناس کرائے
اسلام و علیکم
کیسے ہیں امن
نینا نے میسج کیا تو جانتی تھی کہ جواب نہیں آئے گا امن خفا ہے
وعلیکم سلام
ایک دم فٹ اور آپ کیسی ہیں
امن کا جواب فوراً موصول ہوا تھا اور جواب سے زیادہ امن کے انداز پر حیران تھی
میں ٹھیک آپ بتائیں بہت خوش ہیں
جی امی آنے والی ہیں ناں حج سے واپس اس لیے خوش ہوں اور ہاں میں نینا کے لیے تبرک بھیجوں گا آپ اس تک پہنچائیے گا
امن بہت خوش تھا اس لیے حیا نے خاموشی اختیار کی
چلیں شکر ہیں آپ خوش ہیں اتنے دن سے پریشان کر رکھا تھا کیا کررہے ہیں. ?
باتیں کرہا ہوں
امن کے جواب کے ساتھ اسمائلی بھی تھی امن کی خوشی دیدنی تھی
حیا بھی بھائ کو خوش دیکھ کر خوش تھی
کس سے باتیں کررہے ہیں جو اتنا ہیپی شیپی ہیں
حیا نے مذاق بنایا
امن نے نینا کی تصویر بھیج دی اور ساتھ لکھا تھا
اس کی تصویر سے کرتا ہوں باتیں
میرے کمرے میں آئینہ نہیں ہے
حیا حیران ہوئ
اب کیا کہے سمجھ نہیں آرہا تھا
کیا ہوا باجی کہاں کھوگئیں آج آپ کا بھائ بہت خوش ہے نینا مان گئی
کیا مان گئ
حیا نے حیرت کا سے مسج کیا اس کی حیرت میں ڈر بھی تھا کہیں امن کے جذبوں کی آنچ نینا کو پگھلا نہ دے
ہاہاہاہا جو آپ سمجھ رہیں ویسا کچھ نہیں میرے ایسے نصیب کہاں آپ کو بتایا تو تھا ان نینوں میں گوہر کی محبت سمائ ہے پر آپ بھی پتہ نہیں کیوں نہیں سمجھتیں
امن کی بات پر کچھ تسلی ہوئ
پھر کیا مان گئ ہے
حیا کا سوال وہیں تھا
مطلب صلح ہوگئ ہے بے وقوف عوام اب آپ کوئ بات نہیں دوہرائیں گیں نینا کے سامنے میری اچھی والی بہن ہیں ناں ہم صرف دوست ہیں آپ بس یہ یاد رکھیں باقی سب بھول جائیں
امن حیا سے زیادہ خود کو سمجھارہا تھا
دونوں ہی خاموش گفتگو کی گرفت میں تھے چند لمحوں بعد امن نے ہی اس کوتوڑا حیا باجی آپ میری اور نینا کی کہانی لکھیں گی ناں پ میری اور نینا کی کہانی لکھیے گا
میری کہانی کے اختتام سے ذرا پہلے…
اے مصنف اک بار ہی سہی اسے میرا لکھنا..
امن کی خواہش نینا کو اب بھی یاد تھی
حیا باجی نینا امن کی کہانی میں نینا کو امن کا لکھنا سن جملوں کی بازگشت حیا کو خود. میں گونجتیمحسوس ہورہی تھی یہ کہانی اسے کس درد سے گزار رہی تھی وہی جانتی تھی امن میرے پیارے بھائ امن نینا کی کہانی اوپر والے کی لکھی ہے حیا کے ہاتھ میں ہوتی تو نینا صرف امن کی ہوتی آج پھر لکھنے کے بعد ساری رات تکیے کو بھیگنا تھا آج پھر امن نینا کی کہانی میں حیا کو درد سہنا تھا یہ کہانی سمن کی محبت کی تھی نینا کی محبت کی تھی پھر درد حیا کے کیوں تھے کیا وہی ان دونوں کو درد دینے کا سبب تھی آج پھر اسے اپنا احتساب کرنا
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...