مجھے خبر ہے
ہمارے جیون کی ایک دوجے کے سنگ
سانسیں کشید کرتی
تمام گھڑیوں کا وقتِ آخر قریب تر ہے
بچھڑتے لمحے دعائیں کیا دوں!
کہ اب تلک کی دعاؤں نے جو اثر کیا
اس کا زہر اب تک رگوں میں رقصاں ہے
سوچتی ہوں
تمہارے ماتھے پہ اپنے ہونٹوں سے کیا میں لکھوں
کہ جو بھی مالک نے لکھ دیا ہے وہی امر ہے
بچھڑتے لمحے
ملن کے سب موسموں کے جذبے میں تم کو دے دوں
تو کیا انہیں تم بہار آمیز رکھ سکو گے؟
میں اپنی ساری محبتیں تم کو دوں تو بولو
انہیں بھلانے میں
عمرِ فانی میں کتنی صدیوں تلک جیو گے
دعائیں۔۔جذبے۔۔محبتیں
یہ تمام دکھ ہیں
بچھڑتے لمحوں میں دکھ نہ مانگو!
بن باس میں ایک دعا
اب کے لچھمن میرے گرد
حفاظت ریکھا کھینچ کے جانا
بھول گیا ہے
لیکن ریکھا نہ بھی ہو توکیا خدشہ ہے
ہر آفت میں مجھ کو میرے بن باسی
کے سچے پیار کی ڈھال بہت ہے
یوں بھی میرا اس کی خاطر
دنیا کی ہر ایک بلا سے
اپنا آپ بچا رکھنے کا اپنے آپ سے وعدہ ہے
مجھ کوتو بس تنہائی سے ڈر لگتا ہے
اور خدا سے ایک دعا ہے
میرے بن باسی کو اتنی دیر نہ ہوکہ
جسم کے اندر خواہش کا لوبان سلگ کر بجھ جائے
اور پیاس چمک کر مٹ جائے
میرے مالک!
میرے بن باسی کو اتنی دیر نہ ہو کہ دنیا مجھ کو
پھر دوبارہ شک سے دیکھے
پھر ویسا بہتان لگے!
٭٭٭