بی اماں بی اماں شاہ کہاں ہیں ؟؟؟ حوریہ اسکول سے آنے کے بعد سوگئ تھی ابھی اٹھی تھی اور ہاتھ منہ دھوکر نیچے آئی تھی وہ اپنے روم میں ہیں اوہ اچھا ۔۔۔ حوریہ آپ شاہ زیب کے کمرہ میں جارہی ہو ؟؟؟، جی بی اماں تو بیٹا یہ چائے لے جاو میں ذرا رات کے کھانے کی تیاری کرلوں ۔۔۔۔ لائیے بی اماں میں لے جاوں گی ٹینشن نوٹ ۔۔۔۔ ہیں کیا نوٹ ؟؟،، بی اماں نے ناسمجھی سے منہ پہ ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا؟؟ اوہ میری پیاری بی اماں کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ حوریہ نے سر پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا اور روم میں چلی گئ؟؟؟؟
شاہ یہ لیں چائے ۔۔۔ وہ جو پورے انہماک سے لیپٹوپ پر کام کرنے میں لگا ہوا تھا سر اٹھا کر حوریہ کو دیکھا اور پھر اپنے کام میں لگ گیا ۔۔۔۔۔ اج صبح وہ حوریہ کو اسکول چھوڑنے کے بعد افس میں ایک میٹینگ اٹینڈ کرنے کے بعد گھر ایا تھا جب وہ گھر ایا تو حوریہ سو رہی تھی دوسرے کمرہ میں اکر اپنا لیپٹوپ لے کر بیٹھ گیا اور ابھی تک لیپٹوپ میں لگا ہوا تھا ۔۔ حوریہ نے چائے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور اس کے سامنے اکر بیٹھ گئ ۔۔۔۔ شاہ میں دوپہر سے اپ کا انتظار کررہی تھی اور اپ ہیں کہ افس سے انے کی بعد پھر کام میں لگ گئے ؟؟؟، ہاں ہنی یہ کام ضروری ہے تم بتاو کیوں انتظار کررہی تھیں ؟؟؟؟؟ لو بیوی ہوں میں اپ کی اور پوچھ رہے ہیں کیوں انتظار کررہی تھی ۔۔۔۔ حوریہ نے ٹیڑے میڑے منہ بنا کر جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے لیپٹوپ سائیڈ پر رکھ کر اسے گود میں بٹھا لیا اوہ میری چھوٹی سی بیوی ناراض ہوگئ ؟؟؟؟؟ نہیں میں اپ سے کبھی ناراض نہیں ہو سکتی شاہ ۔۔۔۔۔۔ اسکے انداز پر شاہ زیب اسے دیکھتا رہ گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اوہو شاہ آپ نے تو بھولا دیا ؟؟؟ حوریہ نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے شاہ زیب سے کہا ۔۔۔ کیا ؟؟؟؟؟ پتا ہے آپ کو اج کرن نے مجھے سوری کیا تھا پوری کلاس کے سامنے ۔۔۔۔۔ اچھا واہ بھئ یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ ۔۔۔ شاہ آپ بہت اچھے ہیں اپ مجھے کبھی بھی چھوڑ کر نہیں جائیں گے نہ ؟؟؟؟ شاہ زیب کو پتا تھا اس کے دل میں ابھی بھی خوف بیٹھا ہوا ہے ۔۔ نہیں میں اپنی ہنی کو کہیں چھوڑ کر نہیں جاوں گا۔۔۔۔۔۔ پکا پرامس ؟؟؟ حوریہ نے ہاتھ اگے بڑھایا۔۔ شاہ زیب نے اسکے نھنے سے ہاتھ پر پاتھ رکھ دیا پکا والا ۔۔۔۔۔۔۔ یاہو ۔۔۔ حوریہ نے خوشی سے نارہ لگایا۔ ۔۔ اچھا یہ بتاو میں اچھا کیوں ہوں ؟؟؟، شاہ زیب نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے پوچھا؟؟؟، کیوں کہ اپ نے ہی کرن کی پرنسپل سے شکایت کی تھی ۔ ۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے حیران ہو کر حوریہ کو دیکھا ۔۔۔ تمھیں کیسے پتا ؟؟؟؟ ایک اپ ہی تو ہیں جو میری ہر جگہ ہمایت کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ہمممم چلو اب جاکر کھیلو میں ٹھوڑا کام کرلوں ۔۔۔ اوکے یہ کہہ کر وہ لاونج کی طرف بھاگ گئ ۔۔۔۔ شاہ زیب کی زندگی کی بہار وہ ہی تو تتلی تھی اسکی اکلوتی خوشی ۔۔۔۔ نہیں حوریہ تم بڑی ہوجاو گی میں تمھیں تب بھی کسی کا نہیں ہونے دوں گا تم میری زندگی ہو تم نہیں تو زندگی بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
******************************************
آج حوریہ کا میٹرک کا رزلٹ آنا تھا ٹینشن سے چکر کاٹنے میں مصروف تھی جیسے جیسے وقت اگے بڑھ رہا تھا اسکی ٹینشن میں اضافہ ہورہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ وقت اپنے پر لگا کر اوڑھ رہا تھا دیکھتے ہی دیکھتے حوریہ نے میٹرک کر لیا تھا اور شاہ زیب اسکا رزلٹ معلوم کرنے گیا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ارے حوریہ بیٹا ایک جگہ بیٹھ جاو گڑیا آتا ہی ہو گا شاہ زیب کیوں اپنے اپ کو ہلکان کررہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ بی اماں اج میرا رزلٹ انے والا ہے اگر برا آیا تو میں شاہ کا سامنا کیسے کروں گی ؟؟؟؟؟ کیوں پریشان ہوتی ہو اللہ اچھا کرے گا ۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے جیسے ہی لاونج میں قدم رکھا تو حوریہ دوڑ کر شاہ زیب کے پاس پہنچی !!!! شاہ کیا ہوا میرے رزلٹ کا ؟؟ کیا میں پاس ہو گئ ؟؟؟ بتائیں نا ؟؟؟ شاہ زیب نے سنجیدگی سے حوریہ کو دیکھ کر بولا ہنی تم پاس نہیں ۔۔۔۔۔ نہیں شاہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے میں نے اتنے اچھے پیپرز دیئے تھے انسو حوریہ کی انکھوں سے نکلنے کیلئے بے تاب تھے ۔۔ ۔۔ تم پاس نہیں بلکہ فرسٹ پوزیشن پر آئی ہو حور گڑیا ۔۔۔۔۔۔ تیمور کی آواز پر حوریہ نے بے یقینی سے شاہ زیب کی طرف دیکھا جو مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ اوہ شاہ یاہو میری پوزیشن آئی ہے خوشی سے شاہ زیب گلے لگ گئ ۔۔۔۔ آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا ؟؟؟۔۔۔حوریہ نے شاہ زیب سے شکوہ کیا پھر تیمور کی طرف دیکھا!!! تیمور بھائی آپ کو کیسے پتا میرے رزلٹ کا ؟؟؟؟ یہیں پوچھوگی کیا سارے سوال اج اندر نہیں انے دوگی ؟؟؟ سوری میں بھول گئ تھی ۔۔۔۔۔ جاو پہلے بی اماں سے چائے کا بول کر او ؟؟؟ شاہ زیب نے حوریہ کو کہا تو وہ کچن میں چلی آئی ۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
****************************************
شاہ میں اب اگے نہیں پڑھونگی ۔۔۔۔۔۔ کیوں کیوں نہیں پڑھوگی ؟؟؟؟ شاہ زیب نے حوریہ کو گورتے ہوئے پوچھا پتا تھا اسے پڑھنے کی کتنی چور ہے۔۔۔ ابھی وہ دونوں رات کا کھانہ کھا کر بیٹھے تھے کہ اچانک حوریہ نے نیا شوشا چھوڑ دیا۔ ۔۔۔۔۔ میں اگے پڑھ کر لیا کروں گی اور ویسے بھی اب نہیں ہوتی پڑھائی مجھ سے۔۔۔۔۔ کیا کرتی ہیں لڑکیاں پڑھ کر ؟؟؟ لڑکیاں تو زیادہ اس لیے پڑھتی ہیں کہ ان کے اچھے رشتے آسکیں میری تو ہوگئ شادی اب اتنا پڑھ کر کیا کرنا ہے ۔۔۔۔ یہ کس نے کہا تم سے ؟؟؟ میری دوست نے کہا ہے ؟؟؟ فالتو سوچیں اپنے دماغ سے نکال دو ۔۔ میں نے تمہارا ایڈمیشن کالج میں کروادیا ہے کالج چونکہ دور ہے اس لئے تم گرلز ہاسٹل میں رہوگی ہر منتھ میں تم سے ملے اتا رہوں گا ۔۔۔۔ شاہ میں اتنی دور اکیلی کیسے رہوگی سب رہتی ہیں ایک دو دن پریشانی ہوگی پھر ایڈجیسٹ ہوجاوگی۔۔۔۔ شاہ زیب کے لہجہ میں سختی اگئ تھی اسے حوریہ کی ناپڑھنے والی بات بری لگی تھی۔۔۔۔۔ حوریہ خاموشی سے اٹھ کر دوسرے روم میں اگئ اسے اپنا روم الگ کئے 2 سال ہو گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔
******************************************
حوریہ شاہ زیب سے چھپتی پھر رہی تھی وہ اس سے ناراض تھی اور اس بار شاہ زیب نے بھی اسکی ناراضگی کم کرنے کی کوشش نہیں کی تھی کیوں کہ وہ حوریہ کو بڑاوا دینا نہیں چاہتا تھا۔۔۔۔۔
ہنی تم اج اپنی پیکنگ کر لینا اور جس چیز کی ضرورت ہو میرے ساتھ مارکیٹ چل کر لے لینا کل تم ہاسٹل جاوگی اس لئے تیار رہنا ۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب کہہ کر اپنے روم کی طرف چلا گیا حوریہ نے ڈبڈباتی انکھوں سے اسے جاتے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
*******************************************
ہنی تم نے رات کا کھانہ کیوں نہیں کھایا ؟؟؟؟ شاہ زیب کو بی اماں نے بتایا تھا تو وہ اسکے روم میں اسے کھانے کے لیے بلانے آیا تھا ۔۔۔۔۔۔ اپکو کیا ہے اپکی تو جان چھٹ رہی ہیں نہ مجھ سے ۔۔۔۔۔ حوریہ کہ لہجہ میں شکوہ تھا جو ناراضگی سے اپنے کپڑے سوٹ کیس میں رکھ رہی تھی ۔۔۔۔ ادہر آو ۔۔۔ شاہ زیب اسے ہاتھ پکڑ کر سوفہ پر لے آیا تھا ۔۔۔۔۔۔ ہنی تم بے وجہ ناراض ہورہی ہو ابھی یہ بات تمہیں سمجھ نہیں ائے گی جب تم کسی مقام پر پہنچ جاو گی تب تمہیں سمجھ آئے گا کہ میری بات کتنی صحیح تھی ۔۔۔ اور یہ تم سے کس نے کہا کہ تم مجھ پر بوجھ ہو ؟؟؟؟ میں نے خود کہا ہے ۔۔۔ حوریہ نے ازلی معصومیت سے جواب دیا ۔۔۔۔۔ تم تو کہتی تھیں کہ “شاہ میں اپکو اپ سے زیادہ سمجھتی ہوں ” تو پھر اب بدگمان کیوں ہو ؟؟؟؟؟ شاہ زیب کی بات پر حوریہ کو اپنے الفاظ پر شرمندگی ہوئی ۔۔۔ سوری شاہ میں نے غصہ میں بول دیا ۔۔۔۔۔ اچھا تو میری ہنی کو غصہ بھی اتا ہے شاہ زیب نے اسے اور شرمندہ کرنا مناسب نہیں سمجھا اس لئے اسے ہلکا پھولکا کرنا چاہا وہ ناراض کرکے نہیں بھیجنا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔ اپ مجھ سے ہر روز بات کریں گے اور ملنے بھی ایا کریں گے پرومس کریں ؟؟؟؟؟ پکا والا پرومس ۔۔۔ چلو او کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب اسے لے کر کھانے کی میز کی طرف چلاگیا۔۔۔۔۔۔۔۔
*****************************************
کروٹیں بدلتے ہوئے کافی دیر ہوگئ تھی لیکن نیند اسکی انکھوں سے کوسوں دور تھی اج ہی تو شاہ زیب اسے ہاسٹل چھوڑ کر گیا تھا اور ابھی تک اسکی روم میٹ کوئی نہی آئی تھی اس لئے اکیلی روم میں رہ رہی تھی اج تو پہلا دن ہے اور نیند نہیں ارہی اگے کیسے گزاروں گی شاہ کوبھی پتا نہیں کیا ہوا ہے کہ مجھے یہاں بھیج دیا۔۔۔۔۔۔ سوچتے سوچتے اسکی انکھ لگ گئی ۔۔۔۔۔۔۔
حوریہ اپنا یونیفارم پریس کر رہی تھی کل اسے کالج جانا تھا اس لئے ابھی سے اپنی تیاری کررہی تھی کہ کہیں لیٹ نہ ہوجائے ۔۔۔۔ پہلے تو شاہ اٹھا دیتے تھے اب خود اٹھنا پڑے گا۔۔ ۔۔۔ شاہ اپنے مجھے یہاں کیوں بھیج دیا ۔۔۔۔۔ ہائے ہاو ار یو ؟؟؟ حوریہ کھنکھتی آواز پر چونکی اور دروازے کی جانب دیکھا جہاں سے آواز آئی تھی ۔۔۔ درمیانے قد کی گورے گورے ہاتھ اگے کئے حوریہ سے مصافحہ کے لئے اگے بڑہی حوریہ نے استری کا سویچ بند کیا اور کھڑی ہو کر ہاتھ ملایا ۔۔۔۔ میرا نام اریشہ میں اپکی روم میٹ ہوں ۔۔۔ اور اپکا ؟؟؟ وہ یقینن بولنے کی شوقین تھی حوریہ نے پہلی ملاقات میں یہ ہی اندازہ لگایا۔۔۔۔ ہیلو پریٹی گرل کہاں کھوگئیں ۔؟؟؟؟ کیا میں اتنی خوبصورت ہوں ؟؟؟؟ ہاہاہاہا ۔۔۔ خود ہی سوال کیا اور جواب بھی خود ہی دے کر ہنس نے لگی۔۔۔۔۔ حوریہ کو یہ پیاری سی لڑکی بہت پسند آئی ۔۔۔۔۔ میرا نام حوریہ ہے میں فرسٹ ائیر کی اسٹوڈینٹ ہوں ۔۔۔۔۔ اوہ واو میں بھی فرسٹ ائیر میں ہوں ۔۔۔۔ چلو ہم دونوں کی اچھی جمے گی ۔۔۔۔ جی بلکل ۔۔۔ حوریہ نے خوش دلی سے کہا۔۔۔۔۔
*******************************************
یوں کالج کا ایک مہینہ گزر چکا تھا اور حوریہ کی بھی اریشہ سے دوستی گہری ہوچکی تھی ۔۔۔ اج چونکہ مہینہ بعد لڑکیاں اپنے والدین سے ملنے جارہیں تھیں اریشہ بھی خوشی خوشی تیار ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ اریشہ تم کب اوگی ؟؟؟، ۔ حوریہ نے اداس لہجہ میں پوچھا ۔۔دو دن میں ہی اجاوں گی ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حور تم نہیں جاوگی کیا اپنے پیرینٹس سے ملنے ۔؟؟؟؟ نہیں ۔۔۔ حوریہ نے اتنا ہی کہا اور لیٹ گئی ۔۔۔ اریشہ نے غور سے اسے دیکھا اس کی انکھوں میں نمی جھلک رہی تھی ۔۔۔ حوریہ کے پاس اکر بیٹھی اور اسکے ہاتھوں کو پکڑ کر کہا کیا بات ہے مجھے نہیں بتاو گی۔۔۔۔۔ بس اریشہ کے پوچھنے کی دیر تھی گرم گرم سیال حوریہ کے رخساروں پر بہہ نکلے۔۔۔ اریشہ نے اسے اپنے کندھوں سے لگا لیا ۔۔ حوریہ نے باقاعدہ رونا شروع کردیا حوریہ نے بھی اسے رونے دیا درد اگر انکھوں کے ذریعے بہہ جائے تو ہلکا ہو جاتا ہے ورنہ ناسور بن جاتا ہے۔۔۔۔۔ حوریہ جب رو رو کے تھک چکی تو اریشہ نے دھیرے سے اسکے انسو صاف کئے ۔۔۔۔ میرے والدین اس دنیا میں نہیں ہیں ۔۔۔ اوہ مجھے دکھ ہوا حور ۔۔۔ لیکن کوئ تو ہوگانا جسکے پاس تم رہتی ہوگی۔؟؟؟؟ ہاں میرے تایا کے بیٹے شاہ زیب ہیں ان کے ساتھ رہتی ہوں ۔۔۔۔ اوہ اچھا اور تمہارے بہن بھائی ؟؟؟؟ نہیں میں اور شاہ اکلوتے ہیں اپنے والدین کے ۔۔۔۔ چلو تو تم اپنے کزن سے ملنے چلی جاو ۔؟؟؟ ہمم وہ خود ہی ملنے آئیں گے۔۔۔۔ چلو یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔۔ اریشہ باجی اپکے بھائی ائیں ہیں لینے اپ نیچے اجائین ۔۔۔۔ رضیہ نے اکر بتایا تو اریشہ نے اسے سر کے اشارے سے انے کا کہا ۔۔۔۔ اوکے یار دو دن بعد ملاقات ہوگی اپنا خیال رکھنا ۔۔۔ اریشہ، حوریہ کے گلے لگ کر چلی گئ ۔۔۔۔۔۔۔ (ہاسٹل میں کام کاج کرنے کیلئے میڈم شبینا نے رضیہ کو رکھا ہوا تھا ۔۔۔)
*************************************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...