جوگندر پال(دہلی)
ٹھہر و برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
اپنی داستان کو آگے بڑھانے سے پہلے مجھے تھوڑا سا رولینے دو۔
تھوڑا سا کیوں ،برادر؟خوب خوش ہوکے رولو۔
نہیں برادر ، خوب خوش ہوکے روتا چلا گیا تو تمہیں اپنی داستان بھول جائیگی۔
ہاں، داستان بھول گئی تو میرے پاس سنانے کو کیا رہ جائے گا؟
لیکن تمہاری داستان تو ایک طربیہ مقام پر آپہنچی ہے، پھر میری آنکھوں میں آنسوں کیوں بھر رہے ہیں؟
نہیں، برادر ، خوشی کے موقع پر جو تھوڑا سا رولیتاہے اُس کا دکھ میں بھی ہنسنا بنا رہتاہے۔
نہیں، اتنی عاقبت اندیشی سے کام مت لو، وگرنہ عاقبت کو خواہ مخواہ بگاڑ لوگے۔
وہ تو بگڑ ہی چکی ہے برادر۔
پوری داستان سناؤ برادر۔داستان کا اختتام تو تم پہلے بھی بتا چکے ہو۔
ہاں، جب ساری داستان پیش آچکے تو اُسے سناناہی باقی رہ جاتاہے۔ تو پھر یہ ہوا برادر، کہ شہزادی نے میرے گلے میں با نہیں حمائل کردیں۔ خدّام نے حکومت کا تخت اپنی جگہ سے اُٹھا کرو ہیں ہمارے پیچھے لا رکھا اور اُس تخت پر نیم دراز ہوکر ہم محبت کرنے لگے۔۔۔۔
ٹھہرو برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
مجھے رونا آرہا ہے کہ یہ سب کچھ میرے ساتھ بھی پیش کیوں نہیں آیا۔
روتے ہو برادر ، نہ داستان کو آگے بڑھنے دیتے ہو۔
تمہاری داستان تو وہاں آن ہی پہنچی ہے جہاں اسے پہنچنا تھا، لڑتے کیوں ہو؟ یہ لو، بھوکے ہو، تو کچھ کھاؤ۔
بڑے مزے کی کھجور ہے برادر۔
ہاں ، یہ لو ، یہ پانی بھی پیو۔
بڑا میٹھا پانی ہے برادر ۔ اب اپنی داستان آگے بڑھاتا ہوں۔
وہ تو یہاں آن ہی پہنچی ہے۔
کہاں؟
اس صحرا میں ، جہاں ہم بیٹھے ہیں۔
ہاں برادر، ٹھہرو، مجھے بھی ذرارولینے دو۔
تم یہاں اپنی شہزادی کی گود میں سر رکھ لو اور میں یہاں تمہاری ہی گود میں سر دھر کر بساط بھر رو لیتا ہوں۔
ٹھہرو برادر،پہلے مجھے آرام سے اپنا سر کہیں ٹکالینے دو، پھر میری گود میں اپنی جگہ بنالو۔۔ لیکن یہ کیا برادد؟ تمہارے تو گود نہیں؟
ہاں!۔۔۔۔ارے ہاں!۔۔۔۔میری گو د، برادر۔۔۔؟
اپنی ساری داستان یاد کرو۔۔۔یادکرو گود کہاں رہ گئی؟
اور کہاں رہے گی ؟ وہیں حکومت کے تخت پر، شہزادی کے سر کے نیچے۔
اور تم اُسے بڑے آرام سے وہیں بھول آئے؟
ہاں، بھول تو آیابرادر۔ شہزادی کے بال اتنے گھنے تھے کہ اٹھتے ہوئے دکھائی نہ دی۔
یہ تو بہت برا ہوا برادر۔
ہاں، بُراتو ہوا برادر۔
اب ایک ہی چارہ ہے ۔ شہزادی کو ڈھونڈو، ورنہ گود ہی نہ رہی تو جی کر کیا کروگے۔
بس جی لوں گا برادر۔
پر جیوگے بھی کیسے؟
ہاں، جیوں گا کیسے؟
جینا ہے تو پہلے گود کو ڈھونڈو۔
کہاں ڈھونڈوں،برادر؟
حکومت کے تخت پر!
حکومت کے طلسمی تخت کی طرف جو بھی بڑھتا ہے برادر، تخت اُسے واپس اچھال دیتاہے۔
تو پھر اُن خدّام کو ڈھونڈو، کہ تخت تمہاری پُشت پر ڈال جائیں۔
خدّام تو شہزادی کے محل میں ہیں۔
اور شہزادی کا محل ؟
میرے خیال میں ،برادر؟
اور تمہارا خیال ، برادر؟
میرے پاس ہی ہے، پر پتہ نہیں ، کہاں؟
تمہارے پاس ہی برادرتو تمہارے پاس ہی ہوگا۔
پتہ ہی نہیں ، کہاں ہے برادر،تو کیاپتہ ، کہاں ہوگا؟
ٹھہرو، برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
اگر تمہارا خیال بھی تم سے کھو گیا تو پھر کیا فکر ،کہ تم نے کیاکھویا ہے؟
ہاں ، برادر ، تمہاری بات لگتی تو ٹھیک ہے۔
تو پھر مزے سے اپنی داستان آگے بڑھاؤ۔
آگے کیسے بڑھاؤں برادر۔ اُسے تو جہاں پہنچنا تھا ، پہنچ لی۔
ہاں، اِس صحرامیں۔
ہاں، برادر، اب ایک یہی ممکن ہے کہ پیچھے جاکر پھر یہاں تک آجاؤں۔
ہاں، یہاں سے آگے کی کیا خبر؟
ہاں،جو کچھ ابھی پیش ہی نہیں آیا اُس کی کسے خبر؟
ٹھہرو، برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
مجھے خبر ہے ، آگے جاکر ہمارے ساتھ کیا پیش آئیگا۔
کیا پیش وآئے گا؟
ہم اِس صحرا سے نکلنے میں ضرورکامیاب ہوجائیں گے۔
تو پھر آؤبرادر، آگے ہی چلیں۔
نہیں برادر، تم پیچھے جاؤ،کہ تم پیچھے سے ہی آئے۔
اور تم، برادر؟
میں کہیں سے بھی نہیں آیا برادر، اس لیے بلا تامل اپنے آگے کہیں بھی جا پہنچونگا ۔
آگے تو صرف اجنبی ہوں گے برادر، کیا تمہیں اجنبیوں سے خوف محسوس نہ ہوگا؟
نہیں برادر، میں کسی سے بھی مانوس نہیں ہوں، اس لیے مجھے کوئی بھی اجنبی معلوم نہیں ہوتا۔
تو پھر چلوبرادر، ایک دوسرے کی طرف پیٹھ موڑ کر اپنے اپنے سفر پر تیزگام روانہ ہوجائیں۔
ہاں ، چلو۔
ٹھہرو برادر۔
ـٹھہر گیا برادر۔
ہم آنکھ جھپکنے میں ہی لوٹ آئے ہیں۔
خیالوں میں ہم روانگی سے بھی پہلے پہنچ کر لوٹ آتے ہیں۔
تم کہاں سے ہوکر آرہے ہو؟
شہزادی کے محل سے۔
تعجب ہے!
اِس میں تعجب کی کیا بات ہے برادر، میر اسر غلطی سے اِدھر گھوم گیا اور تمہارا ُدھر۔
لیکن میں بھی شہزادی کے محل سے ہی ہوکر آرہاہوں۔
تعجب ہے!
نہیں برادر، اِس میں تعجب کی کیا بات ہے؟آگے پیچھے دونوں راستے شہزادی کے محل کو ہی جاتے ہیں۔
ہاں، جاتے تو ہوں گے برادر، ور نہ تم وہاں کیسے جا پہنچتے ؟
ہاں،سبھی راستے شہزادی کے محل کو ہی جاتے ہیں۔
ہاں ، وہ بھی جن پر ابھی ہمارا جانا نہیں ہوا۔
ہاں برادر،کسی بھی راستے پر نکل پڑو، عین وہیں جا پہنچوگے ۔
ہاں برادر ، کسی بھی راستے سے لوٹ آؤ۔
ہاں ،لیکن لوٹ ضرور آؤ۔
ہاں، جو خیالوں میں بچھڑ جاتے ہیں وہ کبھی نہیں ملتے ۔
نہیں برادر، ابھی تو لوٹے ہیں ، ابھی بچھڑنے کا ذکر مت کرو۔
ہاں، بچھڑنے کا ذکر چھیڑیں گے تو ملیں گے کیسے؟
ہاں، برادر،ملن کاذکر کرو۔۔۔۔کیا تم میری شہزادی سے مل آئے ہو؟
مل تو آیا ہوں برادر۔
ٹھہرو برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
پہلے مجھے بتاؤ۔
نہیں، پہلے میری سنوبرادر۔۔۔۔تمہاری گود وہیں شہزادی کے بالوں میں نیچے دھنسی پڑی تھی ۔ میں نے چپکے سے اُسے اٹھالیا پر آتے آتے اپنی گود وہیں بھول گیا۔
ہت تیری!۔۔۔تو پھر میں تمہاری ہی گود کو اپنی سمجھ کے اٹھالا یا ہوں۔
میری ہی گود میں پڑے ہو برادر، اِسی لیے مجھے اتنے اچھے لگ رہے ہو۔
اور تم مجھے برادر۔
اور ایک دوسرے کی گود میں پڑے پڑے ہم یہاں جنت میں آپہنچے ہیں۔
ہاں،برادر ، نخلستان خود آپ ہی کہیں سے یہاں آپہنچا ہے۔
اور خدّام نے ہمارے پیچھے حکومت کا تخت ڈال دیا ہے۔
نہیں برادر، پیچھے مڑ کر نہیں دیکھو، وگرنہ یہ طلسمی تخت ہمیں واپس اچھال دے گا۔
ہاں، ہم اپنے خیال سے باہر اچھل آئے تو کسی کام کے نہیں رہیں گے۔
اچھل بھی آئے برادر، تو کیا مضائقہ ہے؟
ہاں، خیال سے ہی اچھل کر باہر آگئے تو نفع کیا اور نقصان کیا؟
نفع نقصان کو چھوڑو برادر، یہ لو ، یہ کھجور کھاؤ۔
بڑے مزے کی کھجور ہے برادر۔
ہاں، لو، یہ پانی پیو۔
بڑا میٹھا پانی ہے برادر۔
ہاں۔۔۔اب سو جاؤ۔
ہاں برادر ، بڑی گہری نیندآرہی ہے۔
ٹھہرو،برادر۔
ٹھہرگیا برادر۔
اگر ہم سو گئے تو ہمیں جگائے گا کون؟
پر ہمیں جاگ کر کرنا ہی کیا ہے؟
تو آؤ،سو جائیں۔
ہاں ، برادر، آؤسو جائیں۔
کیا تم سو گئے ہو برادر؟
نہیں برادر، شہزادی کے چہرے پر ٹکٹکی باندھے ہوئے ہوں۔
مگر مجھے تو لگ رہا ہے کہ سورہے ہو۔
ہاں برادر، شہزادی کے بال اتنے گہرے ہیں کہ نیند میں اترنے کا احساس ہوتاہے۔
ہاں برادر، اور چہرہ اتنا شفاف ، کہ نیند میں ڈوب کر بھی معلوم ہوتا ہے کہ ابھی سطح پر ہی ہیں۔
ہاں، ہم خواب میں بھی اُسے دیکھتے رہتے ہیں۔
ہاں، اور وہ ہمیں۔
ہاں،ہم سو جاتے ہیں تو ہماری قسمت جاگ پڑ تی ہے۔
ہاں، ہماری خوابیدگی میں چاندسے ہُن برسنے لگتا ہے۔
تو آؤبرادر، چپکے سے سوجائیں۔
ہاں آؤ۔۔۔نہیں اُدھر نہیں برادر، اِدھر !۔۔۔
ہاں، اُدھر تو نیند ابھی جاگ رہی ہے۔
ہاں، جاگ رہی ہے تو چوروں کو اپنے اندر کیونکر گھسنے دے گی۔
ٹھہرو برادر۔
ٹھہرگیا برادر۔
بھوک نے پھر میرے کلیجے میں ہاتھ پھیر نا شروع کر دیا ہے۔
تو لو برادر، کھجور کھاؤ۔
بڑے مزے کی کھجور ہے۔
یہ لو ، یہ پانی بھی پی لو۔
ؓبڑا میٹھا پانی ہے برادر۔
ہاں ، اب سو جاؤ۔
ہاں ، اب تو آنکھوں کے کواڑاپنے آپ بند ہو رہے ہیں۔
ہاں، برادر، چپکے سے نیند کے باطن میں داخل ہوجاؤ۔
لیکن کواڑ بند ہو گئے برادر، تو باہر کیسے نکلو گے ؟
لیکن برادر، اندر ہی داخل نہ ہو ئے تو باہر کیسے نکلوگے؟
ہاں، برادر، شب بحیر !۔۔۔چلتا ہوں۔
کہاں برادر؟
نیند کے باطن میں اور کہاں؟
ہاں، جاؤ۔
ہاں ، چلتا ہوں۔
پھر آگئے برادر؟ گئے بھی نہیں کہ پلٹ آئے۔
خدا کا شکر ہے کہ پلٹ آیا ہوں ، نہیں تو پل ہی میں ہزاروں کوس کی مسافت طے کرکے کو ن پلٹتاہے؟
ہاں ،خدا کالاکھ شکر ہے کہ لوٹ آئے ہو ، مگر برادر، گئے کہاں تھے؟
نا معلوم کہاں ، برادر۔بس شہزادی کی رفاقت میں حکومت کے تخت پر ہوامیں پر واز کرتا رہا اورپرواز کر رہا تھا کہ اچانک تمہاری آوازیں سنائی دیں اور تمہیں کوس کوس کر اس طرح تخت سے نیچے قدم رکھا جیسے ابھی زمین پر ہی تھا۔
لیکن تم تھے تو ہوا میں ہی۔
ہاں ، اور کہاں؟
تو اچھاہی ہوابرادر، کہ زمین پر لوٹ آئے ۔خدا نے ہمیں پر عطا نہیں کیے تو اُس کی رضایہی ہے کہ ہم دھرتی پر پڑ ے رہیں۔
پر دھرتی پر نیند نہیں آتی برادر۔
ہاں، یا آتی ہے تو یہی خوف لاحق رہتا ہے کہ اب آنکھیں نہیں کھولیں گے۔
ٹھہرو برادر۔
ٹھہر گیا برادر۔
بھوک مجھے پھر تنگ کر رہی ہے۔
تو کیا ہوابرادر،لو یہ کھجور کھا لو۔
بڑے مزے کی کھجور ہے برادر۔
لو، پانی بھی پی لو۔
بڑا میٹھا پانی ہے برادر۔
پیٹ بھر گیا ہے تو شہزادی کی داستان شروع کردو برادر۔
شہزادی کی داستان؟
ہاں برادر۔
اگر اجازت دو برادرتو حرف بحر ف سچّائی بیان کر دوں؟
ہاں، برادر، خدا کافرمان ہے کہ ہمیشہ سچ بولو۔
تو سچی بات یہ ہے کہ اپنی خوشی کی خاطر میں نے ہمیشہ جھوٹ بولا ہے۔
اِسی لیے خدا نے تمہیں اِس بیکراں صحرا میں ڈھکیل دیا ہے۔
ہاں برادر، اور تمہیں بھی۔
ہاں، مجھے بھی برادر۔۔۔بھوک سے دیوانے ہورہے ہو، لو اور کھجور کھالو۔
بہت ہو لیا برادر۔ ریت کی اِس مٹّھی کو پرے ہٹاؤاور مجھے سو جانے دو۔
ہاں برادر، آنکھ نہ بھی کھلی تو کونسی کھجور آجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوگندر پال کا افسانچہ ار ے ہاں
اس نے اپنی تلاش میں گھر بار تیاگ دیا اور چار کھونٹ گھومتا پھرا،اور تلاش کرتے کرتے بھول گیا کہ وہ کیا تلاش کئے جا رہا ہے۔مگر ایک دن اچانک اپنے آپ کو پھر اپنے گھر کی چوکھٹ پر پا کر مسرت سے اس کی گھگی بندھ گئی ،کہ وہ گھر ہی تو بھولے ہوئے تھا،اور یہیں لوٹ کر عین مین وہیں پہنچ گیا ہے جس مقام کو ڈھونڈنے یہیں سے نکل کھڑا ہوا تھا۔