(Last Updated On: )
بھیجا ہے مے کدے سے کسی نے پیام غم
آؤ کہ منتظر ہے کوئی ہمکلام غم
لے جائے اب جہاں کہیں شبدیز زندگی
تھامی ہوئی ہے ہاتھ میں ہم نے زمام غم
یوں اپنے ظرف کا نہ تمسخر اڑائیے
سر پر انڈیلئے، یہ بچا ہے جو جام غم
آئے گا ایک رقعۂ خالی جواب میں
اس کے بجائے بھیجئے نامہ بہ نام غم
مفرور معتبر ہیں، ملیں گے یہیں کہیں
اپنے زیاں کے کھوج میں والا کرام غم
سب کو بلائے عشرت ارزاں نے کھا لیا
اب تو ہی رہ گیا ہے برائے طعام غم
٭٭٭