(Last Updated On: )
امی صارم کو کتنے دن ہو گئے آیا نہیں ہم سے ملنے بھول گیا ہم سب کو اور ہم اسے فضول میں ہی روز یاد کرتے ہیں ۔۔
ارے زینب تو ایسی کیوں ہے اتنی جلدی تیرا منہ بن جاتا ہے بات ہوتی ہے ہماری اس سے عمر سے بھی بات کرتا ہے
بہت مشکل پڑھائی ہوتی ہے اور تو اس بات کو اچھے سے جانتی ہے کہہ رہا تھا چکر لگانا مشکل ہو گا ہم سے بات کر لیا کرے گا۔۔۔۔
کیا وہ آپ سب کو کال کرتا ہے اور مجھے ایک بار بھی نہیں کی اور میں فضول میں اس مس کر رہی ہو
اب تو میں بھی اسے بھول کر بھی یاد نا کرو بڑا آیا ابھی ڈاکٹر بنا نہی تو نخرہ دیکھوں اس کا۔۔
ارے کر لے گا تمہیں بھی تم اس ٹائم کالج ہوتی ہو جب وہ کال کرتا ہے تیرا حال پوچھتا ہے پگلی ۔۔۔
نا اب تو کرے بھی تو بھی میں نے بات نہیں کرنی بول دینا اسے میرا حال بھی نا پوچھا کرے۔۔
ارے بات سن نا کدھر جا رہی ہے —
زینب کو اٹھتے دیکھ کر نجمہ نے پوچھا۔۔
کہی نہی روم میں جا رہی ریسٹ کرنا چاہتی ہو۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕
آجکل لوگ بہت چپ چپ رہتے ہیں خیر تو ہے نا زینب کو چپ بیٹھے دیکھ کر عمر نے اسے چھیڑا۔۔
تم اپنا منہ بند ہی رکھو ورنہ کٹ پڑ جانی مجھ سے ۔۔۔
مجھ غریب نے کیا کر دیا عمر نے حیرت سے پوچھا۔۔
جو تم آجکل لڑکیوں کے چکروں میں پڑ رہے ہو نا مجھے سب خبر ہے ۔۔
کیا !!!!!!!میں کیوں لڑکیوں کے چکروں میں پڑوں گا!!!!بلکہ لڑکیاں تیرے ہیرو بھائی کو دیکھ کر خود ہی لائن مارتی ہے ۔۔۔۔
عمر شرم کر لو اپنی بہن کے سامنے تم کیسی باتیں کر رہے ہو تمہاری تو میں امی سے ہیرو گیری نکلواتی ہو۔۔۔
ارے میری پیاری آپی امی کو بتانے والی کیا بات ہے میں سچ بول رہا ہو ایسی کوئی بات نہیں ۔۔
تو کل تمہارے نمبر پر ایک لڑکی کی کال آئی تھی میں نے اٹینڈ کی تھی وہ کون ہے۔۔۔
ارے کالج میں ساتھ کلاس فیلو ہے اور سڈی کے متعلق کچھ ڈسکس کرنا ہو تو ہم رابطے میں رہتے ہیں
بس اور کوئی بات نہیں اور میرا سارا فوکس سٹدی پر ہے مجھے پتہ ہے امی ہمارے لئے کتنی محنت کرتی ہے
بہت جلد اس سلائی مشین سے جان چھڑوا دو گا مجھے بہت آگے جانا ہے عمر نے ایک عزم سے کہا۔۔۔
ماشااللہ میرا بھائی تو سچی میں ہیرو ہے پہلی بار کام کی بات کی ہے زینب بھائی کو گلے لگایا۔۔
چل ہٹ پہلی بار سے مطلب میں تو ہمیشہ ہی کام کی بات کرتا ہو ہمارے گھر میں کم عقل بس تم ہی ہو۔۔
کیا کہا کم عقل اور عمر تم نے میرے ہاتھوں زخمی ہو جانا۔۔۔
آپ صارم سے بات کر لے بیچارے نے آپ کو اتنی بار کال کی آپ فضول کی ضد کیوں لگا لیتی ہے۔۔
بیچارہ مت کہوں اس صارم کے بچے کو تم سب کو کال کرتا تھا اور مجھے نہیں کی وہ تو جب مجھے پتہ چلا
تب اس نے کال کی ورنہ اس نے تو اب بھی نہی کرنی تھی
ابھی تو کال پر معافی نہی ملے گی اسے ادھر آ کر ہاتھ جوڑ کو معافی مانگنی پڑے گی پھر میں سوچو گی
معاف کرو یا نہیں۔۔۔
بس کر دو آپی بیچارہ سٹڈی میں بزی ہوتا ہے اور وہ آ بھی جائے تو بھی آپ نے ہے تو سوچنا ہی
میں تو اسے بولو گا نہی کہ معافی مانگنے آئے کو ایسی بھی بڑی بات نہی ہے۔۔۔
اچھا تو پھر جائو مجھ سفارش کیوں کر رہے ہو زینب نے عمر کو منہ چڑایا۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
امی آج کوئی آ رہا ہے کیا صبح سے کچن میں گھسی ہوئی ہے ۔۔۔۔
ارے آج صارم آ رہا ہے ساتھ تمہاری پھوپھو بھی تو ان کے لئے اہتمام کر رہی تھی۔۔
کیا صارم زینب سوچنے لگی کتنے عرصے بعد آ رہا ہے اب تو وہ ڈاکٹر بھی بن گیا ہو گا۔۔
کیا سوچنے لگی میری ہیلپ کروا دو نجمہ بیگم نے زینب کو کام کی طرف متوجہ کیا۔۔
امی وہ کیا لینے آ رہا ہے ادھر اور میں کوئی ہیلپ نہی کروا رہی وہ بھی اس صارم کے بچے کے لئے
زینب نے غصے سے کہا اسے سوچ کے غصہ آ رہا تھا صارم اس دوران ایک بار بھی ان کے گھر تو چھوڑ اسے
کال بھی نہیں کی تھی ۔۔۔
زینب اگر تم نے آج کوئی بدتمیزی کی مجھ سے برا کوئی نہی ہو گا
اب وہ کوئی پہلے والا صارم نہی ڈاکٹر صارم ہے اور ساتھ تمہاری پھوپھو بھی ہو گی
کتنے عرصے بعد آ رہی ہے وہ ان کے سامنے کوئی غلط بات نہی کرنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نا ہو گا اور چلو سلاد بنائو۔۔۔
ہوووووو—زینب پائوں پٹختی ہوئی کام میں لگ گئی۔۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
امی صارم بھائ اور پھوپھو آ گئے ہیں
عمر نے نجمہ بیگم کو بتایا وہ اور زینب کچن میں ہی تھی۔۔۔
اچھا چلو انہیں بیٹھائو اور زینب چلو ملو پھوپھو سے میں ا رہی ہو۔۔۔
اچھا جا رہی ہو زینب پائون پٹختی نکل گئ۔۔
اسلام علیکم زینب نے پاس جا کر سلام بولا
وسلام شبانہ پھوپھو نے جواب دیا اور اسے گلے لگایا۔۔
کیسی ہو۔
میں ٹھیک آپ کیسی ہے وہ صارم کو اگنور کر رہی تھی۔۔
ہم بھی ٹھیک اور صارم کا حال نہی پوچھوں گی
پھوپھو نے عجیب سے لہجے میں کہا
جج_____________ کیسے ہو صارم زینب نے بوکھلاہٹ میں بولا۔۔
تمہارے سامنے ہو دیکھ لو صارم نے شوخ لہجے میں جواب دیا۔۔
زینب نے نظریں اٹھائ نظروں سے نظریں ملی صارم نے جی بھر کہ اسے دیکھا
اور زینب تو اس کے شوخ لہجے میں ہی اٹکی تھی
کہ صارم نے ایسے بات کب کی تھی۔۔
اچھا پھوپھو میں آ تی ہو۔
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
بہت خوش گوار ماحول میں کھانا کھایا گیا عمر اسد زینب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچتے رہے
پر زینب نے صارم کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہوا تھا
اچھا نجمہ میں ایک بات کرنا چاہتی ہو
شبانہ نے سب کو اپنی طرف متوجہ کیا
ہاں شبانہ بولو۔۔۔
مجھے زینب صارم کے لئے دے دو آج کل کی اولاد کہاں ماں باپ کی سنتی ہے
شبانہ بیگم نے طنزیہ لہجے میں کہا۔۔
کیا یہ آپ کیا کہہ رہی ہے زینب اور صارم نجمہ بیگم سے کچھ بولا نہی جا رہا تھا
انہوں نے ایسا کبھی سوچا نہی تھا
ارے نجمہ تم کیوں گھبرا رہی ہو تمہاری بیٹی تو بہت خوش ہو گی
اس کی اور صارم کی مرضی جو ہے اس رشتے کے لئے بھئ
دیکھوں تمہاری بیٹی نے تمہیں رشتہ ڈھونڈنے کے چکر سے بچا لیا خود ہی پسند کر لیا اور وہ بھی ایک ڈاکٹر۔۔
یہ آپ کیا کہہ رہی ہے زینب جو سب سن رہی تھی ایک دم پھٹ پڑی
سوچا بھی کیسے کے میری مرضی ہو گی
میں آپ کے بیٹے کو جانتی بھی نہی اچھے سے ہاں کچھ عرصہ پہلے وہ مہمان بن کے آیا تھا
اور ہم لوگوں نے عزت دی تھی اسے بس اس سے آگے کچھ بھی نہی
ہم تو اپنی پھوپھو کو اچھے سے نہی جانتے تو ان کے بیٹے کو کیا جانے گے
اگر آپ ہماری بےعزتی کرنے آئ تھی تو جا سکتی ہے شکریہ آپ کے آنے کا
کاش نا ہی آتی آج بھی۔۔
صارم تم میری انسلٹ کروانے لائے ہو اب میں ایک منٹ نا رکو ادھر میں گاڑی میں ویٹ کر رہی ہو
آ جائو یہ لوگ اس قابل بھی نہی۔۔
پلیز مجھے معاف کر دے ممانی جان مجھے نہی پتہ تھا کہ امی کچھ ایسا بولے گی
زینب کو کچھ پتہ بھی نہی میں امی کو لایا تھا بہت مشکل سے منا کر
مجھے نہی پتہ تھا امی دل میں بغض لے کر آ رہی ہے۔
صارم بیٹا جائوں تم ماں انتظار کر رہی ہے
نجمہ بیگم نے اسے جانے کو بولا۔۔
میں پھر آئوں گا صارم زینب کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔
ہووووووو زینب نے غصے سے منہ پھیر لیا۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕
امی آپ ایسا کیسے کر سکتی ہے میں نے آپ کو بتایا بھی تھا کہ زینب اس بارے میں
کچھ نہی جانتی اگر اسے بھنک بھی ہوتی تو مجھے گھر میں نا رہنے دیتی
اور میں ہمیشہ اپنے جزبوں کو چھپا چھپا کر رکھا اور آپ نے امی میری ماں نے
میرے جزبوں کو یوں سر عام نیلام کر دیا بے توقیر کر دیا میں آپ کو کبھی معاف نہی کرو گا
ساری زندگی آپ کی مانی اور پہلی بار آپ سے کچھ مانگا اور آپ نے اور دور کر دیا مجھے زینب سے
وہ میرے جسم میں لہو بن کے دوڑتی ہے اگر وہ نہی تو کوئ نہی امی کبھی نہی۔۔
ارے میری بات تو سنوں۔۔
کچھ نہی سننا مجھے وہ دروازے کو ٹھوکر مار کے نکل گیا۔۔۔
پتہ نہی کیا جادو کر دیاہے اس لڑکی نے پہلے ماں نے میرابھائ چھینا اب یہ میرا بیٹا
میں ایسا کبھی نہیں ہونے دو گی۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕
ان کی ہمت کیسے ہوئ ہمارے گھر میں ایسی بات کرنے کی زینب تب سے غصے میں ٹہل رہی تھی۔۔
ارے کیا غلط کہہ دیا تھا بس یہی تو بولا تھا کہ تمہاری بھی مرضی ہو گی
یہ غلط فہمی ہم آرام سے دور کر سکتے تھے کتنے عرصے بعدوہ ہمارے گھر آئ تھی
اور تو نے انہیں نکال باہر کیا۔۔
امی ہم زینب کے ساتھ ہیں اس بات پر عمر اور اسد بہن کے ساتھ کھڑے ہوگئے
پھوپھو کو زینب کا نام بیچ میں نہی لانا چاہے تھا صارم انہی بتا کر لایا ہو گاگھر سے
انہوں نے پھر بھی ہماری بہن پر بات ڈال دی اپنی بہن کی گواہی ہم خود دے سکتے ہے
اور زینب کو کوئ رشتوں کی کمی نہی اتنی پیاری بہن ہے
بھائیوں کی محبت پر زینب کی آنکھیں بھیگ گئ وہ لوگ ہمیشہ لڑتے جھگڑتے تھے
اس کے بھائیوں نے اس کا مان بڑھایا تھا۔۔
لیکن اگر رشتہ ہو جاتا تو کوئ برائی تو نہی تھی صارم کتنا اچھا لڑکاہے نجمہ بیگم نے دل کی بات کی۔۔
امی صارم اچھا ہے پر پھوپھو کا رویہ دیکھا آپ نے عمر نے ماں کو جواب دیا۔۔
آج کے بعد مجھے اس ٹاپک پربات نہی چاہیے صارم اچھا ہو یا برا میں اس کے بارے میں کبھی نہی سوچوں گی
سو امی آپ بھی ان باتوں سے باہر نکل آئے
میں روم میں جا رہی ہو۔۔۔
💕 💕💕💕💕💕💕💕💕💕
روم میں آ کر وہ بیڈ پر لیٹی اور رونے لگی سب کے سامنے وہ مضبوط بن رہی تھی
پر اندر سے اس کا دل بہت دکھا تھا اس کی ساری زندگی بہت شفاف گزری تھی
سکول کالج یونی اس نے کبھی کسی لڑکے کو فری ہونے کی اجازت نہی دی تھی
اور آج پھوپھو نے کیسے بول دیا کے میری اور صارم کی مرضی ایک ہے
اور صارم اس کی ہمت کیسے ہوئی ایسا سوچنے کی بھی اگر اب کبھی سامنے آیا تو
بتائو گی اسے بڑا آیا میرے بارے میں سوچنے والا
وہ یہی سب سوچتی سوچتی نیند کی وادی میں اترت چلی گئی۔۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕