ارسل
ارسل بات سنو
بھاگنے کی وجہ سے سانس پھول رہا تھا
کیا ہوا ہے میرے پیچھے کیوں بھاگ رہی ہو ارسل نے اکتاے ہوے لہجے میں پوچھا
منّت نے اپنا سانس بحال کیا اور کہا کیا مسلہ ہے تمہارے ساتھ ؟
پوجا کے ساتھ بری ہسی خوشی سے ہاتھ ملایا جارہا تھا اور اب تمہارا منہ بنا ہوا ہے
چلو آج کم از کم کل کی طرح تمھیں جھوٹ تو نہیں بولنا پڑے گا ارسل نے غصیلے لہجے میں کہا
منّت کو کل کا واقع یاد آیا
کل تو تم نے میری عزت کا فالودہ بنا دیا تھا گھر والوں کے سامنے ارسل نے دونوں بازو سے پکڑ کر جہنجوڑ دیا
تو منّت کو آپنے کئے پر واقع افسوس ہوا
میں نے کبھی بھی تماری عزت پر آنچ نہیں انے دی پر تم نے ۔۔۔ارسل نے افسوس بھری نگاہ منّت پر ڈال کر چل دیا
جب کہ منّت نے اپنی آنکھ کا کونا صاف کیا جس پر ایک آنسو آکر رک گیا تھا
سر ایک سوال کر سکتی ہوں
صفا نے کھڑے ہو کر پوچھآ
ارسل جو کہ لیکچر ختم کر کے جانے لگا تھا صفا کی بات سن کر رک گیا
جی جی ضرور
سر ہماری کلاس میں کچھ دنوں سے مسلم نون مسلم پر بحث ہورہی ہے کیا آپ واضح فرق بتا سکتے ہیں
منّت اپنے کام میں مگن تھی سر اٹھا کر صفا کو دیکھا
وہی پوجا کے بھی ہاتھ تھمے
سمپل ۔۔۔آپ جو اللہ کو ایک مانے اور اسکے نبی پر ایمان لاے وه مسلمان ہے اور جو نہیں مانے وه نہیں
ارسل نے مسکرا کر جواب دیا
چلے آپ سب بتاۓ کون کون مسلمان ہیں ؟ ارسل نے سوال کیا
کلاس میں سب کے ہاتھ اٹھے سواے پوجا کے
جیسے ارسل نے پوجا کو مسکرا کر دیکھا اور پھر کلاس کو
اوکے ہاتھ نیچے
اب وه لوگ ہاتھ اٹھاے جو مومن ہے
ایک پل کے لئے سب نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا پر ہاتھ کسی کا نہیں اٹھا
کیا ہوا ارسل نے کلاس میں خاموشی دیکھ کر ایک اور سوال کیا
چلے میں کلئیر کر دیتا ہوں
مسلمان وه جو اللہ اور اسکے نبی پر ایمان لاے اور ایک مانے جیسے ہم کلمہ طیبہ پڑھ کر ہو جاتے ہیں
اور
مومن وه جو اللہ اور اسکے نبی کی مانے
“کی ” پر زور دیا گیا
جب آپ اللہ اور اسکے رسول ؐ کی بات مانے گے تو آپ پیچھان لئے جائے گے
یہی فرق ہے ۔۔۔
منّت کی الجھن ارسل نے ختم کر دی تھی
ارسل بات مکمل کر کے جا چکا تھا جبکہ منّت سمیت کافی سٹوڈنٹ شاک میں تھے اور اپنے آپ پر غور کر رہے تھے کیا وه پکے مسلمان تھے کیا وه اللہ کی مانتے ہیں
کیا وه نبی کی سنت پوری کر رہے ہیں
یہ پھر دین کو بھول چکے ہیں
ایک الجھن حل ہوتے ہوئے نا جانے اور کتنے سوال کھڑے ہوگے تھے منّت کے سامنے
منّت کو اب اسٹاپ تک پیدل جانا تھا کیوں کہ وہ ارسل کو منع کر چکی تھی اسکے ساتھ نہیں جائے گی اب خود سے ارسل کے پاس جانا اسے اپنی توہین محسوس ہورہی تھی
منّت رکو میں لے چلتا ہوں تمیں گھر
ارسل نے بنا تاثر دیے منّت سے کہا
سر ۔۔۔مجھے بات کرنی ہے صفا نے آکر ارسل سے کہا
صفا کل بات کرنا ابھی ہم گھر جا رہے ہیں
منّت نے سپاٹ جواب دیا
نہیں صفا تم کہو ۔۔میں سن رہا ہوں
ارسل نے منّت کو اگنور کر کے صفا کی طرف بڑھا
جو منّت کو تپانے کیلئے کافی تھا
ہاں بولو
سر یونیورسٹی کے باہر ایک لڑکا روزانہ کھڑا ہوتا ہے جس کے چہرے پر اکثر رومال ہوتا ہے عجیب سی آنکھیں تھی شاید کچھ غلط ۔۔
صفا نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا
کہاں ہے صفا ؟؟؟
ارسل نے بنا شک ہوتے ہوئے پوچھا
آئی تھینک منّت پر اسکی نظر ہے میں نے اسے منّت کو غور سے دیکھتے ہوئے دیکھا ہے جیسے ھی میں اگے بڑھی وه بھاگ گیا
صفا نے ایک اور رپورٹ دی
گڈ
اب جب بھی دیکھے ایک پک بنا لینا بٹ کیئر فلی ۔
ارسل نے تاکید کی
یس سر ۔۔۔
صفا نے ایک وطن پر جان نثار ہونے والے جذبے سے کہا
ارسل نے صفا سے بات ختم کر کے منّت کی طرف آیا تو حیران رہ گیا منّت جا چکی تھی
منّت کیسی ہو ؟
ضیاء تم ..
منّت جو اوندھے منہ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی ایک دم ضیاء کو گھبرا کر سیدھی بیٹھی
وه میں تم سے ملنے آیا بس
اچھا پھوپھو بھی آئی ہے ؟
منّت دروازے تک جانے لگی
نہیں اکیلا آیا ہوں ضیاء منّت کے پیچھے چلنے لگا
منّت کو تھوڑا عجیب لگا
اچھا گھر میں کوئی نہیں ہے پاپا اور تایا جان آفس گے ہیں
اور ماما نانو کو گھر گئی ہے
تائی جان زین کے ساتھ کہی گی ہے ارسل کا پتا نہیں
منّت نے ایک ھی سانس میں سب کے بارے میں بتایا
تم گھبرا کیوں رہی ہو ضیاء نے منّت کے چہرے پر گھبراہٹ دیکھی
اچھا مجھے تم سے ملنا تھا تم سے بات کرنی تھی یہاں بیٹھو منّت
نہیں میں یہی ٹھیک ہوں بولو تم میں سن رہی ہو
اوکے منّت ۔۔
دیکھو تم میری بات ذرا غور سے سننا
میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں
میں تم سے بے انتہا محبّت کرتا ہوں
تمیں ہر خوشی دوں گا
تمیں ہر دکھ سے دور رکھوں گا
ضیاء یہ کیا بول رہے ہو ؟
میں نے تمارے بارے میں کبھی بھی ایسا نہیں سوچا
منّت نے نظریں چرائی
تم سوچ لو پھر جواب دے دینا
ضیاء ابھی تم جاؤ پلیز ۔
منّت جتنی بھی آزاد خیال تھی پر وه کزن کے ساتھ بھی اکیلے گھر میں نہیں رہتی تھی ۔۔
ضیاء چلا گیا
پر منّت سوچ میں پڑ گئی