(Last Updated On: )
بیٹھا ہوں ہونٹوں کے نیچے اوک رکھے
کوئی بن برسے بادل کو روک رکھے
ایک ابد تک یونہی چلتے رہنا ہے
پاؤں کے اندر کانٹے کی نوک رکھے
کھو دینے اور پا لینے کے دھندے میں
یہ دنیا تو بندے کو ڈرپوک رکھے
دیکھا دیکھی فیصلہ کرنے والے کو
نا آسودہ رستے کا ہر چوک رکھے
ایک شعور غم دینے کے بدلے میں
کوئی ہم پر ظلم روا بے ٹوک رکھے
سطح ہوا پر سانس کی چند لکیروں سے
نقش بنانے کا کوئی کیا شوق رکھے
٭٭٭