وہ الگ ٹیبل پر بیٹھا تھا۔۔۔۔۔ایک ہاتھ میں سگریٹ سلگائے ۔۔۔۔لوگ اس کے پاس آتے اور مل کر جاتے۔۔۔۔وہ ایک مشہور بزنس مین تھا۔۔اس کے پاس جتنی لڑکیاں تھی وہ اس کی وجاھت پر فددا ھوئی جارہی تھی۔۔۔۔
ان میں شامل انشو بھی تھی۔۔۔۔۔لیکن وہ اپنے ایک اسٹائل سے بیٹھا موبائل پر لگا تھا۔۔۔وہ یہاں کبھی نہیں اتا۔۔۔اس کو لوگوں سے وحشت ھوتی تھی۔۔لیکن وقاس سے اس کی کافی اچھی دوستی تھی اور پھر ثنا نے بھی بہت کہا تھا اس لیے اس کو مجبورن یہاں انا پڑا تھا۔۔۔
اور اب وہ جسٹ بیٹھا اپنا فرض پورا کر رہا تھا۔۔کوٹن کے سفید شلوار قمیض میں وہ بہت وجھیہ اور دلکش لگ رہا تھا۔۔۔اور اس کے چہرے کا غرور اس کو منفرد بناتا تھا۔۔۔۔۔جب انشو کی نظر اس پر پڑی تو وہ فورن اس کی طرف لپکی۔۔۔
اھو آپ ؟؟؟؟
انشو نے اس کے پاس اکر کہا۔۔۔۔
معراج نے نظر اٹھا کر ایک نظر اس کی طرف دیکھا پھر بنا کوئی جواب دیے پھر سے اپنی تواجہ موبئل میں لگا دی۔۔۔
۔یہ انشاء کی واضع تضلیل تھی۔۔میرے خیال سے اپ نے سنا نہیں یا مجھے پھچانا نہیں ؟؟؟؟
محترمہ اپ کا مصلہ کیا ھے۔۔؟؟؟ معراج نے بے رخی سے کہا۔۔۔۔؟ انشو ایک دم سٹپٹا گئی۔۔۔۔
جب ایک انسان اپ کو جواب نہیں دے رہا تو اسکا مطلب وہ اپ سے بات نہیں کرنا چھاتا۔۔۔۔۔
سو پلیز leave me alone
اپ جا سکتی ھیں !!!
معراج نے بےرخی سے کہا ۔۔۔۔تو آنشاء کو سمجھ نہیں ائ یہ کیسا شخص تھا۔۔۔جو اس کے وجود کو اس قدر غیر اہم سمجھ رہا تھا کے اس کی طرف دیکھنا بھی گورا نہیں تھا۔۔۔۔
انشاء منہ کی کھا کر جل کر چلی گئ۔۔۔۔۔انتھائی سڑیل ادمی ھے یہ۔۔۔۔حاشر کے پاس اکر بولی کون؟؟؟
کوئ نہیں۔۔۔۔۔اچھا تم بتاو ڈانس کے songs کی سی دی جے کو دے دی نا۔۔۔۔ہاں دے دی۔۔۔حاشر نے ادھر ادھر دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔پھر ایک دم excuse me بول کر اگے بڑھ گیا۔۔۔۔
دعا جب سب مھمانوں نے مل رہی تھی تو اس کو لگ رہا تھا ایک نظر مسلسل اس کے ارد گرد ھے۔۔۔۔اور خودی اسی کی نظر جب اس طرف جاتی تو وہ شخص بے نیازی سے بیٹھا موبئیل میں لگا ھوتا۔۔۔۔۔
ابھی وہ سب مھمانوں سے مل کے اکر کونے میں کھڑی ھوگئ تھی ثنا بھی اس کے ساتھ تھی۔۔۔۔۔
وہ بظاہر تو موبیئل میں لگا تھا۔۔۔۔لیکن اس کی نظر بار بار اٹھ کر اس حجابی لڑکی پر جارہی تھی۔۔۔۔جو اس پوری محفل میں سب سے الگ لگ رہی تھی۔۔۔۔۔
اپنے جسم کو دوپٹے اور حجاب سے دھکی تھی۔۔۔باقی سب نے ایک سے بڑھ کر ایک فیشن کر رکھے تھے۔۔۔کسی نے بنا استین والی شرٹ پھنی تھی تو کسی نے چھوٹا سے بلاوز والی ساڑھی۔۔۔۔۔ان سب میں ایک یہ واحد لڑکی تھی جو ڈھکی چھپی تھی۔۔۔۔۔صرف معراج ھی نہیں۔۔۔۔کافی سارے لوگوں کی نظر اس کے چہرے کا طواف کر رہی تھی۔۔۔۔لیکن دعا صرف اس شخص کی نظر سے nervous ھو رہی تھی۔۔۔
ابھی سب اپنی جگہ بتائیں کر رہے تھے۔۔۔۔کہ ایک دم لائٹس اوف ھوگئی۔۔۔۔۔
اور صرف ایک flow لائٹ stage کے بیچھ میں کھڑی انشاء پر تھی۔۔۔۔۔
دی جے نے جیسی فل volume میں گانا لگایا محفل میں سے چیخوں کی آواز انے لگی۔۔۔۔۔
پھر آنشاء نے اپنا رکس شروع کیا۔۔
لیلہ میں لیلہ ۔۔۔۔!!!!
ایسی ھوں لیلہ۔۔۔!!!!
ھر کوئی چاھیے مجھ سےملنا اکیلا۔۔۔۔!!!!
اس گانے پر چھوٹے کپڑوں میں رکس کرتی انشو دعا کو بہت عجیب لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ڈانس کرتا حاشر۔۔جو اس کے جسم کو چھو چھو کر ڈانس کر رہا تھا۔۔۔۔۔دعا کو زہر لگ رہا تھا۔۔۔۔جہاں دعا کو یہ سب برا لگ رہا تھا ادھر معراج خو بھی اس سب سے الجھن ھو رہی تھی۔۔۔۔۔
سب نے الگ الگ ڈانس کیا۔۔۔۔۔۔۔انشاء ،انس ،حاشر پھر جب گانوں کا سلسلہ اختتام پر تھا تو۔۔۔۔۔۔۔
حاشر ڈانس چھوڑ کر دعا کے پاس ایا باقی سب خود stage پر جا چکے تھے ۔۔۔۔۔۔۔اور حاشر کے پاس اسے اچھا کوئی موقع نہیں تھا دعا کو چھونے کا۔۔۔۔۔۔
وہ دعا کی طرف ایا اور بولا چلو دعا تم بھی اجاو stage پر !!!
نہیں حاشر بھائ۔۔۔۔مجھے نہیں انا۔۔۔۔اپ جایئں۔۔۔۔دعا نے حاشر کو منع کیا۔۔۔۔
معراج اپنی جگہ بیٹھا سب دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
چلو کچھ نہیں ھوتا ؟؟
حاشر نے کہا اور اس کے پاس بڑھا۔۔۔۔
دعا ایسی جگہ پڑ کھڑی تھی کے اس کے بلکل پیچھے درخت تھا۔۔۔۔۔۔
سب لوگ stage پر ناچنے میں مصروف تھے کسی کی نظر ان پر نہیں تھی سوائے معراج کے۔۔۔۔
معراج کو بلاوجہ غصہ آنا شروع ھوگیا لیکن وہ اپنی جگہ سے اٹھا نہیں۔۔۔۔
حاشر مسلسل اگے بڑھ رہا تھا دعا اور حاشر کے قریب کم فاصلہ رہے گیا تھا۔۔۔۔۔
حاشر بھائ پلیز مجھے نا force کریں مجھے یہ سب نہیں پسند دعا نے یہ دسوی بار حاشر کو منا کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
وہ دعا کے اگے اس طرح کھڑا تھا کے دعا کے جانے کے سارے راستے بند تھے۔۔۔۔دعا کو اس کی قربت سے الجھن ھونے لگی۔۔۔۔۔
اس کے پاس انے سے۔۔۔۔
اف چلو نا بابا !!! حاشر نے اب کی بار دعا کو ہاتھ سے پکڑنے کی کوشش کی تو دعا نے ایک زور دار تھپڑ حاشر کے منہ پر جڑ دیا۔۔۔۔
دعا کا تھپڑ ایک دم کا وار تھا جس کے لیے حاشر تیار نہیں تھا۔۔۔۔وہ ایک دم سے پیچھے ھوا۔۔۔۔
کتنی بار کہا ھے۔۔۔۔۔مجھے ہاتھ لگانے کی غلطی بھی نا کرنا۔۔۔۔سمجھ نہیں آتی۔۔۔۔دعا کی آواز کافی تیز تھی ۔۔۔۔حاشر کے تو حوش اڑ گئے دعا کی جرت دیکھ کر۔۔۔۔
یہ یہ کیا بتامیزی ھے دعا ؟؟؟؟
حاشر ایک بار پھر اگے بڑھا تو دعا نے ہاتھ کے اشارے سے روک کر کہا یہ غلطی ہرگز نا کرنا۔۔۔۔۔
دعا کی انکھوں میں حد سے زیادہ غصہ تھا۔۔۔۔دور بیٹھا معراج سب دیکھ رہا تھا اور اب اسکا غصہ ایک مسکراہٹ میں تبدیل ھو چکا تھا۔۔۔۔۔۔
میں نہیں چھاتی یہ event خراب ھو حاشر راستہ چھوڑو میرا ؟؟؟
حاشر نے لوگوں کے ڈر سے فورن اسکا راستہ چھوڑ دیا۔۔۔۔اور جاتی دعا کو دیکھ خر بولنے لگا اس تھپڑ کا حساب تمھیں دینا ھوگا “”دعا خان””
دعا رو رہی تھی۔۔۔۔دعا نے جاتے جاتے ایک نظر اس شخص کو دیکھا جو دور بیٹھا سب دیکھ رہا تھا لیکن اس کی مدد کو اگے نا بڑھا۔۔۔۔۔اور روتے روتے اندر چلی گئی۔۔۔۔
اتفاق سے معراج بھی اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔دعا کے انسو دیکھ کر اس کے دل میں کچھ ھوا تھا۔۔۔۔جس کو وہ بلکل نا سمجھا تھا۔۔۔۔
وہ بھاگ کر اپنے کمرے میں اگئ تھی۔۔۔اس کے پیچھے ثنا بھی ائی تھی۔۔۔
اوہ دعا کیوں رو رہی ھو میں انٹی کو بلا کر لاتی ھو۔۔۔۔۔ثنا نے گھبرا کر کہا۔۔۔نہیں ثنا چھوڑو ان کو نا بلاو میں ٹھیک ھوں دعا اپنے انسوں پوچھتے ھوئے بولی۔۔۔۔۔
پھر ثنا کو جب سب بتایا تو ثنا کا بھی خون کھوکنے لگا۔۔۔۔لیکن گھر کی تقریب نا خراب ھو اس لیے دونوں خاموش رہی اور پھر تھوڑی دیر بعد باہر اگئ۔۔۔دعا اب صرف صبا بیگم کے ساتھ ساتھ تھی۔۔۔۔۔۔اب ایک نظر اس نے معراج کی طرف نا ڈالی تھی جب کے اس کی نظر بار بار اس کا طواف کر رہی تھی۔۔۔۔
حاشر بھی بے حد غصہ میں تھا۔۔۔لیکن گھر میں مہمانوں کی موجودگی کی واجہ سے خاموش تھا۔۔۔۔
مھندی کی رسم کے بعد کھانے کا دور چلا سب نے کھانا کھایا۔۔۔۔دعا نے ایک ایک مھمان سے جا کر پوچھا بس معراج کی ٹیبل کو چھوڑ کر۔۔۔۔
کھانے کے بعد ایک ایک کر کے سب مھمان جانے لگے۔۔۔۔
ثنا جاتے جاتے دعا نے ملی اور تسلی دے کر گئی کے وہ پریشان نا ھو۔۔۔۔۔دعا نے ثنا کے گلے لگ کر خدا ھافظ کہا اور پھر آسیہ بیگم سے ملی۔۔۔۔۔
اچھا آنٹی خدا حافظ اپنا خیال رکھیے۔۔۔گا۔۔۔۔!!
ہاں بیٹا تم بھی۔۔۔
اور گھر ضرور آنا کسی دن آسیہ بیگم نے جاتے جاتے کہا۔۔
ہم او گی آنٹی۔۔۔۔دعا نے جواب دیا۔۔۔
اس نے معراج کی طرف ایک نظر نا ڈالی تھی۔۔۔۔اور معراج کو جانے انجانے یہ بات ستا رہی تھی۔۔۔۔لیکن وہ اس بات کو مانے کے لیے تیار نہیں تھا۔۔۔۔
واپس اتے سارے راستے اس کے دماغ میں وہ حجابی لڑکی گھومتی رہی۔۔۔۔۔۔اس کے انسو۔۔۔
——-
سب مھمان جا چکے تھے بس گھر گھر کے لوگ تھے۔۔۔۔۔
پھوپو کی فمیکی یہاہی تھی۔۔۔۔حاشر کے منہ پر نیشان دیکھ کر انشو نے پوچھا
ارے حاشر یہ کیا ھوا تمھارے منہ پر ؟؟؟؟
ھاشر ایک دم گھبرا گیا !!!
دعا نے ایک نفرت کی نظر اس پے ڈالی۔۔
کچھ نہیں تم چھوڑو چلو میرے ساتھ کچھ بات کرنی ھے وہ انشو کا ہاتھ تھام کراپنی جگہ سے اٹھ گیا۔۔۔۔دعا سب کے ساتھ بیٹھی رہی۔۔۔تھوڑی دیر بعد عزیر صاحب نے دعا سے کہا کے وہ انشو کو بلا لائے۔۔۔۔۔۔
دعا اٹھ کر انشو کے کمرے کی طرف ائی اور دروزہ کھول کر اندر داخل ھوئ تو۔۔۔۔
حاشر اور انشو ایک دم سے الگ ھوئے دعا کو دیکھ کر۔۔۔۔دعا کے تو حوش اڑ گئے ؟؟؟
انشو ؟؟؟؟؟؟
دعا نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے انشو کو دیکھا۔۔۔
یہ تم کیا کر رہی ھو انشو؟؟؟
جو کچھ بھی کرہی ھوں تمھارا مسلہ نہیں ھے دعا۔۔۔۔۔
انشو نے دعا کو انگلی کے اشارے سے کہا۔۔۔۔میرے معملے میں نا پڑنا۔۔۔۔انشو یہ انسان ٹھیک نہیں ھے۔۔۔۔اس کو صرف اور صرف عورت کی عزت سے کھیلنا آتا ھے۔۔۔۔۔انشو !! دعا نے انشاء کی فکر کرتے ھوئے کہا۔۔۔اہ۔پلیز دعا یہ میری زندگی ھے اسے آباد کرو یا برباد ۔۔۔۔
This is none of your business…
حاشر کھڑا سن رہا تھا۔۔۔۔دعا نے غصہ سے حاشر کی طرف دیکھا تو حاشر فورن ماصوم بن کے بولا میں اور انشاء تو ایک دوسرے سے پیار کرتے ھیں دعا۔۔۔۔۔اور جلد ھی یہ بات سب کو بتا دیں گے۔۔۔۔تم اپنی بکواس بند رکھو۔۔۔۔دعا نے حاشر کو گھورتے ھوئے کہا تو حاشر نے ایک مسنی مسکان دعا کو پاس کی۔۔۔۔تم سے میں بعد میں پوچو گئ ابی چلو تایا جان بولا رہے ھیں۔۔۔۔وہ انشاء کا ہاتھ پکڑ کے روم سے باہر لے ائی۔۔۔۔
اف چھوڑو مجھےدعا!!!!
انشاء نے اپنا ہاتھ چھڑاتے ھوئے کہا۔۔۔۔
انشاء تم نے ایک بار یہ سب کرنے سے پھلے اپنے ماما بابا کا نا سوچھا ۔۔۔۔
او پلیز دعا مجھے نا سمجھاو !!!
اور بول کر تیزی سے نکال گئ دعا جاتی انشو کو دیکھنے لگی۔۔۔جو اپنے ہاتھ سے اپنی عزت کو اگ لگا رہی تھی۔۔۔۔
“اف میرے اللہ میری بہن کی عزت کی حفاظت فرما۔”۔۔۔دعا نے دل سے انشو کے لیے دعا کی۔۔۔۔
اہو کیا ھوا مس دعا ؟؟؟؟
حاشر کی آواز پر دعا نے پلٹ کر دیکھا۔۔۔۔تمھیں کیا لگا تم مجھے لفٹ نہیں کرواں گئی۔ ۔۔۔۔
تو کیا ھوا تم نا صیح تمھاری کزن صیح۔۔۔۔۔حاشر نے اپنے ایک الگ حواس والے انداز میں کہا۔۔۔۔
حاشر کچھ شرم کرو۔۔۔۔۔وہ تمھارے ماموں کی بیٹی ھے۔۔۔۔اہ میں شرم کرو ۔۔۔۔
واہ واہ جب اس کو فکر نہیں تو میں کیوں کرو ۔۔۔؟؟؟
اور ہاں ویسے !!
تم تم ھو دعا سچ میں تم بولو تو سب چھوڑ دو۔۔۔۔وہ اگے بڑھنے لگا۔۔۔۔
سوچھنا بھی نہیں مسڑ حاشر عثمان !!
دعا نے گرا کر کہا۔۔۔۔میں دعا خان ھوں !!! انشاء نہیں یہ بات یاد رکھنا۔۔۔۔۔دعا بول کر چلی گئی۔۔۔۔اور حاشر اس کو جاتے دیکھ کر بولا۔۔۔۔میں بھی حاشر عثمان ھوں!!!
دعا خان یہ تھپڑ تمھارے لیے بہت بھاری ثابت ھوگا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆
وہ کافی دیر سے بیڈ پر لیٹا سونے کی کوشش کر رہا تھا لیکن مسلسل اس کو دعا کی روتی انکھیں یاد آرہی تھی۔۔۔۔۔اور وہ دعا کو سوچھنے پر مجبور ھو رہا تھا۔۔۔۔۔
اف !!! وہ ایک دم چیڑ کر بیڈ سے اٹھا اور اکر اپنی balcony میں کھڑا ھوگیا۔۔۔
۔پھر سیگرٹ سلگا کر منہ سے لگائ۔۔۔۔۔اخر کیوں یہ لڑکی مجھے پریشان کر رہی ھے۔۔۔۔۔
ایک یہ لڑکی ھے دھکی چھپی اور ایک سارہ تھی۔۔۔؟؟
اس کو ایک دم پورانا وقت یاد آیا۔۔۔۔۔
سارہ یار پلیز بھار جاتے ھوئے سر پر نا صیح پر ٹھیک سے دوپٹہ لیا کرو !!!!
مجھے نہیں اچھا لگتا میری جان کو کوئ میرے سوا ایسے دیکھے۔۔۔۔!!! معراج نے پیار سے سارہ کا ہاتھ تھام کر کہا۔۔۔!!!
معراج مجھے نا بولا کرو۔۔۔۔مجھے نہیں پسند گلے میں پٹہ ڈال کر گھومنا۔۔۔
وہ اپنی پورانی سوچوں میں گم تھا جب ثنا کی آواز نے اسکی سوچ توڑی تھی۔۔۔
بھائ !!!!
بھائ !!!!
آپ جاگ رہے ھیں ؟؟؟
ثنا نے دروازے پر دستک دیکھ کر پوچھا۔۔۔
ہاں اجاو گڑیا۔۔۔۔معراج نے سیگرٹ پھنکتے ھوئے کہا۔۔۔۔
کیا ھوا ثنا ؟؟؟ معراج نے واپس کمرے میں اکے ثنا سے پوچھا۔۔۔۔
بھائ وہ میں اپ کا شکریہ ادا کرنے آئ تھی۔۔۔۔
ثنا نے کرسی پر بیٹھے ھوئے کہا۔۔۔
کس چیز کا شکریہ؟؟؟؟ معراج نے سامنے بیڈ پر بیٹھے ھوئے پوچھا۔۔۔۔۔
بھائ وہ آج آپ اگئے تھے نا۔۔۔۔۔ویسے اپ کہی نہیں جاتے۔۔۔۔۔میں نے تو دعا سے بول دیا تھا کے بھائ کا آنا نا مکمن ھے۔۔۔۔ثنا تیز تیز بول رہی تھی جب راج نے ایک دم سے پوچھا۔۔۔۔
وہ لڑکا کون تھا ثناء ؟؟؟
کون لڑکا بھائ ؟؟؟ ثناء نے ایک دم حیران ھوکے پوچھا۔۔۔
وہ ہی جس کی وجہ سے تمھاری دوست روی تھی۔۔۔۔۔ثناء ایک دم حیران ھوئ۔۔۔۔
بھائ !!! آپ نے دیکھا تھا وہ سب۔۔۔۔؟
ثنا نے ایک دم سوال کیا۔۔۔
ہممم !!!! معراج نے بس اتنا کہا۔۔۔۔
بھائ وہ ایک انتھائ فضول سا شخص ھے۔۔۔۔دعا کی پھوپو کا بیٹا ھے۔۔۔۔اور کب سے دعا کے پیچھے لگا ھے۔۔۔دعا نے کتنی بار اس کو منا کیا ھے پر وہ سنتا نہیں ۔۔۔۔ثناء نے جلدی جلدی ساری تمصیل راج کو بتائ۔۔۔۔۔۔ویسے بھائ اپ کیوں پوچھ رہے ھیں ؟؟؟ ثنا نے ایک دم پوچھا۔۔۔۔
معراج بھی ایک دم اس سوال کے لیے تیار نہیں تھا۔۔۔۔
وہ بس ویسی۔۔۔۔کبھی اسکو دیکھا نہیں تھا پھلے وقاس کے ساتھ اس لیے۔۔۔۔۔
چلیں بھائ میں چلتی ھوں۔۔۔۔اپ کل چلیں گے نا شادی میں ؟؟؟؟
ثناء نے جاتے جاتے سوال کیا !!!
ہاں دیکھوں گا!!!!!
ٹھیک ھے بھائ !!!ثناء کمرے سے گئ تو راج کو غصہ ایا کہ اخر اس نے ثناء سے کیوں پوچھا اس لڑکے کا۔۔۔راج خود نہیں جانتا تھا کے وہ اس معملے میں کیوں سوچ رہا ھے۔۔۔۔اس کو دعا کے انسوں اتنے عجیب کیوں لگے۔۔۔۔؟؟؟
اس کو درد کیوں ھورہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا جواب نا اس کے پاس تھا ۔۔نا وہ دھونا چھاتا تھا۔۔۔۔
کافی دیر وہ بید پے لیٹا کچھ سوچتا رہا پھر جانے کب اس کی انکھ لگ گئ۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆
دعا زبیر صاھب اور صبا بیگم سے مل کر اپنے کمرے میں اگئ تھی۔۔۔کپڑے وغیرہ چین کر کے اس نے نماز پڑھی۔۔۔۔۔
دعا مانگتے وقت اس نے انشو کی بھلائ کے لیے بھی دعا مانگی۔۔
۔۔پھر جانماز پر بیٹھ کر سوچھنے لگی۔۔۔۔۔
اج سے تقریبان ایک سال پھلے جس شخص سے اسنے نا ملنے کی دعا کی تھی۔۔۔۔وہ اج پھر اس کے سامنے تھا۔۔۔۔۔اور پھر جب حاشر دعا سے بدتمیزی کرہا تھا تو مجھے کیوں امید تھی کہ وہ شخص مجھے اکر بچائے گا۔۔۔۔۔؟؟؟
یا اللہ یہ سب کیا ھو رہا ھے۔۔۔۔۔؟؟؟
ھوسکتا ھے یہ صرف ایک اتفاق ھو ۔۔۔۔مجھے اس پر زیادہ نہیں سوچھنا چاھیے۔۔۔۔۔۔دعا نے جانماز اٹھا کے رکھی اور اپنی جگہ پر سونے ااگئ۔۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
آج بھی گھر میں بہت شورشربا تھا ۔۔۔۔اج وقاس بھائ کی شادی تھی۔۔۔۔۔۔گھر دلہن آنی تھی۔۔۔۔دعا کافی دیر سے دیگر کاموں میں لگی تھے اس لیے تیار ھونے میں لیٹ ھوگئ تھی۔۔۔۔۔اور ثنا بھی صبح ہی ادھر اگئ تھی۔۔۔۔۔وہ بھی دعا کے ساتھ ساتھ لگی تھی۔۔۔۔۔اس لیے بس اب وہ دونوں رہے گئ تھی جو تیار نا ھوئ تھی۔۔۔۔۔باقی سب جانے کے لیے تیار تھے۔۔۔۔بارات ویسی کاخصی لیٹ ھوچکی تھی اس لیے بارات نکل گئ تھی۔۔۔۔اور دعا نے کہا تھا کہ اس کو ابھی وقت لگے گا تو وہ اور ثناء خان بابا کے ساتھ اجائیں گے تیار ھو کر۔۔۔۔اس لیے صبا بیگم بھی مطمئن ھوکر چلی گئ تھی۔۔۔۔۔۔
یار دعا !!! خان بابا کھاں رہے گئے ھیں ؟؟؟؟
انشو نے تنگ اکر دعا سے پوچھا ۔۔۔۔۔وہ دنوں تیار ھوکر کا فی دیر سے خان بابا کا انتیظار کر رہی تھی۔۔۔۔
بس آتے ھونگے یار میں نے امی کو کہا تھا کے وہ ان کو جلدی بھیج دیں۔۔۔۔دعا نے کھڑکی سے نیچھے دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔رکو میں فون کر کے پوچھتی ھوں۔۔۔۔دعا نے موبئل اٹھا کر کہا۔۔۔۔
اسلام علیکم امی !!!خان بابا کیوں نہیں ائے اب تک۔۔۔۔؟؟؟؟
اہ نہیں حاشر کو نا بھیجے میں دیکھتی ھوں نیچھے اگر کوئ کار ھے تو میں خود آجاتی ھوں جی کال کرتی ھوں اپ کو۔۔۔۔۔دعا صبا بیگم سے بات کر کے کافی پریشان لگ رہی تھی۔۔۔۔
کیا ھوا ؟؟؟؟ ثناء نے بھی پریشان ھو کر پوچھا۔۔۔۔
یار جس راستے سے خان بابا آرہے تھے ادھر دھرنے کی واجہ سے روڈ بند کر دیا ھے۔۔۔۔اب امی بول رہی تھی حاشر کو بھیج دیں تو میں نے منا کر دیا اس کے ساتھ کبھی نا جاوں۔۔۔
اس سے اچھا ھے ھم خود چلتے ھیں۔۔۔۔
ہممم ۔۔۔۔۔ثنا نے سوچھتے ھو کہا۔۔۔۔
اچھا ثناء تم رکو میں بوا سے پوچھوں کوئ کار ھے نیچھے۔۔۔
۔دعا ثناء کو بول کر کمرے سے باہر اگئ۔۔۔۔
ابھی دعا بوا سے بات کر رہی تھی کے اچانک کوئ کار کا ھورن بجانے لگا۔۔۔۔۔
دعا !!! دعا !!! ثنا بھی کمرے سے باہر اگئ تھی۔۔۔۔
ہاں کیا ھوا ؟؟؟ دعا نے ثناء کی طرف دیکھتے ھوئے بولا۔۔۔۔
یار وہ بھائ کی کال ائ تھی وہ راستے میں تھے تو میں نے کہہ دیا ہمیں بھی لے جایئں۔۔۔۔تو وہ لینے ائے ھیں چلو۔۔۔۔۔ثناء بول کر تیزی سے باہر کی طرف نکل گئ۔۔۔۔۔
اللہ اللہ اب پھر اس شخص کی شکل دیکھنے پڑے گی۔۔۔کیا مصیبت ھے یہ۔۔۔۔۔؟؟؟
دعا نے دل دل میں سوچا پھر ثناء کے پیچھے چل دی۔۔۔۔اب اس کے سوا کوئ حل بھی نا تھا۔۔۔کیونکہ گھر کوئ کار بھی نہیں تھی۔۔۔۔۔
اسلام علیکم بھائ !!!
ثناء نے آتے ھی سلام کیا۔۔۔۔۔ا !!!
وعلیکم اسلام !!!معراج نے مختصر سا جواب دیا ابھی وہ ثناء کی طرف دیکھ رہا تھا کے اچانک ثناء کے پیچھے پیچھے اتی دعا دیکھائ دی۔۔۔۔
دعا نے اج لال اور گولڈن کلر کی گھیر والی فل استینوں والی فرک اور چھوڑی دار پاجامہ پھنا تھا ۔۔۔ اور سر پر حسین طریقہ سے حجاب لے رکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
اور دوپٹے کو دھنک سے سیٹ ایک کھاندے پر سیٹ کیا تھا۔۔۔۔اور اس پر لائٹ میک اپ۔۔۔۔۔وہ بے حد حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
وہ اس حجاب والی لڑکی سے نظر ہٹانا بھول گیا۔۔۔۔اس کے دل نے ایک دم سے سوچھا۔۔۔کتنی پیاری لگتی ھے یہ لڑکی حجاب میں۔۔۔۔
پھر ایک دم نظر پھیر کر کار میں بیٹھ گیا۔۔۔۔دعا اور ثناء بھی کار میں بیٹھ گئ۔۔۔۔دعا نے پورے راستے اس شخص سے بات نا کی نا ہی معراج نے کوئ بات کی۔۔۔۔۔لیکن بیک ویوں mirror سے معراج کی نظر بار بار اس پر جارہی تھی۔۔
اج معراج بھی بےحد وجھیہ لگ رہا تھا۔۔۔۔کالا کوٹ پینٹ پھنے وہ بھی کسی شھزادے سے کم نا لگ رہا تھا۔۔۔۔۔
گاڑی جب حال پر پھنچی تو دعا اور ثناء دونوں گاڑی سے اتری اور اندر کو چل دی۔۔۔ثناء تھوڑی اگے تھی اور دعا پیچھے ۔۔۔
دعا !!!!!!!!
جاتی جاتی دعا ایک دم رکی تھی۔۔۔۔۔۔۔اج تک اس کا دل اتنی زور سے نا دھڑکا تھا جتنی زور سے اج اس معراج کے منہ سے اپنا نام سن کر دھڑک رہا تھا۔۔۔۔
دعا !!!! معراج نے پھر پکارا۔۔۔۔
دعا ہمت کر کے پلٹی تو معراج ہلکے ہلکے چلتا ھوا اس کی طرف آیا۔۔۔۔۔دعا کو لگ رہا تھا اس کا دل باہر آجائے گا۔۔۔۔۔وہ خود نہیں جانتی تھی کے وہ اتنا نروس کیوں ھو رہی ھے۔۔۔۔
جی ؟؟؟؟ دعا نے ہمت کر کے کہا
معراج اس کے پاس ایا اور اپنا ہاتھ اگے کر کے بولا اپنی چیزوں کا خیال رکھا کریں ۔انسان کو اتنا لاپروہ نہیں ھونا چھایے۔۔۔۔۔۔
دعا نے اس کے ہاتھ کی طرف دیکھا تو دعا کا موبئل فون اس کے ہاتھ میں تھا ۔۔۔دعا ایک دم شرمندہ ھوئ۔۔۔
اہو میں بھول گئ تھی۔۔۔۔دعا نے معراج کے ہاتھ سے فون لیتے ھوئے کہا۔۔۔۔
ہم !!! معراج نے سر ہلایا۔۔۔۔
اور پلٹ گیا۔۔۔۔
دعا اس شخص کو جاتے دیکھ رہی تھی۔۔۔
کس طرح کا انسان ھے یہ ؟؟؟
دعا کو دل ہی دل میں غصہ آیا۔۔۔۔اور پھر تیز تیز چلتی اندر اگئ ۔۔۔۔
انسان میں شرم لحاظ ھوتا ھے۔۔۔جو ان جناب میں بلکل نہیں ھے دعا منہ منہ میں بڑبڑائ جا رہی تھی۔۔۔۔بندہ اب تو جھوٹے منہ سیدھے منہ بات کر لیتا ھے پر یہ شخص
اف اف !! ہٹلر کا بھی باپ ھے یہ اانسان۔۔۔دعا کو خود سے بڑبراتا دیکھ کر ثناء ھنس نے لگے
کیا ھوا دعا ؟؟؟؟
کس کو اپنے خیال میں باتیں سنا رہی ھو۔۔۔؟؟
دعا کے منہ سے ایک دم نکلا تمھارے بھائ کو !!!
کیا ؟؟؟؟ ثناء نے حیران ھوکر پوچھا۔۔۔۔تو دعا نے فورن بات بدل دی۔۔۔۔اپنے بھائ انس کو بول رہی ھو۔۔۔۔
محفل میں ایک سے ایک فیشن کرنے والی لڑکی موجود تھی پر اس کی نظر بار بار حجاب لی غصہ میں بیٹھی لڑکی پر جارہی تھی۔۔۔جب بھی دعا موجود ھوتی معراج کی نظر دعا کے چہرے کا طواف کرتی۔۔۔۔جس کا علم معراج کو بھی نا تھا۔۔۔۔وہ کچھ محسوس نہیں کرنا چھاتا تھا اب شایئد اس لیے۔۔۔۔۔
دعا اٹھ کر اسٹیج کی طرف ائ تو حاشر نے اس کو دیکھتے ھی کہا ۔۔۔
خوشامدید۔۔۔۔۔جانے جہاں۔۔۔۔۔!!!
دعا نے ایک نفرت بھری نظر ھاشر پر ڈالی اور پھر اگے بڑھنے لگئ۔۔۔۔
مجھے سمجھ نہیں اتا اپ کو ہمارا پیار نظر کیوں نہیں اتا اپنے لیے۔۔۔۔دعا جانے لگی تھی کے حاشر ایک دم بول پڑا ۔۔۔۔
دیکھیں حاشر بھائ اپ کو اخری بار سمجھا رہی ھوں میں دور رہے مجھ سے۔۔۔ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ھوگا۔۔۔میں نہیں چاھتی یہاں کو تماشہ بنے۔۔۔۔
اور ہاں اب اگر ایسی کوئ بھی ھرکت کرنے کا سوچھا تو کل کا تھپڑ تو یاد ھوگا اپ کو۔۔۔۔۔۔دعا نے غصہ سے بولا اور اگے چل دی۔۔۔۔شادی کی تقریب بہت اچھی رہی تھی۔۔انشو بھی اچھی لگ رہی تھی ہمیشہ کی طرح چھوٹے اور کھلے گلے کے کپڑے پھنی تھی۔۔۔اور حاشر اس کو بہانے بہانے سے چھوتا تو وہ ھنس دیتی۔۔۔دعا جب جب یہ سب دیکھتی اس کا دل انشو کے حق میں دعا کرتا۔۔۔۔
اور جب معراج پر نظر ڈالتی تو وہ اپنا الگ ایک ٹیبل پر بیٹھا موبئل میں مصروف نطر اتا۔۔جب کے آس پاس کی لڑکیاں اس کے پاس جاتی بات کرنے کی کوشش کرتی لیکن وہ کسی سے سیدھے منہ بات نا کرتا۔۔۔۔۔۔۔انشو نے بھی سوچھا وہ جا کر بات کرے لیکن جب جب اسکو کل والی insult یاد آتی تو وہ روک جاتی۔۔۔۔۔۔لیکن انشو کی بھی دلی خواہش تھی کے وہ معراج سے باتیں کرے دوستی کرے۔۔۔۔۔۔۔لیکن معراج کسی کو دیکھتا تک نہیں۔۔۔معراج کی نظر جتنی بار اٹھی سامنے آسیہ بیگم اور ثناء کے ساتھ بیٹھی دعا پر جاتی۔۔۔۔اس لیے وہ تنگ اکر موبئل میں لگ جاتا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خیر سے شادی کی اچھی تقریب رہی تھی۔۔۔اور حنا بھی رخصت ھو کر گھر اگئی تھی۔۔۔۔سارے مھمان ھال سے ھی گھر چلے گئے تھے۔۔۔۔ثناء بھی گھر چلی گئ تھی۔۔۔۔۔
دعا اپنی جگہ لیٹی پھر سے معراج کو سوچ رہی تھی۔۔۔پتا نہیں جب اخلاق بٹ رہا تھا تو کہاں تھا یہ شخص۔۔۔۔زارا سی بات کرنے کی تمیز نہیں ھے ان میں۔۔۔۔دعا کو رہ رہ کر اس پر بلاوجہ غصہ آرہا تھا۔۔۔۔اخر کیا وجہ ھے جو یہ اس حد تک rude ھیں دعا نے دل میں سوچا پھر سوچتے سوچتے اس کی انکھ لگ گئ۔۔۔۔
☆☆☆☆☆
اگلے دن ولیمہ تھا۔۔۔۔وہ تقریب بھی اچھی رہی تھی۔۔۔۔۔لیکن اج معراج شامل نا ھوا تھا۔۔۔۔دعا کی نظر بار بار اس کو دھوند رہی تھی۔۔۔۔لیکن وہ کسی سے پوچھ نہیں سکتی تھی۔۔۔۔اتفاق سے باتوں باتوں میں ثناء نے اس کو بتایا کے ضروری کام کے سلسلے میں بھائ کو آفس جانا پڑگیا ھے۔۔۔۔۔۔دعا کا موڈ جانے کیوں اف سا ھوگیا تھا۔۔۔۔۔۔
اف شکر !!!!!
اج یہ ساری تقریبیں ختم ھوئ دعا نے صبا بیگم کے بیڈ پر بیٹھے ھوئے کہا۔۔۔۔وہ ھال سے اکر سیدھا ان دونوں کے کمرے میں اگئ تھی۔۔۔۔
اللہ امی میرا پاوں۔۔۔۔
دعا نے اپنا پاوں ڈباتے ھوئے کہا۔۔۔۔
تو اس کے درد پر دونوں ماں باپ تڑپ اٹھے۔۔
کیا ھوا میری گڑیا رانی کو ؟؟؟؟
زبیر صاحب نے دعا کا پاوں پکڑتے پوچھا۔۔۔
اہو !!!! نہیں پاپا ٹھیک ھوں میں دعا نے اپنے پیر پیچھے کیے اور زبیر صاحب کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئ۔۔۔۔دعا بھی اپنے ماں باپ کے پاس اکر بلک بچی بن جاتی تھی….ان سے لاڈ اٹھواتی۔۔۔ان کو تنگ کرتی۔۔۔دعا شروع سے سب سے زیادہ atached اپنے ماں باپ سے تھی۔۔۔۔کیونکہ یہ دونوں اس کی زندگی تھے۔۔۔۔۔
زبیر صاحب نے دعا کے سر پر ہاتھ پھیرا اور پھر کہا۔۔۔۔
اپ کچھ دن بعد ہماری گڑیا رانی بھی پرائ ھوجائے گی۔۔۔ایسی ایک دن تم ہمیں چھوڑ جاو گی۔۔۔۔اور زبیر صحاب کی انکھیں بھیگ گئ تھی۔۔۔۔تو دعا تڑپ کر بولی بلکل بھی نہیں میں تو اپنے امی اور پاپا جان کو چھوڑ کر کہی نہیں جاوں گی۔۔۔۔جس کو انا ھے وہ ایے گا ۔۔۔۔میں تو شادی وادی نہیں کروں گی۔۔۔۔تو صبا بیگم دعا کے پاس بیٹھے ھوئے بولی۔۔۔۔
نہیں جان!!!
جتنا جلدی لڑکی اپنے گھر کی ھو اچھا ھے۔۔۔۔اج خے دور میں کوئ کسی کا نہیں ھوتا۔۔۔۔۔اور پھر ہم اج ھیں کل نہیں ھیں۔۔۔
۔کم سے کم تم اپنے گھر کی تو ھوں نا۔۔۔۔۔
پلیز امی اپ ایسی باتیں نا کریں نا۔۔۔۔!!!
دعا ایک دم رو دی۔۔۔وہ بہت چھوٹے دل کی تھی۔۔۔۔۔
ارے ارے صبا بیگم اپنے رولا دیا نا میری گڑیا کو ۔۔بس جب تک دعا نہیں چھائے گی ہم اس کی شادی نہیں کریں گے بس خوش ؟؟؟
زبیر صاحب نے دعا کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر پوچھا۔۔۔۔تو دعا ھنس کر ان کے سینے سے لگ گئ۔۔۔۔
اچھا ہاں دعا کل تم میرے ساتھ آفس چلنا ۔۔۔زبیر صاھب نے ایک دم کچھ یاد آنے پر کہا۔۔۔۔
کیوں پاپا ؟؟؟ دعا نے سوال کیا۔۔۔
بیٹا میں نے تمھارے نام پر ایک پروجکٹ شروع کیا ھے اور ایک دیل بھی کی ھے۔۔۔۔۔میں چھاتا ھوں اس پروجکٹ کو اب تم handle کرو ویسی اب تمھارا mba مکمل ھوگیا ھے ۔۔م۔۔
اہو تھنک یو پاپا !!!! میں خود اپ سے یہ بات کرنے والی تھی۔۔۔۔۔
ٹھیک ھے کل میں اپ کے ساتھ چلو گی۔۔۔۔پھر تھوڑی دیر ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرتی رہی ۔۔۔۔—–
☆☆☆☆☆☆
زبیر صاحب اور عزیر صاحب دونوں ایک ساتھ ھی کام کرتے تھے ۔۔۔جس میں ان دونوں کی بہن یعنی نسرین بیگم کے بھی share تھے۔۔۔لیکن زبیر صاحب کے shares نسرین بیگم اور عزیر صاحب سے زیادہ تھے۔۔۔۔اس لیے انکا بزنس پر hold زیادہ تھا۔۔۔۔عزیر صاحب اب بیمار رہتے تھے اس لیے انکا بزنس اب انس اور انشاء دیکھ رہے تھے۔۔۔۔وقاس ڈاکٹر تھا اس لیے وہ کچھ دن بعد حنا کے ساتھ لندن شفٹ ھونے والا تھا۔۔۔نسرین بیگم کے shares اب حاشر سنبھالتا تھا۔۔۔۔اور اب دعا کے نام کا پروجکٹ دعا handle کر رہی تھی۔۔۔۔اج جب وہ افس پھنچی تو اسکا بہت اچھے سے استقبال کیا گیا۔۔۔۔
زبیر صاحب کے اخلاق کی وجہ سے ۔۔۔۔
سب زبیر صاھب کی بہت زیادہ عزت کرتے تھے اور اب دعا انکی لاڈلی بیٹی افس جوائن کر رہی تھی تو سب نے خاص اہتمام کیا تھا۔۔۔جب کے انشاء نے جب آفس جوائن کیا تھا تو کوئ خاص پروٹوکول نا ملا تھا اسکو۔۔۔۔۔
اب جب دعا آفس میں داخل ھوئ تو ایک ایک بندے نے اسکو الگ الگ ویلکم کیا۔۔۔۔۔دعا سب سے بہت اچھے سے پیش آرہی تھی۔۔۔۔حاشر اور انشو دونوں نہیں چھاتے تھے کے دعا آفس ائے کیونکہ اس سے ان دونوں کو کافی نقصان ھوسکتا تھا۔۔۔۔جب کے انس دعا کے آفس انے سے بہت خوش تھا۔۔۔۔۔
آو دعا میں تمھارا آفس تمھیں دیکھاو۔۔۔زبیر صاھب نے بہت خوشی سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
دعا جب اپنے کمرے میں داخل ھوئی تو بہت خوش ھوئی۔۔۔۔۔اسکا اپنا آفس تھا۔۔۔اس کی آمد کی خوشی میں تازے پھول بھی جگہ جگہ رکھے تھے۔۔۔۔
thankyou so much papa
I love you papa jani !!
You are the best papa in the whole world….
دعا نے زبیر صاحب کے گلے لگتے ھوئے کہا۔۔۔۔ تو زبیر صاھب ھنس کر بولے۔
۔۔
And you are the bestest daughter in the whole world…
پھر دونوں ھنس دیے۔۔۔۔اچھا دعا میری جن سے دیل ھوئ ھے وہ لوگ بھی آتے ھونگے half hour میں meeting room آجانا۔۔۔۔۔باقی تمھیں سارا کام مسز اسماء سمجھا دیں گی۔۔۔۔پاپا نے دعا کی assistant کی طرف اشارہ کر کے کہا۔۔۔۔
جی ٹھیک ھے پاپا !!!!.
دعا ابھی اسماء سے کام سمجھ رہی تھی کے انشو اور حاشر دعا سے ملنے ائے۔۔۔۔حاشر کو تو دعا نے نظر انداز کردیا تھا جب کے انشو کو خوشی خوشی سلام کیا۔۔
اسلام علیکم انشو !!!
۔جس کا جواب انشو نے بہت بےرخی سے دیا تھا۔۔۔
انشو کا منہ دعا کے آفس جوائن کرنے پر بنا تھا۔۔۔۔
اہ اہ !!!!! اب لگتا ھے افس میں بھاہر ائ ھے۔۔۔۔حاشر نے دعا کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔دعا کو حاشر سے سخت نفرت تھی اس لی اج کے دن وہ اس سے لڑ کے اپنا موڈ خراب نہیں کرنا چھاتی تھی۔۔۔۔۔ابی وہ کچھ بولنے ھی والی تھی کے اسماء نے کہا مس دعا meeting کا وقت ھوگیا ھے ھم سب کو چلنا چھایے۔۔۔تو انشو حاشر اور دعا تینوں ایک ساتھ کھڑے ھوئے۔۔۔۔
جب دعا meeting روم میں داخل ھوئ تو meeting hall میں پروجکٹر پر نیو پروجکٹ کی pics چل رہی تھی۔۔۔۔۔۔
اس لی دعا نے بھی ایک سیٹ پر جگہ سنبھالی۔۔۔اور سامنے لگی اسکرین دیکھنے لگی۔۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھا شخص ایک کے بعد ایک سیگرٹ سلگا رہا تھا۔۔۔۔جس کی وجہ سے دعا irritate ھو رہی تھی۔۔۔دھواں اس کی ناک میں لگ رہا تھا جس کی وجہ سے اس کو بار بار کھانسی لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔لیکن پاس بیٹھے شخص کو کوئی پرواہ نا تھی۔۔۔۔۔
اپ کو کسی نے بتایا نہیں مسڑ کے اگر کسی کو سیگرٹ سے irritation ھو رہی ھو تو اس کے سامنے smooking نہیں کرنی چاھیے۔۔امید ھے اپ میں اتنے manners ھونگے۔۔۔۔تو برابر والے شخص نے سیگرٹ بجھا دی۔۔۔۔۔
thanku
دعا نے ہکے سے کہا۔۔۔۔
۔
۔۔۔جب لائٹس اون ھوئ تو زبیر صاھب نے anncounnment کی کے اس نیو پروجکٹ کو handle کریں گی مسز دعا خان !!! زبیر صاحب نے دعا کی طرف اشارہ کیا تو ایک دم meeting hall تالیوں کی آواز سے گنج اٹھا۔۔۔۔۔اور اس پروجکٹ میں ھمارا ساتھ دیں گے ۔۔۔
جھانگیر اینڈ سنز کے مالک مسٹر
معراج جھانگیر ۔۔۔۔
زبیر صاحب نے دعا کے ساتھ والی کرسی کی طرف اشارہ کیا تو دعا نے پھٹی پھٹی انکھوں سے ساتھ بیٹھے شخص کو دیکھا۔۔۔۔
ایک دم دعا کے دل کی ڈھرکن تیز ھوگئ۔۔۔
اللہ اللہ پھر سے یہ شخص دعا نے دل میں سوچا۔۔۔۔
معراج نے بھی ایک نظر دعا پر ڈالی اور پھر زبیر صاحب سے باتوں میں لگ گیا۔۔۔۔۔جب meeting ختم ھوئ تو دعا طوفان کی تیزی سے ھال سے باہر نکل ائ۔۔۔۔
یا اللہ میں جتنا اس شخص سے دور جانا چھا رہی ھوں یہ بار بار میری انکھوں کے سامنے آرہا ھے۔۔۔پتا نہیں کیا مصیبت ھے۔۔۔۔
اور مجھے کیا ضرورت تھی اس کو smooking پر کچھ بولنے کی۔۔۔۔۔اف اف اف اب پورا دن اس کے ساتھ کام کرنا پڑے گا۔۔۔۔
یا میرے اللہ!!!!! مجھے اگر زارا سا بھی اندازہ ھوتا تو میں کبھی۔۔۔۔ابھی وہ خود سے بڑبڑا رہی تھی کے ایک دم سے راج ھال سے باہر نکلا۔۔۔۔۔
مس دعا !!! معراج نے دعا کو مخاطب کیا۔۔۔۔
جی۔۔۔۔دعا نے نظر اٹھا کر اس شخص کو دیکھا جو انتھائ وجھی لگ رہا تھا۔۔۔۔
Congratulationn !!!
معراج نے دعا کو دیکھا۔۔۔۔سر پر فون کلر کا حجاب لی ۔۔۔۔۔پرپل لمبی قمیض پھنی وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔۔
I hope !!! You will prove responsible girl….
امید ھے کے اپ اپنے کام کو دل سے کریں گی ۔۔۔اور اس میں غیر زمہ دار نہیں ھونگی۔۔۔۔یہ پروجکٹ ہم دونوں companies کے لیے بہت اہم ھے۔۔۔۔۔اور اس کو سمجھبے کے لیے اگر اپ کو کوئی problem ھو تو اپ مجھ سے پوچھ سکتی ھیں۔۔۔۔لیکن ایک بات یاد رکھیے گا مجھے کسی قسم کی غیر زمہ داری نہیں پسند۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد site پر visit کرنے اپ اور میں ساتھ جایئں گے اس لیے late نا ھوئے گا۔۔۔۔وہ تیزی سے بول کر طوفان کی طرح نکال گیا۔۔۔۔جیسی وہ پلٹا دعا نے منہ بنا کر اسکو دیکھا۔۔۔۔۔
عجیب hitler ھے یہ شخص۔۔۔۔ایسا لگ رہا ھے یہ میرا partner نہیں بوس ھے ۔۔۔۔اور پتا نہیں کیوں میں اس کے سامنے کچھ بول کیوں نہیں پاتی۔۔اب کچھ بولے تو میں بھی سنا دوں گی بس۔۔۔۔دعا نے سوچھا اور پھر ایک دم وقت دیکھا۔۔۔۔اس سے پھلے میں لیٹ ھو اور یہ خوفناک انسان کچھ بولے میں جلدی چلی جاتی ھوں۔۔۔۔دعا باہر ائ تو وہ کار میں بیٹھا اس کا انتیظار کر رہا تھا۔۔۔۔۔پھر دونوں ایک ساتھ سائٹ دیکھنے گئے تھے۔۔۔۔۔دعا اور راج ساتھ ساتھ ہر چیز سمجھ رہے تھے۔۔۔۔۔دعا کم ھی معراج کی طرف دیکھتی۔۔۔۔۔کیونکہ جب وہ معراج کی طرف دیکھتی تو اس کے دل کی دھڑکن تیز ھوجاتی۔۔۔
سو مسز دعا کوئ سوال اس پروجکٹ کے حوالے سے ؟۔؟
راج نے دعا سے file واپس لیتے ھوئے کہا۔۔۔۔نہیں !!! لیکن
ابھی دعا اگے کچھ بولنے ہی والی تھی کے وہ اوکے !!!! بول کر اگے نکل گیا۔۔۔۔
دعا کا دل کر رہا تھا سامنے پڑا دندا اس کے سر پر رے مارے۔۔اتنا غرور افففف۔۔۔یا اللہ مجھے صبر دے!!!
۔۔دعا نے ایک لمبی سانس لی۔۔۔۔
دعا چلتی چلتی کار تک ارہی تھی تو راستے میں دعا کو ایک بوڑھی عورت اور بچہ نظر ائے۔۔۔۔جو بھیک مانگ رہے تھے ٹھند کے موسم میں وہ تھنڈی زمیں پر نگے پیر بیٹھے تھے ۔۔۔دعا کو بہت رحم آیا ۔۔۔۔وہ فورن ان کے پاس ائ۔۔۔۔
اماں اپ یہ پیسے رکھ لیں اور اس بچہ کے لیے کچھ کپڑے لے لیں اور پلیز اتنی تھنڈ میں اپ یہاں نا بیٹھیں۔۔۔۔۔دعا نے اماں کے یاتھ میں کافی سارے پیسے رکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
معراج دور سے اپنی کالی کار کے ساتھ کھڑا دعا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
کیا تھی یہ لڑکی آخر ؟؟؟؟
راج نے دل میں سوچا۔۔۔۔کیا واقعی لوگوں میں اتنا فرک ھوتا ھے۔۔۔۔
اس کو ایک دم سارہ یاد ائ۔۔۔جب وہ اور سارہ کھانا کھا کے واپس ارہے تھے تو ایک بچہ سارہ سے کھانے کے لیے پیسے مانگ رہا تھا جس کو سارا نے بری طرح سے ڈانٹا تھا کیونکہ اس بچے نے سارہ کو اپنے ہاتھ سے چھو لیا تھا۔۔۔۔
اف اف کتنے گندے ھو تم دور رہو مجھ سے جھایل لوگ۔۔۔۔سارہ کیا ھوگیا یار معراج نے سارہ کے اس طرح رییکٹ کرنے پر بولا۔۔۔۔پچہ ھے وہ چھوٹا سا۔۔۔۔
او بیٹا ادھر او راج نے اس بچپے کے پیار سے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے ہاتھ میں کچھ پیسے رکھے تھے ۔۔۔۔
سارہ میری جان۔۔۔وہ چھوٹا سا بچہ تھا راج نے انی ہاتھوں سے سارہ کا ہاتھ تھام نے کی کوشش کی تو سارہ نے ہاتھ پیچھے کر لیے۔۔۔۔
اہ پلیز معراج ان ہاتھوں کو جب تک دھو نا لو مجھے نا چھونا۔۔۔۔
ایک دم سے معراج نے اپنی سوچوں سے باہر اکر دیکھا تو دعا اس بوڈھی اماں اور بچہ کا ہاتھ تھام کر انکو روڈ کراس کروا رہی تھی۔۔۔۔۔
معراج کے چہرے پر ایک دھیمی سی مسکان ائ۔۔۔۔
وہ i am sorry میں وہ روک گئ تھی دعا نے اکر انتیظار کروانے پر معازرے کی۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
دعا کو افس جاتے جاتے اب ایک ہفتہ ھوگیا تھا۔۔۔۔اور کام میں بھی وہ بہت دل لگا کر محنت کر رہی تھی۔۔۔سب اس کی تریف کرتے تھے سوائے اس زاکوٹا جن کے۔۔۔۔
دعا نے معراج کا نام زاکوٹا جن رکھ دیا تھا۔۔۔۔جس کی ناک پر ہر وقت غصہ رہتا تھا۔۔۔۔
دعا کو کبھی کبھی اس پر سخت غصہ آتا تھا۔۔۔۔معراج ایک دو دن میں ایک دفعہ اس کے ساتھ سائٹ پر جاتا تھا۔۔۔باقی دونوں کی ملاقات کم ھوتی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔انشو نے بہت کوشش کی تھی کہ وہ بھی اس پروجکٹ میں معراج کے ساتھ داخل ھع جائے لیکن معراج کو اس لڑکی سے قدراتی نفرت تھی۔۔۔۔۔اس لیے اس نے اس کے ساتھ کام کرنے سے منا کر دیا تھا۔۔۔۔ادھر حاشر بھی دعا کے پاس انے کی کوشش کرتا لیکن دعا کا تھپڑ جب جب اسکو یاد آتا وہ اپنی ہمت ہار جاتا۔۔۔۔۔
لیکن جب جب معراج دعا کے آس پاس حاشر کو دیکھتا تو اس دن اسکا غصہ ساتوں آسمان پر ھوتا۔۔۔۔اور دعا کو اس کے بلاوجہ غصہ انے کا مقصد بھی سمجھ نا اتا۔۔۔۔اج بھی یہ ہی ھوا تھا۔۔۔۔معراج جب دعا کے آفس میں کسی کام سے ایا تو ویاں حاشر پھلے سے موجود تھا۔۔۔۔تو معراج فورن واپس چلا گیا۔۔۔۔اور دعا جب اس کے آفس میں گئ تو اس نے اچھی کاصی دانٹ پیلا دی تھی دعا کا بلاوجہ۔۔۔۔۔
مسز دعا اپ اس حد تک غیر زمہ دار ھونگی میں نے نہیں سوچھا تھا۔۔۔۔اپ کو اگر اپنی دوستیوں سے فرست ملے تو اپ کچھ کریں نا۔۔۔دیکھیں مسز دعا اگر اپ نے ایسے کام کرنا ھے تو سوری میں یہ دیل ختم کردوں گا۔۔۔۔۔
معراج نان اسٹاپ بولے جا رہا تھا۔۔۔۔
اب تک یہ file مکمل نہیں ھوئ ھیرت ھے مجھے اپ پر اتنی غیر زمہدداری کا ثبوط دی سکتی ھیں۔۔۔۔۔
معراج نے جب دوبارہ دعا کی طرف دیکھا تو اس کی انکھیں بھیگ گئ تھی۔۔۔۔۔
مسٹر معراج جہانگیر اپ جو file دیکھ رہے ھیں وہ اس پروجکٹ کی نہیں ھے ۔۔۔۔۔
میری والی file یہ پڑی دعا نے اس کے سامنے پڑی files میں سے اپنی file نکال کر دی۔۔۔۔۔اور سوری اب میں اپ کے ساتھ کام نہیں کروں گی۔۔۔۔۔
اور بول کر تیزی سے معراج کے آفس سے باہر اگئ ۔۔۔۔معراج کو خود پر غصہ ایا اور وہ شرمندہ بھی ھوا۔۔۔۔۔۔پھر وہ اپنے کام میں لگ گیا تھا۔۔۔اس کا خیال تھا دعا افس میں ھی ھے۔۔۔۔وہ جب دوبارہ دعا کے آفس میں ایا تو وہ جا چکی تھی۔۔۔۔۔معراج کے دل میں ایک عجیب سی بےچینی ھوئ لیکن اس نے سوچھا وہ کل مسز دعا سے بات کر کے excuse کر لے گا۔۔۔۔۔اور پھر وہ بھی افس سے نکل گیا۔۔۔۔۔
——–”———-
اج تسرا دن تھا اور دعا آفس نہیں ارہی تھی۔۔۔۔معراج کو جانے انجانے دعا کا انتیظار تھا۔۔۔اور تین دن سے اسکو دعا نظر نہیں ائ تھی۔۔۔۔۔وہ خود نہیں جانتا تھا کے اس کی نظر کو دعا کا سامنے رہنا اچھا لگتا ھے۔۔۔۔۔معراج نے ایک دو بار زبیر صحاب سے کہا کے اس کو پروجیکٹ کے ھوالے سے کچھ بات کرنی ھے دعا سے۔۔۔۔تو وہ بولتے اپ مجھ سے کرلیں وہ افس نہیں آرہی ۔۔۔۔اب وہ direct نہیں پوچھنا چھا رہا تھا کہ دعا افس کیوں نہیں ارہی۔۔۔۔۔۔۔اج اس نے تنگ اکر اسماء کو افس میں بولایا تھا۔۔۔۔۔
سر میں آئ کم ان ؟؟؟
اسماء نے نوک کر کے پوچھا۔۔۔
ایس کم ان پلیز !!!! معراج نے کہا
جی سر اپنے مجھے بولایا۔۔۔۔۔اسماء بھی معراج کے غصہ سے واقف تھی اس لی وہ بھی سمجھی کے اج اس کی کلاس ھوگی۔۔۔۔
ہم !! مسز اسماء اپ کے پاس دعا خان کا نمبر ھے ؟؟؟
جی سر ۔۔۔۔اسماء نے معراج کو حیرت سے دیکھا۔۔معراج اس کے دماغ میں انے والی بات کو سمجھ گیا تھا اس لیے فورن بولا وہ دراصل مسز دعا سے مجھے files کے بارے میں کچھ بات کرنی تھی اپ پلیز مجھے انکا نمبر لادیں۔۔۔۔۔۔
اوکے سر !!! اسماء سر ہلا کر باہر اگئ۔۔۔۔۔
اور تھوڑی دیر بعد راج کو نمبر لا کر دے دیا۔۔۔۔۔
سر یہ رہا دعا میڈم کا نمبر۔۔۔۔۔اسماء نے ایک پیپر راج کے سامنے رکھا۔۔۔۔
Thanku !!!
معراج نے پیپر اٹھاتے ھوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔
Any thing else sir ???
No thanku you can go now…..
اسماء جب کمرے سے چلی گئی تو راج نے دعا کا نمبر اپنے موبیل میں نوٹ کیا اور پھر سے کام میں لگ گیا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
وہ پچھلے تین دن سے افس نہیں جارہی تھی۔۔۔وہ سچ میں بیماری تھی اور ۔۔۔۔اس کو معراج پر سخت قسم کا غصہ تھا۔۔۔۔اس دن بھی دعا افس سے فورن اگئ تھی۔۔۔۔اور گھر اکر بہت روی تھی۔۔۔۔اخر کیا سمجھتا ھے یہ انسان خود کو۔۔۔۔۔غلطی بھی خود کی تھی اور باتیں مجھے سنا رہے تھے۔۔۔۔اب میں افس نہیں جاوں گی۔۔۔بس اس دن سے دعا افس نہیں جارہی تھی۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ سو کر اٹھی۔۔۔تو سیدھی نیچھے ائ تھی۔۔۔۔بوا ایک کپ چائے بنا دیں۔۔۔۔اور پھر لاونج میں اکر صبا بیگم کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئ۔۔۔۔
کیا حال ھے میری بچی کا اب؟؟؟
بخار اترا تمھارا ؟؟؟ صبا بیگم نے پیار سے دعا کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔۔۔
اب ٹھیک ھوں امی۔۔۔۔۔۔
کیا ھوا دعا تم چپ چپ کیوں ھو دو چار دن سے کیا کوئ بات ھوئ ھے۔۔۔۔۔۔؟۔؟
نہیں امی بس طبعت نہیں ٹھیک بخار کی وجہ سے ہو رہا ھے ایسا۔۔۔۔
ابھی وہ دونوں بات ھی کر رہے تھے کہ دعا کا فون بجنے لگا۔۔۔۔۔۔
دعا نے کال اٹھائی تو کسی نے سلام کیا۔۔۔دعا کے لیے یہ آواز انجان تھی اس لیے اس نے فورن پوچھا آپ کون جناب ؟؟؟؟
تو اگلے نے دعا کو یہ نا بتایا۔–۔وہ دعا سے دوستی کا خواھش مند تھا۔۔۔ دعا نے رانگ نبمر کو کھری کھری سنا کر فون بند کردیا۔۔۔۔۔پھر وہ اپنے کمرے میں اگی۔۔۔۔۔اس نمبر سے دعا کو بار بار کال آرہی تھی۔۔۔۔دعا نے ایک دو بار اٹھا کر تمیز سے منا کیا تھا کہ وہ اس کو تنگ نا کرے لیکن اگلا شخص اتنھائ ڈھیٹ تھا۔۔۔۔
دعا نے اس کا نمبر block list میں ڈالا تو وہ الگ الگ نمبر سے دعا کو کال کر کے بولتا مجھے اپ کی آواز سے پیار ھو گیا ھے یہ وہ۔۔۔۔دعا نے فون بند کر دیا تھا صبح سے یہ انسان اس کو تنگ کر رہا تھا۔۔۔۔۔
دعا نے شام کو دبارہ موبائل اون کیا۔۔۔۔تو شکر ادا کیا کے اس کی کال نہیں آرہی لیکن تھوڑی ہی دیر بعد پھر سے اس لڑکے نے دعا کو تنگ کرنا شروع کردیا تھا ۔۔۔
اب وہ لڑکا دعا کو messeage بھی کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔
دعا نماز پڑھ رہی تھی تو اسکا فون مسلسل بجا جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔نماز پڑھنے سے پھلے اس نے اس لڑکے کے messages دیکھے تھے۔۔لیکن کوئ جواب نا دیا تھا۔۔۔۔۔اب دعا کی نماز کے دوران بار بار اس کا فون بج رہا تھا۔۔۔
دعا نے سلام پھیرا اور غصہ سے کال اٹھائ۔۔۔۔۔
آخر مسلہ کیا ھے تمھارا ؟؟؟؟؟
ایک دفع کی بات سمجھ نہیں اتی۔۔۔۔۔اس سے پھلے کال کرنے والا کچھ بولتا دعا اس پر شروع ھوگئ تھی۔۔۔۔۔۔اچھی طرح جانتی ھوں میں تم جیسے لافنگوں کو۔۔۔۔۔اب کال ائ نا تمھاری تو پولیس میں complain کروا دوں گی جانتے نہیں ھو تم مجھے۔۔۔۔۔
کال کرنے والے نے دو تین بار کچھ بولنے کی کوشش کی تو دعا نے چپ کروا دیا۔۔۔۔ تمھارے گھر ماں بہں نہیں ھیں جو دوسروں کی ماں بہں کو تنگ کر رہے ھو ۔۔۔۔اخری بار سمجھا رہی ھوں جھایل انسان ادھر کال نا کرنا !!!
بندر
بھوت
گدھے۔۔۔۔
دعا جب حد سے زیادہ غصہ میں ھوتی تو ایسے الٹے سیدھے الفاظ لے کر اپنا غصہ ٹھنڈا کرتی تھی۔۔۔۔
مس دعا آپ حوش میں تو ھیں۔۔۔۔۔معراج کا ضبط اب جواب دے گیا تھا۔۔۔۔وہ کب سے کچھ بولنے کی کوشش کر رہا تھا پر وہ تھی جو سنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔۔
۔دماغ جگہ پر ھے اپکا۔۔۔۔؟؟؟
معراج نے بھی غصہ سے پوچھا۔۔۔
دعا کو لگا اس کی زبان سے اب ایک لفظ ادا نہیں ھوگا۔۔۔۔
کب سے بولے جارہی ھیں آپ انسان کال کرنے والے کی بھی سن لیتا ھے۔۔۔۔پتہ نہیں کیا کیا بول دیا اپ نے مجھے۔۔۔معراج بھی اب غصہ میں تھا۔۔۔۔
جی مسٹر معراج !!!!
دعا نے ہمت کر کے کہا۔۔سوری وہ میں سمجھی معراج نے دعا کی بات کاٹتے ھوئے کہا !!
میں نے جسٹ یہ بولنے کے لیے کال کی ھے کہ اگر اپ کا آرام پورا ھوگیا ھو تو پلیز کال آفس آجایئں۔۔۔۔۔۔مجھے files کے حوالے سے کچھ ڈسکس کرنا ھے۔۔۔۔
اور معراج نے کال کاٹ دی بنا دعا کی بات سنے۔۔۔۔۔۔
اففففف اللہ اللہ !!!!
میں کیا کروں ہمیشہ اس شخص کے سامنے ایسا کچھ ضرور ھوتا ھے جس سے میں شرمندہ ھو کر کچھ بول نہیں پاتی۔۔۔۔دعا نے خود کو شیشے میں دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
مس دعا !!!!
جب اپ اتنا بولیں گی تو یہ ھی ھوگا۔۔۔۔انسان ایک بار پوچھ لیتا ھے۔۔۔اف دعا کو خود پر حد سے زیادہ غصہ ایا اور اب پتہ نہیں وہ کل اس کا سامنہ کیسے کرے گی۔۔۔۔۔وہ بلکل بھول چکی تھی کے وہ معراج سے ناراض تھی اور اس کو آفس نہیں جانا تھا۔۔۔۔۔۔وہ صرف اپنے اس عمل پر حد سے زیادہ شرمندہ تھی۔۔۔۔اسنے سوچا کے وہ پھر کال کر لے لیکن اس کی ہمت نا ھوئ۔۔۔۔۔۔۔
۔پھر وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگی۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
جب دعا کی کال بند ھوئی تو راج حد سے زیادہ غصہ میں تھا عجیب طوفانی لڑکی ھے یہ۔۔۔۔کتنا بولتی ھے ۔۔۔معراج نے سوچا۔۔۔۔۔
پتا نہیں کیا کیا بولے جا رہی تھی مجھے
بندر
بھوت ۔۔۔
معراج کو سوچتے سوچتے ایک دم ھنس اگئ۔۔۔۔
اس کے زہن میں دعا کی شکل آی جب وہ یہ سب بول رہی ھوگی تو کیسی لگ رہی ھوگی۔۔اج ناجانے کتنے دنوں بعد معراج ایک دم ایسے ھنسا تھا۔۔۔۔۔
واقعی پاگل ھے یہ لڑکی۔۔۔۔۔!!!!
وہ بول کر پھر اپنے laptop میں لگ گیا۔۔۔۔۔
ابھی وہ اپنے کاموں میں لگا تھا۔۔۔۔ کہ آسیہ بیگم اس کے کمرے میں ائ۔۔۔۔
راج بیٹا ؟؟؟
آسیہ بیگم نے روم نوک کر کے کہا۔۔۔۔
جی ماما !!!
راج نے اپنے laptop سے نظر اٹھا کر آسیہ بیگم کو دیکھا۔۔۔۔
بیٹا مجھے کچھ بات کرنی تھی تم سے ۔۔۔۔
ھم ماما بولیں۔۔۔۔
معراج نے آسیہ بیگم کو دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
وہ بیٹا میں وہ !!!
آسیہ بیگم معراج کے غصہ سے واقف تھی۔۔اور جانتی تھی کہ جو بات وہ کرنے جارہی ھیں۔۔۔معراج اس پر غصہ ھوگا۔۔۔۔اس لیے وہ بات کرتے کرتے ہچکچا رہی تھی۔۔۔۔۔
۔وہ راج میری جان !!!
میں چھا رہی تھی کے اب اس گھر میں خوشی آئے ۔۔۔۔۔۔ہمارے گھر بھی رونق لگے۔۔۔۔میں اپ کی بات سمجھا نہیں ماما۔۔۔
۔راج نے laptop ایک طرف رکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
اپ پلیز صاف صاف بولیں
راج میری جان !!
میں چھاتی ھوں کے تم اب شادی کر لو۔۔۔۔۔ابھی آسیہ بیگم اگے کچھ بولنے والی تھی کہ راج نے روک دیا۔۔۔۔
ماما پلیز !!!
میں اس بارے میں کوئ بات نہیں کرنا چھاتا۔۔۔۔اپ جانتی ھے ماما !!!
میں یہ نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔
مگر راج !!
ماما پلیز !!!!
مجھے اس پر فورس نہیں کیجئے گا۔۔۔میں یہ نہیں کر سکتا۔۔۔۔راج کے اس قدر انکار پر آسیہ بیگم غصہ میں آگئ….
اخر کب تک ؟؟؟
سزاہ دو گے تم خود کو راج ؟؟؟
وہ اپنی زندگی میں کس قدر ماگن ھے۔۔
اس کا بچہ بھی ھونے والا ھے۔۔۔۔۔
اخر تم کیوں اگے نہیں بڑھتے۔۔۔۔۔؟؟؟
کیوں مجھ سے میری خوشیاں چھین رہے ھو راج ؟؟؟؟
میرا ارمان ھے کے تمھاری بیوی اس گھر میں ائے رونک لگے تو تم کیوں میری یہ خوشی چھین رہے ھو معراج ۔؟؟
ماما۔۔۔۔!!!
اپ جانتی ھے میں اس کی جگہ کیسی کو نہیں دے سکتا۔۔۔۔۔
وہ وعدہ خلاف ھے میں نہیں۔۔۔۔۔
میں تمھیں اس بات پر کبھی معاف نہیں کروں گی معراج کبھی نہیں۔۔۔۔!!!
آسیہ بیگم کی انکھوں میں انسو اگے۔۔۔۔۔۔اور وہ روتے روتے کمرے سے باہر چلی گئ۔۔۔۔۔۔
آسیہ بیگم کے کمرے سے جانے کے بعد راج نے سیگرٹ سلگائ۔۔۔۔اور بیڈ کے ہھاتے سے سر لگا کر انکھیں موند لی۔۔۔۔
ماما میں اپ کو کیسے بتاو ؟؟؟
کے میں وہ جگہ کسی کو نہیں دے سکتا۔۔۔میں کسی لڑکی کی زندگی برباد نہیں کرنا چھاتا۔۔۔۔۔۔
اف سارہ کیوں کیا تم نے یہ۔۔۔؟؟؟
راج کی بند انکھوں سے ایکھ آنسوں نکلا۔۔۔۔
ماما !!!!
مجھے اب کبھی پیار نہیں ھوسکتا۔۔۔۔۔۔راج نے اپنے دل کے دروازے کو سارہ پر بند کر دیا تھا۔۔۔۔جب کے اب راج اسے محبت نہیں کرتا تھا۔۔۔۔لیکن پھر بھی وہ سارہ کی جگہ کیسی کو نہیں دے سکتا تھا۔۔۔۔۔۔راج کا دل اج تک سکون میں نہیں ایا تھا۔۔۔ وجہ وہ خود بھی نہیں جانتا تھا۔۔۔۔
۔اسی وجہ سے وہ اتنا بے مروت ھو گیا تھا۔۔۔اس کو ساری دنیا بے وفا لگتی تھی۔۔۔۔۔وہ سوچتے سوچتے ناجانے کب سو گیا۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
وہ نماز پڑھ کر اکر بھار لان میں بیٹھ گی تھی۔۔۔اور چاند کو دیکھ رہی تھی۔۔۔دعا کو شروع سے چاند بہت اچھا لگتا تھا۔۔۔۔وہ جب جب چاند کو دیکھتی تھی اس میں کھو سی جاتی تھی۔۔۔۔ابھی وہ بیٹھی چاند کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔کہ پورچ میں اکر حاشر کی کار روکی۔۔۔اس میں سے انشو اور حاشر اترے۔۔۔۔۔انشاء سے اپنے پیر پر کھڑا نہیں ھوا جا رہا تھا اور حاشر اس کو سنبھال رہا تھا۔۔۔۔۔دعا ایک دم ان دونوں کی طرف ائ۔۔۔۔
کیا ھوا ھے انشو کو۔۔۔۔؟؟؟
دعا نے انشاء کی حالت دیکھتے ھوئے پوچھا۔۔۔۔۔
حاشر کی بھی حالت دعا کو ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔۔۔۔۔اس کی لال انکھوں سے دعا کو وحشت ھورہی تھی۔۔۔۔
انشو!!!!
دعا نے انشاء کی طرف جھک کر آواز دی تو انشاء کی مدحوشی سی آواز دعا کو سنائی دی۔۔۔۔
کہا لے کے گئے تھے تم میری بہن کو ؟؟؟؟
دعا نے انشاء کی حالت سے اندازہ لگا کر کہا۔۔۔۔
دعا پلیز !!! ابھی اس کو اندر لے جاو اسے پھلے اسے کوئی دیکھ لے پلیز۔۔۔۔
حاشر نے اپنی نشیلی آواز سے دعا کو کہا تو دعا سمجھ گئی کے اس وقت اس انسان سے کوئ بھی بات کرنا فضول ھے۔۔۔۔دعا انشاء کا ہاتھ تھام کر اس کو اندر لے آئ۔۔۔۔۔۔اور لاکر اس کے کمرے میں لیٹا دیا۔۔۔۔کھلے بکھرے بال۔۔۔۔کھلا گلہ ۔۔۔ٹایئٹ پینٹ چھوٹی سفید شرٹ جس میں سے اس کا جسم صاف نظر ارہا تھا۔۔۔۔۔دعا کا دل انشاء کے لیے بہت دکھ رہا تھا۔۔۔۔وہ اسکی بہن تھی۔۔۔۔دونوں ساتھ پالی بڑی تھی۔۔۔اور اس کی بہن خود اپنے لیے جہنم کی اگ چون رہی تھی۔۔۔۔
یا اللہ میری بہن کو سیدھا راستہ دیکھا دے۔۔۔۔۔میرے اللہ۔۔۔۔۔
دعا نے انشاء کی طرف دیکھ کر دعا کی پھر اسکو چادر آڑھا کر کمرے سے سیدھا صبا بیگم کے پاس چلی گئ۔۔۔۔۔دعا کو کمرے میں اتا دیکھ کر زبیر صاحب نے کہا۔۔۔۔۔
لو اگئ ہماری شھزادی۔۔۔۔۔دعا جا کر زبیر صاحب کے پاس بیٹھ گئ۔۔۔۔
کیا ھوا دعا ؟؟؟
زبیر صاحب نے دعا کا چہرہ دیکھ کر اندازہ کیا۔۔۔۔
کچھ نہیں پاپا !!! دعا نے مختصر سا جواب دیا۔۔۔۔
اچھا ھوا بیٹا تم اگئ۔۔۔۔مجھے تم سے ایک دو باتیں کرنی تھی دعا بیٹا۔۔۔۔۔زبیر صاحب نے دعا کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا۔۔۔
جی پاپا جان بولیں۔۔۔۔۔دعا نے زبیر صاحب کو دیکھتے ھوئے پوچھا۔۔۔۔
بیٹا تمھاری امی جان اور میں حج پر جا رہے ھیں ۔۔۔۔
اہ واقعی ابو جان ؟؟؟ دعا نے ایک دم خوش ھو کر پوچھا۔۔۔۔
ہاں بیٹا۔۔۔۔
۔ماشاءاللہ پاپا بہت بہت مبارک ھو اپ دونوں کو۔۔ دعا نے صبا بیگم اور زبیر صاحب دونوں کو باری باری بوسہ دیا۔۔۔۔۔
لیکن تھوڑی ھی دیر بعد دعا اداس ھو گئ۔۔۔۔لیکن میں تو اپ دونوں کے بغیر نہیں رہتی پاپا۔۔۔۔اور امی کے بغیر تو ایک دن بھی نہیں رہی میں۔۔۔۔۔ میں کیسے رہو گی پاپا ؟؟؟
بیٹا ہم تو تمھارا بھی چھارہے تھے لیکن تمھارے کچھ documents کم تھے جس کی وجہ سے تمھارا نا ھو سکا۔۔۔۔اور تمھاری تو پوری زندگی ھے میری بچی انشاء اللہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا۔۔۔۔۔۔اور پھر پتا نہیں کتنی زندگی ھے دعا!!! اللہ کا گھر دیکھنے جانے کا بہت دل ھے۔۔۔۔۔
جی جی پاپا ۔۔۔۔امی اپ دونوں آرام سے جایئں ویسے بھی یہ بلوا تو میرے اللہ نے اپ کو بیھجا ھے میں کون ھوتی ھوں اپ کو روک نے والی۔۔۔۔لیکن بس جلدی اجائے گا۔۔۔۔دعا نے اپنے انسو روکتے ھوئے کہا۔۔۔۔
ہم انشاء اللہ۔۔۔۔زبیر صاحب نے دعا کو پیار کرتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
ویسے کب جانا ھے پاپا؟؟ دعا نے پوچھا۔۔۔۔
بس بیٹا اس جمعے کو۔۔۔۔۔
۔ہممممم یعنی پرسوں ۔۔۔۔
دعا تھوڑی دیر بیٹھ کر ان کے ساتھ باتیں کرتی رہی پھر اپنے روم میں اگئی۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...