(Last Updated On: )
بیگم کی خواہشات ارے باپ کیا کروں
مانگے ہے کائنات ارے باپ کیا کروں
کرنی جو ہوتی ان سے تو کر لیتا کچھ نہ کچھ
ان کے پِتا سے بات ارے باپ کیا کروں
کھائی تھی میں نے جینے کی جن کے لیے قسم
وہ پا گئے وفات ارے باپ کیا کروں
بیٹھے ہیں کر کے وہ بھی مجھے جن پہ ناز تھا
ترکِ تعلقات ارے باپ کیا کروں
سیدھی کمر ہوئی بھی نہیں تھی ابھی کہ پھر
ماری ہے اس نے لات ارے باپ کیا کروں
ناظم میں ان سے مل کے کھٹائی میں پڑ گیا
روز ایک واردات ارے باپ کیا کروں
۲
صرف دو شعر سنانے کی اجازت دیجئے
کب یہ کہتا ہوں کہ کر سی صدارت دیجے
صرف دو شعر سنانے کی اجازت دیجئے
سینکڑوں میل کی دوری پہ ہے میرا گاؤں
چل کے آیا ہوں بمشکل یہاں پاؤں پاؤں
دھوپ ہی دھوپ تھی اب آنے دو تھوڑی چھاؤں
جیب خالی ہے مری پھر بھی نہ اجرت دیجئے
صرف دو شعر۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔
اوپننگ چاہیں تو مجھ سے بھی کرا سکتے ہیں
شاعروں کے لیے ماحول بنا سکتے ہیں
مجھ سے شاعر کو بہ آسانی کھپا سکتے ہیں
بولڈ ہو جاؤں گا ناچیز کو زحمت دیجے
صرف دو شعر۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔
فلمی دھن میں بھی غزل اپنی سنا سکتا ہوں
اور قوالی کے لہجے میں بھی گا سکتا ہوں
ایک ہی تان میں اس چھت کو اڑا سکتا ہوں
اس کلاکار کو اک موقع تو حضرت دیجے
صرف دو شعر۔۔ ۔۔
اے ڈیویزن کے نظر آتے ہیں فنکار یہاں
ایک سے ایک سنائیں گے جو اشعار یہاں
کچھ تو کر دیجئے ناظمؔ کا بھی پر چار یہاں
ہوٹ ہو جاؤں گا اس کی نہ ضمانت دیجے
صرف دو شعر۔۔ ۔۔