” باقی سب اپنے اپنے کاموں میں مگن ہیں ۔۔ تو میرے کمرے میں اس وقت بھلا کون ہوسکتا ہے.” کورا نے سوچا اور کمرے پر ہلکی سی دستک دی۔
چند لمحے کے وقفے سے دروازہ کھل گیا۔۔۔۔اور۔۔۔۔دروازے پر اس کے سامنے کھڑی شخصیت وہ خود ہی تھی ۔
کورا کو یوں لگا جیسے اس کے دماغ پر کسی نے میزائل داغ دیا ہو ۔۔۔۔ اسے گھٹن کا احساس ہوا تو اسے علم ہوا کہ اپنے سامنے اپنے آپ کو ہی کھڑا دیکھ کر وہ سانس لینا بھول چکی ہے۔۔اس نے بے اختیار لمبے لمبے سانس لے کر خود کو ریلیکس کرنے کی کوشش کی ۔
” کورا ثانی ۔۔۔ تم تو شاور لے رہی تھی ناں ؟ پھر باہر کہاں سے آرہی ہو؟” دروازے میں کھڑے کورا اول نے پیچھے ہٹ کر اسے راستہ دیتے کہا ۔
” مائی گاڈ ۔۔۔لگتا ہے اس حادثے نے مجھ پر Schizophrenia ٹریگر کر دیا ہے ، میں وہ چیزیں دیکھ اور سن رہی ہوں جن کا کوئی وجود ہی نہیں۔” ستی نے کمرے میں داخل ہوتے کہا اور دروازہ بند کردیا ۔
اسی وقت کمرے کے اٹیچ باتھ کا دروازہ کھلا اور کورا ثانی وہاں سے باہر نکلی ۔۔۔ اور یہ وہ لمحہ تھا کہ وہ تینوں ایک دوسرے کو دیکھ کر یوں دنگ ہو گئیں کہ جیسے کسی نے جادو کی چھڑی گھما کر انہیں مجسموں میں بدل دیا ہو ۔۔۔
” ایک اور کلون۔۔۔؟ ” کچھ دیر کی مکمل خاموشی کے بعد کورا ثانی نے کہا ۔
” لگتا ہے ستی اپنی مرحومہ کزن کی یاد میں پورا ‘کورا ٹاؤن’ بنا کر ہی دم لیں گی ۔۔۔” کورا اول نے کہا اور آگے بڑھ کے دروازہ لاک کردیا۔
” ویلکم مس کورا سوئم۔۔۔۔سنائیں آپ کب معرضِ وجود میں آئیں ؟” کورا ثانی نے کہا۔
” کون ہو تم دونوں ۔۔۔؟؟؟ اور یہاں کیا کررہی ہو ؟” کورا نے الجھن سے لرزتے لہجے میں کہا۔
” اٹس اوکے بہن۔۔۔ شروع شروع میں ہماری بھی یہی کیفیت تھی ۔ بائی دا وے ، تمہیں بھی ستی ہی چھوڑنے آئی تھی یا تمہیں آنا بھی خود ہی پڑا۔۔۔؟ ” کورا اول نے کہا۔
کورا کو یوں لگا جیسے اس کے جسم سے جان نچوڑ لی گئی ہو وہ گرنے کے سے انداز میں صوفے پر بیٹھی ، اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرا ڈھکا اور پھوٹ پھوٹ کے رو دی ۔۔۔۔ ” اس کا مطلب ہے میں ذہنی توازن کھو چکی ہوں۔” اس نے بہت آنکھوں اور ڈھکے چہرے کے ساتھ سسکتے ہوئے کہا۔
” ارے کیا ہوگیا کورا سوئم ۔۔۔؟؟ ایسے کیوں رو رہی ہو۔” کورا اول نے کہا اور اس کی جانب بڑھی ۔
” تمہارا ذہنی توازن بالکل درست ہے کورا سوئم۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اگر میرا ذہنی توازن درست ہے تو میں تم دونوں کو کیوں دیکھ اور سن رہی ہوں ۔۔؟؟” کورا نے بدستور چہرہ ہاتھوں سے ڈھک کر بلکتے ہوئے کہا۔
” یہ دیکھو ہم اصلی ہیں ۔۔۔ تمہارا تخیل، یا شیزوفرنیا کی علامت نہیں ہم۔” کورا اول نے اس اپنے دونوں ہاتھوں سے کورا کے ہاتھ تھام کر انہیں اس کے چہرے سے جدا کرتے کہا۔
” ارے واقعی ۔۔۔ تم تو حقیقی ہو۔۔۔” کورا نے حیرت سے لبریز لہجے میں کہا۔
” ہاں ہم اصل ہیں۔۔۔ اب رونا بند ۔” کورا اول نے اپنی ہتھیلی سے اس کے آنسو صاف کرتے کہا۔
” لیکن ، تم دونوں ہو کون۔۔۔؟ پلیز مجھے سب کچھ بتا دو ورنہ میرا دماغ پھٹ جائے گا۔۔۔” کورا نے کہا ۔
” ٹھیک ہے ریلیکس۔۔۔ میں سب کچھ بتادیتی ہوں ۔ پہلے اپنی شاک زدہ حالت بہتر کرو ، ایسے تم کچھ نہ سمجھ پاؤ گی۔” کورا اول نے شفقت آمیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کورا ، کورا اول اور کورا ثانی ، تینوں وہیں وجود تھیں گزشتہ دو گھنٹے سے کورا اول و ثانی ، کورا کو ساری کہانی سے آگاہ کرنے میں مگن تھیں ، اسی دوران ان پر یہ حیرت انگیز مگر خوشگوار انکشاف ہوا کہ کورا ان کی تیسری کلون نہیں ہے بلکہ حقیقی کورا ہے جوکہ اس روح فرسا حادثے سے زندہ بچ نکلی تھی ، کورا نے بھی انہیں اول تا آخر انہیں اس حادثے اور پھر زندہ بچ نکلنے کے قصے سے انہیں آگاہ کردیا .
” چار دن ہوچکے کورا ۔۔۔ ہم دونوں مسلسل چھپن چھپائی کی حالت میں گزارہ کررہی ہیں اس کمرے میں ، ایک چھپے تو دوسری باہر نکلے ، دوسری چھپے تو پہلی نکلے ۔۔۔ اور باقی وقت کمرہ لاک کر کے رکھنا پڑتا ہے۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اب اس کی ضرورت نہیں رہے گی ۔۔۔میں تم دونوں کے لیے کچھ بہتر بندوبست کرنے کا سوچ رہی ہوں ۔۔۔ تاوقتیکہ ہم اس مدعے کا کوئی مستقل حل نکال لیں ۔” کورا نے کہا ۔
” اوہ اچھا ۔۔۔؟ کیسا بندوبست ؟؟” کورا اول نے کہا۔
” ادھر آؤ بتاتی ہوں۔۔۔” کورا نے صوفے سے اٹھتے کہا اور کمرے کی واحد ، عقبی کھڑکی کی طرف بڑھی ۔ اور ان دونوں نے بھی اس کی تقلید کی۔۔۔ کھڑکی کے نزدیک پہنچ کر کورا نے کھڑکی پر سے پردہ سرکایا۔
” یہ کھڑکی عقبی گیلری میں کھلتی ہے ۔۔۔ اور یہاں تم دیکھ سکتی ہو کہ اس گیلری میں ، چھت پر جانے کے لیے آہنی دائروی سیڑھی نصب ہے ، لیکن اب یہ سیڑھی زیرِ استعمال نہیں کیونکہ بعد میں ہم نے دوسری سمت ، لان کے ساتھ پکی سیڑھیاں تعمیر کروا لی تھیں ۔۔۔
چھت پر دو کمرے موجود ہیں ، ایک سٹور روم اور دوسرا بالکل ٹھیک حالت میں ، ایک فرنشڈ کمرہ ہے جوکہ فی الوقت استعمال میں نہیں اور بند ہے ۔۔۔ اور یہی کمرہ آپ دونوں کی رہائش گاہ ہوگا ۔۔۔ جب بھی آپ دونوں میں سے کسی کو نیچے آنا ہوا تو اسی دائروی سیڑھی کے زریعے عقبی گیلری میں اتر کر کھڑکی کے راستے میرے بیڈروم میں آ، جا سکیں گی ۔۔۔۔
اپنی نقل و حرکت کو کنفیوژن سے پاک رکھنے کے لیے ہم موبائل فون کا استعمال کریں گی ، میں آپ دونوں کو نئے سیل فون اور سم کارڈز دلوادیتی ہوں ۔۔۔ کہیں بھی آنے جانے یا چھت پے چڑھنے اترنے۔۔۔ یا پھر گھر سے نکلنے ، گھر واپس آتے وقت ہم ایک دوسرے کو بذریعہ میسج یا واٹس ایپ اطلاع کردیں گی ، تاکہ ہم بیک وقت کسی کے سامنے آجانے ، یا ایک ساتھ دیکھ لیے جانے سے محفوظ رہ سکیں ۔۔۔” کورا نے تفصیلاً بولتے کہا۔
” کیا وہ کمرہ رہنے کے لیے موزوں ہے ۔۔۔ سارا ضروری سامان موجود ہے وہاں؟” کورا ثانی نے کہا
” صاف ستھرا کمرہ ہے ، فرنیچر ، قالین اور اٹیچ باتھ موجود ہے ، پانی بجلی بھی موجود ہے ۔۔۔ مزید بھی اگر کچھ ضرورت ہوا تو اس کا انتظام کردیا جائے گا .” کورا نے کہا۔
” اور ہم ایسے چھپ چھپا کے کب تک گزارہ کریں گی ۔۔۔؟” کورا اول نے کہا ۔
” بس چند دن ۔۔۔ جب تک میں آپ دونوں کی الگ رہائش کا کوئی مستقل بندوبست نہ کردوں ۔۔۔ تب تک آپ دونوں سکون سے رہو ، کھاؤ پیو ، موویز دیکھو ، سوشل میڈیا یوز کرو یا اگر گھومنے پھرنے کو بھی دل کرے تو ہمارے طے کردہ سٹینڈرڈ پروسیجر کے تحت آوٹنگ کے لیے بھی جاسکتی ہو ۔ ” کورا نے کہا ۔
” مجھے وائی-فائی، انَ لمیٹڈ چائے ، Snacks , آئس کریم چاہیے ۔۔۔” کورا اول نے کہا۔
” اور مجھے ڈھیر ساری کتابیں ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اور ہاں ، ستی کو یاد سے بتادینا کہ تم بذاتِ خود زندہ سلامت ہو ۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے غم میں وہ دو چار مزید کوراز بنا کر بھیج دے ۔” کورا اول نے کہا ۔ اور ان تینوں نے بمشکل خود کو قہقہ لگانے سے روکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کورا اول اور کورا ثانی دونوں چھت پر موجود اپنے کمرے میں موجود تھیں ۔ کورا اول موبائل پر PUBG کھیلنے میں مگن تھی جبکہ کورا ثانی ایک کتاب کا مطالعہ کررہی تھی ۔
اسی وقت ان دونوں کے موبائل پر I’m coming کا میسج موصول ہوا جو کورا کی طرف سے تھا ۔
کچھ ہی دیر بعد دروازے پر ہلکی سی دستک سنائی دی ، کورا ثانی نے کتاب ایک طرف رکھی اور اٹھ کر دروازہ کھولا ، اور کورا اندر داخل ہوئی ۔
” گڈ ایوننگ گرلز۔۔۔” کورا نے ان دونوں سے کہا ۔
” گڈ ایوننگ۔۔۔” دونوں نے بیک زبان جواب دیا ۔
” سسٹرز ! آج شام مجھے 2 کام آن پڑے ہیں ۔۔ اور دونوں ہی بہت اہم ہیں ۔ دونوں کا وقت بھی ایک ہے۔۔۔۔ تو اب میرے لیے بیک وقت دو جگہ موجود ہونا ممکن نہیں۔ تو مجھے آپکی مدد چاہیے .” کورا نے صوفے پے براجمان ہوتے کہا۔
” ایسے کونسے اہم ٹاسک ہیں ۔۔۔ ؟” کورا ثانی نے پوچھا ۔
” پہلا کام یہ کہ آج میں نے عدیم کے ساتھ ڈنر کا وعدہ کیا تھا ۔۔۔ اور دوسرا کام یہ کہ آج شام مجھے ایک سہیلی کی برتھ ڈے پارٹی میں شرکت کرنی ہے۔” کورا نے کہا۔
” اوہ۔۔۔ تو اب ؟” کورا اول نے کہا ۔
” اب یہ کہ پیاری بہنو، اگر ایک کام میں کر لوں اور دوسرا آپ میں سے کوئی کرلے۔۔۔ تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا .” کورا نے کہا۔
” ویسے یہ عدیم کون ہے۔۔۔۔؟” کورا ثانی نے کہا۔
” عدیم ۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ بوائے فرینڈ ہے۔” کورا نے کہا۔
” اوہ اچھا ۔۔۔۔ چلو ٹھیک ہے ۔ تم عدیم کے ساتھ ڈنر پے چلی جانا اور میں تمہاری جگہ ، برتھ ڈے پارٹی اٹینڈ کر لوں گی ۔” کورا اول نے کہا۔
” نہیں ۔۔۔۔ ایسا کرو کہ تم میری جگہ عدیم کے ساتھ ڈنر پے چلی جانا ۔ اور میں برتھ ڈے پارٹی اٹینڈ کر لوں گی ۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔ برتھ ڈے پارٹی پر پچاس کے قریب لوگ ہوں گے ۔ تو اب جبکہ تمہاری یاداشت ادھوری ہے تو تمہارے لیے اتنے لوگوں سے ملنا ملانا اور بات کرنا مشکل ہو جائے گا اگر ان میں سے اکثریت سے تم ناآشنا نکلی ۔۔۔ جبکہ میں تقریباً سبھی کو جانتی ہوں ۔۔۔ رہی بات عدیم کی ۔۔۔ تو ایک بندے کو ہینڈل کرنا کئی لوگوں کو ہینڈل کرنے کی نسبت آسان ہے۔۔” کورا نے کہا۔
” بات تو ٹھیک ہے۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” اچھی بات ہے اس بہانے مجھے بھی باہر نکلنے کا موقعہ تو ملے گا ۔۔۔ یوں لگتا ہے جب سے پیدا ہوئی ہوں ایک دو کمروں تک ہی محدود ہوں.” کورا اول نے کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملبری ٹاؤن پر شام کا نیلگوں اجالہ اب رات کے اندھیرے میں بدلنے لگا تھا ۔
عدیم اور کورا اول ملبری ٹاؤن کے ایک معروف ہوٹل کے ٹیرس ایریا میں موجود تھے ۔۔۔ یوں تو ہوٹل میں خوب گہما گہمی تھی لیکن ٹیرس ایریا میں موجود میزوں میں سے اکثر ابھی تک خالی تھیں ۔ عدیم اور کورا اول نے اپنے لیے ٹیرس کے کنارے ایک میز کا انتخاب کیا تھا جہاں سے دور تک شہر کی روشنیوں کے خوبصورت نظارے کو دیکھا جا سکتا تھا ۔
کورا اول نے میرون و سیاہ رنگ کا سکرٹ اور سفید ٹاپ زیبِ تن کررکھا تھا اور ہلکا پھلکا میک اپ بھی کررکھا تھا ۔۔۔
” آخر کار چھے ماہ بعد تم نے ‘دور کے کزن’ کے لیے دوبارہ وقت نکال ہی لیا ۔۔۔” عدیم نے شرارت آمیز لہجے میں کہا۔
” دووور کا کزن۔۔۔ ؟ یہ کس بلا کا نام ہے ؟” کورا اول نے پوچھا ۔
” ارے بھئی ۔۔۔ جب سے تک نے ہوش سنبھالا ہے تم مجھے مذاق سے ‘دور کا کزن’ ہی تو کہتی ہو۔” عدیم نے قدرے حیرت سے کہا۔
” اوہ ہاں ، بالکل۔۔۔خیر اگر یہی لوکیشن ہو ڈنر کی تو چھے ماہ تو کیا میں چھے دن بعد بھی وقت نکال سکتی ہوں۔۔۔ اٹس بیوٹی فل۔” کورا اول نے پرستائش لہجے میں کہا۔
” اوہ ، اس کا مطلب ہے آج رائلٹن میں ڈنر کا میرا فیصلہ درست تھا ۔۔۔” عدیم نے خوشگوار لہجے میں کہا ۔
” یہ فیصلہ کیسا تھا ۔۔۔۔ اب اس کا اندازہ تو یہاں کا کھانا کھا کر ہی لگایا جاسکتا ہے۔” کورا اول نے کہا۔
” شیور ! ۔۔۔ مجھے امید ہے لوکیشن کی طرح کھانا بھی اچھا ہی ہوگا۔” عدیم نے کہا ۔
کچھ ہی دیر بعد ایک ویٹر ان کے پاس پہنچا اور آرڈر سے متعلق استفسار کیا ۔۔۔۔
کورا ، جوکہ مینو کارڈ کے جائزے میں مگن تھی اس نے ویٹر کو آرڈر لکھوانا شروع کیا ، جس کے بعد ویٹر وہاں سے چلا گیا۔۔۔
کورا کارڈ واپس رکھ کر پھر سے عدیم کی طرف متوجہ ہوئی تو اس کے چہرے پر حیرت کے تاثرات تھے ۔۔۔
” کیا ہوا ‘ دور کے کزن’۔۔۔خیریت ؟” کورا اول نے کہا۔
” ہاں وہ ایکچولی تم شروع سے ہی بہت ہیلتھ کانشیئس ہو ، ابھی تک تو میں نے تمہیں فاسٹ فوڈ اور میٹھے سے سخت پرہیز کرتے ہی دیکھا تو ۔۔۔ مطلب تم تو ہوٹل میں بھی ہیلتھی آپشنز یعنی مریضوں جیسے کھانے کو ترجیح دیتی تھی ۔۔۔ تو آج اتنا ہیوی کھانا اور پھر ڈیزٹ۔۔۔ یہ تبدیلی کیسے آئی ؟” عدیم نے کہا ۔
” کورا کی بچی تم نے یہ سب مجھے بتا کر کیوں نہیں بھیجا ۔۔۔” کورا اول نے سوچا۔
” وہ دراصل ، آج موقع بہت خاص ہے ناں۔۔۔ تو اس لیے آج شام سارے پرہیز ملتوی۔۔۔” کورا اول نے دھیمی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
” واقعی ۔۔۔ آج کی شام بہت خاص ہے ۔” عدیم نے کہا ۔۔۔ لیکن کورا اول چپ چاپ بس اس کے چہرے پے نظر جمائے اسے دیکھتی رہی ۔
” کیا بات ہے کزن۔۔۔ ایسے کیا دیکھ رہی ہو۔” عدیم نے خاموشی کو طویل ہوتے دیکھ کر کہا ۔
” کچھ نہیں۔۔۔ سوچ رہی تھی تم کافی ہینڈسم ہو ۔” کورا اول نے کہا ۔
” اوہ ۔۔۔ تو آخر کار ایک سال کے ریلیشن شپ کے بات تم پر یہ ‘انکشاف’ ہو ہی گیا ۔۔۔” عدیم نے تقریباً شرماتے ہوئے کہا۔
” چوائس تو اچھی ہے کورا کی۔۔۔” کورا اول نے کہا ۔
” سوری ۔۔۔ کیا کہا؟” عدیم نے پوچھا ۔
” کچھ نہیں ۔۔۔ میں کہہ رہی تھی کہ اس ہوٹل کی انتظامیہ کی چوائس بہت اچھی ہے ڈیکوریشن اور سیٹنگ میں۔” کورا اول نے کہا۔
کچھ ہی دیر میں کھانا سرو کر دیا گیا ۔۔۔۔ اور وہ دونوں ڈنر کرنے میں مصروف ہوگئے۔
یہاں تک کہ کورا اول نے دوسری اور پھر تیسری مرتبہ اپنے لیے کچھ نہ کچھ آرڈر کیا ۔۔۔ ڈنر ختم ہوتے ہوتے ایک گھنٹا لگ گیا ۔۔۔
” کورا ، یہ سب کہاں جارہا تھا ؟ اتنا کھانا تو شاید تم تین دن میں کھاتی ہو گی ۔۔۔ لگتا ہے اس حادثے نے تمہاری بھوک بھی بڑھا دی ہے۔” عدیم نے کہا اور کورا بےاختیار ہنس دی ۔
کچھ ہی دیر میں ویٹر بل لے کر پہنچ گیا ، عدیم نے بل کی ادائیگی کی اور وہ دونوں واپسی کے لیے روانہ ہوگئے ۔۔ رات کی تاریکی نے ملبری ٹاؤن کو اپنی آغوش میں بھر لیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” کیا ہوا ، اتنی خاموش کیوں ہو ؟ پسند نہیں آئی کیا آج کی ارینجمنٹ ۔۔۔؟” عدیم نے کار ڈرائیو کرتے کورا اول سے کہا۔
” نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔ آج کی شام تو میری زندگی کی حسین ترین شام تھی ۔۔۔” کورا اول نے کہا ۔
” بھلے ہی زندگی سے میری مراد 7 دن ہے۔۔۔” کورا اول نے دل میں سوچا۔
” تو پھر اتنی خاموشی ۔۔۔؟ ڈسٹرب ہو کیا کسی بات پے ؟” عدیم نے کہا۔
” نہیں۔۔۔۔ بس سر درد کر رہا ہے میرا۔” کورا اول نے کہا۔
” اوہ ۔۔۔ کوئی بات نہیں، ہم گھر کے قریب ہیں۔ چائے کے ایک سٹرانگ سے کپ سے فوراً تمہارا سردرد دور ہو جائے گا۔۔۔” عدیم نے کہا ۔
” لیکن تم نے تو کہا تھا تمہارے اہلِ خانہ آج کسی شادی میں شرکت کے لیے ایکوا ٹاؤن گئے ہیں ۔۔۔” کورا اول نے کہا۔
” ہاں ۔۔ تو کیا میں چائے نہیں بنا سکتا ؟” عدیم نے کہا۔
” نہیں میرا وہ مطلب نہیں تھا ۔۔۔ میں کہہ رہی تھی کہ۔۔۔۔” کورا اول نے کچھ کہنا چاہا لیکن اس کی بات ٹال دی گئی۔
” اٹس اوکے۔۔۔۔ بس پندرہ منٹ کی بات ہے۔” عدیم نے کہا ۔
کچھ ہی دیر میں کار عدیم کی گھر تک پہنچ چکی تھی ۔۔۔ عدیم نے کار پارک کی اور وہ دونوں گھر کے لاؤنج میں داخل ہوئے ،
” کورا ، تم بیٹھو میں ابھی چائے لے کر آیا۔۔۔” عدیم نے کورا اول سے کہا اور خود کچن کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ اور کورا اول ایک صوف پر نیم دراز ہو کر بیٹھ گئی۔
عدیم نے کچن میں جاکر چائے بنائے ، اور چائے کے دو کپ ٹرے میں رکھ کے واپس لاونج میں پہنچا تو کورا اول صوفے پے دراز تھی اور اس کی آنکھیں بند تھیں ۔
” کورا ۔۔۔؟ ” اس نے ٹرے کو ٹیبل پر رکھتے ہوئے اسے پکارا ۔ لیکن کوئی جواب نہ آیا ۔
اس نے دو تین مرتبہ اسے پھر پکارا لیکن کورا اول بے سدھ ہی رہی ۔
” خدایا ۔۔۔۔ آج اس لڑکی کو ہو کیا گیا ہے ؟ پانچ منٹ میں ہی سوگئی ۔۔۔” عدیم نے خود کلامی کے انداز میں کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کورا اول کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو وہیں لاؤنج میں صوفے پے پایا ، البتہ اب اس کے اوپر ایک کمبل موجود تھا ۔
” مورننگ کزن۔۔۔۔” اس کی سماعت سے عدیم کی آواز ٹکرائی اور وہ ہڑبڑا کر اٹھی ۔
” مائی گاڈ ۔۔۔ یہ مجھ سے کیا ہوگیا ۔۔۔ اس کا مطلب میں پوری رات یہیں تھی ۔” اٹھتے ہی اس نے گھبراہٹ بھرے لہجے میں کہا ۔
” ہاں ۔۔۔ تمہاری آنکھ لگ گئی تھی ۔۔۔ فریش ہو جاؤ ۔ میں ناشتہ بناتا ہوں ۔” عدیم نے کہا۔
” نہیں نہیں ۔۔۔ بالکل نہیں ۔ مجھے اب جانا ہوگا ۔
تمہیں مجھے جگا دینا چاہیے تھا عدیم ۔سب گڑبڑ ہوگئی ۔۔۔” کورس اول نے بدستور پریشانی بھرے لہجے میں کہا۔
” اچھا ریلیکس ۔۔۔ میں تمہیں چھوڑ آتا ہوں ۔” عدیم نے کہا ۔
” نہیں۔۔۔ میں خود چلی جاؤں گی ۔” کورا اول نے صوفے سے اٹھتے ہوئے کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کورا اور کورا ثانی ، دونوں چھت پر اسی کمرے میں موجود تھیں۔
” پوری رات بیت گئی ، ابھی تک اس کا کوئی نام و نشان نہیں۔۔۔اوپر سے اس کا نمبر بھی آف ہے۔ خدا خیر کرے ۔ نجانے کہاں رہ گئی میری کلون۔” کورا نے پریشانی بھرے لہجے میں کہا۔
” میں نے تو پوری رات ہی جاگتے گزار دی ۔۔۔ بہت پریشان ہوں اس کے لیے۔” کورا ثانی نے کہا۔
” مجھے بھی خاک نیند نہیں آئی۔۔۔ کہیں کسی مشکل میں نہ پھنس گئی ہو ۔ ابھی اس کی عمر ہی کیا ہے۔” کورا نے کہا۔
” پلیز تم عدیم کو کال کر کے اس سے پوچھ لو ۔۔۔” کورا ثانی نے کہا۔
” کیا پوچھوں اس سے ۔۔۔۔ کہ کل رات ڈنر کے بعد سے ‘میں’ گھر نہیں آئی اور لاپتہ ہوں۔۔ کیا تمہیں علم ہے کہ میں کہاں ہوں ؟” کورا نے منہ بنا کر کہا۔
اتنے میں دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی اور وہ دونوں چونک اٹھیں۔۔۔
کورا آگے بڑھی اور اس نے دروازہ کھولا ، دروازے پر کورا اول تھی ، دروازہ کھلتے ہی وہ اندر داخل ہوئی۔۔۔۔
” کورا ، ساری رات کہاں تھی تم ؟؟؟ سب خیریت تو تھی ؟” کورا ثانی نے اس سے پوچھا ۔
” ہاں خیریت ہی تھی ۔۔۔” کورا اول نے کہا۔
” تو رات واپس کیوں نہیں آئی تم۔۔۔ اور رات کو ٹھہری کہاں پے تم؟؟” کورا نے پوچھا۔
” میں ۔۔۔ عدیم نے ساتھ تھی ۔” کورا اول نے کہا تو ان دونوں کو جیسے ہزار وولٹیج کا شاک لگ گیا ۔
” کک کیا۔۔۔۔ کہاں تھی تم ؟؟؟ پلیز اپنی بات دہراؤ۔۔” کورا نے بے یقینی کے عالم میں پوچھا ۔
” میں ، عدیم کے ہاں تھی گرلز۔۔۔ آئی ایم سوری ، آپ دونوں کو اتنی پریشانی ہوئی ۔” اس نے کہا۔
” وااااٹ دا ۔۔۔۔ مجھے یقین نہیں ہورہا اول کہ تم ایسا بھی کر سکتی ہو ۔ اور عدیم سے مجھے یہ امید ہرگز نہ تھی ۔۔۔ ” کورا نے شاک زدہ لہجے میں کہا۔
” میری آنکھ لگ گئی تھی بھئی۔۔۔۔ریلیکس اور بدقسمتی سے میرے فون کی چارجنگ ختم ہوچکی تھی۔” کورا اول نے کہا۔
” آنکھ لگ گئی ؟ What an excuse ۔۔۔ پر تم ڈنر کے بعد وہاں گئی ہی کیوں؟
میں تو آج تک دن کو بھی کبھی اس کے ساتھ کبھی تنہائی کا زیادہ وقت نہیں گزارا۔۔۔” کورا نے کہا ۔
” اتنی ہی دلائی لامہ ہو تو اسے بوائے فرینڈ کے بجائے بھائی بنا لینا تھا ۔۔۔ ایک تو میں تمہارا کام کروں اوپر سے انکوائری بھگتوں۔۔۔آئی کانٹ بی لیو دس کہ یہ سب میں تم سے سن رہی ہوں۔” کورا اول نے کہا۔
” ریلیکس گائیز۔۔۔۔ کیوں بچوں کی طرح جھگڑ رہی ہو۔۔۔۔ اور کورا ، اس نے کہا تو ہے کہ اس کی آنکھ لگ گئی ۔۔۔ جسٹ سٹاپ اٹ ناؤ”. کورا ثانی نے کہا۔
جس پر وہ دونوں خاموش ہوگئیں ۔۔۔
” آئی ایم سوری ۔۔۔۔ مجھے تم سے اس لہجے میں بات نہیں کرنی چاہیے تھی ۔” کچھ دیر بعد کورا نے کہا۔
” اٹس اوکے۔۔۔ مجھے بھی ڈنر کے بعد سیدھا گھر آنا چاہیے تھا ۔” کورا اول نے کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کورا کے جانے کے بعد کورا ثانی شاور لینے کے لیے اٹیچ باتھ کی طرف بڑھ گئی ۔
اور کورا اول اپنے بستر پر دراز ہوگئی ، اس نے اپنا موبائل بیڈ کے نزدیک موجود ساکٹ پے چارجنگ پر لگایا اور پھر اسے آن کیا ۔۔۔
اس نے فیس بک کھولی، کورا کی پروفائل میں گئی اور کورا کے فرینڈز میں کسی کو تلاش کرنے لگی ۔۔۔۔ جلد ہی مطلوبہ آئی ڈی اس کے سامنے تھی ۔۔۔ ” عدیم یوسف” نامی اکاؤنٹ سامنے آتے ہی ایک گہری مسکراہٹ نے اس کے چہرے کا احاطہ کر لیا ۔