کیا سوچ رہی ہیں ۔فاروق صاحب روم میں آئے تو خالدہ بیگم کو سوچوں میں گم دیکھر پوچھا
کچھ نہیں بچوں کے بارے میں سوچ رہی ہوں
کیوں کیا ہوا بچوں کو ٹھیک تو ہیں
ہمیشہ سے یہی تو مسئلہ رہا ہے کہ آپ کو کچھ پتہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے منہ بنایا
کچھ بتائیں بھی کہ آخر ہوا کیا ہے۔۔ وہ جھنجھلائے
آپ کو نہیں پتہ کیا ہوا ہے ۔۔آپ کے بچے ماں باپ کے زندہ سلامت ہونے کے باوجود رونے کے لیے دوسروں کا کندھا ڈھونڈتے پھر رہے ہیں ،جو یہاں پر دو ہیں وہ کسی بھی چیز کے لیے باپ کی بجائے بھائی کی طرف دیکھتے ہیں۔ آپ کی بیٹی اپنی تکلیف بانٹنے کے لیے باپ کی بجائے چار کوس دور بیٹھے چچا کو کال ملاتی ہے ماں کی بجائے چچی سے اپنے آنسو شئیر کرتی ہے ضرورت کی چیزوں کے لیے چچا سے فرمائش کرتی ہے چچی کے گلے لگ کر شکوے شکائتیں کرتی ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کیا ہوا ہے.
میرا ڈوب مرنے کا دل چاہ رہا تھا جب وہ پورے حق سے سگی ماں کی بجائے چچی سے کہہ رہی تھی کہ مجھے گاڑی چایئے،جب وہ اس سینے سے لگی بیٹھی منہ بسور رہی تھی ،اس سے لاڈ اٹھوا رہی تھی ۔وہ میرا حق تھا فاروق صاحب ،میری جگہ تھی وہ۔۔۔۔۔ جو آپکی صرف آپ کی وجہ سے میری اپنی سگی بیٹی نے کسی اور کو دے رکھی ہے ۔آپ کی وجہ سے وہ اتنے دور ہوگئے ہیں کہ اپنی کوئی تکلیف کوئی پریشانی شئیر نہیں کرتے اور اس کے لیے میں کبھی آپ کو معاف نہیں کروں گی ۔ خالدہ بیگم پھٹ پڑیN
تو مجھ سے کہتی نہ میں دلوا دیتا یوں ضد کرنے کی کیا تک بنتی تھی ۔۔۔پہلے کسی چیز کی کمی ہونے دی ہے انہیں۔۔فاروق صاحب نے کہا
کیا ۔۔۔۔کیا کیا ہے آپ نے اپنی اولاد کے لیے آج تک اگر انہیں تعلیم دی ہے یا کھانے پہننے کو دیا ہے تو کوئی احسان نہیں کیا آپ نے۔ آپ کا فرض تھا ۔کبھی انہیں بٹھا کر پوچھا ہے کہ کیا چل رہا ان کی زندگیوں میں ،کچھ چایئے تو نہیں، کوئی پریشانی تو نہیں ہاں البتہ بھتیجی بھتیجے کے لیے آپ کے پاس فرصت ہی فرصت ہے ان کی سب خبر ہوتی ہے آپکو ۔۔۔۔۔
آپ کی بیٹی ڈاکٹر ہے دوسروں کے ہوسپیٹل میں دھکے کھا رہی ہے ارے آپ سے اتنا نہیں ہو گیا کہ اسے ایک ہوسپیٹل ہی بنوا دیتے ۔بہت پیسہ ہے نہ آپ کے ارے آگ میں جھونکیں ایسے پیسے کو جو اپنی ہی اولاد کے کام نہ آ سکے ۔اپنے دل میں ابائے برسوں کے لاوے کو وہ پھٹنے سے نہ روک سکیں
میں نے کہا تھا اسے اس نے منع کر دیا تو میں کیا کرتا
اس نے منع کر دیا اور آپ ہو گئے ۔ایسی فرماں برداری آپ نے سونیا صائم کی باری تو کبھی نہیں دکھائی۔انہیں تو آپ زبردستی چیزیں دلا رہے ہوتے ہیں اگر یہی ان دونوں میں سے کوئی ہوتا تو آپ کب کا ہوسپیٹل بنوا کر دے چکے ہوتے
بن باپ کے بچے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی تمہیں اور تمہارے بچوں کو کیاخار ہے ان سے۔ پہلے میشا اور اب تم
صرف وہ ہی نہیں بن باپ کے بچے اگر آپ دھیان دیں تو آپ کے بچے بھی آپ کے ہوتے ہوئے دوسروں میں باپ ڈھونڈتے پھر رہے ہیں اور جہاں تک رہی خار کی بات تو اگر آپ شروع سے انصاف سے چلتے تو اس کی نوبت نہیں آتی
خیر اب تک تو جو ہوا سو ہوا ۔اب میں اپنے بچوں کے ساتھ کوئی زیادتی برداشت نہیں کروں گی ۔ صائم کو آفس لے جانا شروع کریں میرا بیٹا کوئی فالتو نہیں ہے جو دن رات کام کرتا رہے اور وہ مفت کی بیٹھ کر کھاتا رہے ۔۔آپ نے لاڈ اٹھانے ہیں سو بار اٹھائیں مگر مجھ سے یا میرے بچوں سے کوئی توقع مت رکھیے گا آپ خود کہہ دیں بھابھی سے یا پھر میں بات کر لوں گی اور. سونیا کے لیے بھی کوئی رشتہ دیکھ کر اپنے گھر کی کریں اسکی بھی تعلیم پوری ہونے میں چند ماہ ہی باقی ہیں
رشتہ دیکھنے کی کیا ضرورت ہے ہم ولید کے لیے رفعت بھابھی۔۔۔۔۔
سوچئیے گا بھی مت۔۔۔۔۔۔ میں ایسا کچھ ہر گز بھی نہیں ہونے دوں گی ۔۔اسکا بیٹا منہ بھر کہ کہہ سکتا ہے کہ اسے میری بیٹی نہیں پسند تو میں بھلا اس کی بیٹی کو اپنی بہو کیونکر بناوں گی ۔۔ممکن ہی نہیں ہے آپ نے آج تو یہ بات کر دی ہے آئندہ مت کیجیے گا ۔خالدہ بیگم اس وقت روائتی دیورانی کے روپ میں آ چکی تھیں
پر اس میں حرج ہی کیا ہے
میں نے کہا نہ ایسا کچھ نہیں ہو گا تو نہیں ہو گا ۔۔۔ ویسے بھی میں ولید کے لیے فضہ کو ہسند کر چکی ہوں اچھی اور سلجھی ہوئی بچی ہے اور ہم اسی ہفتے جا رہے ہیں گاوں رشتہ لے کر ۔وہ سخت لہجے میں کہتیں اٹھ گئیں۔فاروق صاحب تو ان کے رنگ ڈھنگ دیکھ کر حیران تھے کہ کہاں نرم دل رکھنے والی اور شفیق سی خالدہ بیگم کا اتنا سخت رویہ اور نیا انداز ۔لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ جب بات بچوں پر آئے تو ایک عورت صرف ماں ہوتی ہے اس کے لیے ہر رشتے یہاں تک کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر اولاد ہوتی ہے۔اسکی تکلیف کے آگے وہ کہیں بھی ڈٹ کر کھڑی ہو سکتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیسی ہے ممانی جان ۔۔ میشا سمائرہ کے ساتھ موحد کے گھر آئی ہوئی تھی دونوں گھروں میں زیادہ فاصلہ نہیں تھا ایک گلی چھوڑ کر انکا گھر تھا
میں ٹھیک ہوں سمائرہ تم کیسی ہو اور یہ تو ڈاکٹر میشا ہیں تو یہ یہاں ۔رافعہ بیگم نے پوچھا
ارے ممانی جان یہ خالدہ خالہ کی بیٹی ہے میشا جو گاؤں میں رہتی ہے
اوہ اچھا ماشاء اللہ کتنی بڑی ہو گئی ہے کافی سال ہو گئے ہیں نہ ملے ہوئے اس لیے پہچانا نہیں ۔یہاں آؤ بیٹا ۔انہوں اسے پاس بلایا
تمہیں شائد نہ یاد ہو مگر میں اور میری بیٹی گئی تھی تمہارے پاس چیک اپ کے لیے۔
اچھا میشا نے زہن پر زور دیتے ہوئے کہا اور اچانک کچھ یاد آنے پر چونکی
اوہ ہ ہاں یاد آیا
پتہ ہے میری بیٹی جب سے تم سے مل کر آئی ہے فین ہو گئی ہے وہ تو پاگل ہی ہو جائے تمہیں یہاں دیکھ کر میں اسے بلاتی ہوں ۔انہوں نے ملازمہ سے کہہ کر افق کو بلوایا
واٹ اے پلیزنینٹ سرپرائز ڈاکٹر میشا ہمارے گھر میں ۔۔ افق نیچے آئی تو میشا کو بیٹھا دیکھ کر اچھلی
صرف ڈاکٹر میشا نہیں تمہاری کزن بھی ہے خالدہ کی بیٹی رافعہ بیگم اس کا جوش دیکھ کر مسکرائیں
مائی گاڈ آپ کہیں زینی تو نہیں مجھے عیشا نے بتایا تھا
جی بلکل وہی ہوں
اوہ گاڈ ۔۔۔ایم شاکڈ ۔۔۔آپ کو پتہ ہے میں تو آپکی پکی والی فین ہوں
یہ تو تمہاری زرہ نوازی ہے بندی اس قابل کہاں ۔میشا نے سر کو خم دیا تو وہ ہنسی
ارے موحد بھائی یہاں آئیں نہ آپکو کسی سے ملوانا ہے ۔موحد باہر جا رہا تھا کہ افق نے اسے آواز دی
ان سے ملیں یہ ڈاکٹر میشا ہیں۔۔ وہی جس کا میں نے آپ سے زکر کیا تھا ۔ہے نہ سپر فنٹاسٹک
تو تم اسکی تعریف کر کر کہ میرے کان کھا گئی تھی ۔۔یہ آفت تمہیں کیوٹ لگتی تھی ۔یہ پٹاخہ تمہیں سپر فنٹاسٹک لگ رہا ہے ۔ موحد نے اسے گھورا
اوہ تو تم اس نشئی کی بہن ہو ۔میشا بھلا کہاں پیچھے رہنے والی تھی
تم مجھے نشئی کہہ رہی ہو خود کیا ہو منہ پھٹ ، بدتمیز ،فساد کی جڑ
تو تم کیا ہو انگلش کی دکان گانا گاتے ہو تو ایسے لگتا ہے کہ بہت ساری بدروحیں مل کر چیخ رہی ہیں ان تینوں کی موجودگی کو فراموش کیے بغیر وہ آپس میں لڑنا شروع ہو چکے تھے افق آنکھیں پھاڑے کبھی موحد کو دیکھتی تو کبھی میشا کو جو بچوں کی طرح ایک دوسرے کی خامیاں گنوا رہے تھے۔رافعہ بیگم بھی منہ پر ہاتھ رکھے ہونق بنی بیٹھی تھی
تم خود ایک چڑیل ہو نہ اس لیے تمہیں دوسرے لوگ بھی بدروح لگتے ہیں
اور تم خود کیا ہو نہ عقل نہ شکل ۔تم سے اچھے تو میرے ہوسپیٹل میں وارڈ بوائے اور صفائی کرنے والے ہیں
اور تم کبھی خود کو دیکھا ہے پنجابی کا پنڈورا باکس ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے سمھ نہیں آرہا تمہیں ڈاکٹر کی ڈگری دے کس جاہل نے دی۔
جس نے تمہیں بزنس کی ڈگری دی ۔ میشا نے ترکی با ترکی جواب دیا
میں کسی دن تمہارا گلہ دبا دون گا
جیسے میں دبوا لوں گی نہ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بسس ۔۔۔۔۔ افق چیخی
کیا ہو کیا رہا ہے کیسے بچوں کی طرح لڑ رہے ہو ۔۔میرے زہن میں جو آپ دونوں کو لے کر میچور اور ڈیسنٹ لوگوں کا خاکہ تھا ملیا میٹ کر کہ رکھ دیا ہے یار۔۔۔۔۔ میرا میچور بھائی اور ڈیسنٹ سی ڈاکٹر میشا ۔حد ہے ویسے۔افق کے لہجے میں بے یقینی تھی
ہاں تو تمہارے بھائی کی غلطی ہے نہ یہی پہل کرتا ہے
میں پہل کرتا ہوں، میں کرتا ہوں ۔موحد نے اپنی طرف انگلی کرتے ہوئے سے پوچھا
ہاں تو کس نے شروع کیا تھا ۔۔میری ڈگری مشکوک قرار دے رہے ہو خود تو بڑے اکسفورڈ ڈگری ہولڈر ہو نہ میشا نے منہ بنایا
ظاہر ہے محترمہ ڈاکٹرز ایسے نہیں ہوتے جیسی تم ہو ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں ہوسپیٹل والے کیسے برداشت کرتے ہیں
کیوں مجھے مرگی کے دورے پڑتے ہیں
مرگی کے نہیں پاگل پن کے پڑتے ہیں انکو پھر سے شروع ہوتا دیکھ کر سمائرہ نے مسکراہٹ دبائی
فار گاڈ سیک بس کر دو آپ دونوں ۔۔۔ بھائی یار جائیں آپ جا رہے تھے ۔۔۔غلطی ہو گئی جو آپ کو روک لیا
اب کہاں جا پاؤں گا کسی کالی بلی نے راستہ کاٹ لیا ہے بدشگونی ہی ہو گی
میں کالی بلی ہوں اور تم ۔۔تم کالے بلے ہو ۔میشا جو کاوچ پر بیٹھ رہی تھی جھٹ سے سیدھی ہوئی افق جو موحد کو گھور رہی تھی میشا کی بات سن کر اسکا قہقہ چھوٹا
سریسلی میشا کالا بلا ۔ ہنستے ہنستے وہ صوفے پر بیٹھی
یہ دیکھ رہی ہو تم اس کی زبان ۔۔ایسے ہی کرتی ہے
بس بس بھائی آپ جائیں مجھ میں مزید ہمت نہیں ہے ہنسنے کی۔ افق ہنستے ہوئے رک کر بولی تو وہ جلتا بھنتا باہر نکل گیا جاتے جاتے اسے ایک بار پھر افق کا قہقہ سنائی دیا
میشا سچ میں بہت کیوٹ ہو اتنا میں کبھی نہیں ہنسی جتنا آج ہنس لیا ہے
ہاں بیٹا آتی رہا کرو بہت عرصے بعد اس گھر میں اتنی رونق لگی ہے رافعہ بیگم نے کہا
کیوں نہیں ممانی جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے میں سوچ رہی ہو کسی دن باہر لنچ نہ کریں
ہاں بلکل اسی بہانے آؤٹنگ بھی ہو جائے گی
تو ٹھیک ہے پھر دن ہو گیا اس سنڈے کو چلیں گے تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں میشا
مجھے تو نہیں ہوگا ہاں فضہ کو لازمی ہو گا اور وہ میرا برا حشر بھی کرے گی وہ آلریڈی سمائرہ سے دوستی کرنے سے منع کر چکی ہے
کیوں ۔۔ان دونوں نے حیرانگی سے اسے دیکھا
وہ اس لیے کہ ہم دونوں شروع سے ہی ایک دوسرے سے بہت اٹیچ رہی ہیں سکول سے لے کر کالج تک ہم دو ہی دوستیں تھیں یہاں تک کہ اگر میں کسی لڑکی کے سے فرینک ہو کر بات کر لوں تو فضہ ناراض ہو جاتی ہے اور یہی سچویشن میری بھی ہے ۔کسی تیسری کو ہم دونوں میں سے کوئی بھی برداشت کرتا ۔
اوہ۔ تو تم اسے بھی ساتھ لے آنا
یہ ہو سکتا ہے ،چلو ٹھیک ہے پھر اس سنڈے کو چاروں چلتے ہیں مجھے کچھ شاپنگ بھی کرنی ہے تو وہ بھی کر لیں گے
ٹھیک ہے ڈن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ہوسپیٹل سے نکلی تو حنان کو کھڑا دیکھ کر اس کی طرف آئی
تم یہاں خیریت ۔۔۔۔۔۔۔
ہاں خیریت ہے تمہیں لینے آیا ہوں
مجھے کہاں جانا ہے
تم میرے ساتھ ریسٹورینٹ چل رہی ہو
کس خوشی میں
تم نے نئی گاڑی لی ہے نہ اس خوشی میں تم مجھے ٹریٹ دے رہی ہو
تم سے کس نے کہا کہ میں ٹریٹ دے رہی ہوں
میں کہہ رہا ہوں نہ کافی نہیں ہے
اور تم کون ہو ۔۔۔میشا نے ابرو اچکائے
میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں تم ۔۔۔۔۔۔
ہم کزنز ہیں میشا۔۔ اس نے منہ لٹکایا
اچھا اچھا اب تم آ ہی گئے ہو تو چلو ۔ کیسے جاؤ گے اپنی گاڑی سے یا میری سے ۔
اپنی تو میں بجھوا چکا ہوں تمہاری سے چلتے ہیں
آؤ بیٹھو۔ میشا نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہا
خاصی بے مروت لڑکی ہو
کیوں بھئی میں نے کون سی بے مروتی کر دی
ایک تو میں کب سے ویٹ کر رہا ہوں اوپر سے میڈم کہہ رہی ہیں کہ تم کون ہو
ظاہری سی بات ہے پتہ ہونا چایئے۔۔ باتوں باتوں میں وہ ریسٹورینٹ پہنچ گئے
کیا کھاؤ گے میں تو آج ٹوٹلی دیسی کھانے والی ہوں ۔تم بھی ٹیسٹ کر کہ دیکھو
ٹھیک ہے جو اپنے لیے منگواؤ میرے لیے بھی منگوا لینا
واہ بھئی بڑے فرماں بردار ہو اگر ایسی ہی فرماںبرداری دکھاتے رہو گے تو تمہاری بیوی خوش رہے گی
خوش تو رکھوں گا مگر تم دعا کرنا وہ مان جائے
کیا مطلب کوئی ہے کیا ۔۔میشا نے پوچھا تو اس نے سر ہلایا
واؤ کون ہے ، کیسی دکھتی ہے، کہاں رہتی ہے
جہاں تک بات ہے کون کی تو وہ ابھی نہیں بتاؤں گا ۔ہاں کیسی دکھتی ہے تو ظاہر ہے بہت پیاری کیوٹ سی ہے نٹ کھٹ سی کبھی نک چڑی تو تو کبھی شرارتی سی ۔ ۔وہ اس کے چہرے کو آنکھوں میں سموتے ہوئے بولا
تو صرف پسند کرتے ہو یا کوئی محبت وحبت کا بھی چکر ہے
پتہ نہیں مگر مجھے اسکی ہنسی،غصہ چڑچڑا پن سب اپنی طرف کھینچتا ہے ،ساتھ ہو تو ایک سحر سا طاری ہو جاتا ہے ۔دل چاہتا ہے اسے سامنے بٹھا کر دیکھتا رہوں ۔ باتیں کرتی رہے میں سنتا رہوں وہ ہنستی رہے اور میں دیکھتا رہوں اس کی سمائل دیکھتے ہوئے ہی قربان جانے کو جی چاہتا ہے ۔جب نرمی سے بات کرتی ہے تو دل کرتا ہے بندہ سنتا ہی رہے
کب سے جانتے ہو ایک دوسرے کو
زیادہ عرصہ نہیں ہوا بس ایک ماہ ہوا ملے ہوئے اتنے کم وقت میں وہ میری روح تک میں بس چکی یے
وہ جانتی ہے۔ بتایا ہے اسے ۔ اس کی دیوانگی کو دیکھتے ہوئےمیشا نے پوچھا
نہیں شائد نہیں جانتی ۔۔ اور میں نے بھی نہیں بتایا ڈرتا ہوں اگر منع کر دیا تو
تو منا لینا قائل کرنا کہ تم سے بہتر اسے لائف پاٹنر نہیں مل سکتا اسے بتانا کہ تم اسے خوش رکھ سکتے ہو اور تم اس کے ساتھ خوش رہ سکتے ہو اگر عقلمند ہوئی تو سمجھ جائے گی
تو بتا دوں ۔۔حنان اس کی طرف جھکا
ہاں ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے اور وہ کسی اور کی ہو جائے
اللہ نہ کرے ، اگر ایسا ہوا تو۔۔۔۔ حنان نے بات ادھوری چھوڑی
تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو پتہ نہیں ۔۔ شائد مر جاؤں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ نہ کرے پاگل ہو کیا ۔ میشا نے اسے ٹوکا
ویسے اگر تم واقعی ہی سریس ہو تو شریفوں کی طرح اس کے گھرباقاعدہ رشتہ بھیجو اچھی اور شریف گھر کی لڑکیاں ایسی باتوں کو فلرٹ سمجھتی ہیں شادی ہو جائے تو بتاتے رہنا ۔وہ واحد لڑکی تھی جو اپنے ہی بارے میں بڑھ چڑھ کر مشورے دے رہی تھی
اگر جو اسے پتہ چل جائے کہ مں اسی کے بارے میں ہی بات کر رہا ہوں تو یہ میرا کیا حال کرے گی ۔ سوچ کر وہ مسکرایا
کہہ تو صیح رہی ہو ایسا ہی کچھ کرنا پڑے گا
ویسے ہے کون وہ لڑکی ۔۔۔
تم ۔۔۔۔۔۔ تم کھانا کھاؤ پھر کبھی بتاؤں گا ۔اس کے سر اٹھا کر دیکھنے پر حنان نے گڑبڑا کر بات بدلی
کیسے گھورتی ہے یار۔۔۔۔ حنان تیری زندگی کیسے گزرے گی۔ سوچتے ہوئے وہ بے ساختہ ہنسا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...