(Last Updated On: )
بے خود ہوا ہوں خود بھی مئے لالہ فام سے
آیا تھا میکدے میں کسی اور کام سے
پہچان شکل سے ہے نہ طرزِ کلام سے
پہچانتے ہیں سب مجھے بس میرے نام سے
کچھ واسطہ نہیں ہمیں ان کے پیام سے
خوش کرنا چاہتے ہیں درود و سلام سے
خالی ہے دل خشیتِ ربِّ انام سے
کیا فائدہ ہے ایسے قعود و قیام سے
اس زندگی سے کون سی ایسی خطا ہوئی
جکڑی گئی جو سلسلۂ صبح و شام سے
آنکھوں میں اشک، آہ لبوں پر، جگر میں سوز
آئی ہے ان کی یاد بڑے اہتمام سے
رسوائیوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے اس کا ذکر
ڈرنے لگا ہوں میں تو محبت کے نام سے
کچھ بھی نہ گھٹ سکی شبِ ہجراں کی تیرگی
ہم نے چراغِ اشک جلائے بھی شام سے
کیسی جگہ ہے یہ بھی دل اُکتا گیا نظرؔ
دنیا ہے آب و گل کے دو روزہ قیام سے
٭٭٭