(Last Updated On: )
سر فراز کاتب، بدنیروی
باوا سمج رئے اسکول جاریا لاتا آپھت
دو دو پِچّر دیکھ کے آریا لاتا آپھت
ٹھیلا لگاریا ڈی ایڈ کر کے کیلے کا
نوی دُولن سا شر ماریا لاتا آپھت
کھیتی بیچا کٹلا لیاگؤں سے آیا امراؤتی
دیسی پی کربھجئے کھا ریا لاتا آپھت
میکو بولا پائے پکے کھا کے جانا بھئی صاب
میرا سالا میکو بنا ریا لاتا آپھت
کھولا پور سے بھگ کے آیا عالم بنتے بنتے
اب ماموں کے بکریاں چرا ریا لاتا آپھت
نیلے پیانٹ پہ پیلا کرتا، اودی ٹوپی، جوتے لال
کالے خاں پیغام کو جا رہا لاتا آپھت
بھکّے سو گئے بڈّا بڈّی، سالے کو پر وا نئیں
جورو کو جلبّی کھلاریا لاتا آپھت
آخر تو نے کاتبؔ کو کیا سمجھا ہے رے
بے فالتو کے اس سے کھجا ریا لاتا آپھت
۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔
سمج۔ سمجھ، پِچّر۔ پکچر، ٹھیلا۔ خوانچہ، دولن۔ دلہن، گؤں۔ گاؤں، امراؤتی۔ مہاراشٹر کا ایک شہر، بھجئے۔ پکوڑے، میکو۔ مجھے، کھولا پور۔ امراؤتی ضلع میں واقع ایک قصبہ جہاں ایک مشہور دینی مدرسہ، ہے۔ بھکّے۔ بھوکے، جلّبی۔ جلیبی، بے فالتو۔۔ فضول
۲۔
یار کی یاری گھر سے باہر یہ بیماری گھر سے باہر
آگ لگا سکتی ہے سالی یہ چنگاری گھر سے باہر
گھر میں تو بس چور رہو جی تھانیداری گھر سے باہر
گھر میں ہا ہا کار مچی ہے فیض ہے جاری گھر سے باہر
شوہر بیوی، بیوی شوہر باری باری گھر سے باہر
بچوں کا بھگوان ہے مالک نر اور ناری گھر سے باہر
پیار کے دشمن گھر کے اندر پریم پجاری گھر سے باہر
کاتب جی گھر لوٹ چلو اب رات گزاری گھر سے باہر