(Last Updated On: )
دن ڈوب گئے ماگھ کے
سرما ہوا مہماں
حاجت نہیں اب آگ کی
تن ہو گیا آساں
بدھائی ہو سب کو کہ
پھر اب آ گیا پھاگن
راتیں ہوئیں چھوٹی جو
تو دن ہو گئے لامبے
بیٹھا کہاں جاتا ہے
سو اب دھوپ کے آگے
لے آئی ہے پھاگن کی ہوا
گیتوں کا موسم
رقصاں ہیں سراپا سبھی
سرسوتی کے چوپھیر
ایماں اگر عربی ہے تو
سنسکرتی ہے ہندی
پوجا جو ولایتی ہے
تو دل اب بھی ہے سندھی
عربی ہے نہ ترکی ہے
نہ تورانی ہے تہذیب
ہندو ہی ہیں ہم اصل میں
اور ہندو ہے تہذیب
گر شرم ہے تجھ کو
تو رہ شرمندۂ دوراں
ہم نے تو دی کر آن
سو سنسکرتی پہ قربان
٭٭٭