(Last Updated On: )
بس اشاروں میں گفتگو کی ہے
پوری یوں دل کی آرزو کی ہے
ان سے ملنے کی جستجو کی ہے
ہم نے تکمیل آرزو کی ہے
میں نے سیکھا ہے یہ بزرگوں سے
“جب دعا کی ہے با وضو کی ہے”
آرزو دل کی کیوں نہ ہو پوری
” جب دعا کی ہے با وضو کی ہے”
یوں فلسطین پر ستم توبہ
خون سے خاک سرخرو کی ہے
لالٹینؔ ہزل کے تعلق سے
جستجو جیسے رنگ بو کی ہے