(Last Updated On: )
ظلمت کا ہر عضو ہے بیج سیاہی کا
کٹ کر پھر اگ آتا ہے
دھوپ میں اتنی کاٹ نہیں کہ میں ان کو
اندر سے مسمار کروں
کل وہ چہرہ مسخ تھا اتنا آج جسے
میں تصویر سمجھتا ہوں
کیا میں رات کے جادوگر کے شہر میں ہوں
جامد آنکھ کے روزن سے
دیکھ رہا ہوں جو مجھ کو دکھلاتا ہے
یا میں بے معنی دنیا میں
زندہ رہنا سیکھ رہا ہوں
شاید میں پہچان کی بھول بھلیوں میں
گم ہوں
لیکن کیا یہ کم ہے
خواب کی مشعل ہاتھ میں لے کر چلتا ہوں
٭٭٭