وہ دلہن بنی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی آج وہ سکندر کی بیوی بن چکی تھی نہ چاہتے ہوئے بھی ایسے شخص کی بیوی بن چکی تھی جس سے اس کو شدید نفرت تھی دروازہ کھولنے کی آواز پر اس کی آنکھ بھی کھول گی تھی ۰۰۰۰۰۰وہ بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گی تھی ایک نفرت سے نگاہ اس پر ڈالی۰۰۰۰۰وہ اس کے نزدیک اب آ کر بیڈ پر بیٹھ چکا تھا آج وہ بہت خوش تھا آج اس نے جس سے محبت کی تھی اس کو حاصل کر لیا تھا اب وہ اس کو بہت محبت سے دیکھ رہا تھا ۰۰۰۰۰۰۰السلام علیکم ۰۰۰۰۰ میں جانتا ہوں جس حالات میں ہماری شادی ہوئی تم ناخوش ہو ۰۰۰۰۰۰۰میں کبھی تمہارے ساتھ خوش رہے بھی نہیں سکتی ۰۰۰۰۰۰۰میرے والدین اگر کبھی مجبور نہ کرتے مجھے تو میں تم جیسے شخص سے کبھی یہ نکاح نہ کرتی ۰۰۰۰۰مجھے تم سے شدید نفرت ہے ۰۰۰۰۰۰آخر کیوں ۰۰۰۰میں نے ایسا کیا کر دیا ہے ۰۰۰۰۰میں تو آپ سے بہت پیار کرتا ہوں ۰۰۰۰۰۰میں تو کبھی آپ کو تکلیف دینے کے بار میں سوچ بھی نہیں سکتا ۰۰۰۰۰۰ ایک بات یاد رکھنا میں تمہاری باتوں میں آنے والی نہیں ہوں ۰۰۰۰۰جو تم نے کیا ہے میرے ساتھ وہ جانتے ہو ۰۰۰۰۰۰۰۰میرا یقین کرو میں نے تمہارے ساتھ کچھ نہیں کیا ۰۰۰۰۰۰وہ اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا ۰۰۰۰۰۰۰۰میرا ہاتھ چھوڑو ۰۰۰۰۰۰تم نے ہمت کیسے کی میرا ہاتھ پکڑنے ۰۰۰۰۰۰ویسے ہاتھ چھوڑنے کے لیے میں نے نہیں پکڑا ۰۰۰۰۰وہ نرمی سے کنگن بازوں میں پہناتے ہوا بولا ۰۰۰۰۰چھوڑو میرا ہاتھ بدتمیز ۰۰۰۰۰۰ویسے آپ پہلی خواتین ہوں گی جو شادی کی رات پیار سے باتیں کرنے کے بجائے ۰۰۰۰۰اپنے شوہر کو بدتمیز کا خطاب دے رہی ہیں ۰۰۰۰۰آپ آخر کو ہماری بیوی ہیں ۰۰۰۰میں دلو جان سے آپ کا خطاب قبول کرتا ہوں ۰۰۰۰۰آپ بھی کیا یاد کریں گئی ۰۰۰۰میں کہہ رہی ہوں میرا ہاتھ چھوڑ دو بدتمیز انسان ۰۰۰۰۰۰یہ لو چھوڑ دیا وہ نرمی سے ہاتھ پر بوسہ دیتے ہوئے مسکرا کر بولا ۰۰۰۰۰بدتمیز انسان ۰۰۰۰۰یہ سب کرنے کی ہمت کیسے ہوئی ۰۰۰۰وہ ہاتھ کو دیکتھے ہوئے غصے سے بولی ۰۰۰۰۰۰کیوں میرے دل کی ملکہ عالیہ اس وقت سرخ مرچ بن رہی ہو ۰۰۰۰۰یہ سرخ مرچ کس کو بولا ۰۰۰۰۰ظاہر ہے آپ کو ہی بولا آپ کے سوا یہاں اور کون ہے ۰۰۰۰چلو آپ غصہ کرتی ہیں نہیں بولتا ۰۰۰۰۰لگتا ہے ملکہ عالیہ نام آپ کو پسند آیا ہے اس لیے اس کے بار میں آپ نے کچھ نہیں بولا ۰۰۰۰بس اس نام سے آپ کو پکاروں گا ۰۰۰۰وہ مسکراتے ہوئے بولا ۰۰۰۰۰۰۰بکواس بند کرو بدتمیز انسان ۰۰۰۰۰جو حکم ملکہ عالیہ ۰۰۰۰۰۰میں تو آپ کا غلام ہوں ۰۰۰۰توبہ یا اللہ میں کہاں آگی ہوں ۰۰۰۰مجھے کس گناہ کی سزا مل رہی ہے مجھے ۰۰۰۰۰وہ دل میں سوچتے ہوئے بولی ۰۰۰۰۰۰۰اب بیڈ سے اٹھ رہی تھی کہ سکندر نے ہاتھ پکڑ لیا ۰۰۰۰۰۰۰چھوڑو میرا ہاتھ میں کپڑے تبدیل کر کے نماز پڑھنے جاری ہوں ۰۰۰۰۰سوری جاؤ وہ ہاتھ چھوڑتے ہوئے بولا ۰۰۰۰۰وہ بھاری عروسی لباس کو سنبھالتی ہوئی اب ڈریسنگ ٹیبل کے سامنےبھاری زیورات کو اتار رہی تھی ۰۰۰۰۰۰وہ بیڈ پر لیٹا یہ سوچ رہا تھا کہ وہ اس سے نفرت کیوں کرتی ہے۰۰۰
ہیلو شاہ ابھی تک یونیورسٹی نہیں آیا میں اور احمد کب سے تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۰۰۰۰۰یار ابھی تو ٹائم نہیں ہوا میں نماز پڑھ کر ابھی تو سویا تھا ۰فرقان یار تم نے جگا دیا ۰۰۰۰بھول گیا تو بھی آج تو ۰۰۰۰۰کیا ۰۰۰۰۰یار آج پروفیسر ریاض صاحب کی کلاس سات بجے ہے ان کو کوئی کام ہے آج ۰۰۰۰بس یار میں تو بھول گیا ۰۰۰۰جلدی سے آ جاؤ ۰۰۰۰ابھی ٹائم ہے ۰۰۰۰۰ہاں بس میں ابھی آیا ۰۰۰۰پندرہ منٹ رہتے ہیں ابھی پنہچ جاؤں گا ۰۰۰۰۰ٹھیک ہے ہم انتظار کر رہے ہیں ۰۰۰۰۰بس آج نہاتا نہیں ہوں نہیں تو دیر ہو جائے گئی ۰۰۰۰۰۰ آج بلیک جینز اور بلیک شرٹ ٹھیک ہے ۰۰۰۰۰وہ سوچتا ہوا بولا ۰۰۰۰ مما اور پاپا السلام علیکم ۰۰۰۰وعلیکم السلام بیٹا ۰۰۰۰ ٹھیک ہے میں چلتا ہوں ۰۰۰۰بیٹا کہاں جا رہے ہو ۰۰۰ناشتہ تو کرتے جاؤ۰۰۰۰یونیورسٹی جارہا ہوں آج جلدی جانا ہے پہلے لیٹ ہو گیا ہوں ۰۰۰۰وہاں جا کر کچھ کھا لوں گا ۰۰۰۰۰خداحافظ ۰۰۰۰خداحافظ بیٹا ۰۰۰۰۰
شاہ ایم بی اے کر رہا ہے اس کا آخری سمیسٹر چل رہا ہے ۰۰۰۰۰ فرقان احمد اور شاہ پر مشتمل ان کا گروپ ہے ۰۰۰تینوں بہت اچھے دوست ہیں اور پڑھائی میں بھی بہت اچھے ہیں ۰۰۰شاہ ہمیشہ کوئی پوزیشن کلاس میں ضرور لیتا ہے ۰۰۰۰۰شاہ ہمیشہ کی طرح بلیک جینز اور بلیک شرٹ میں بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۰۰۰۰شکر ہے شاہ تو وقت پر آ گیا ہے ورنہ آج کلاس رہے جاتی ۰۰۰۰فرقان اور شاہ چلو اب ۰۰۰۰ہاں آؤ جاتے ہیں کلاس میں ٹائم ہو گیا ہے ۰۰۰ایمان بیٹی ٹھیک طرح سے ناشتہ کرؤ امی جان کر تو رہی ہوں ۰۰۰۰آج ہماری بیٹی یونیورسٹی جارہی ہے ۰۰۰۰۰جی پاپا ۰۰۰۰چاچی زوہیب بھائی کہاں ہیں ناشتہ کر لیا بھائی نے ۰۰۰ہاں ایمان بیٹی ناشتہ تو کر لیا ہے ۰۰۰۰۰کمرے میں ہے میرے خیال میں ۰۰۰۰۰ٹھیک ہے چاچی جان ۰۰۰۰۰میں بھائی کو بولتی ہوں۰۰۰۰ مجھے یونیورسٹی چھوڑ دیں پھر ۰۰۰۰ایمان بیٹی ٹھیک طرح سے ناشتہ تو کرتی جاؤ۰۰۰۰ اور یہ دودھ تو ختم کرتی جاؤ۰۰۰بس امی جان آپ کو تو پتا ہے آج یونیورسٹی میں میرا فرسٹ دن ہے لیٹ ہی نہ ہو جاؤ۰۰۰۰۰اس لڑکی کو بھی کچھ ہر کام کی جلدی ہوتی ہے ۰۰۰ٹھیک ہے پھر ہم بھی آفس جارہے ہیں ۰۰۰۰بھائی صاحب آپ تیار ہیں ۰۰۰۰۰ہاں چلو ۰۰۰
یہ منظر آفندی ہاؤس کا تھا اس خوبصورت بنگلے میں دو بھائی حیات آفندی اور یوسف آفندی رہتے ہیں ۰۰۰دونوں بھائیوں میں بہت پیار ہے ۰۰۰۰بڑے بھائی حیات آفندی کا ایک بیٹا اور بیٹی ہے اور یوسف آفندی کی ایک بیٹی ایمان ہے ۰۰۰۰حیات آفندی کی بیٹی کی شادی ہو چکی تھی اور زوہیب ایم بی اے کرنے کے بعد اپنا بزنس اب سنبھال رہا ہے ۰۰۰
زوہیب اس وقت آفس کی فائل تلاش کر رہا تھا جب دروازے پر دستک ہوئی ۰۰۰۰۰آجاؤ جو بھی ہو ۰۰۰۰بھائی مجھے یونیورسٹی تو چھوڑ دیں ۰۰۰۰ہاں بس میں ابھی آ ہی رہا تھا ایک آفس کی فائل نہیں مل رہی وہی دیکھ رہا تھا ۰۰۰۰زوہیب الماری میں دیکھتے ہوئے بولا ۰۰۰۰بھائی جلدی کرے میں لیٹ ہو جاؤ گی ۰۰۰۰۰شکر ہے بس مل گئی ۰۰۰۰چلو اب میں آ رہا ہوں ۰۰۰۰تم اتنی دیر میں حجاب تو کر لو ۰۰۰۰ٹھیک ہے بھائی ۰۰۰۰
ایمان آ بھی جاؤ ۰۰۰۰اب خود ہی اتنی ٹائم لگا رہی ہو ۰۰۰۰بس بھائی آ گئی ہوں ۰۰۰اتنا شور مچا رکھا ہے آپ نے تو ۰۰۰۰اچھا اب چلو ۰۰۰۰ٹھیک ہے امی جان میں جارہی ہوں ۰۰۰۰۰سب کو خداحافظ ۰۰۰۰۰۰۰۰خداحافظ بیٹا ۰۰۰۰۰ اب روزانہ میں یہی کام کروں گا۰۰۰۰۰زوہیب کار چلاتے ہوئے بولا ۰۰۰۰۰ہاں بھائی ۰۰۰بھائی آپ تو ایسے بات کر رہے ہیں جیسے کوئی مشکل کام ہو ۰۰۰۰۰۰آپ کے آفس کے راستے تو یونیورسٹی میری آتی ہے ۰۰۰۰۰چھوڑ دیا کرے گئے ۰۰۰۰تو کیا ہو جائے گا آپ کو۰۰۰۰۰ میری بہن میں تو ایسے بات کر رہا تھا ۰۰۰۰تمہیں تو غصہ آ گیا لگتا ہے ۰۰۰۰۰توبہ میں نے غصہ کب کیا ویسے ہی ایک بات کر رہی تھی ۰۰۰۰۰باتوں باتوں میں پتہ ہی نہیں چلا تمہاری یونیورسٹی بھی آ گئی ہے ۰۰۰۰وہ یونیورسٹی کے سامنے کار کو روکتا ہوا بولا ۰۰۰۰۰ بھائی میں آپ کو پھر کال کر دو گی جب یونیورسٹی سے فری ہوئی تو آپ آ جائیں گئے ۰۰۰۰۰ہاں ٹھیک ہے چلو ۰۰۰۰خداحافظ بھائی ۰۰۰۰وہ کار سے اتارتی ہوئی بولی ۰۰۰۰خداحافظ۰۰۰۰۰وہ نماز پڑھ کر اب صوفے پر بیٹھی تھی ۰۰۰۰۰وہاں کیوں بیٹھ گئی ہو ۰۰۰۰میری مرضی ۰۰۰۰رات بہت ہو گئی ہے آرام سے سوجاؤ ۰۰۰۰۰ تمہیں نیند آرہی ہے تو سو جاؤ میرا دماغ نہ کھاؤ۰۰۰۰تمہارے بغیر مجھے کیسے نیند آ سکتی ہے ۰۰۰۰ہوں بدتمیز انسان ڈرامے باز۰۰۰وہ دل میں سوچتے ہوئے بولی ۰۰۰۰ وہ اٹھ کر بیڈ کے پاس گی ۰۰۰۰کمبل اٹھا کر صوفے پر سو گئی ۰۰۰۰۰وہ اس کو دیکھتا رہے گیا ۰۰۰۰پھر بولا ملکہ عالیہ آرام سے بیڈ پر آ کے سو جاؤ ۰۰۰۰۰ مجھ پر اعتبار کرو مجھ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میں کچھ نہیں کہتا آپ کو ۰۰۰۰ میں تم جیسے انسان پر کبھی اعتبار نہیں کر سکتی ۰۰۰۰۰ٹھیک ہے نہ کرو یقین۰۰۰۰۰ وہ خاموش رہی ۰۰۰۰سنو لڑکی آرام سے آ کر سو جاؤ ورنہ میں خود بیڈ پر اٹھ کر لے جاؤ ۰۰۰۰۰یہ تو آپ جانتی ہو میں ایسا کر بھی سکتا ہوں ۰۰۰۰میں آپ کے ساتھ نہیں سو سکتی سمجھے آپ مجھے آپ سے نفرت ہے ۰۰۰۰۰ٹھیک ہےلیکن میں تم سے محبت کرتا ہوں ۰۰۰۰ایسے میں تمہیں یہاں نہیں سونے دوں گا ۰۰۰۰۰چلو شاباش بیڈ پر سو جاؤ ۰۰۰میں صوفے پر سو جاؤں گا وہ الماری سے دوسرا کمبل نکالتے ہوئے بولا ۰۰۰۰۰یہ لڑکی ایسے نہیں ماننے والی ۰۰۰۰اس نے کمبل کھنچا اور اٹھ کر نرمی سے بیڈ پر لیٹا دیا اور وہ شور مچاتی اور ہاتھ چلاتی رہے گئی ۰۰۰۰ ۰۰ بدتمیز انسان تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی۰۰۰۰۰۰جب میری بات نہیں مانو گئی تو ایسے ہو گا ۰۰۰۰۰مجھے بھی تمہیں ہاتھ لگانے کا کوئی شوق نہیں ہے ۰۰۰۰۰میں تمہارے جسم سے نہیں ۰۰۰۰۰تمہاری روح سے محبت کرتا ہوں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا ۰۰۰۰۰وہ یہ کہتا ہوا صوفے پر جا کر سو گیا ۰۰۰۰۰۰وہ بھی غصے سے ایک نظر دیکھ کر اس کو پھر سو گئی ۰۰۰
شاہ دیکھو کوئی ماڈرن سے لڑکی ہماری طرف آ رہی ہے تو کیا یار آنے دو۰۰۰۰احمد اور شاہ دیکھنا اب میں اس کے ساتھ کیا کرتا ہوں ۰۰۰۰۰۰ہیلو بوائز میں یہاں نیو ہوں کیا آپ بتا سکتے ہو ۰۰۰۰کہ ایم اے انگلش کی کلاسز کہاں ہو رہی ہیں ۰۰۰۰شاہ اس ماڈرن لڑکی کو غور سے دیکھ رہا تھا ۰۰۰۰نیلی جینز اور ساتھ پنک شرٹ اور گلے میں صرف نام کا سکارف ایسے لگ رہا تھا یہ پڑھائی کرنے کے بجائے یہ ماڈلنگ کرنے آئی ہو ۰۰۰۰۰ہاں کیوں نہیں فرقان بولا ۰۰۰۰۰یہ سامنے جو بلڈنگ دیکھ رہی ہیں آپ اس کے دوسرے فلور پر دوسری کلاس آپ کی ہے ۰۰۰۰شکریہ بوائز ۰۰۰۰بولتی ہوئی چلی گئی ۰۰۰۰۰یہ تو کوئی امیر باپ کی بیٹی اور ایک ماڈل لڑکی لگ رہی تھی احمد بولا ۰۰۰۰۰ہاں احمد تو ٹھیک بولا ۰۰۰۰یار چھوڑو باتوں کو آؤ میرے ساتھ شاہ اور احمد کہاں یار ۰۰۰۰۰اس ماڈل کا حال دیکھنے کیوں نہیں چلو ۰۰۰۰۰ہاہاہاہاہا۰۰۰۰تینوں دور سے اس کو دیکھ کر ہس رہے تھے ۰۰۰۰۰یہ پانی اس پر کس نے ڈال دیا بچاری کا سارا میک اپ اور ڈریس خراب ہو گیا ۰۰۰۰احمد مسکراتے ہوئے بولا
ایمان یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو گبھرا گئی اتنے لڑکوں اور لڑکیوں کو دیکھ کر ۰۰۰۰پتہ نہیں یہ فائزہ کہاں ہو گی ۰۰۰۰کیسے اتنی بڑی یونیورسٹی میں اس کو تلاش کرؤ۰۰۰۰۰ہاں مسیج کرتی ہوں ۰۰۰۰ہیلو فائزہ کہاں ہو میں یونیورسٹی میں آ گئی ہوں ۰۰۰۰۰فائزہ اور ایمان سکول کے زمانے کی دوستیں تھی اور دونوں نے ایک ہی کالج میں پڑھائی کی اور اب ایک ہی یونیورسٹی میں داخلہ لیا دونوں نے ۰۰۰۰۰توبہ یہ لڑکی کام کے وقت تو کوئی جواب نہیں دیتی ۰۰۰۰کال کر کے دیکھتی ہوں ۰۰۰۰۰یہ لڑکی پتہ نہیں کہاں ہے کال بھی پک نہیں کر رہی ہے ۰۰۰۰۰۰ چلو ایمان لگتا ہے خود سب کرنا ہو گا اس کو تلاش کرنے کے ساتھ کلاس بھی دیکھنی ہو گئی – توبہ ہے مجھے تو اتنی بڑی یونیورسٹی دیکھ کر کچھ سمجھ نہیں آ رہی کب سے گھوم رہی ہوں نہ ہی کلاس ملی ہے اور نہ ہی فائزہ کی بچی ۰۰۰۰مل جائے اس تو آج میں پوچھتی ہوں ۰۰۰۰اب کسی سے پوچھتی ہوں کلاس نہیں تو سارا ٹائم یہاں گزر جائے گا اور مجھے کچھ نہیں ملنا نہ ہی کلاس نہ ہی فائزہ ۰۰۰سامنے یہ جو لڑکیوں کا گروپ نظر آ رہا ہے ۰۰۰۰ان سے پوچھتی ہوں ۰۰۰۰وہ دل میں سوچتی ہوئی بولی ۰۰۰۰ السلام علیکم ۰۰۰۰جی وعلیکم السلام ۰۰۰۰ سب لڑکیوں نے سلام کا جواب دیا ۰۰۰ کیا آپ بتا سکتی ہیں اکنامکس کی کلاسز کہاں ہیں ۰۰۰وہ سامنے جو ڈیپارٹمنٹ نظر آرہا ہے اس کے پیچھے جو ایک ڈیپارٹمنٹ نظر آرہا ہے وہ اکنامکس کا ہے ۰۰۰۰شکریہ آپ لوگوں کا ۰۰۰۰جی کوئی بات نہیں ان میں سے ایک لڑکی بولی ۰۰۰۰شکر ہے یا اللہ آپ کا جو کلاس مل گئی بس اب فائزہ خود آ جائے گئی ایمان اپنے دھیان میں چلتی ہوئی ایک نظر پیچھے دیکھ رہی تھی کہ شاید فائزہ نظر آجائے سامنے سے آتے ہوئے شاہ سے ٹکرا گئی ایک دم سامنے ایک لڑکے کو دیکھ کر گبھرا گئی سوری میں نے آپ کو دیکھا نہیں ۰۰۰یہ لیں اپنی کتابیں کوئی بات نہیں ۰۰۰شکریہ وہ اپنی کتابیں لیتی ہوئی بولی ۰۰۰شاہ اس کو دیکھتا رہے گیا وہ حجاب میں بہت پیاری لگ رہی تھی ۰۰۰شاہ کو آج تک کسی لڑکی نے متاثر نہیں کیا تھا یونیورسٹی میں شاہ جیسے خوبصورت لڑکے پر کئی لڑکیاں دوستی کے لیے مرتی تھی لیکن شاہ ہمیشہ لڑکیوں سے دور رہا ہے اور کبھی کسی لڑکی سے دوستی نہیں کی ۰۰۰شاہ یار کہاں رہے گیا تھا تو یہاں کھڑا ہے اور میں اور احمد کب سے تیرا کینٹین میں انتظار کر رہے تھے آخر کار مجھے آنا پڑا ۰۰۰ہوں کچھ کہا فرقان تم نے وہ اپنے خیالوں سے واپس آتے ہوئے بولا ۰۰۰ٹھیک تو ہے تیری طبیعت ۰۰۰میں اور احمد کب سے کینٹین میں تیرا انتظار کر رہے تھے ۰۰۰تو یہاں اپنے خیالوں میں کھڑا ہے ۰۰۰سوری یار ایسی بات نہیں ہے بس آرہا تھا میں لائبریری میں دیر ہو گئی ۰چلو اب میں نے بھی ناشتہ نہیں کیا آج جلدی میں مجھے بھی آج بھوک لگ رہی ہے ۰۰۰ہاں چلو -فائزہ کی بچی تم آج مجھے مل جاؤ آج تو خیر نہیں تمہاری اس کی وجہ سے میں لڑکے سے ٹکرا گئی پتہ نہیں وہ لڑکا خود کو کیا سمجھ رہا ہو گا کہ میں اتنا خوبصورت ہوں کہ لڑکیاں مجھ سے ٹکراتی ہیں دیکھ ایسے رہا تھا گھورگھور کر جیسے کبھی کوئی لڑکی دیکھی نہ ہو ۰۰۰وہ غصے سے دل میں بولتی ہوئی جارہی تھی ۰۰۰شکر ہے کلاس آ گئی وہ کلاس کو دیکھتی ہوئے بولی ۰۰۰وہ کلاس میں داخل ہوئی تو سامنے لڑکوں اور لڑکیوں میں فائزہ کو دیکھ کر حیران ہو گئی جو مزے سے لڑکیوں سے باتیں کر رہی تھی ۰۰۰فائزہ ایمان کو دیکھتے ہوئے اس کے پاس آگئی ۰۰۰۰کیسی ہو ایمان میں کب سے تمہارا انتظار کر رہی تھی ۰۰۰یہاں بیٹھ کر ۰۰۰وہ غصے سے بولی ۰۰۰ہاں ۰۰اور میں جو صبحِ سے پوری یونیورسٹی میں تمہارے لیے ذلیل ہو رہی تھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر تمہیں تھک گئی خود مزے سے یہاں بیٹھی ہو رات کو کہہ رہی تھی میں سامنے گیٹ پر مل جاؤ گی نہیں تو میرا انتظار کرنا ۰۰۰۰اور کال کیوں نہیں پک کر رہی تھی نہ ہی میسج کا جواب دیا ۰۰۰ایمان یار سوری وہ موبائل میرا جلدی میں گھر بھول گیا ۰۰۰اور میں نے کچھ دیر تمہارا انتظار کیا پھر میں نے سوچا تم شاید کلاس میں چلی گئی ہو اس لیے میں یہاں آگئی سوری ۰۰۰دل تو میرا کر رہا ہے لگا دوں آج ایک چلو کیا یاد کرو گئی معاف کیا ۰۰۰
پیاری ڈائری آج میں بہت دن بعد ڈائری لکھ رہا ہوں ویسے آج کا دن اچھا گزرا صبح نماز پڑھ کر کچھ دیر سویا ہی تھا کہ فرقان کی کال آگئی آج جلدی یونیورسٹی آنا ہے پھر میں جلدی جلدی تیار ہو کر یونیورسٹی گیا اور ایک خاص بات ہوئی ہے میں خود حیران ہوں میرے ساتھ کیا ہوا میں جو لڑکیوں سے دور بھاگتا ہوں آج ایک لڑکی سے متاثر ہو گیا پتہ نہیں اس میں کچھ خاص تھا کہ وہ اور لڑکیوں سے مختلف تھی اور حجاب میں بہت پیاری لگ رہی تھی مجھے خود یقین نہیں آرہا میں آج ایک لڑکی کی تعریف کر رہا ہوں اور اس کے بارے میں سوچ رہا ہوں پیاری ڈائری آج کے لیے اتنا بہت ہے ۰۰۰۰ خداحافظ اب مجھے نیند آرہی ہے -_____________________________
صبح اٹھا تو سامنے اس کی نظر ایمان پر پڑی وہ نماز پڑھ رہی تھی وہ بھی فریش ہونے کے بعد وضو کر کے مسجد کی طرف چل پڑا وہ آیا جب تو وہ قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھی ۰۰۰کچھ دیر بعد ایمان نے قرآن پاک کی تلاوت ختم کی اور اب بیڈ پر بیٹھی وہ میگزین دیکھ رہی تھی خود کو مصروف ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۰۰۰سکندر صوفے پر بیٹھا اس کو دیکھ رہا تھا پھر کچھ سوچ کر وہ بھی بیڈ کی دوسری طرف آ کر بیٹھ گیا ۰۰۰اس کو متوجہ کرنی کی کوشش کی -سنیں میں آپ سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں “لیکن میں تم سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہوں یہ بات تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتی لیکن میں تو کرنا چاہتا ہوں چاہتا ہوں کہ ہمارے درمیان جو کچھ ہے اس کے بارے میں گھر والوں کو پتا نہ چلے نہیں تو پتا نہیں وہ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے- مجھے پر بھی آپ یقین کریں میری وجہ سے آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی جو تکلیف پہلے دی ہے اس کا کیا ۰۰۰میں نہیں جانتا آپ کس بارے میں بات کر رہی ہیں ۰۰۰۰ہاں یہی کہو گے اب تو ۰۰۰اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی اس کی بات ادھوری رہے گئی ۰۰۰۰آجاؤ فاطمہ دروازہ کھولا ہے وہ کھڑا ہوتے ہوئے بولا ۰۰۰بھائی ناشتہ تیار ہے آپ آجائیں بھابی آپ تو ابھی تیار بھی نہیں ہوئی یہ کیا ۰۰۰۰بھائی آپ جائیں اتنی دیر میں بھابی کو تیار کر کے لے آتی ہوں میں ۰۰۰ٹھیک ہے ۰۰۰بھابی اس ڈریس میں تو آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں بھائی آپ کو دیکھ کر حیران رہے جائیں گے – وہ سفید بھاری کڑھائی والے سوٹ میں کوئی پری ہی لگ رہی تھی ۰۰۰۰السلام علیکم وہ سلام کرتی ہوئی سکندر کے ساتھ ہی بیٹھ گئی ۰۰۰۰ سب ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے ہوئے تھے – وعلیکم السلام بیٹا ہم سب تمہارا ہی انتظار کر رہے تھے میری بہو اور بیٹا دونوں کتنے پیارے لگ رہے ہیں ماشاءاللہ ۰۰۰مما ہم پہلے سے ہی بہت پیارے ہیں سکندر ایک نظر اس کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولا ۰۰۰۰باتیں تو ہوتی رہے گئی چلو ناشتہ کرو سب ٹھنڈا ہو رہا ہے ۰۰۰جی پاپا –
سکندر شام کو ولیمے کے سب انتظامات کو ایک بار دیکھ لینا کوئی کمی نہ رہے جائے ۰۰۰ جی پاپا دیکھ لوں گا -میں کچھ دیر کے لیے آفس جارہا ہوں ضروری کام ہے ٹھیک ہے پاپا -ایمان بیٹی آپ کیوں ٹھیک طرح سے ناشتہ نہیں کررہی ہیں ۰۰۰نہیں آنٹی ایسی بات نہیں ہے میں کررہی ہوں -آنٹی نہیں مما بولو بہو نہیں میری بیٹی ہو اور مجھے سکندر اور فاطمہ کی طرح عزیز ہو
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...