۔۔۔۔۔۔۔ماضی۔۔۔۔۔۔۔
آہستہ آہستہ آہینور بہتر ہو رہی تھی سب کے ساتھ مل بیٹھ کر باتیں کرتی۔۔ وقت بڑے سے بڑا زخم بھی بھر دیتا ہے۔آہینور کے یہ زخم تو زندگی بھر کے تھے پر صبر اللہ عطا کر رہا تھا۔
پندرہ دسمبر کی شب آہینور کے ہاں ٹوئن بچوں کی ولادت ہوئی ایک بیٹا۔۔۔ جو بلکل اپنے نانا آغا جان کے جیسا لگتا۔۔۔ اور پھر اس گھر میں ایک پری آئی۔۔۔ خوبصورتی نین نقش میں اس بچی نے اپنی ماں کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا۔۔ بچے تو ہوتے ہی خوبصورت ہے پر یہ خوبصورت بچے اللہ کی طرف سے اس گھر والوں ک لئے آہینور کے لئے تحفہ ہی تھے اتنی مشکلوں کے بعد ایسی خوشی ملنا کسی نعمت سے کم نا تھا۔۔۔
پہلی جھلک دیکھ کر آہینور زارو قطار روئی وہاں موجود نور پیلس کے سب افراد کی آنکھیں بھی نم تھی۔۔۔
عالَم نے آگے بڑھ کر بلی آنکھوں کو صاف کیا۔۔۔ مت رو گڑیا۔۔۔ خوشی کا موقع ہے ایسے رو کے اللہ کو ناراض مت کرنا کوئی گلا نہ کرنا۔۔۔
لالا۔۔۔ نہیں۔۔۔ گلا نہیں ہے۔۔۔ شکر ادا کر رہی تھی ان کی شکل ان کے باپ پر نہیں گی۔ اگر ایسا ہو جاتا تو میں ان کو دیکھتی ہی نا، اللہ سے بہت دعا مانگی تھی میرے بچے کی شکل سیرت اِن کے باپ پر نہ جائے۔۔۔ کمزور سی مدھم سی آواز۔۔۔
۔
۔
۔
اللہ بہتر کرنے والا ہے۔۔۔ اب بس خوش رہو۔۔ یہ دیکھو اللہ نے کتنا پیارا تحفہ دیا ہے۔۔ ہماری خوشیاں اب ان سے ہے۔ پر آپ میری بہن ہے نور پیلس کی جان۔ آپ خوش رہا کرے بس۔۔عالَم نے ڈرپ لگے ہاتھ پر بوسہ لیا۔۔۔
سائیڈ پر کھڑا محمش بینا آنکھ جھپکے چھوٹی سی پری کو دیکھ رہا تھا جو حد سے زیادہ سرخ سفید تھی۔ گول مٹول سی پری پنک وائٹ کمبل میں لپٹی ہوئی تھی۔ محمش نے اس کا ہاتھ کھولا اور اپنی ایک انگلی اس کی چھوٹی سی ہتھیلی میں رکھ دی۔ جس کو بچی نے زور سے تھام لیا گلابی ہونٹ مسکرائے۔۔۔
میری جان۔۔۔۔ میری ڈول۔۔۔ محمش نے بےساختہ بولا تو سب اس کی طرف متوجہ ہو گے۔۔
۔
۔
۔
جانی یہ تو بہت پیاری ہے سچ میں۔۔۔ میری پری ہے نہ یہ۔۔۔۔آغا جان نے کہا تھا یہ میری ہو گی۔۔ دس سال کا محمش گود میں لئے بہت احتیاط سے اس کو پکڑے بیٹھا تھا۔
توبہ ہے محمش اس کو ہمیں بھی پکڑنے دو ابھی آپ بھی چھوٹے ہو تو جب بڑے ہو جاؤ گے تب لے لینا بچے۔۔ اکفہ نے اس سے بچی کو لینا چاہ۔۔
نہیں ماما۔۔!! ابھی سے میری ہے۔ ابھی پاس رہے گی تو عادت ہو جائے گی نا۔ پھر بڑے ہو کر تنگ بھی نہیں کرے گی۔۔ اففف اس کی باتیں آغا جان جو اتنا خوش تھے محمش کی باتوں پر اب مسکراہٹ لبوں سے جدا نہیں ہو پا رہی تھی۔
اچھا پر ابھی دیکھنے تو دو اس کو ہمیں۔
محمش نے بہت دھیان سے اس پری کو اکفہ کی گود میں دیا۔۔ پر یہ کیا۔۔۔ بچی نے زور زور سے رونا شروﻉ کر دیا۔۔۔
۔
۔
۔
دیکھا آپ نے ٹھیک سے نہیں پکڑا ، پری کو درد دے دیا، رو دی وہ۔۔ ساتھ ہی محمش نے بچی کو گود سے لے لیا۔۔ اور ٹہل ٹہل کر چپ کروایا۔۔۔
باقی سب اس کے انداز پر حیران تھے۔ محمش کا یہ انداز سب کے لئے نیا ہی تھا۔ پر آہینور پہلے سے بھی زیادہ پرسکون تھی۔
محمش۔۔۔ ایش۔۔۔ یہاں آؤ۔۔۔آہینور سے اپنے شہزادے کو اپنے پاس بلایا۔۔۔
جی۔۔۔ جی جانی۔۔۔
آپ ان کا خیال رکھو گے، ہر جگہ ،ہر وقت میرے بچوں کے ساتھ سایہ کی طرح رہو گے ان کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑو گے۔۔۔
اففف جانی یہ بھی کہنے کی بات ہے بھلا۔۔۔ یہ ہمارا چھوٹا بھائی ہے۔۔۔ اور یہ۔۔۔
یہ کون ہے آپ کی۔۔ آہینور نے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔۔۔
بہن ہے محمش کی یہ۔۔۔ آغا جان نے فل موڈ میں محمش کو تنگ کرنا چاہا۔۔۔
نو۔۔۔ ہماری کوئی بہن نہیں ہے۔۔۔ یہ پری ہے ہماری۔۔ صرف ہماری ہی۔۔۔ سمجھ آئی سب کو۔ اپنی نظریں سب پر ڈال کر سب کو باآور کروایا گیا۔۔
ہاہاہاہاہا۔۔۔۔ میرا شیر۔۔۔ یہ آپ کی ہی ہے۔ آغا جان بس آپ کو تنگ کرنے کے لئے کہ رہے تھے۔ عالَم آج سچ میں دل سے خوش ہوا تھا اتنے عرصے بعد وہی خوشی چہرے سے جھلک رہی تھی۔۔
نو۔۔۔ پری اور ہمارے لئے کوئی مذاق نہیں۔۔۔ کسی کا بھی نہیں۔۔۔۔محمش نے ایک بوسہ اس پری کے ماتھے پر کیا۔یہ اب تک کا پہلا ہی بوسہ تھا جو محمش نے ہی کیا۔۔ اس کے ہوتے کوئی اس کی پری کو پیار کر بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔
پری کا نام بھی میں رکھو گا۔۔۔
واٹ۔۔۔ محمش بچے آپ کی آنی ہی رکھے گی نام تو بچوں کا۔۔۔ نسرین کب سے چپ بیٹھی اپنے گھر والوں کو دیکھ رہی تھی پر اب بول پڑی۔
نہیں نام میرا شہزادہ رکھے گا اپنی پری کا نام اور میرے بیٹے کا نام باقی آپ سب رکھے گے۔
بس میری آنی ہی پیار کرتی ہے میرے سے، ان کو ہی فکر ہے ہماری۔۔
دبی دبی ہنسی سب ہنسے تھے۔ اچھا تو کیا نام سوچا ہے بتا بھی دو پھر۔
مصترا نور شاہ۔۔۔۔
کیسا ہے۔ پسند آیا پھر سب کو۔ اٹس اوکے۔۔ اگر نا بھی آیا تو ہم یہی رکھے گے اپنی پری کا نام۔۔
سب اس کے نام پر حیران تھے اس عمر میں یہ بچہ کیا کیا سوچ لیتا تھا۔ کوئی آسان نام نہیں تھا کافی الگ اسلامی نام تھا۔ پر سب کو بہت پسند آیا تھا۔۔
آہینور کے پاس بیٹھا پری کے ساتھ اپنی ہی دنیا میں گہم تھا۔
اللہ مبارک کرے اس کا نام ، بہت اچھا ہے میرے شہزادے نے جو رکھا ہے۔
پری اتنی پوری ہے تو نام بھی پیارا ہونا چاہے تھا نا بس اس لئے بہت سوچ کر رکھا ہے ہم نے پری کا نام۔۔۔ اس کا مطلب بھی بہت اچھا ہے۔۔
اچھا تو کیا مطلب ہے اس نام کا۔۔ نسرین شاہ نے پوچھا۔۔۔
اس کا مطلب ہے… نیک۔۔ پرہیز گار۔۔
جیسے میرا نام آنی نے رکھا تھا نہ محمش کا مطلب ہے نیک اللہ ولی کا نام۔۔۔
تو دونوں نا نام اس کا مطلب ملتا جولتا ہونا چاہے اس لئے ہمیں اپنی پری کے لئے یہی نام پسند ہے۔
ماشاءالله۔۔۔۔
۔
۔
امی آپ رکھے نا میرے بیٹے کا نام۔ آہینور نے اپنی ماں کا ہاتھ عقیدت سے چوم کر آنکھوں پر لگایا۔۔۔
معاذ شاہ۔۔۔ ہمارا چھوٹا شہزادہ۔۔ نور پیلس کی جان میرے بچے۔۔۔
بہت عرصے کے بعد نور پیلس کو خوشیاں نصیب ہوئی تھی۔ ہر کوئی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کر رہا تھا۔ زندگی بھر کا دیا گیا غم ، زخم کو بھرے کے لئے اللہ نے اس گھر میں ان دو خوبصورت فرشتوں کو بھجا تھا۔ جو ان کی زندگی کو آگے جا کر سکون بخشتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔حال۔۔۔۔۔۔۔
“بدلے بدلے سے سرکار لگتے ہے
سب کی کروا کے اب اپنی باری کے انتظار میں کھڑے لگتے ہے۔۔۔”
(میری حسین )
معاذ نے کمال ضبط کے ساتھ ہنسی کو روک کر ماہم کو اپنا بنایا ہوا شعر سنایا۔ جس کو سن کر ماہم کی آنکھیں حیرت سے کھل کر باہر کو آنے کی تھی۔
کس کی باری۔۔ انتظار۔۔ معاذ دماغ خراب ہو گیا ہے آپ کا کیا۔ اور یہ اس وقت یہاں کیا کرنے آئے ہے آپ۔۔۔
اپنے بہن ، بھائی کی شادی کروا دی ہے ظاہر سی بات ہے اب آپ کی باری ہو گی۔ اور ہم اس وقت کے انتظار میں ہے۔۔
افففف۔۔۔ معاذ۔۔۔ایک آپ اور آپ کی فضول سی باتیں۔۔۔ ماہم کو معاذ کے مذاق کر کافی تپ چڑتی تھی۔
مطلب۔۔۔ ہم۔۔ فضول۔۔۔ حد ہی ہو گی۔۔ ایک خوبصورت۔۔ ہینڈسیم۔۔۔ گوڈ لوکنگ۔۔۔ شہزادے کو فضول ہی کہ دیا۔۔۔ توبہ۔۔۔توبہ۔۔۔ اللہ اس بات کا الگ سے حساب لے گا ماہم آپ سے۔۔۔
ماہم تو اس کے انداز پر گرتے گرتے بچی تھی۔ یہ بندہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ اس سے پنگا اچھا نہیں ،ماہم نے دل ہی دل میں سوچا۔
کوئی کام تھا جو صبح صبح یہاں تشریف لے آئے۔
ہاں جی۔۔ کام بہت ضروری تھا۔
اچھا کیا کام ہے آپ کو اور کس سے باہر لان میں بیٹھی ماہم ذرا دیر کو متوجہ ہوئی۔
وہ میں یہ پوچھنے آیا تھا کہ۔۔۔۔۔۔ولیمے میں۔۔۔۔ کھانے میں کیا کیا ہے۔۔ اور کھانا کب تک ملے گا رات میں۔۔
صبح کے دس بجے یہ ولیمے کے کھانے کا پوچھنے آیا تھا۔
ٹریک سوٹ پہنے بکھرے بالوں میں یہ لڑکا ماہم کے دل کو دھڑکا رہا تھا پر یہ آسان نہیں تھا اس دل کا دل بہت چوٹ اور اپنوں کے غم کھا کر سخت ہو چکا تھا۔۔اتنی چھوٹی عمر میں اپنوں کا پیار نا ملنا کوئی اس سے پوچھتا۔۔۔ اپنے گھر سے بیدخل ہونا۔۔ کیا کیا غم ، دکھ تھا جو اس نے نہیں سہا ہو گا۔۔
معا۔۔۔۔ معاذذذ۔۔۔۔ بہت ہی کوئی فضول انسان ہو تم۔۔۔ ماہم اس کی حرکتوں سے زچ ہو چکی تھی۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔ ہاں اس لئے پوچھ رہا تھا تاکہ پھر سارا دن اگر کھاؤ تو سوچ سمجھ کے کھاؤ۔معاذ کہاں چپ رہ جاتا بلکے پورا مقابلہ کر کے ہی دم لیتا۔۔
نکلو ابھی کے ابھی یہاں سے سر درد کر دیا میرا ابھی سے۔۔ پاگل کہی کے۔
اچھا ابھی چلا جاتا ہو پر رات کو ولیمے پر میں جلدی آ جاؤ گا۔۔ دیر سے نہیں آؤ گا۔۔ اگر کھانا پہلے کھل گیا تو میرے لئے مثلا ہو جائے گا اس لئے مجھ معصوم کا انتظار کر لینا۔معاذ کہہ کر چل دیا اس کے قدم مصطفیٰ ولاز سے باہر کی جانب تھے۔۔
جبکہ ماہم اس کے انداز بات پر ہنس رہی تھی۔ پر دور کھڑی قسمت ان پر ہنس رہی تھی۔ اس کے کھیل ہی نرالے ہے اپنے رنگ میں ہر کسی کو ڈال ہی لیتی ہے چاہے پھر کوئی رنگنا چاہے یا نہ۔۔۔ اللہ نے قسمتوں کے فیصلے لکھ دئے تھے بس وقت ابھی آنا تھا۔ انتظار کرنا تھا ان کی قسمت ان کو کیا دے پاتی۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ولیمہ مصطفیٰ ولاز میں ہی رکھا گیا۔ رات کے سات بجے اس ولاز میں گہماگہمی تھی۔ سٹیج پر سب کھڑے تصویریں بنانے میں مصروف تھے۔نور رائل بلیو کولور میکسی پہنے آج کل کی نسبت کافی فریش نظر آ رہی تھی۔ نہ افنان نے کل رات کی کوئی بات کی نا ہی نور نے دوبارہ ان باتوں کو لے کر سوچا نا ہی افنان سے دوبارہ بات کی۔۔۔
ثانیہ نے ان تین دنوں میں جو بات نوٹ کی وه یہ کہ نور پیلس کے سب لوگ مصطفیٰ ولاز کے سب افراد سے بہت گھل مل گے تھے پر نور پیلس کا پیار نور کے لئے کچھ زیادہ ہی تھا۔۔
۔
۔
۔
اس لاوارث کو اتنا پیار صرف پھوپھو کی وجہ سے ملا ہے۔۔۔ افنان بھائی کو پتا نہیں کہاں سے مل گی یہ۔۔۔ پتا نہیں اس کا گندہ خون ہے جو یہاں آ کر ہم سب میں رہ کر اتنا پیار پا رہی ہے۔۔۔ اس کی بھی قسمت نرالی ہے۔۔ ثانیہ کے دل میں اتنی نفرت اس معصوم کے لئے تھی۔۔ کچھ دیر بعد ثانیہ کچھ سوچ کر مسکرائی پر اس کی مسکراہٹ بہت سے لوگوں کی خوشیاں کھانے والی تھی۔۔۔
اِس کو اس کی اوقات دیکھ کر رہو گی میں بھی دیکھتی ہوں یہ کیسے ہم سب میں رہتی ہے۔۔
سب خوش تھے۔۔ خوشی کے موقعے ایک ساتھ مل کر انجوئے کیے جا رہے تھے۔۔ پر دور کھڑی قسمت ان سب پر ہنس رہی تھی جو اپنے آنے والوں لمحوں سے بےخبر ہنسی مذاق میں مصروف تھے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...