(Last Updated On: )
بدل بھی سکتی ہیں اس چمن کی فضا یہ نظمیں
خیال کی باغبانیاں کر ، اگا یہ نظمیں
یہ رات مانگے جنوں سے نذرانہ روشنی کا
جلا جلا کر سروں سے اونچی اڑا یہ نظمیں
مجھے بہت ہے یہ میری گمنامیوں کی خلوت
مگر کسی دن قبول کر لے خدا یہ نظمیں
سخی صلے میں کسی سے کچھ مانگتا نہیں ہے
یہ لوگ بہرے ہیں ان کو اکثر سنا یہ نظمیں
تمام اوصاف ان میں جیسے ہوں دلبروں کے
حسین و خود بیں، وفا سے نا آشنا یہ نظمیں
میں غیب و حاضر کا نامہ بر ہوں، یہ میرا منصب
یہاں وہاں بانٹتا رہوں گا سدا یہ نظمیں
٭٭٭