(Last Updated On: )
بادۂ شعر سے تو مفت کی مے پیتا رہ
اے میرے مست ہمہ وقت، سدا جیتا رہ
کار بیگار تمنا سے رہائی کیسی
زخم جو سل نہیں سکتا ہے اسے سیتا رہ
کیا تصور میں بھی پینے کی سرا ہوتی ہے
جو نہیں ہے تو سرِ عام اسے پیتا رہ
خاک نسیاں سے بھلا کون اٹھائے گا تجھے
تو کہ اک واقعہ تھا، بیت چکا، بیتا رہ
٭٭٭