ہاے! ہیلو! بونجو! آداب!
آپ نے میری پیش کردہ رفیقِ مطالعہ (A Companion to the Study of) کتابوں کا سواگت میری توقعات سے زیادہ بہتر انداز میں کیا۔ یہ آپ کی ادب نوازی ہی نہیں، ادیب نوازی بھی ہے۔ میں شکر گزار ہوں۔ آپ کی اس ہمت افزائی نے میرے رہوارِ قلم کو نئی توانائیوں سے آشنا کیا۔
’’مت سہل ہمیں جانو‘‘ (آئیے میر پڑھیے)، ’’آگ کا دریا— ایک مطالعہ‘‘ (قرۃ العین حیدر)، ’’تنہائی کے سو سال— ایک مطالعہ‘‘ (گیبریل گارسیا مارکیز) کے بعد ’’مذاق— ایک مطالعہ‘‘ (میں اسے ملن کنڈیرا ہی لکھتا ہوں، میلان کنڈیرا، مجھ سے نہ تو لکھا جاتا ہے، نہ ہی بولا جاتا ہے) رفیقِ مطالعہ کتابوں کے سلسلے کی چوتھی کتاب آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔
ناول چیکو سلواکیا (Czechoslovakia) کی زبان ’چیک‘ (Czech) میں لکھا گیا۔ ٹائٹل (نام) ہے ’زرٹ‘ (Zert)۔ اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ ’’دی جوک‘‘ (The Joke) کے نام سے شائع ہوا اور میں نے اردو میں اس کا نام رکھا ’’مذاق‘‘۔
یہ ناول جن خصوصیات کا حامل قرار دیا گیاہے ان میں سے چند درجِ ذیل ہیں:
٭ اس کو بیس ویں صدی کی سو بہترین کتابوں میں شمولیت کا اعزاز حاصل ہے۔
٭ اس کو فلم کی صورت دی جاچکی ہے۔
٭ اس ناول کو صنف ناول کی روایتی، رواجی تکنیک اور اسلوب سے یکسر مختلف پیرائے میں لکھا گیا ہے۔
٭ بیانیے کی صد رنگی اور موضوعات کی کثیر الجہاتی پڑھنے والے کو ایک ایسے سحر میں اسیر کردیتی ہے کہ وہ اس ناول کو ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
٭ اس ناول میں مشاہدۂ حیات کی عکاسی موضوعیت اور معروضیت دونوں کا حق ادا کرتی ہے، کچھ اس طرح کہ جیتی جاگتی زندگی سامنے آکر قاری کو اپنے حصار میں داخل کرلیتی ہے اور وہ ناول کے وقت میں جینے لگتا ہے۔
اس ناول میں جنگ ہے، امن ہے، تصادم ہے، اشتراک ہے، تاریخ ہے، وقت ہے، سیاست ہے اور جنسیت ہے، لیکن جو کچھ ہے وہ ایک دائرے کے اندر ہے اور وہ دائرہ ہے ’ادب‘ کا۔ دائرے کے باہر کچھ بھی نہیں ہے۔ ناول کا خالق ملن کنڈیرا بھی نہیں، ماسوا قدرت کے، جو انسانوں کی سوچوں پر شاید کبھی کبھار خندہ زن ہوتی ہے۔
میں نے آپ سے بہت ساری باتیں کرلیں۔ مبادا آپ بور ہوگئے ہوں۔ آئیے، ناول کے اس طلسمِ ہفت ابواب کی جانب قدم بڑھاتے ہیں۔
عبداللہ جا وید
یکم نومبر ۲۰۱۹ء
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...