کیا کر رہے ہیں آپ یہاں ماہی بیڈ کے دوسری طرف سے اترتی ہوئی بولی
تمھیں لینےآیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ حسان ماہی کے پاس اتا ہوا
کس حق سے اور دور رہ کر بات کریں ۔۔۔۔۔۔۔ ماہی حسان کو قریب اتا دیکھ بولی
حق ۔۔۔ یہ تم سے بہتر کون جانتا ہے کی میں کیا حق رکھتا ہوں تم پے حسان معنی خیزی سے۔ بولا
وہ رہا دروازہ وہاں سے باہر نکال جایں آپ ۔۔۔۔۔۔ ماہی حسان کی بات اگنورے کرتی ہوئی بولی
وہ رہا دروازہ اور تم بھی میرے ساتھ یہاں سے باہر نکلو گی حسان ماہی کا ہاتھ پکڑتا ہوا بولا ۔۔۔
چھوٹیں اسکا ہاتھ حیا غصے سے بولی ۔۔۔
او۔ بیبی کام سے کام رکھو اپنا اور بیوی ہے یہ میری حسان نے جیسے دھماکہ کیا تھا ان پر
کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نے میرے کرش سے شادی کرلی ثوبیہ حیران ہوتی ہوئی بولی
اور اتنی سیریس حالت میں بھی حسان کو ہنسی آ گی تھی
مگر تیرا کرش تو کرکیٹر تھا نہ حیا ایک دم اسکے جواب میں بولی ۔۔۔۔۔۔۔
دفع ہو جا تو ۔۔۔۔۔۔ ثوبیہ حیا کو بھاڑ میں بھجتی ہوئی بولی
آپکا نام حسان احمد شاہ ہنا دا یونگیسٹ بزنس ٹایکون ۔۔۔۔ ثوبیہ اتنی خوشی سے بولی کے بسس
جی اب ہم جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حسان جواب دیتا ہوا بولا
ہاتھ چھوٹیں میرا ماہی جو انکی باتوں میں بھول گی تھی کے اسکا۔ ہاتھ حسان کے ہاتھ میں ہے چھوٹواتی ہوئی بولی ۔۔۔
ٹھک ٹھک ٹھک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یا اللّه اب اب کون آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیا پریشان ہوتی ہوئی بولی
او بھائی آپ وہاں چلے جائیں حیا حسان کو چھپنے کا کہتی ہے
اوکے حسان ماہی کا ہاتھ پکڑے اگے بڑھ کے بالكاونی میں جاکے دیوار کی سائیڈ ہوکے ماہی کو گلے لگا کے کھڑا ہوگیا تھا
ماہی جو اسکے اچانک خود کو بھی کھینچ کے لانے سے نہیں نکلی تھی حسان کی اس حرکت نے اسکا دل روک دیا تھا
حسان نے منہ باہر نکالا تو اسے دو لڑکیاں نظر این شاید وہ انکی آواز سن کے این تھی ثوبیہ اور حیا اسے کہ رہے تھے کی ہم دونوں ہی تھے
حسان نے واپس۔اگے منہ کرکے ماہی کو اور خود میں بھینچ لیا تھا
ماہی کا سكارف سوتے وقت جو حیا نے کھول دیا تھا اسکی وجہ سے سارے بل کمر پر بکھرے پڑے تھے
حسان نے منہ نیچے کیا تو ماہی بینا حرکت کیے حسان کے سینے سے لگی تھی
حسان نے ایک ہاتھ سے ماہی کے بال کان کے پیچھے کرکے کان کو جھوک کے چوم لیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسان کے ایسا کرنے سے ماہی نے ایک دم حسان سے دور ہونا چاہا تھا مگر ایسا ہوا نہ تھا ۔۔۔۔۔۔
حسان نے ماہی کو تھوڑا اونچا کر کے اسکے گال کے ساتھ اپنا گال لگا کے اسکے کان کے پاس اپنے ہوٹ لے گیا تھا
***تم جانے نہیں یہ درد میرا یا جان کے بھی انجانے ہو
ایک پل یہ لگے اپنے ہو تم ایک پل یہ لگے بیگانے ہو
دل نہ یہ پہلی بوجھ سکا ۔۔۔ تم کون پیا تم کون پیا
یہ بھید تم ہی اب کھولو ذرا تم کون پیا تم کون پیا
بن بولے جو تم کہتے ہو بن بولے ہی وہ سنو میں بھر کے
تم کو ان آنکھوں میں کچھ خواب نئے سے بن لوں میں
نہ اپنا آپ دکھائی دے۔ جب دیکھو خود کو درپن میں
یہ میں ہوں یا پھر تم ہی ہو ۔من الجھا ہے اس الجھن میں ۔
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دیا تم کون پیا تم کون پیا
یہ بھید تم ہی اب کھولو ذرا تم کون پیا تم کون پیا
دل سے ہیں جوڑے یہ دل اپنے کہنے کوئی رشتہ ہی نہیں
اس پاکیزہ سے بندھن کو دنیا میں کوئی سمجھا ہی نہیں
جب گھاو لگے کوئی تم کو تو درد یہاں بھی ہوتا ہے
جب نم ہو تمہاری یہ آنکھیں تو دل یہ میرا بھی روتا ہے
تم نے بھی مگر یہ پوچھ لیا تم کون پیا تم کون پیا****
آخری کے لفظوں پر ماہی کے آنسو بری طرح گرنے لگے تھے
جس کی وجہ سے حسان کا گال بھی گیلا ہو رہا تھا
گانا ختم کرکے حسان نے ماہی کے گال سے اپنا گال ہٹایا تھا اور ماہی کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنے تھے
ماہی جو پھلے ہی حسان کے سہارے کھڑی تھی ۔۔۔۔۔ حسان کے ایسا کرنے سے حسان کے گلے لگ گی تھی اور حسان کی جیکیٹ کو پوری قوت سے جکڑا تھا
حسان نے ماہی کے سر پر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے پیچھے دیکھا تھا
وہ لڑکی شاید یہاں کی ہیڈ کو بلانے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
ماہی حیا نے ہلکی آواز پر ماہی کو آواز دے تھی
ماہی ایک دم حسان سے دور ہوکے اندر گی تھی ۔۔
ماہی تم دونوں نکلو یہاں سے جلدی وہ انگریزین چڑیل ہیڈ کو بلانے گی ہے ہم کل ملتے ہیں تجھ سے ابھی نکال تو
ثوبیہ نے اگے بڑھ کے ماہی کا سكارف اسکو دیا تھا
مگر تم دونوں ۔۔۔۔۔
ہمیں کچھ نہیں ہوتا تم جاؤ
آپ دونوں خیال رکھیے گا چلو ماہی ۔ حسان دونوں کو کہتا ماہی کا ہاتھ پکڑ کے باہر نکال گیا تھا
فرسٹ فلور پر پوھنچ کر اسے اندازہ ہوا کے کوئی آ رہا ہے تو اسنے جلدی سے اپنے ہاتھ میں پہنی واچ اتار کر دوسری طرف پھینکی جس کی وجہ سے جو کوئی بھی یہاں آ رہا تھا وہ دوسری طرف چلا گیا تھا
حسان ماہی کا ہاتھ پکڑ کے باہر نکال گیا تھا
ماہی کو فرنٹ سیٹ پر بیٹھا کے خود ڈرائیونگ سیٹ پر آ بیٹھا تھا اور گاڑی آگے بڑھا لی تھی
ماہی ۔۔۔۔۔۔ حسان ابھی کچھ کہنا چاہ رہا تھا کی ماہی نے وہیں ٹوک دیا تھا
اگر آپ خاموشی سے گاڑی ڈرائیو نہیں کر سکتے تو یہیں اتار دیں مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہی عدم بےزاری سے بولی
اوکے
ادھے گھنٹے بعد حسان نے گھر کے پورچ میں کار روکی تو ماہی باہر نکال کے اندر چلی گی ۔۔۔۔۔۔
بانٹ ڈالا ہے۔۔۔زندگی نے ہمیں
اپنے حصے میں۔۔۔ہم نہیں آئے
**************
بھائی ماہی جب گھر میں انٹر ہوئی تو سامنے علی کو بیٹھے دیکھا
ماہ ۔۔۔۔۔ علی ایک۔ دم اٹھ گیا تھا
ماہی بھاگتی ہوئی علی کے گلے لگ کے رونا شروع ہو گی تھی ۔۔۔۔
بس میری گڑیا اور نہیں روتے یہاں کیسے آئی ۔۔۔۔علی ماہی کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا
میں لایا ہوں حسان اندر اتے ہوئے بولا
کہاں سے ۔۔۔ تو نے اتنی جلدی کیسے ڈھونڈھا ماہی کو علی یہ سوچ رہا تھا کے حسان ماہی کو ڈھونڈھ کے لایا ہے
او بھائی یہ اسی گھر میں رہتی ہے حسان علی کو کہتا صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
اچھا علی سمجھ انے پر اتنا ہے بولا
اور ماہی کو لیکے صوفے پر بیٹھ کر باتیں کرنے لگا تھا
ماہ آپ جاکے سو جاؤ ایک بج رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جی بھائی ماہی کہتی سیڑیاں چڑھ کر اوپر چلی گی تھی
تونے کھانا کھا لیا ۔۔۔حسان علی کی طرف دیکھتا ہوا بولا
نہیں تو تیرے لیے بھوکا مر جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
دفع ہو مر جاکے کہیں سونے جا رہا ہوں میں حسان علی کو سناتا اوپر چلا گیا تھا
اسے ایک خوشی سی تھی کے ماہی اسکے پاس اسکے سامنے ہے
اب میں کیا کروں چل دوبارہ سو جاتا ہوں علی خود سے کہتا دوبارہ سونے چل دیا تھا
علی صرف دو نشے کرتا تھا ایک چائے کا دوسرا سونے کا ۔۔۔
ماہی حسان علی ۔۔۔ تینو اپنے آنے والے کل سے انجان تھے
کسی کو کچھ ملنے والا تھا ۔۔۔۔
تو کوئی بہت کچھ کھونے والا تھا
*ہم چھین لیں گے تم سے یہ شان بے نیازی
تم مانگتے پھرو گے اپنا غرور ہم سے
ہم چھوڑ دیں گے تم سے یوں بات چیت کرنا
تم پوچھتے پھرو گے اپنا قصور ہم سے*
†*****************************†
حسان جب صبح اٹھ کر ماہی کے روم میں آیا تو کمرا خالی تھا ۔۔۔۔۔۔
ماہی کہاں گی ہے اولیویا حسان نیچے آ کے اولیویا سے بولا
وہ تو یونی چلی گی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا۔ آپ بریک فاسٹ ریڈی کروایں میں علی کو بلا لوں تب تک پھر ہمیں جانا بھی ہے ۔۔۔۔ حسان اولیویا سے کہتا علی کے روم کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔
شکر ہے تم اٹھیۓ ہوئے ہو حسان علی کو شوز پہنتے دیکھ کر بولا ۔۔۔
کیوں کی۔ مجھے پتا تھا کی ہم نے جلدی جانا ہے ۔۔۔۔ علی اٹھ کے اپنا موبائل اٹھاتا ہوا بولا
چل اب تیار تو ایسے ہوا ہے جیسے ولیمہ ہو تیرا ۔۔۔ حسان علی پر طنز کرتا ہوا بولا
اللّه تیری زبان مبارک کرے ۔۔۔۔علی دونوں ہاتھ اٹھا کے بولا
چل لے نوٹنکی بعد میں کر لے نہ ۔۔۔۔
ہاں چل ۔۔۔
†**************************†
عین ممکن ہے …… میری سانس یہیں تھم جائے
عین ممکن ہے…. میں وعدوں کا بھرم رکھ نہ سکوں
ماہی تجھے پتا ہے پرنسپل نے burnel کے ریسنگ وننر کو انوائٹ کیا ہے اور سنا ہے کی انھیں آج تک کوئی ہرا نہیں سکا اور ریس کے بعد انکا خصوصی طور پر انٹروڈکشن ہوگا اور ۔۔۔۔۔۔۔
نور ماہی کو بتاتی ہوئی تیز تیز اندر جا رہی تھی کے سامنے سے اتے لڑکے سے ٹکرا کر نیچے گیری تھی
ماہی جو نور کے پیچھے ہے تھی اسکو گرتے دیکھ جلدی سے اسکی طرف بڑھی ۔۔۔۔۔
نور تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔ماہی پریشانی سے بولی
ہاں میں ٹھیک ہوں مگر اب یہ اندھا ٹھیک نہیں رہیگا نور اٹھتی ہوئی بولی
او ہیلو باپ کا روڈ سمجھا ہے کیا تم نے سامنے والا جو شاید کہیں کھو گیا تھا ایک دم ہوش میں آیا
مس میں سیدھا جا رہا تھا آپ خود اکے ٹکری ہیں اتنی سپیڈ سے سامنے والا بھی ہوش میں آیا تھا
ویسے تم ہو کون سٹیے کدو جیسی شکل والے پھلے تو کبھی نہیں دیکھے ۔ ماہی تنک کر بولی
دیکھیں آپ۔۔۔۔ وہ ابھی کچھ کہنے ہی والا تھا کی پیچھے سے انی والی آواز پے روک گیا تھا
اوے ۔کیا ہوا ہے بتا مجھے میں ٹھیک کرتی ہوں اسے تو ثوبیہ اور حیا جو ابھی یونی میں انٹر ہوئی تھی انکو کسی سے لڑتے دیکھ جلدی سے آئیں
لائن تو نہیں مار رہے تھے تم حیا آنکھیں نکلتی ہوئی بولی
ویسے بینگن جیسے تم شکل والے کسی کو لائن نا مارنا اگر خدا نہ خواستہ کسی نے ایک ادھ مار وار دیا تو تم نے پچک جانا ہے ۔۔۔۔۔۔ ماہی اس پر طنز کرتی ہوئی بولی
صمد اپنے لئے ایسے لفظ سنکے شوک میں چلا گیا تھا
بولو بھی چپ کیوں ہو گے تم ایک تو تم آنکھیں کرائے پر دیکر آ گے ہو اوپر سے یہ تمہارا چار انے کا اٹیٹیوڈ نور اسکو اگے پیچھے دیکھتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگی ۔۔۔
او۔۔۔ بیبی بات سنو۔۔۔ مجھے تم میں سے کوئی بولنے دے رہا ہے جو میں بولونگا صمد جو یہاں وہاں شیشہ ڈھونڈھ رہا تھا انکی طرف آنکھیں نکلتا ہوا بولا ۔
شرم ۔ابھی ثوبیہ ابھی کچھ کہنے ہی والی تھی کے آواز پر جھٹ سے پلٹی تھی
†****************
اوے روک جلدی ۔۔۔۔۔ علی چیختا ہوا بولا
علی کیا مصیبت ہے کیوں چیخ رہے ہو حسان اور علی جو یونی میں انٹر ہو رہے تھے حسان علی کے اس طرح چیخنے پر بولا
ابے وہ دیکھ صمد چار لڑکیوں میں گھیرا کھڑا ہے ۔۔۔۔تو گاڑی پارک کر کے آجا میں جا رہا ہوں ۔علی جلدی سے بولتا گاڑی سے اتر کر انکی طرف بڑھا
علی الو کے پٹھے ۔۔۔۔ حسان علی کے جانے پر بولا اور گاڑی پارکنگ کی طرف موڑ لی
*****************
اووووووو ہیلو مس ہولڈ اون علی صمد کے اگے آتا ہوا بولا
اب تم کو ہو کنچے جیسی شکل کے ثوبیہ بھڑکتی ہوئی بولی
بھائی یہ آپ کا دوست ہے ماہی ثوبیہ کا ہاتھ پکڑ کر سائیڈ پر کرتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
ماہی تیرا کونسا بھائی ہے ۔۔۔۔ حیا ماہی کی طرف حیرت سے بولی
علی بھائی ہیں یہ جن کا میں نے بتایا تھا۔۔۔۔۔
ماہ یہ سب کون ہیں علی ثوبیہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا
علی کے ماہی کو ماہ پکارنے پر کوئی تھا جو وہاں چونکا تھا
*********
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...