!دوسرے صبح عمران نے بليک زيرو کو فون کيا
“کيا خبر ہے! وہ ہوش ميں آئی يا نہيں؟”
“!آ گئی ہے جناب! مگر پهر بهی بے ہوش ہی ہے”
“کيوں؟”
“نہ تو وہ کسی کو پہچانتی ہے اور نہ ہوش کی باتيں کرتی ہے۔ “
“ليکن اس کے باوجود تمہيں اس پر نظر رکهنی ہے۔”
“بہت بہتر جناب۔”
عمران نے سلسلہ منقطع کر کے جوليا کے نمبر ڈائيل کئے۔ اس کی طرف سے بهی فورا ہی کال ريسيو کی گئی۔
رپورٹ۔۔۔ فٹنر واٹر۔” عمران نے ايکس ٹو کے لہجے ميں پوچها۔”
“پچهلی رات ليفٹيننٹ صديقی نے اس آدمی کا تعاقب کيا تها جس کی چال ميں لنگراہٹ پائی جاتی ہے۔”
“اس آدمی کا نام کيا ہے۔”
“نن۔۔۔ نام! ديکهئے جناب! نام تو مجهے ياد نہيں رہا۔.
يہ کيا حماقت ہے! مجهے بهی نام تم ہی سے معلوم ہوا تها۔ ليکن تم اسے بهلا بيٹهی ہو! نہيں جوليا اس طرح “
“!کام نہيں چلے گا۔ ہر وقت اپنی آنکهيں کهلی رکهو۔ کان کهلے رکهو! کيا سمجهيں
“!ميں معافی چاہتی ہوں جناب۔ آئندہ ايسی غلطی نہ ہو گی” اس کا نام داور ہے!” عمران نے کہا۔”
“اوہ۔۔۔ جی ہاں۔۔۔ داور، داور۔۔۔! ذہن ميں تو تها ليکن بس زبان پر ہی نہيں آ رہا تها۔”
“!اچها۔۔۔ صفدر”
صفدر اس لڑکی کے پيچهے ہے جس نے ہلدا کے کمرے کا دروازہ کهلوانے کی کوشش کی تهی۔ اس لڑکی کا “
“تعلق ہسپتال سے نہيں ہے۔ وہ بارٹل سٹريٹ ميں رہتی ہے۔ ہوٹلوں ميں بيٹهنا اس کا ذريعہ معاش ہے۔
“اس کے متعلق کوئی اہم بات۔”
“کوئی اہم بات ابهی تک نہيں معلوم ہو سکی۔”
“!داور کے بارے ميں کوئی خاص بات”
اس نے رات کا کچه حصہ ٹپ ٹاپ نائٹ کلب ميں گزارا تها۔ اور کچه حصہ گرينڈ ميں! تقريبا تين بجے گهر “
“واپس آيا تها۔ بعد کی رپورٹ ابهی تک نہيں ملی۔
“سول لائنز والے ڈاکٹر پر کون ہے۔”
“کيپٹن خاور۔۔۔ ليکن وہ ابهی تک اس کی شکل بهی نہيں ديکه سکا۔”
“اس ڈاکٹر کا نام ياد ہے۔”
“جی ہاں۔ ڈاکٹر گلبرٹ، يہ انگريز ہے۔”
“کيا وہ اپنے مکان ميں موجود نہيں ہے۔”
“يہ بهی نہيں معلوم ہو سکا۔ ليکن مکان پر ڈاکٹر گلبرٹ کا نام کی تختی موجود ہے۔”
مجهے شام تک اس کے متعلق بہت کچه معلوم ہونا چاہيے۔ سمجهيں۔” عمران کا لہجہ ناخوشگوار تها۔”
“ميں خود بهی کوشش کروں گی جناب۔”