مل ايريا ميں يہ تيسری برہنہ لاش۔۔۔ ايسا معلوم ہو رہا تها جيسے سارے شہر کی پوليس يہيں آ گئی ہو۔ خود محکمہ سراغ رسانی کے ڈائريکٹر جنرل رحمان صاحب بهی وہاں موجود تهے۔۔۔ لاش کے گرد خاکی وردی والوں کا ايک بہت بڑا دائرہ تها جس کا قطر چار سو گز سے کسی طرح کم نہ رہا ہو گا۔ وہاں سے پبلک کو ہٹانے کے ليے پوليس کو کئی بار لاٹهی چارج بهی کرنا پڑا تها۔
رحمان صاحب نے عمران کو بهی دهمکی دی تهی کہ اگر وہ وہاں سے چلا نہ گيا تو زبردستی ہٹا ديا جائے گا۔ ليکن عمران اب بهی ان کے قريب ہی کهڑا ادهر ُادهرُادهر کی بے ُتکیُتکی ہانک رہا تها۔
لاش پر ُدهوپُدهوپ پهيل گئی تهی اور مل کی چمنی سے نکلنے والے گنجان دهوئيں کا عکس ُانُان پر پڑ رہا تها۔
مجهے بڑی حيرت ہے ڈيڈی” عمران رحمان صاحب سے کہہ رہا تها ، “فياض کا طريق کار نہيں معلوم ہوتا۔ “اس ميں اتنی سمجه ُبوجهُبوجه نہيں رہی کہ کوئی پيچيدہ راہ اختيار کر سکے اور پهر يہ ويسے ہی بالکل بے ُتکیُتکی
“بات معلوم ہوتی ہے۔
“ميں کہتا ہوں تم جاو يہاں سے۔”
“نہيں ڈيڈی ، فی الحال مجهے يہيں رہنے ديجيے۔ اس ميں آپ کے محکمے کا فائدہ ہے۔”
“بکواس مت کرو۔”
اچها اب ميں بالکل خاموش رہوں گا۔ ليکن مجهے يہاں کچه دير اور رکنے ديجيے مگر آپ تک فياض کا دوسرا “
“پيغام کيسے پہنچے گا؟
“اس کا انتظام کيا جا چکا ہے۔ آفس ميں کال ريسيو کر لی جائے گی۔”
ٹهيک ہے۔۔۔ اچها اب ميں بالکل خاموش ہوں، ليکن اس گدهے نے وہی حرکت کی ہے کم از کم لاش کو لنگوٹ “
“ہی بندهوا دی ہوتی ۔
“شٹ اپ۔۔۔”
اب نہيں بولوں گا۔” عمران نے سختی سے ہونٹ بند کر ليے۔”
دهوپ ميں گرمی بڑهتی جا رہی تهی اور لاش کے گرد گهيرا ڈالنے والے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے تهے کہ اچانک لاش متحرک نظر آنے لگی۔۔۔ مردہ شاہد۔۔۔ ہاته پير پهيکن رہا تها اور پهر سننے والوں نے ايسی آوازيں
سنيں کہ انہيں اپنے کانوں پر يقين کرنا دشوار معلوم ہونے لگا۔۔۔ شاہد کسی نوزائيدہ بچے کی طرح حلق پهاڑ رہا
“تها۔ “ُاوُاو آو۔۔۔ ُاوُاو آ۔۔۔ ُاوآ۔۔۔ُاوآ۔۔۔
اور بالکل اسی طرح ہاته پير پهينک رہا تها جيسے ابهی ابهی پيدا ہوا ہو۔
اس عمر کے بچوں کو تو کپڑے پہن کر ہی پيدا ہونا چاہيے۔” عمران تشويش ُکنُکن لہجے ميں بڑبڑايا۔” کيا مصيبت ہے ۔رحمان صاحب بولے ۔
مصيبت ہی ہے ڈيڈی ، دنيا کی کوئی نرس اس کی پرورش کرنے پر آمادہ نہ ہوسکے گی۔خدا کے ليئے جلد ايک لنگوٹی کا انتظام کيجئے۔
عمران گدهے خاموش رہو۔
خاموشی کا وقت گزر گيا ڈيڈی ، کيا کہا تها فياض نے کہ ايک لاوارث مردے پر شاہد کا ميک اپ کيا گيا ہے۔ ہاں ، يہی کہتا تها۔
اگر يہ شاہد نہ ہو تو ميں قسم کهاتا ہوں کہ آج ہی گرداس پور چلا جاؤں گا۔ليکن خدارا جلد ہی اس بالغ نوزائيدہ کے ليئے کپڑوں کا انتظام کرائيے ۔۔۔۔ اور کيپٹن فياض سے بهی ہاته دهو ليجئے ۔ !!!!!!! کيا مطلب
اگر يہ شاہد نہيں ہے تب تو ٹهيک ہی ہے ورنہ کل فياض بهی دوبارہ پيدا ہوکر دکها دے گا۔پتہ نہيں تم کيا بک رہے ہو ۔رحمان صاحب نے پريشان لہجے ميں کہا اور شاہد کی طرف بڑه گئے ۔لوگوں ميں ہراس پهيل رہا تها ۔جلد ہی ايک چادر کا انتظام کرکے شاہد کو ُاٹهاياُاٹهايا گيا ۔ليکن وہ اپنے پيروں پر کهڑا نہيں ہوسکتا تها۔اس کی آنکهيں بند تهيں اور وہ نوزائيدہ بب ّچےّچے کی طرح بدستور روئے جا رہا تها۔
رحمان صاحب نے وہ تمام طريقے اختيار کئے جن سے ہر قسم کا ميک اپ ختم ہوسکتا تها ليکن شاہد کی شکل ميں کوئی تبديلی واقع نہ ہوئی ۔
پهر اسے ايک اسٹريچر پر ڈال کر پوليس ہسپتال روانہ کرديا گيا۔ رحمان صاحب نے عمران سے کہا۔چلو ميرے ساته چلو۔
مجه سے کيا خطا ہوئی ہے ڈيڈی۔
چلو بکواس نہ کرو ، ورنہ بری طرح پيش آؤں گا۔
وہ اسے اپنے آفس ميں لائے اور کرسی کی طرف ديکه کر بيٹهنے کا اشارہ کرتے ہوئے بولے ۔ اب بتاؤ کہ تم اس کيس کے بارے ميں کيا جانتے ہو۔
“!ابهی تک لاشيں دهماکے کے ساته پهٹ جاتی تهيں ليکن آج ايک لاش ۔۔۔۔
يہ ميں بهی جانتا ہوں ۔۔۔۔۔سارا شہر جانتا ہے ! تم فياض کے بارے ميں کيا کہہ رہے تهے ۔ يہی کہ اس کا موجودہ عہدہ ُاسُاس کے ليئے ايک بہت بڑا بار ہے۔
ميں تمہيں يہاں اس ليئے نہيں لايا کہ تم يہاں بيٹه کر عہدوں ميں ررّدوبدلّدوبدل کرو۔ عمران کچه نہ بولا ۔
بولو ! تم اس کيس کے بارے ميں کيا جانتے ہو۔
جب آپ کا اتنا بڑا محکمہ بے بس ہوکر رہ گيا ہے تو ميں بے چارہ ايک بے وسيلہ آدمی کيا جان سکوں گا۔ فياض نے مجهے بتايا تها کہ تم پاگل لڑکی کے ليئے چهان بين کر رہے تهے ۔
پاگل ہونے سے پہلے کی بات ہے ڈيڈی ۔عمران ٹهنڈی سانس لے کر بولا۔ميں تو ان عورتوں سے بهی دور بهاگتا ہوں جو پاگل نہيں ہيں۔۔۔۔۔ چہ جائے کہ پاگل عورتيں۔۔۔۔ارے باپ رے ۔
بہتر ہے کہ تم حوالات ميں آرام کرو۔رحمان صاحب نے ہاته گهنٹی کی طرف بڑهايا۔ ٹٹ ، ٹهہريئے ۔۔۔۔ عمران ہاته ُاٹهاُاٹها کر بولا۔ جلدی نہ کيجئے ۔ کيا فياض نے آپ کو يہ نہيں بتايا تها کہ وہ کہاں سے بول رہا ہے ۔ نہيں ۔
اور نہ ہی اپنی اسکيم کے متعلق بتايا تها ۔
اور آج بهی اس نے ابهی تک وعدے کے مطابق دوبارہ فون نہيں کيا تها۔ قطعی نہيں۔
تب آپ يقين کريں کہ وہ انہيں لوگوں کے ہاته ميں پڑ گيا ہے جن کا تعلق لاشوں سے ہے۔ يہ کيسے کہا جا سکتا ہے۔
اس طرح کہ وہ کسی لاوارث مردے کی لاش نہيں تهی ، شاہد ہی تها ۔
رحمان صاحب کسی سوچ ميں پڑ گئے ۔پهر بولے ۔مگر مصيبت تو يہ ہے کہ وہ بهی پاگل ہو گيا ہے۔ خدا بہتر جانتا ہے کہ وہ پاگل ہوگيا ہے يا دوبارہ پيدا ہوا ہے۔ تم اپنی بکواس بند نہيں کرو گے ۔
اگر حوالات کا آرام پسند آيا تو يقينيقينًاًا کردوں گا ڈيڈی ۔
رحمان صاحب چند لمحے عمران کو گهورتے رہے پهر بولے ۔
ميں بہت پريشان ہوں ، ميں بہت پريشان ہوں يہ ميرے محکمے کی پرسٹيج کا سوال ہے۔ خواہ ميری گردن کٹ جائے ليکن آپ کے محکمے کی شان برقرار رہے گی۔ تم کيا کرو گے ؟
جو ہميشہ کرتا رہا ہوں اگر آپ کی يادداشت ميں ميرا کوئی ناکام کيس بهی ہو تو ضرور بتائيے ۔ تم مجهے اس کيس کے بارے ميں کيوں نہيں بتاتے ۔
ميں ابهی کيا بتاؤں ڈيڈی جب کے بہتيری باتيں اب بهی ميرے ذہن ميں صاف نہيں ہوئيں ، ليکن يہ ضرور کہوں گا کہ کيس فياض ہی کا بگاڑا ہوا ہے ، اور وہ اپنی عقلمنديوں کی بدولت کسی مصيبت ميں گرفتار ہوگيا ہے۔ کيوں اس نے کيا کيا تها ؟
ہلدا کی شناخت ہوجانے پر اسے احتياط سے کام لينا چاہيئے تها ۔کيا ضرورت تهی کہ شاہد ُاسُاس سے مل بيٹهتا۔ مل بيٹهتا کيا مطلب ؟؟
اوہ ۔۔۔۔ تو آپ کو پوری طرح باخبر بهی نہيں رکها گيا۔ نہيں مجهے اس کا علم نہيں ہے۔
عمران نے شاہد اور ہلدا کی داستان دہراتے ہوئے کہا ۔ ميں نے فياض کو اس سے باز رکهنے کی بهی کوشش کی تهی ! ليکن ۔۔۔۔۔ کون سنتا ہے ۔۔۔۔۔ اور ہلدا تک اس کے فرشتے بهی نہ پہنچ سکتے تهے يہ تدبير ميں نے ہی بتائی تهی کہ غير ملکيوں کے شناختی فارم نکلوائے جائيں ۔ يقينقينًاًا ان لوگوں سے بڑی حماقت سرزد ہوئی ۔
اب نہيں کہا جا سکتا کہ کل کيا ہو ، کيا يہ ممکن نہيں ہے کہ فياض بهی شاہد ہی کی تقليد کرتا ہوا نظر آئے ۔ کيوں ؟؟؟؟
مجهے يقين ہے کہ فياض انہيں لوگوں کے پاس ہے ، اور کل اسے مجبور کيا گيا تها کہ وہ آپ کو فون کرے
۔اس طرح وہ لوگ دراصل يہ چاہتے تهے کہ لاش کچه دير تک يونہی پڑی رہے اسے چهيڑا نہ جائے اگر چهيڑی جاتی تو ممکن تها کہ وہ بهی انہيں دو لاشوں کی طرح برسٹ ہوجاتی ۔ يہ کيس ميری سمجه سے باہر ہے ! رحمان صاحب ُاکتاُاکتا کر بولے ۔
ديکهيئے نا لاش کو صرف پوليس ہی ہاته لگا سکتی ہے ، وہ چاہتے تهے کہ آفيسر کو اس سلسلے ميں استعمال
کيا جائے ، فياض سے وہ سب کچه زبردستی کہلوايا گيا ہوگا جو اس نے کہا تها ۔پهر آپ نے بهی تو وہی کيا جو اس نے کہا تها ۔دور رہ کر لاش کی نگرانی کی جاتی رہی اور پهر وہ لاش پهٹ جانے کی بجائے اپنا انگوٹها چوسنے لگی ۔
تم ٹهيک کہہ رہے ہو ، رحمان صاحب مضطربانہ انداز ميں بولے ، مگر اب کيا کيا جائے ؟
يہ بتانا مشکل ہے کہ اب کيا کيا جائے مجهے تو جو کچه کرنا ہوتا ہے صرف موقع پر ہی کر گزرتا ہوں ۔رحمان صاحب خاموش ہوگئے ۔اور عمران کچه دير بعد ان سے اجازت طلب کر کے ُاٹهُاٹه گيا ۔