آگلے دن ولیمہ تھا وہ صبح اٹھ کر نیچے گئی اسکو دیکھتے ہی نرگس نے اس کو ناشتہ بنانے کا حکم دیا کافی مہمان گھر پر رکے ہوئے اسنے سب کا ناشتہ بنایا اور کمرے میں آکر بیٹھ گئی تھی سب ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کرہے تھے اسکا سر درد سے پھٹ رہا تھا اسنے شاور لینے کا سوچا اور اپنے کپڑے نکالنے لگی
***
عزیر ماہا سے محبت کرنے لگا تھا اس نے ماہا کو پر پوز کیاتھا جو ماہا نے خوشی خوشی ایکسیپٹ کرلیاتھا اسنے اسکا ہاتھ پکڑ اسکی انگلی میں چمکتی ہوئی سونے کی رنگ پہنائی تھی
***
پورا گھر ولیمے کی تیاریوں میں لگا تھا عینا سیلون جاچکئ تھی جب کے صائم اور تیمور ولیمے کے انتظامات میں لگے ہوئے تھے پیسہ پانی کی طرح خرچ کیا گیاتھا حروش اپنے کمرے میں اپنے کپڑے نکال رہی تھی نرگس نے ماہا کو جوس کو گلاس دیا جائو یہ جاکہ حروش کو دے آئو اس نے جوس میں نیند کی گولیاں ملا دیں تھی وہ چاہتی تھی کہ حروش ولیمہ کی تقریب میں نہ جائے کیونکہ برات میں ہی حروش کے لیے اچھے گھر سے رشتے آگئے تھے نرگس نے انہیں یہ کہہ کر ٹال دیا تھا کہ وہ ابھی پڑھے گی اس سے یہ سب بلکل برداشت نہیں ہورہا تھا
****
اسنے اپنی سیلور میکسی پر سیلور جھمکے نکالے اتنے میں ماہا گیٹ بجا کر اندر آئی حروش یہ جوس پی لو تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں تھی نہ یہ پی کر تمہیں سکون مل جائے گا اس نے معصوم شکل بناکر حروش کو جوس کا گلاس دیا
****
وہ سوکے اٹھی تو رات کے گیارہ بج رہے تھے پورے گھر میں سناٹا ہورہا تھا اسکو حیرت ہوئی کہ وہ اتنی دیر سو کیسے گئی تھی اس نے باہر جانک کر دیکھا سب گھر والے ولیمے میں جا چکے تھے
***
ریان کی نظریں حروش کو ڈھونڈ رہی تھیں مگر وہ اسے کہیں نظر نہیں آرہی تھی وہ حیران پریشان عزیر سے پو چھنے لگا کہ حروش نظر نہیں آرہی نرگس نے سب کو یہی بولا تھا کہ حروش کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لئے عزیر نے بھی ریان کو یہی بتایا ریان نے اپنی ماما کو بتادیا تھا کہ حروش آج نہیں آئی اس لئے انہوں نے سوچ لیا تھا کہ وہ اس سے گھر جاکے مل لیں گی اور اسکا ہاتھ بھی مانگ لیں گی
*****
وہ دکھی ہوکے ایک طرف بیٹھ گئی تھی اسکو حیرت ہوئی کہ عزیر نے بھی اسکو نہیں اٹھایا اس نے اپنے ہینگر میں لٹکے کپڑوں کو دکھ سے دیکھا کتنا دل تھا اس کا آج ولیمے میں جانے کا پوری رات اس نے جاگ کر گزاری تھی فجر کی نمازپڑھ کر وہ نیچے گئی سب سورہے تھے وہ اپنے کام نمٹانے لگی
****
اگلے دن صائم اور عینا کو دبئی چلے جانا تھا اس لئے وہ سب کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے سب کے ساتھ گھومنے چلے گئے ماہا اور عزیر کے پیچھے لگنے کی وجہ سے حروش کو بھی ان کے ساتھ لے لیا گیا تھا
***
عزیر اور ماہا کو دیکھ حروش سمجھ گئی تھی وہ عزیر کی خوشی میں خوش تھی مگر اسے دکھ تھا کہ ماہا کے آنے کے بعد عزیر بہت بدل گیا تھا اسنے حروش کچھ نہیں بتایا تھا حروش بھی ایک سائڈ بیٹھ گئی تھی واپسی پر سب باہر سے ڈنر کر کے آئے گھر آتے ہی سب سوگئےتھے کیونکہ صبح صائم اور عینا کو الوداع کہنا تھا
****
وہ فجر کی نماز پڑھتے ہی نیچے آگئی تھی اسنے کچن سمیٹا پھر ناشتہ بنانے لگی کچھ ہی دیر میں سب جاگ گئے تھے اس نے ناشتہ لگایا خود وہ ناشتہ اٹھتے کے ساتھ ہی کرلیتی تھی صائم اور عینا ناشتے کے بعد اپنا سامان پیک کر نے لگے وہ جانے کے لئے نکل رہے تھے جب تیمور نے صائم کو گلے لگایا بیٹا تم وہاں تھوڑے ہی عرصے کے لئے جارہے ہو تمہارا گھر اور تمہارا خاندان یہہیں ہے مجھے امید ہے تم میرا سہارا بننے کے بعد واپس لوٹوں گے یہ کہتے ہوئے ان کا سر فخر سے بلند ہوا تھا انہوں نے اسے گلے سے لگایا تیمور اور نرگس انہیں ائیر پورٹ چھوڑنے گئے تھے جب کہ ماہا اور عزیر موقع دیکھ کر گھومنے کے لئے نکل گئے تھے
*****
عزیر نے ماہا کو بہت ساری شاپنگ کرائی پھر وہ دونوں لنچ کرنے ریسٹورینٹ چلے گئے جینز پر ٹی شرٹ پہنے چھوٹا سا دوپٹہ گلے میں گھوما کر ڈالا ہوا تھا بال کھلے ہوئے تھے عزیر اس کو دیکھا ہی جارہا تھا اور وہ اپنے کھانے میں مگن تھی جب ہی ایک لڑکا وہاں اکے ماہا سے مخاطب ہوا ہیلو ماہا کیسی ہو اس نے ماہا کو دیکھتے ہوئے عزیر کو دیکھا او لگتا ہے تم نے پھر بوائے فرینڈ چینج کرلیا اس لڑکے نے عزیر پر طنز مارا آپ کون ہیں اور یہ کیا بکواس کریں ہیں اس نے اسکی بات سن کر اکڑ کر کہا عزیر میں اسے نہیں جانتی یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ بولتی ہوئی ماہا وہاں سے اٹھ کر باہر نکل گئی عزیر بھی اسکے پیچھے باہر نکل گیا۔ کیا ہوگیا ماہا اتنا غصہ نہیں کرو یار اسنے ماہا کو کندھے سے پکڑتے ہوئے کہا غصہ نہیں کروں تو کیا کروں اسنے کچھ بھی بکواس کرلی آپ تو اسے سچ سمجھیں گے نہ اس نے معصوم شکل بناتے ہوئے کہا
نہیں پاگل تم میری جان ہواور مجھے تم پر پورا بھروسہ ہے اسنے پیار سے اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا جس پر ماہا کھلکھلا گئی
*****
آج اسکی برتھ ڈے تھی آج وہ بہت دکھی تھی اسکو شدت سے دادی یاد آرہی تھی وہ ساراکام کرکے اپنے کمرے میں چلے گئی تھی نرگس اپنی کسی فرینڈ کے گھر گئ ہوئیں تھی اتنے میں عزیر اسکے پاس آیا ہیلو مائے ڈئیر سسٹر کیا حال ہیں اس نے اسکے بالوں کو چھیڑتے ہوئے کہا۔ آگئی بہن کی یاد مجھے تو لگا تم مجھے بھول گئے حروش نے ناراضگی سے منہ بنایا ۔نہیں یار میں کیوں بھولوں گا بس تیری بھابھی کو امپریس کرنے میں لگا ہوا تھا اسنے شرارت سے کہا حروش نے بیڈ سے تکیہ اٹھا کر اسکے منہ پر مارا اور بھاگ گئی وہ حروش کے پیچھے بھاگا اتنے میں ماہا اپنے کمرے سے نکلی حروش اور عزیر کو اس طرح دیکھ اسنے منہ بنایا
****
نرگس گھر میں نہیں تھی جب ریان اور اسکی مما گھر پر آئے اس وقت حروش ڈرائنگ روم میں بیٹھی قران پاک پڑھ رہی تھی ریان کو دیکھتے ہی اس نے قران پاک جزدان میں لپیٹ کر رکھ دیا اسلام و علیکم اسنے انہیں سلام کیا مما یہ ہیں حروش۔ ریان نے بہت عزت سے اسکا تعارف کرایا ماشااللہ بہت پیاری بچی ہے انہوں نے دل ہی دل میں اپنے بیٹے کی پسند کو داد دی بیٹا اپکے مما بابا کہاں ہے اسکی مما نے مسکرا کر پوچھا وہ گھر میں نہیں ہیں بابا آفس گئے ہیں اور آنٹی اپنی فرینڈ کے گھر اسنے ہلکے سے کہا کوئی بات نہیں میں تو اپنی گڑیا سے ملنے آئی ہوں انہوں نے اسکے سر پر ہاتھ رکھا اسکے ساتھ ہی حروش اٹھ کر کچن میں چائے ناشتے کا انتظام کرنے گئی اتنے میں ہی ماہا وہاں آگئی اس نے حیرت سے انکی طرف دیکھ کر سلام کیا اور وہی بیٹھ گئی اتنے میں ہی عزیر وہاں آگیا تھا ریان اور وہ کسی کام کے سلسلے میں باہر چلے گئے اسکی مما بیٹھی ماہا سے باتیں کرنے لگیں
****
میں نے بول دیا نہ میں تمہاری شادی اس لڑکی سے کرکے برباد نہیں کروں گی مجھے اسکی کزن نے اسکے بارے میں سب بتادیا ہے توبہ آج کل کے لوگ شکل سے اتنے معصوم لگتے ہیں اور اندر سے کیا ہوتے ہیں ریان کی مما نے گھر آتے ہی ریان کو صاف انکار کردیا تھا کیونکہ ماہا نے ان کو حروش کے لئے ناجانےکیا کیا بتایا تھا
ماما وہ لڑکی ایسی نہیں ہے وہ سچ میں معصوم ہے میں جانتا ہوں اسے ریان نے ان کو سمجھانا چاہا مگر انہیں اسکی نہیں سنی وہ نہیں چاہتی تھی کہ کسی خراب لڑکی کی وجہ سے ریان کی زندگی خراب ہو
****
ادھر ریان کی ماما سے ہونے والی بات اور ان کے آنے کی وجہ ماہانے نرگس کو بتادی تھی نرگس اس سے بہت خوش ہوئی نرگس کا کام ماہا نے آسان کردیا تھا کیونکہ ماہا شکل صورت میں حروش جتنی خوبصورت نہیں تھی اس لئے وہ اس سے جیلس فل کرنے لگی تھی اور ریان کو دیکھتے ہی اسکا دل ریان پر اٹک گیا تھا
اور نرگس کبھی نہیں چاہتی تھی کہ حروش کی شادی ہو
****
ماہا اپنے گھر جا چکی تھی عزیر اسکو چھوڑ کر آیا تھا گھر جاتے ہی اسنے رنگ بدل لئے تھے وہ عزیر سے زیادہ بات نہیں کرتی تھی عزیر اسکے پیچھے پاگل اسکو کال کرنے لگا بہت ساری کالز کرنے کے بعد ماہا نے فون اٹھایا ۔۔
ماہا تمہیں کیا ہوگیا ہے یار مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو بتائو میں اسکو ٹھیک کرنے کی کوشش کروں گا مگر مجھ سے دور مت جائو اس نے دیوانوں کی طرح کہا ۔عزیر میرے گھر میں تمہارا پتا چل چکا ہے میری مام سمجھ رہی ہیں کہ تم میرے سے ٹائم پاس کرہے ہو اسنے آواز میں معصومیت بھرتے ہوئے کہا میری جان میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں میں تمہارے لئے سب کچھ کرسکتا ہوں عزیر نے اسکو اپنے جزبات سے آگاہ گیا ٹھیک ہے تمہیں اسکے لئے تمہیں پروف دینا پڑے گا ماہا نے اپنا جال بچھایا تھا کیسا پروف عزیر نے سوال کیا یہی کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو تم اپنے حصے کی تمام جائیداد جو تمہارے پاپا نے تمہارے نام کررکھی ہے میرے نام کردو تب میں مانوں گی تمہیں مجھ سے محبت ہے ہاں مگر یہ بات صرف میرے اور تمہارے بیچ رہنی چاہئے یہ کہہ کر اسنے فون کاٹ دیا
*****
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...