عاٸشہ کہاں ہیں آپ؟؟؟
بنا بتاۓ آپ ہوٹل سے باہر کیوں گٸیں؟؟؟
کیونکہ میں بور ہو رہی تھی اور آپ پتا نہیں کدھر تھے اور ویسے بھی آپ کونسا میرے ساتھ آ جاتے۔
مگر مس عاٸشہ آپ کھو گٸیں تو میں بتا رہا ہوں میں آپ کو ادھر ہی چھوڑ کر چلا جاٶں گا۔ اب بتاٸیں مجھے کدھر ہیں آپ۔
میں نے کدھر ہونا ہے پاس والے ریسٹورنٹ میں ہوں۔
اوکے اب ادھر ہی رہیے گا کہیں جانا مت۔۔۔
ہاں ہاں ادھر ہی ہوں۔۔۔۔
ہونہہ نہ خود انجواۓ کرتے ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہیں۔۔۔۔
دوبارہ ایسے کیا تو میں چھوڑ جاٶں گا۔۔۔۔۔
ارے آپ نے مجھے اتنی جلدی کیسے ڈھونڈ لیا۔ عاٸشہ سیدھی ہو کر بیٹھی۔
میں نے ایک آدمی سے پوچھا یہاں ایک اِل مینرڈ سی لڑکی بیٹھی ہے وہ کہاں ہے اس نے بتا دیا کہ ایک ہی بیٹھی ہے ببل چباتی ٹیبل پہ پاٶں رکھے سیلفیز بنا رہی ہے۔
ہاں تو کیا ہو گیا یہ لوگ تو ہیں ہی سڑے ہوۓ اور آپ کو میں ایک بات بتاٶں اس دنیا میں رنگ ہم پاکستانی ہی ڈالتے ہیں۔ ورنہ تو اس دنیا کو مینرز کے چکر میں بالکل ہی بورنگ بنا دینا دیا۔
اوپر سے یہ سڑے ہوۓ پھیکے بکواس کھانے پکاتے ہیں اور سمجھتے ہیں بہت ہی کوٸ کمال کر رہے ہیں۔۔۔
مس عاٸشہ مس عاٸشہ آپ کیوں نہیں سدھر جاتی۔
میں سدھری ہوٸ ہی ہوں۔ اور ویسے آپ مجھے اتنی باتیں سناتے ہیں خود کی دفعہ پھر آپکو مرچیں لگ جاتی ہیں۔
آٸسکریم شیک لیں گے کیا آپ؟؟؟؟ ویسے کافی بھی ملتی ہے آپ کے جیسی سڑی ہوٸ۔۔۔۔
چاۓ تو انکو بنانی آتی نہیں ہے۔۔۔
عاٸشہ۔۔۔۔۔ کھانے کو برا بھلا نہیں کہتے۔۔۔
تو آپ کیوں پھر میری کافی کو برا کہہ رہے تھے چپ چاپ پی لیتے نہ۔۔۔۔ وہ بھولتی نہ تھی اور وقتاً فوقتاً یاد دلاتی رہتی تھی۔۔۔
ایک تو لاٸف میں پہلی بار میں نے کافی بناٸ۔۔۔۔
اور پھر چار بار اسکو گرم کیا۔۔۔ ظہیر خان نے طنز کرنا ضروری سمجھا۔
وہ آپ کی غلطی تھی۔
جی بالکل میری غلطی تھی مجھے پتا نہیں تھا کہ میں بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال رہاہوں۔
مسٹر ظہیر۔۔۔۔ بس بہت ہوا اب میں نے بالکل بھی آپ کے ساتھ کہیں نہیں جانا اور اور میں یہ پارٹنر شپ بھی ختم کر رہی ہوں۔
چلو اچھی بات ہے۔۔۔۔ پہلے میں سوچتا تھا کہ لوگوں کو بتانا پڑے گا کہ عجیب سی بلا میری پارٹنر ہے مگر اب یہ فکر تو ختم ہوٸ۔
اب میں یہی کہوں گا کہ یہ میری سیکرٹری ہے۔
نہیں ہوں میں آپکی سیکرٹری میں کتنی بار کہوں۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟
جتنی بار میں آپکو سیکرٹری کہوں بے شک اتنی بار کہہ لیں ویسے بھی آپکی زبان کافی چلتی ہے اسکی بیٹری لو بھی نہیں ہوتی۔۔۔۔
دیکھیں۔۔۔۔
شام کو ایک فیشن شو ہے آپ ساتھ چلیں گی میرے اور دیر ہیں ہونی چاہیے اوکے۔۔۔۔
مجھے نہیں جانا میں بور ہو جاتی ہوں۔
اوہ میں آپکو پھر ڈزنی لینڈ لے جاتا ہوں وہاں آپ اچھا فِیل کریں گی۔
اور میں آپکو میوزم میں چھوڑ کر آنا پسند کروں گی ایسے نوادرات وہیں پر اچھے لگتے ہیں۔
آپ کے پاس تین گھنٹے ہیں اچھے سے تیار ہوٸیے گا۔
میری انسلٹ مت کروانا۔
ہونہہ زبردستی لے کر بھی جانے ہیں اور ساتھ لے جانے سے لاڈ صاحب کی انسلٹ ہوتی ہے۔
یا اللہ عاٸشہ کہاں جاۓ۔۔۔۔۔؟؟؟؟
فلحال واپس ہوٹل جاۓ اور شام کے لیے تیاری کرۓ۔۔۔۔
تیاری کا کیا ہے میں دس منٹ میں تیار ہو جاتی ہوں۔
مجھے دس منٹ والی یہ اوٹ پٹانگ سی تیاری نہیں چاہیے۔۔۔
تین گھنٹے ہیں اچھے سے تیار ہو جانا۔۔۔۔
*********************************
وہ ظہیر خان کا کہا ان سنا کر کے گیم کھیلنے میں مصروف تھی۔
تبھی دروازہ ناک ہوا۔
یس۔۔۔۔۔
میڈم آپکو ہمارے ساتھ سیلون جانا ہے۔ یہ ظہیر سر کا آرڈر ہے۔۔۔۔
مگر کیوں۔۔؟؟؟؟ عاٸشہ چڑ گٸ۔
میڈم آٸ ڈونٹ نو بٹ اٹس این آرڈر۔۔۔۔ باوردی گارڈ مٶدب سا بولا۔
اف یہ انسان مجھے کبھی سکون نہیں لینے دے گا۔
چلیں۔۔۔۔۔
سیلون میں اسکو کمپلیٹ سروسز دی گٸ۔ اٹس خانز کا ڈریس ہی اسکو پہننے کے لیے دیا گیا تھا۔
وہ اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ کٸ لمحوں تک تو وہ خود کو بھی پہچان نہیں پاٸ تھی۔
یو لکنگ ویری ویری ناٸس لاٸیک آ فیری۔۔۔
میں اتنی پیاری ہوں مجھے بھی آج ہی پتا چلا ہے۔
میڈم مسٹر ظہیر از ویٹنگ فار یو۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔
وہ باہر آٸ تو ظہیر خان اسے دیکھ کر مبہوت ہوا تھا۔
عاٸشہ نے پہلے بھی اسے مبہوت کیا تھا مگر تب دل اسکے لیے مچلا نہیں تھا۔
مگر آج دل نے اسے پانے کی خواہش کی تھی۔
اور وہ دل کی اس خواہش پہ حیران رہ گیا تھا۔
چلیں۔۔۔۔ عاٸشہ نے زور سے گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہوۓ اسے ہوش دلایا۔
وہ اپنی بے خودی پہ مسکرا کر رہ گیا۔
وہ خود ہی جا کر گاڑی میں بیٹھ چکی تھی۔ اور وہ حیران ہوا تھا۔ کیونکہ عاٸشہ تو عام حالات میں بھی اس سے پروٹوکول لیتی تھی اور آج جب موقع تھا تب اس نے نہیں لیا۔ وہ سچ میں عجیب ہی تھی۔
وہ اس لمحے کو ضرور انجواۓ کرتا اگر عاٸشہ اپنی روٹین پہ نہ آتی۔
اسے عادت تھی یا وہ جان بوجھ کر کرتی تھی مگر اس وقت بھی وہ پاٶں اوپر کیے ببل گم کے غبارے بنا رہی تھی۔
عجیب ہی لگ رہی تھی۔
اس نے پہناوا بدلا تھا اپنا اصل نہیں خود پہ ماسک نہیں چڑھایا کوٸ۔
مگر ظہیر چڑا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ عاٸشہ اگر پریوں جیسی لگ رہی ہے تو بی ہیو بھی ویسے ہی کرۓ مگر اسکی حرکتیں تو جنوں والی تھیں۔
مس عاٸشہ پلیز آج تو اپنی پوزیشن کا خیال کر لیں۔
کم از کم اس ڈریس کی ہی لاج رکھ لیں۔
ڈریس کو کیا ہوا ہے ہاں اور ویسے بھی کپڑے بدلنے سے انسان بدل نہیں جاتا۔
میں اپنی نیچر کے مطابق تیار ہوتی ہوں یہ تیاری آپکی مرہونِمنت ہے۔
جی جی میری غلطی جو میں نے آپکو انسان بنانےکی کوشش کر لی۔
اب اگر آپ نے یہ ڈریس پہن ہی لیا ہے تو اسکی عزت رکھ لیں۔
عزت کپڑوں کی نہیں انسان کی ہوتی ہے۔
لاپرواہی سے وہ بہت گہری بات بول گٸ تھی۔
ظہیر خان اسے دیکھ کر رہ گیا۔
****************************
ایک منٹ بیٹھی رہیں گاڑی میں۔۔۔
اسے دروازہ کھولتے دیکھ کر ظہیر خان جلدی سے بولا۔
اب کیا یہ مجھے گاڑی میں ہی بٹھا کر رکھیں گے۔۔؟؟؟
ظہیر خان گھوم کر اسکی طرف آیا۔
اور اسکے لیے دروازہ کھولا۔ اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اسے اترنے کو کہا۔
میں خود بھی اتر سکتی ہوں۔
جانتا ہوں مگر وہ کیا ہے نہ بقول عاٸشہ خان کے جب آپ کے ساتھ جینٹل مین ہو تو آپکو اتنا سا پروٹوکول تو ملنا چاہیے۔
اب ہاتھ دیں اور پلیز بچوں کی طرح دونوں پاٶں ایک ساتھ مت رکھنا پہلے ایک باہر رکھیں پھر دوسرا۔
اب یہ کس لیے؟؟؟
اسے تمیز کہتےہیں مس عاٸشہ۔۔۔
اوکے۔۔۔۔
******************************
وہ اسے لیے ہال میں داخل ہوا تو کٸ ستاٸشی نظریں اٹھی تھیں۔
لوگ رشک سے اس شاندار کپل کو دیکھ رہے تھے۔
ظہیر خان نے اسکا تعارف اپنی بزنس پارٹنر کی حیثیت سے ہی کروایا تھا۔
اور اسے خوب ہی پروٹوکول مل رہا تھا ویسے بھی ارتضیٰ گروپ آف کمپنیز کا ایک نام تھا۔
آپ نے اب سچ کیوں بتایا لوگ میرے پیچھے ہی پڑ گۓ ہیں۔
مس عاٸشہ وہ آپکو پروٹوکول دے رہے ہیں آپ کو تو پروٹوکول پسند ہے نہ۔۔۔
ہاں مگر اپنی مرضی والا پروٹوکول۔
مطلب یہ طے ہے کہ آپ نے خوش نہیں ہونا۔
چلیں شو سٹارٹ ہو گیا ہے۔۔۔
یہ ایک بہت بڑا ایونٹ تھا سبھی لوگوں کی دلچسپی عروج پر تھی ایک عاٸشہ ہی تھی جو رج کے بور ہو رہی تھی۔
اور کمنٹس پاس کر کر کے ظہیر کا دماغ کھا رہی تھی۔
مس عاٸشہ خاموش ہو جاٸیں۔۔۔ کوٸ آپکی باتیں سن لے تو کیا سوچے؟؟؟؟
وہ کیا سوچے اب وہ بھی میں ہی سوچوں تو وہ کیا کرے گا۔۔۔
عاٸشہ کو ٹکے کی پرواہ نہیں تھی۔
آپ اس ماڈل کو دیکھیں ایسے لگ رہا ہے جیسے کسی نے خوب مار کر بھیجا ہو۔
اسکی لن ترانیاں جاری تھیں اور ظہیر اسکی پٹر پٹر سننے پر مجبور تھا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...