عورتوں پر تشدد کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں، جیسے فیملی میں جنسی تشدد، کسی قسم کا جنسی جماع )مجامعت(، کام کی جگہ پر جنسی خواہش کے تنگ کرنا، عورتوں اور لڑکیوں کو جنسی خواہش کے لئے تنگ کرنا یا ان کے ساتھ کسی ایسی قسم کی جنسی خواہش کو پورا کرنا، عورتوں کے جسم کے کسی بھی حصے کو کسی بھی طرع نقصان پہنچانا، بچپن کی شادی یا ان کی مرضی کے خلاف انہیں شادی پر مجبود کرنا، عزت کی وجہ سے عورتوں اور لڑکیوں کو قتل کرنا، وغیرہ۔
عورتوں پر تشدد اور ظلم و ستم کرنا دنیا میں ایک بہت بڑا مسلہ ہے۔ دنیا میں یہ مسلہ ہر جگہ موجود ہے، خواہ کوئی چگہ، کلچر اور ملک کتنا بھی ترقی والا کیوں نہ ہو، ہر جگہ یہ مسلہ موجود ہے۔ خاص طور پر ایسے تشدد اور ظلم و ستم کا شکار وہ افراد بنتے ہیں، جن کی قوم ،ذات، ملک، شہریت وغیرہ دوسری جگہ کی ہوتی ہے، یا وہ افراد اپنی جنس کی وجہ سے کسی خاص گروپ کے ساتھ تعلق رکھتے ہوں۔
عورتوں پر تشدد اور ظلم و ستم ان کے جسمانی، نفسیاتی، جنسی اور معاشی حالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔
تشدد اور ظلم و ستم کرنے والا فیملی کا کوئی بھی فرد ہو سکتا ہے )خاوند، بیٹا، باپ، بھائی ،چچا، تایا، ماموں وغیرہ(، کوئی جاننے والا )دوست، جاننے والا، مالک، بڑا صاحب وغیرہ( یا کوئی بھی نہ جانا مرد ہو سکتا ہے۔
ویسے عورتییں سارا قصور اپنے اوپر لی لیتی ہیں، لیکن قصوروار صرف قصور کرنے والا ہوتا ہے، خواہ کوئی فرد کچھ بھی کہہ رہا ہو، اور کچھ بھی کر رہا ہو۔ قصور صرف شکاری کا ہوتا ہے، اور کسی طرع بھی قصور شکار بننے والے کا نہیں ہوتا ہے۔
تحقیقت )ریسرچ( کئے جانے پر دریافت ہوتی ہے، کہ %95 تشدد اور ظلم و ستم مردوں کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی، عورتوں کی طرف سے مرد اور لڑکے بھی تشدد اور ظلم و ستم کا شکار بنتے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...