وہ ابھی تائی اور تامیہ سے ملی تھی ۔جو اس سے بالکل بھی گھاس نہ ڈالتے ہوئے آگے بڑھ گئی ۔
تم کیوں مری جاری ہو ان کے لئے دفعہ کرو انہیں ہانیہ کو ان کا یہ انداز بالکل اچھا نہ کرنا لگا اسی لئے تپ کر بولی ۔
ہانیہ بھابی وہ میرے اپنے ہیں انہوں نے پالا ہے مجھے میں اس طرح سے منہ تو نہیں پھیر سکتی ۔
آپ مہمانوں کو سنبھالے میں ان کو پانی وغیرہ دے کے آتی ہوں ۔
ہائے کتنا بڑا گھر ہے عون کے نام ہے اب تو آرزو کا ہوگیا ۔تائی نے سرد آہ بھر کر کہا ۔
ایسے ہی آرزو کا ہوگیا آپ کو لگتا ہے میں یہاں کی کوئی چیز آرزو کی ہونے دونگی عون تک اس کا نہیں ہے ۔
تامیہ نے ایک ادا سے اپنے بالوں کی لٹ انگی میں لپٹی۔
کیا مطلب ہے تیرا لڑکی کیا سوچا ہے تونے تائی نے پوچھا
آنے تو دیں اس چڑیل کو یہاں تک پھر بتاتی ہوں اس نے سامنے آتی آرزو کی طرف اشارہ کیا ۔
جب اپنے ہاتھ میں ڈش میں کچھ کھانے پینے کی چیزیں لیے ان کی طرف بھر رہی تھی ۔
اس نے ان کے سامنے ٹیبل پر سجائی۔
سنو تمہارا شوہر تمیہں منہ لگاتا ہے ۔تامیہ نے ایک ادا سے پوچھا جیسے وہ سب کچھ جانتی ہو ۔
جی آپی سب کچھ ٹھیک ہے آرزو نے جھوٹ بولنے کی کوشش کی ۔
ہاں میں تو جیسے کچھ جانتی ہی نہیں ۔وہ طنزیہ ہنسی ۔
ان لوگوں کو ایسے ہی چھوڑ کر وہ نیچے آگئی جب تامیہ اس کی پیچھے آئی
کتنے دن رہ گئی ہیں تمہاری طلاق میں تامیہ نے پیچھے سے آکر کہا ۔
تمہیں کیا لگا مجھے کچھ بھی پتا نہیں ہے سب کچھ پتہ ہے اتنی اچھی قسمت نہیں ہے تمہاری کہ اس گھر میں راج کرو
تمہاری اوقات ہے ماموں کے کرایہ کے مکان میں جانے کی
یہ تو میرا گھر ہے یہاں پر میں آؤں گی شکل دیکھی ہے تم نے اپنی تمہیں لگتا ہے عون جیسا بندہ تم پر فدا ہو سکتا ہے
اوقات ہے تمہاری عون کے ساتھ چلنے کی ۔
عون میرا ہے یاد رکھنا صرف میرا ۔
یقین نہیں آ رہا تو میں ایک منٹ بھی یقین دلاتی ہوں تامیہ نے کہتے ہوئے اپنا فون نکالا اور اس میں کال ریکارڈنگ آن کر دی۔
جہاں عون کے کل رات والے اظہار محبت کے الفاظ گونج رہے تھے ۔
یہ سب تو وہ کل ہی سن چکی تھی ۔
بہت جلدی عون تمہیں یہاں سے طلاق دے کر باہر نکال دے گا اور یہاں میں آوں گی ۔
یہ گھر میرا ہے ۔تمہارا شوہر میرا ہے جس کمرے میں تم رہتی ہو اس کمرے پر میرا حق ہے ۔
بس بی بی یہاں سے رفوچکر ہونے کا انتظار کرو اس سے پہلے کہ وہ تمہیں خود یہاں سے نکال دے شرافت سے یہاں سے طلاق لے کر نکل جاؤ اور ماموں سے نکاح کرلو
میں تو یہ بھی جانتی ہوں کہ تم دونوں کے بیچ کوئی رشتہ نہیں ۔
جانتی ہو آرزو تمہارا اس کے ساتھ رشتہ بن بھی گیا تو وہ صرف ایک مرد کی ضرورت ہوگی ۔
محبت تو وہ مجھ سے کرتا ہے تمہارے ساتھ تو صرف اپنی ضرورت پوری کرے گا ۔
اس کی ضرورت بننے سے بہتر ہے کہ تم اس سے طلاق لے لو
تم میں ایسا ہے ہی کیا جب وہ آنکھ اٹھا کر تمہیں دیکھے
تامیہ طنزیہ انداز میں کہتی وہاں سے جا چکی تھی جب کہ آرزو کو ایسا لگا جیسے آج وہ اپنی اس بہن کے سامنے بے لباس ہو چکی ہو ۔
اس کی شوہر کا افیئر کسی اور سے نہیں بلکہ اس کی اپنی تایا زاد بہن سے تھا ۔
یہ تھی اس شخص کی محبت اس کے لیے وہ اسی ٹکرا رہا تھا ۔
آرزو اپنے آنسو صاف چھپانے کی ناکام کوشش کرتے وہی پیلر کے ساتھ کھڑی ہوگئی
اتنا برا سلوک کیا میں نے آرزو کے ساتھ شادی کی پہلی رات جب وہ اتنے خواب سجا کر بیٹھی تھی میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کمرے سے باہر نکال دیا ۔
جبکہ اسی کے خواب سجانا چاہتا تھا میں ۔
میں نے اسے شادی کی پہلی رات ذلیل کیا کیا وہ مجھے معاف کرے گی ۔
میں نے اسے زمین پر سلایا ۔
اسے اتنا ذلیل کیا ۔۔اس کی شکل تک نہ دیکھنی چاہی کتنا برا محسوس کرتی ہوگی وہ ۔
میں نے اسی کوئی امید نہیں دی پھر بھی وہ یہ رشتہ نبھانے کی کوشش کرتی رہی
میرے قریب رہنے کی کوشش کرتی رہی
کتنی محنت سے میری کپڑے دھو ئے آئرن کیے کیا اور میں نے جلادیے۔
جن ہاتھوں سے گھر آباد کرنے کا خواب دیکھا تھا انہی ہاتھوں سے اس کس حق چھین لیا
کیا وہ مجھے معاف کرے گی
وہ بے چینی سے ٹہل رہا تھا ۔
میں اس سے معافی مانگ لوں گا اس سے اپنے کیے معافی مانگوں گا ۔
میں آرزو کو بتاؤں گا کہ اسکی میری زندگی میں کیا اہمیت ہے ۔میں اتنے وقت سے اسے ہی ڈھونڈتے ہوئے اسے اگنور کر رہا تھا ۔
وہ روم میں آئے تو میں سے معافی مانگوں گا ۔وہ یہی سوچ رہا تھا
جب اس کی نظر پلر کے پیچھے کھڑی اکیلی آرزو پر پڑی یہ بالکل اکیلی یہاں کیا کر رہی تھی
ایک ہی منٹ لگا اسے سمجھنے میں کہ وہ رو رہی ہے۔
عون نے آج پہلی بار اسکے کپڑوں کو نوٹ کیا تھا اس کا بیک گالا کافی کھلا تھا ۔
اچانک ہی عون کو غصہ آگیا اس کی بیوی اور اپنی نمائش کرے یہ تو عون برداشت ہی نہیں کر سکتا تھا ۔
لیکن وہ یہ بات بھی اچھے سے جانتا تھا کہ ان سب نے ایک جیسے کپڑے خریدے ہیں ۔
یقینا ان سب کا ڈیزائن بھی ایک جیسا ہی ہوگا ۔
یہاں کیوں کھڑی ہو اور رو کیوں رہی ہو بھی اس کے قریب جا کر پوچھنے لگا ۔
جبکہ آرزو اس کے اچانک آنے پر بوکھلا کر جانے لگی
کچھ نہیں بس جا رہی تھی ۔
رکو ۔ تم یہ دوپٹہ ٹھیک سے لو پیھچے سے گلابہت کھلا ہے ۔
عام سا بندہ ہوں یار بیوی کی نمائش پسند نہیں ہے اس طرح گھورؤ مت
دوپٹہ ٹھیک کرو عون خود ہی آگے بڑھ کر اس کا دوپٹہ ٹھیک کرنے لگا ۔
اس کا دوپٹہ ٹھیک سے اس کے سر پر سجا کر وہ کافی مطمئن لگ رہا تھا
اب ٹھیک ہے ۔
وہ مسکرایا پھر جھکا اور اس کی پیشانی پر اپنے لب رکھے ۔
شادی کے ایک مہینے بعد تمہاری سالگرہ تھی نہ ہوگئی یا ابھی ہونی ہے ۔وہ اس کا ہاتھ تھامے ہوئے پوچھنے لگا
جبکہ وہ اس کی اس پیش قدمی کا مطلب نہیں سمجھ پا رہی تھی ۔
اسے تامیہ کی باتیں یاد آنے لگی ۔
اس جمعہ کو ہے وہ بہت دھیمی آواز میں بولی عون بےاختیار مسکرایا ۔
اس کا مطلب اتنا انتظار کرناپڑے گا تمارے پاس آنے کے لیے چلو جی کوئی بات نہیں انتظار کا پھل میٹھا ہوتا ہے ۔
یہ سب کچھ ختم کر کے جلدی کمرے میں آنا بہت ساری باتیں کرنی ہیں تم سے ۔
وہ اس کا گال کھینچ اپنے کمرے کی طرف جانے لگا ۔
جبکہ تامیہ کی باتیں یاد کرتے آرزو ایک بار پھر سے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔
مطلب وہ محبت تامیہ سے کرے گا ۔اور ایک سال تک اسے استعمال کرے گا ۔
اپنی ماں کی بات بھی مان لے گا ۔
اور اپنی محبت بھی حاصل کر لے گا
بیچ میں پیسے کا کون صرف آرزو تنہائی صرف آرزو کے حصے میں آئے گی ۔
کیا تم میرے کمرے میں سو گئی یہ تو بہت اچھی بات ہے
چلو اندر آجاؤ ویسے بھی عون بھائی تو اتنا غصہ کرتے رہتے ہیں ۔
میں تو چاہتی ہوں جب تک میری شادی ہوتی ہے تم ہمارے ساتھ ہی رہو ۔
زریش نے کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے اسے اندر بلایا ۔
عون نے اسے کمرے میں بلایا تھا جہاں اپنے آپ کو تیار کرنے کے بعد بھی وہ نہیں جا پائی ۔
وہ کیسے ایک مرد کی صرف ضرورت بن سکتی تھی ۔
جبکہ شادی کی پہلی رات ہی وہ اس پر یہ راز کھول چکا ہے کہ وہ کسی اور سے محبت کرتا ہے اور اس کا کبھی نہیں ہوسکتا ۔
آدھی آدھی رات اٹھ کر اپنی محبوبہ سے باتیں کرتا ہے
وہ کیسے اس کے قریب جا سکتی تھی
جبکہ نا تو وہ اسے پیار کرتا تھا اور نہ ہی اس کے ساتھ رہنا چاہتا تھا
وہ تو صرف اپنی ماں کی بات مان کر اس کے ساتھ یہ رشتہ نبھا رہا تھا اور ایک سال کے بعد اسے طلاق دے کر ویسے بھی فارغ کرنے والا تھا ۔
لیکن یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ آرزو اسے اچھی لگنے لگے اور وہ اس تامیہ کو بھلا دے جس سے وہ محبت کرتا ہے ۔
لیکن پہلی محبت تو کوئی نہیں بھولتا تو کیا وہ اپنی پہلی محبت کو بھول جائے گا ۔
نہیں اپنی پہلی محبت کو کوئی نہیں بھول سکتا اور عون بھی اپنی پہلی محبت کو کبھی نہیں بھولے گا آرزو کبھی اس کی پہلی چاہت نہیں بن سکتی ۔
وہ اپنے آپ سے لڑتی زریش کے کمرے میں ہی آ کر سو گئی۔
عو ن ساری رات ایک پل نہ سویا وہ ہر دو تین منٹ کے بعد دروازے کی طرف دیکھتا نہ جانے وہ ابھی تک کیوں نہیں آئی تھی
کتنا بے چین تھا وہ اسے یہ بتانے کے لئے کہ جس لڑکی کا بیچینی سے انتظار کر رہا تھا ۔
وہی لڑکی اس کی بیوی ہے ۔
اس نے اس رات یہ سوچ کر اس کے سامنے تا میہ سے بات کی تھی
کہ وہ اس سے کوئی امید نہیں رکھے گی لیکن اب وہ پچھتا رہا تھا نہ جانے وہ کیا سوچتی ہوگی اس کے بارے میں ۔
کہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہو کے تامیہ سے بات کر رہا تھا ۔
پر جو بھی تھا اس کی خواہش اس کی آرزو اس کی اپنی بیوی تھی
جس کے لئے وہ بہت خوش تھا وہ ساری رات اسکا انتظار کرتا رہا
لیکن وہ نہیں آئی دو تین بار تو اسے باہر ڈھونڈنے بھی گیا لیکن نہ جانے وہ مہمانوں میں بیزی تھی یا کوئی اور وجہ وہ ساری رات کمرے میں نہ آئی ۔
تمہارے اس برتھ ڈے پر میں تم سے معافی مانگوں گا آرزو ان سب خطاوں کے لئے جو میں نے انجانے میں کی ۔
مجھے یقین ہے تم مجھے معاف کر دو گی ۔
وہ صبح اٹھتے ہی اپنے کام پر چلا گیا اسے آج بہت ضروری کام تھا
جبکہ بابا کو اعتراض تھا کہ گھر میں بہن کی شادی ہورہی ہے اور یہ اپنی ڈیوٹی سنبھال رہا ہے ۔
بابا اور تایا ابا نے اس کے پیچھے کافی جلی کٹی باتیں کی ۔
جس میں اس کے بھائی بھی شامل تھے
آج سے پہلے آرزونے ان باتوں پہ دھیان نہیں دیتی تھی
لیکن نہ جانے کیوں اب اسے یہ باتیں بری لگنے لگی تھی ۔
کہ کوئی اس کے شوہر کے بارے میں اس طرح کی باتیں کرے ۔
لیکن وہ جانتی تھی اس کا شوہر کام ہی ایسے کرتا ہے گھر میں شادی ہے اور وہ نہ جانے کہاں چلا گیا ہے ۔
کیا بول رہا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے یہ تو معجزہ ہوگیا عمر خوشی سے ناچنے لگا
اور نہیں تو کیا یہی تو میں بتا رہا ہوں کہ میری زندگی میں معجزہ ہوگیا ہے
میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا جس لڑکی کو میں چاہوں گا وہ اتنی آسانی سے میری ہو جائے گی
لیکن تجھے پتا ہے عمر میں نے اس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا
لیکن دو دن بعداس کی برتھ ڈے ہے اور اس کی اس برتھ ڈے پر میں اس سے معافی مانگوں گا
اپنے ہر برے رویے کی جس کی وجہ سے وہ ہرٹ ہوئی ہے ۔
میں نے اس کے چھوٹے سے دل کو کتنی بری طرح سے کچلا ۔
لیکن میں اس سے اپنے ایک ایک لفظ کی معافی مانگوں گا ۔
مجھے یقین ہے وہ مجھے معاف کر دے گی رات تو وہ مصروف رہی
وہ کمرے میں آئی ہی نہیں ورنہ میں رات کو ہی اس سے معافی مانگ لیتا ۔
لیکن اب میں نے سوچا ہے کہ میں اس کے برتھ ڈے پر اس سے معافی مانگوں گا ۔
اور اسے یقین دلاؤں گا کہ اس کی آنے والی زندگی بہت خوبصورت ہوگی ۔
لیکن یار میری جان کا عذاب بن گئی ہے یہ لڑکی اس نے اپنا فون اٹھایا جہاں پے تامیہ کی کال آ رہی تھی ۔
نجانے یہ چڑیل کون ہے جو میرے گلے پڑ گئی ہے ۔
اور اب مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں اسے کیا جواب دوں ۔
یہ سب کچھ تیری وجہ سے ہوا ہے اگر تجھے جلدی نہ ہوتی نہ تامیہ سے میری بات کروانے کی تو سب کچھ ٹھیک رہتا اس نے سارا الزام عمر کے سر پر پھینکا ۔
ہاں تو بھائی مجھے تھوڑی پتہ تھا کہ تیری والی وہی لڑکی نکلے گی ۔
خیر تو فکر مت کر اسے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے اس نے تجھے نہیں دیکھا اورتو نے اسے نہیں دیکھا بات ختم
اور یہ ذرا ذرا سی باتیں تو پاکستان میں ویسے بھی آئے دن ہوتی رہتی ہے عمر نے بے نیازی سے کہا
ارے نہیں یار یہ لڑکی مجھے جانتی ہے یہاں تک کہ یہ تو یہ بات بھی جانتی ہے کہ میں شادی شدہ ہوں ۔
اور اب اگر میں نے اس لڑکی کو یہ کہا کہ جس لڑکی سے میری شادی ہوئی ہے میں اسے تمہیں سمجھ کر تم سے باتیں کر رہا تھا تو یہ آرزو کے پاس آکر نجانے کیا کیا بکواس کرے
تو اب تو کیا چاہتا ہے عمر نے پوچھا ۔
مجھے لگتا ہے ایک بار اس لڑکی سے مل کر اسے سمجھانا پڑے گا کہ میں جس لڑکی کو سوچ کر تم سے بات کر رہا تھا وہ تو میری اپنی بیوی ہے
اور اب میں تم میں بالکل بھی دلچسپی نہیں رکھتا اور نہ ہی میں تم سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ صرف ایک غلط فہمی تھی اور کچھ نہیں ۔
اور اس کے بعد وہ لڑکی کہے گی ہاں بھائی کیوں نہیں جیسا آپ کی مرضی میں چلی جاتی ہو ں عمر جل کر بولا
ہاں تو کیا کروں میں تمہارا مشورہ لینے آیا ہوں تم سے مدد چاہتا ہوں میں ۔
ایک طرف سے لائف سیٹ ہوئی ہے تو دوسری طرف سے بھگڑ رہی ہے پلیز مدد کر دے ۔عون بے بسی سے اس کے سامنے ہاتھ جوڑے
اچھا میری جان تو فکر مت کرو اس مسئلے کا کوئی حل نکالتا ہوں لیکن پہلے تو مجھے بھابی سے ملوائیے گا ۔
ہاں کیوں نہیں آج رات کو مہندی پے آ تو رہا ہے بہت پیاری ہے وہ اتنی کیوٹ ہے کہ کیا بتاؤں عون ایک بار پھر سے اس کے چہرے میں کھونے لگا تو عمر بےساختہ مسکرایا
عون ابھی ابھی گھر واپس آیا تھا گھرمہمانوں سے بھرا ہوا تھا
اس نے ایک نظر پورے گھر کی طرف دیکھا ۔
لیکن آرزو اسے کہیں بھی نظر نہ آئی ۔
ایک بار دل چاہا سامنےسے آتی مہرش سے پوچھ ہی لے ۔
لیکن اس سے وہ کبھی زیادہ بات نہیں کرتا تھا ۔
گھر کے ہر کونے میں دیکھتا وہ اپنے کمرے میں آگیا۔
وہ اسے کہیں نظر نہیں آئی ۔
کمرے میں آیا تو تامیہ کا فون آنے لگا ۔
یہ چڑیل اچھی گلے پڑ گئی ہے اب اس سے پیچھا کیسے چھڑاؤں۔
وہ کال کٹ کرکے فون بیڈ پر اچھالتا نہانے چلا گیا ۔
آرزو اپناکچھ سامان لینے ابھی کمرے میں آئی تھی جب اس کا فون بجتا ہوا دیکھا ۔
فون پر تامیہ کا نام صاف جگمگا رہا تھا ۔
فون کافی دیر بجتا رہا پھر آخر کار آرزو نے فون اٹھا ہی لیا ۔
ہیلو ۔۔آرزونے فون اٹھا کر کہا
تمہاری ہمت کیسے ہوئی عون کے فون کو ہاتھ لگانے کی شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے تم میں وہ تمہیں گھاس تک نہیں ڈالتا اور تم اس کا فون اٹینڈ کر رہی ہو جانتی ہو اس کے بعد وہ تمہارا کیا حال کرے گا
تامیہ جو کب سے عون کے فون اٹھانے کا انتظار کر رہی تھی ۔ اور بار بار فون کٹ ہونے کی وجہ سے کافی حد تک غصے میں تھی اس کی آواز سنتے ہی چلا کر بولی ۔
جی میں نے یہی بتانے کے لیے فون اٹھایا ہے کہ عون نہا رہے ہیں آپ بعد میں فون کر لیجئے گا ۔
وہ اتنا کہہ کر فون بند کر چکی تھی جب کہ واشروم کے دروازے پر کھڑا عون اس کی آخری بات سن چکا تھا
آرزو کہیں تامیہ سے بات تو نہیں کر رہی تھی ۔وہ پریشان سا اس کے قریب آیا جب آرزو نے فون اس کی طرف بڑھایا
آپ کی گرل فرینڈ کا فون تھا آپ سے بات کرنا چاہتی ہیں بات کر لیجئے ۔
وہ فون اس کے ہاتھ میں تھماتی کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ اور اس کے پیچھے لپکا تھا
لیکن گھر میں اتنے مہمان دیکھ کر وہ واپس اپنے کمرے میں آگیا ۔کیونکہ اس وقت اس نے صرف جینز پہن تھی اور گلے میں ٹاول ڈالا تھا
کافی دیر وہ کمرے میں یہاں سے وہاں ٹہلتا رہا نہ جانے تامیہ نے اس سے فون پر کیا کہا ہوگا ۔
کہیں اپنے اور میرے بارے میں کوئی بکواس ہی نہ کردی ہو ۔
وہ آرزؤ کو سب کچھ کلیئر کرنا چاہتا تھا لیکن اب اسے یہ بھی پریشانی تھی نہ جانے تامیہ نے اسے کیا بتایا ہو ۔
وہ اپنے رشتے میں سب کچھ ٹھیک کرنا چاہتا تھا ۔
لیکن کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی پرابلم ضرور آ رہی تھی
وہ قابل قبول کپڑے پہنتا کمرے سے باہر نکل کر آرزو کو ڈھونڈنے لگا ۔
یہ گھر اتنا بھی بڑا نہیں تھا نہ جانے کون سے کونے میں چھپ کر بیٹھ جاتی ہے کہ ملتی ہی نہیں ہے وہ خود ہی بڑبڑاتا اسے ڈھونڈنے لگا
سنیں تائی امی آپ نے آرزو کو کہیں دیکھا اس نے سامنے
سے آتی تائی امی سے پوچھا ۔
جو اس کے اس سوال پر حیران اور پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی لگتا ہے پھر سے آرزو کی شامت آگئی ۔
وہ اسے بتانے ہی والی تھی کہ وہ کچن میں ہے لیکن پھر سوچا یہ نہ ہو کہ عون غصے میں ہو اور بیچاری کو ڈانٹ دے ۔
بیٹا شادی والا گھر ہے نہ جانے کہاں ہو گی یہیں کہیں ہو گی کوئی کام تھا تو مجھے بتا دو میں کر دیتی ہوں وہ آرزؤ کی جان بچانے کے لیے بولی۔
نہیں نہیں کوئی کام نہیں تھا بس ایسے ہی ڈھونڈ رہا تھا وہ آج اپنے مزاج کے خلاف مسکرا کر بولا تھا ۔
پھر انہیں حیران چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔
آرزو بی بی لگتا ہے آج ہی اپنے ساتھ ہوئے سارے ظلم کا حساب لو گی ۔
ڈھونڈ ڈھونڈ کے آخر اسے وہ کچن میں نظر آ ہی گئی ۔
لیکن کچن میں وہ اکیلی نہیں تھی بلکہ مہرش بھی اس کے قریب تھی ۔
سنو تمہیں باہر کچھ لڑکیاں ڈھونڈ رہی ہیں عون نے مہرش کی طرف دیکھ کر کہا ۔
مہرش تو اسے دیکھ کر رہ گئی
جو آج پہلی بار اپنے بھائی سے محاطب ہوئی تھی ۔
جی بھائی میری سہیلیاں آگئی ہوں گی میں باہر جارہی ہوں تم سب کے لئے چائے بنا کر باہر ہی لے آنا ۔
وہ کیا ہے نہ میری سہیلی پہلی بار ہمارے گھر آئی ہے وہ میری علا وہ کسی کو نہیں جانتی مہرش نے باہر نکلتے ہوئے اسے کہا ۔
کوئی بات نہیں تم جاؤ میں سنبھال لوں گی آرزو نے اسے باہر بھیجا پھر سے چائے بنانے میں مصروف ہوگئی ۔
جب اسے اپنی کمر پر کسی کے ہاتھ محسوس ہوئے ۔
لڑکی تم ہستی نہیں ہو کیا ہنسنے پر کوئی پابندی ہے یقین کرو ہنستے ہوئے بہت پیاری لگو گی ذرا مسکرا کر دکھانا عون کے اچانک اس طرح سے قریب آنے پر پہلے تو وہ بوکھلا کر رہ گئی ۔
پھر باہر کی طرف دیکھ کر اس کے ہاتھ جلدی سے اپنی کمر سے ہٹانے کی ناکام کوشش کرنے لگی ۔
کیا کر رہی ہو بس مسکرانے کے لئے ہی تو بول رہا ہوں پھر میں خود ہی باہر چلا جاؤں گا ۔
لیکن تمہیں مسکراتا دیکھے بغیر تومیں یہاں سے ایک انچ بھی نہیں ہلنے والا ۔اگر تم چاہتی ہو کہ یہاں سے میں شرافت سے بنا کوئی شرارت کیے چلا جاؤں تو تم مجھے مسکرا کر دیکھا دو ۔وہ سے آنکھ مار کر شرارتی انداز میں بولا ۔
عون جی پلیز جائیں یہاں سے آپ کیا کر رہے ہیں ۔آرزو کا سارا دھیان کچن کے دروازے پر تھا باہر حال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا کوئی بھی کبھی بھی یہاں آ سکتا تھا ۔
باتیں مت بناؤ آرزو میں نے تمہیں رات کو کمرے میں بلایا تھا تم آئی کیوں نہیں ۔کل تم نے اپنے شوہر کے حکم کی نافرمانی کی اب میں تمہیں مسکرانے کے لیے بول رہا ہوں تو یہاں بھی تم نخرے دکھا رہی ہو
نہیں نہیں نخرے اٹھانے میں مجھے کوئی پرابلم نہیں ہے بلکہ میں تو ویسے بھی تمہارے نخرے اٹھانے کے لئے ہر وقت تیار ہوں لیکن اس کے لئے تمہیں میری باتیں بھی ماننی پڑیں گی
جیسے کہ ابھی میں تمہارے اس خوبصورت لال ٹماٹر گال پر کس کروں گا ایسے وہ زور سے اسکے گال کو اپنے لبوں سے چھوتے ہوئے بولا
اور تم اگے سے کچھ نہیں بولو گی ۔اور مسکراتے ہوئے بولا جبکہ آرزو کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا تھا ۔جبکہ وہ اس سے کچھ نہیں کہہ پائی تھی نظر کے سامنے چائے پہ جم چکی تھی ۔
گڈ گرل ایسے ہی میری ساری باتیں ماننا ۔