(Last Updated On: )
جوگی کا بنا کر بھیس پھرے برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے سینے میں لیے سینے کی دُکھن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا پر اس کا چلن وحشی کا چلن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں لوگوں کے ہیں گھر، لوگوں کے وطن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن یہاں کون پوَن کی نگاہ میں ہے وہ جو راہ میں ہے، بس راہ میں ہے پربت کہ نگر، صحرا کہ چمن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن رکنے کی نہیں جا، اٹھ بھی چکو انشاء جی چلو، ہاں تم بھی چلو اور ساتھ چلے دُکھتا ہُوا مَن آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن