(Last Updated On: )
وہ فورا جوس کا جگ لے کر آئی۔۔ اور اسے کے پاس لا کر رکھا۔۔
ارے پہلے مجھے جوس تو ڈال دو۔۔ وہ جو پلیٹ ہٹانے لگی تھی اس کے آرڈر پہ مسکراتے ہوئے اس کے لیے گلاس میں جوس نکال کر اسے پیش کیا۔۔
وہاں اس نے پلیٹ کا کور اٹھایا تھا اور وہاں آہان نے جوس کا گلاس منہ کو لگایا تھا۔۔
پلیٹ اٹھاتے ہی حور چیخ کر پیچھے ہٹی تھی کیونکہ ایک زندہ کاکروچ اس کی پلیٹ پہ مہاراجوں والے انداز میں لیٹا اپنی ٹانگیں ہلا رہا تھا۔۔
اور اس کی حالت سے محظوظ ہوتے جو آہان نے جوس کا گلاس منہ سے لگایا تھا تو وہ بھی اسے کم مہنگا نہ پڑا تھا۔۔ کیونکہ
Cinnamon
جو جوس میں اچھی خاصی مقدار میں موجود تھی اس کی زبان اور تالو سے چپک گئی تھی۔۔
آپی اماں کو تو مجھ سے بیر تھا ہی۔۔ لگتا آپ نے اور عائزہ نے بھی رکھ لیا۔۔ اور اس گھنی مشعل کو تو دیکھیں۔۔ میری بیسٹ فرینڈ ہو کر بھی مجھے اس کی منگنی کا سب سے آخر میں پتہ چل رہا ہے۔۔
آج ہی اسے ماہا نے دو “دھماکے دار” خبروں کے بارے میں فون پہ بتایا تھا اور وہ سنتے ہی شروع ہو چکی تھی اور ماہا جو اس تیار تھی کہ اتنا سب وہ بولے گی۔۔ اس کے بولنے پہ موبائل سائڈ پہ رکھ دیا اور جب وہ بول چکی تو اٹھایا۔۔
ارے ارے دھیرج میری بہن دھیرج۔۔ اب میں بتا رہی ہوں نا۔۔ تم ناراض مت ہو اور ابھی تو تم بھائی کو وقت دو۔۔ جب واپس آؤ گی تو خوب اس کی خبر لینا۔۔ بلکہ میں اور تم مل کر لیں گئے۔۔
ماہا کے “بھائی کو وقت دو” کہنے پہ اس نے گردن گھما کر ساتھ بیٹھے آہان کی طرف دیکھا جو ابھی برش کر کے آیا تھا تا کہ اس
Cinnamon
کو نکال سکے اپنے منہ سے جو چپکی ہوئی تھی اس کے تالو اور زبان پہ۔۔ اب بھی وہ منہ میں انگلی ڈال کر چپکی ہوئی
Cinnamon
کو نکالنے کی کوشش میں لگا تھا جبکہ حور کو اس بیچارے کی حالت دیکھ کر پھر سے ہنسی آ گئی اس کے ہنسنے پہ آہان نے اسے گھور کر دیکھا۔۔
اچھا آپی میں آپ سے بعد میں بات کرتی ہوں۔۔ ابھی تھوڑی بزی۔۔ اللہ حافظ۔۔ فون رکھنے کے بعد وہ آہان کی طرف مڑی۔۔
آہان زیادہ چپک ہوا ہے منہ میں۔۔ آنکھوں میں شرارت اور چہرے پہ معصومیت سجائے وہ اس سے پوچھ رہی تھی اور اس کے پوچھنے پہ آہان نے اسے کچا چبا جانے والی نظروں سے دیکھا۔۔
تمہارا مسئلہ نہیں ہے۔۔ اسے ایکدم بول کر وہ چپ ہو گیا۔۔ منہ میں چپ چپاہٹ ہونے کی وجہ سے ٹھیک بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔۔ جلدی جلدی بول کر وہ پھر چپ کر گیا کیونکہ لہجہ ہلکا توتلا ہوا تھا۔۔ اس وجہ سے اس نے فائق کا فون بھی نہیں اٹھایا تھا اسے کیا بتاتا کتنی بری ہوئی ہے اس کے ساتھ۔۔
آدھی بات بولنے کے بعد ہی اس نے اپنا منہ بند کر لیا۔۔ جس پہ حور کا بے ساختہ قہقہہ نکلا تھا۔۔
تمہیں تو رب پوچھے۔۔ منہ سے اشارہ کرتا وہ اٹھ کر دروازے کی جانب بڑھا۔۔
سب کو رب نے ہی پوچھنا ہے جاناں۔۔ آپ بتائیے آپ کہاں جا رہے ہیں۔۔ اس کی بات کو مکمل نظر انداز کرتی وہ اسے باہر جاتے ہوئے دیکھ کر پوچھبے لگی۔۔
جہنم میں۔۔ خونخوار نظروں نے بھی جواب دیا۔۔
اچھا پھر راستے میں اِدھر اُدھر نہ ہو جانا۔۔ سیدھا منزل پہ ہی پہنچنا۔۔ میں جنت میں اوپر سے ہاتھ ہلا دوں گی۔۔ اسے پیچھے سے اونچی آواز سے بولتی اسے مزید چڑا رہا تھا جبکہ وہ دروازہ کھول کر جا چکا تھا۔۔
یا اللہ کیسی ایٹم بامب بیوی دی ہے آپ نے۔۔ بارڈر پہ بھی جان کا خطرہ۔۔ گھر میں بھی جان کا خطرہ۔۔ اوپر آسمان کی برف دیکھتے ہوئے اس نے شکوہ کیا اور پھر سر جھٹکتا چلا گیا۔۔ اب اس کا ارادہ ڈاکٹر کی طرف جانے کا تھا۔۔
@@@
فون اٹھایا آہان بھائی نے۔۔ اس وقت فائق اور مشعل دونوں ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے۔۔ مشعل کو ماہا نے بتا دیا تھا کہ وہ حور کو بتانے والی ہے
تبھی اسے فکر آن لگی تھی اور اس نے فائق کو آہان اور حور کو بتانے کے ساتھ ساتھ انہیں انوائٹ کرنے کا بھی کہا تھا کیونکہ حور کو ویسے پتہ چلتا تو لازمی اس کا پارہ ساتویں آسمان کو پہنچ جانا تھا اور مشعل اس کے اعتاب کا نشانہ نہیں بننا چاہتی تھی۔۔
نہیں یار۔۔ دو بار کیا ہے۔۔ نہیں اٹھا رہا۔۔ دونوں بزی ہو گئے کہیں۔۔ آخر آہان کی ہے بھی تو لو میرج۔۔ اس کی تو نظریں ہی نہیں ہٹ رہی ہوں گی بھابھی سے۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولا۔۔
آہاں۔۔ تو کیا آپ کی بھی مجھ سے نظریں نہیں ہٹیں گی۔۔ مشعل نے پلکیں جھپکاتے شرما کر کہا۔۔
اب اتنی بھی تم ساتویں آسمان پہ نہ چڑھو۔۔ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔۔ فائق نے اسے سیدھی ہری جھنڈی دکھائی۔۔
فائق۔۔ مشعل صدمے سے چیخی۔۔
جی جان فائق۔۔ ب|ی دلکشی سے جواب آیا۔۔
آہان بھائی حور کے آگے پیچھے پھرتے ہیں اور آپ اتنا سا نہیں کر سکتے۔۔ وہ اسے ایموشنل بلیک میل کر رہی تھی
اوہ ہیلو۔۔ تمہیں کس نے کہا وہ حور کے آگے پیچھے پھرتا ہے۔۔ وہ sword of honor
ہے۔۔ اور وہ ڈرتا نہیں ڈراتا ہے۔۔ حو بھابھی جیسی بھی ہونگی شادی سے پہلے ہونگی۔۔ اب تو میرے بھائی نے اپنے مطابق ڈھال لیا ہو گا۔۔ وہ مشعل کو اپنے جگری یار کے جگر کے قصے سناتا بولا۔۔
جسے مشعل نے واٹس سو ایور کہہ کر ناک سے مکھی اڑائی۔۔ جبکہ فائق کو تو یقین تھا کہ اس کے جگری یار نے اب سب سیٹ کر دیا ہو گا۔۔
ہائے رے فائق کی خوش فہمی۔۔ وہ جو سوچ رہا تھا کہ آہان نے حور کو سیٹ کر دیا ہو گا اسے کیا پتہ حور نے اسے سیٹ کر دیا ہے۔۔
@@@
وہ ابھی واشروم سے باہر آیا تھا۔۔ حور جو واٹسایپ پہ ماہا سے بات کر رہی تھی ایک نظر شیشے میں اسے دیکھا جو شیشے سے اسی کا عکس دیکھ رہا تھا۔۔
اس واقعے کے بعد دونوں ہی ایکدوسرے کو ہنستی ہوئی نظروں سے دیکھتے تھے۔۔ آہان کو تو اسپیشلی ڈاکٹر کے پاس جا کر منہ میں چپکی
Cinnamon
اتروانی پڑی تھی۔۔ وہ واقعہ یاد کرتے ہوئے اس نے ڈریسنگ ٹیبل پہ پڑا برش اٹھا کر بالوں پہ پھیرنے لگا۔۔ جبکہ شیشے سے اسکی کارروائی کو نوٹ کرتی حور کی مسکراہٹ اب مزید گہری ہو گئی تھی۔۔
آہان نے اچھنبے سے اس کی مسکراہٹ کو دیکھتے ہوئے برش نیچے رکھا۔۔
مگر یہ کیا برش کو تو آہان کے ہاتھ سے پیار ہو گیا تھا اس لیے وہ اس کے ہاتھ سے اترنے سے انکاری تھا۔۔
نہیں پھر سے نہیں۔۔ اس کا اندر جتنا بھی انکار کرتا ابیہا کی مسکراہٹ جو کہ اب دبی دبی ہنسی میں بدل گئی تھی اس کی اندر کی ہر آواز کی نفی کر رہی تھی۔۔
حور۔۔ وہ چلایا۔۔ اس کے چلانے پہ اب کہ وہ قہقہہ لگا کر ہنسی۔۔
اس کی طرف اس نے غصے سے دیکھا۔۔ غصے سے اس کی رگیں پھول گئیں تھی۔۔ اور آنکھیں سرخ ہو رہی تھی۔۔ حور واقعی ایکدم اب کہ اسے دیکھ کر سہم گئی تھی۔۔
اسے غصے سے دیکھتے ہوئیے وہ کمرے سے ہی واک آؤٹ کر گیا تھا۔۔ دھڑام کی آواز پہ حور ڈر گئی تھی اتنا غصہ اس نے آہان کا پہلی دفعہ دیکھا تھا۔۔
@@@
شادی شدہ ہیں آپ۔۔ ڈاکٹر نے اس کے ہاتھ سے ہیئر برش الگ کرنے کا بعد ہوچھا۔۔
جی۔۔ اس کے سوال پہ اسے تھوڑی حیرت ہوئی تھی۔۔
بیوی کیسی ہیں آپ کی۔۔ آئی مین ان کا رویہ کیسا ہے۔۔
ڈاکٹر کے سوالات پہ وہ اسے اچھنبے سء دیکھ رہا تھا کیونکہ اس کی باتیں کچھ عجیب سی تھی۔۔
جی ٹھیک ہے۔۔ دوبارہ مختصر جواب۔۔
تو آپ پھر ان کے ساتھ اچھا سلوک رکھیں۔۔ ان کے ساتھ پیار سے پیش آئیں گئے تو وہ نہ آپ کے منہ میں cinnamon ڈالتی نہ ہی آپ کا ہاتھ برش سے چپکتا۔۔ ڈاکٹر جیسے اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔۔
اور آہان کا سر جھکتا چلا گیا۔۔
جی ڈاکٹر صاحب آئندہ احتیاط کروں گا۔۔ وہ کہتا ہوا اٹھ گیا۔۔ راستے میں بھی اس نے کیب نہیں کی تھی چپ چاپ واک کرتا وہ روڈ پہ چل رہا تھا۔۔
تم اب بچو حور۔۔ راستے میں ایک دکان کو دیکھ کر وہ ہنسا۔۔
@@@
آج ان کا آخری دن تھا۔۔ صبح ان دونوں نے واپسی کے لیے نکل جانا تھا۔۔ حور اس کے جانے کے بعد پیکنگ کر کے فورا ہی سو گئی تھی آہان جتنے غصے سے گیا تھا وہ کافی ڈر گیئی تھی اس لیے اس کے آنے سے پہلے ہی سمیٹ دیا۔۔
وہ لیٹ نائٹ فلیٹ میں آیا تھا۔۔ 12 بجنے میں 5 منٹ رہتے تھے۔۔ ایک نظر گھڑی کی طرف دیکھ کر اس نے ٹیبل پہ کیک رکھا۔۔ اس پہ کینڈلز جلائی اور حور کے پاس آیا۔۔
حور جان۔۔ اٹھو۔۔ آج میری زندگی کی برتھ ڈے ہے۔۔ اس کے بالوں کو پلکا سہلاتے ہوئے وہ اس کے کان میں بولا۔۔
حور نے آنکھوں کو مسلتے ہوئے آنکھیں کھولیں سامنے ہی وہ بیٹھا۔۔
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو۔۔ ہیپی برتھ ڈے ڈئیر حور جان۔۔ ہیپی طرتھ ڈے ٹو یو۔۔ اس کے کان میں پیار سے رس گھولتا وہ اسے اٹھا رہا تھا۔۔
جبکہ حور ہوش میں آنے کے بعد اہان کا یہ روپ دیکھ کر جتنا بھی حیران ہوتی کم تھا۔۔ وہ اسے اٹھا کر پاس پڑے ٹیبل کے قریب لایا۔۔
کیک کو دیکھ کر اسے آہان پہ جتنا بھی پیار آتا کم تھا۔۔ وہ تو آج خود بھی بھول گئی تھی کہ اس کی برتھ ڈے ہے۔۔ کیک کاٹتے ہوئے بھی وہ مسلسل اہان کے حصار میں تھی۔۔ پہلے کیک کا پیس اس کے منہ میں ڈالا پھر خود کھایا۔۔
وہ اہان کی آنکھوں میں اور اس کے رویے میں اپنے لیے عزت اور احترام دیکھ سکتی تھی۔۔
میرا برتھ ڈے گفٹ۔۔ اپنا ہاتھ آگے کر کے وہ لاڈ بھرے انداز میں بولی۔۔
وہ کیسے بھول سکتا ہوں جان۔۔ پاس پڑا پیکٹ اٹھا کر اس نے حور کی طرف بڑھایا جسے اس نے خوشی سے پکڑا۔۔
کیا ہے اس میں۔۔ پیکٹ کو آگے پیچھے سے کر کے دیکھتے ہوئے اس نے پوچھا۔۔
کھول کر دیکھ لو۔۔ بازو لپیٹ کر وہ اسے پیار بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔۔
حور نے بڑے پیار سے پہلے ریپر اتارا پھر محبت سے ڈبہ کھولا۔۔ مگر یہ کیا ڈبہ کھولتے ہی ایک موٹا کالا چوہا اس کی طرف اچھلا تھا اور وہ چیختی ہوئی بھاگی تھی۔۔ جبکہ پیچھے آہان کے قہقہوں کی آواز گونج رہی تھی۔۔