عائش میری بچی وہ لوگ تو کافی مطمئن گئے ہیں اور بولا ہے استخارہ کے بعد بات پکی کریں گے انشااللہ ۔۔
امی بابا رات کو اپنی لاڈلی سے مشورہ کر رہے تھے، اگر کوئی اعتراض ہے تو بتا دو کوئی زور زبردستی نہیں ہے ۔۔۔۔
نہیں بابا مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے جیسے آپ کو بہتر لگتا ہے کر گزریں ۔۔۔۔۔
کیپٹن مغیث تو پہلی ہی نظر میں دل میں گھر کر چکے تھے ۔
عائشہ کے دل نے انگڑائی لی شاید یہی ہے وہ شخص جس کو میرے دل کا بادشاہ بننا ہے ۔۔۔۔۔
فجر کی نماز کے بعد صلاتہ الاستخارہ ادا کی اور ساتھ ہی دعاوں کا لا متنائ سلسلہ جو اس کا روز کا معمول تھا ۔۔
آہستہ آہستہ سورج کی کرنیں اپنی تپش لا رہی تھیں ۔۔۔
فورا پراٹھوں کے لئے تازہ آٹا گھوندا اور ساتھ چائے بھی چڑھا دی۔۔۔
امی سب کو بلائیں ناشتے کے لئے مجھے دیر ہو رہی ہے ابھی ٹیوشن کے لئے بھی نکلنا ہے ۔۔
عائش میری گڑیا آج تو آپکو اکیلا جانا پڑے گا میں واپسی پہ آپکو لینے آوں گی انشااللہ۔۔۔
ابھی ایک سوٹ مکمل کر کے پہنچانا ہے تیرے بابا کے ہاتھ ۔
ٹھیک ہے امی آپ پریشان نہ ہوں وہ حجاب نقاب پہنتے ہوئے بولی ۔۔
بچوں کے گھر کے قریب ہی تھی کہ پیچھے سے ٹائر کی چرچراہٹ سنائی دی مڑ کے دیکھا ہی تھا کہ توازن برقرار نہ رکھ سکی اور دھڑام سے زمین بوس ہو گئی ۔۔
آنکھوں کے سامنے تارے ٹمٹانے لگے کچھ دیر کے لئے سمجھ سے باہر تھا کہ ہو کیا گیاہے؟ بحر حال ابھی ہمت کر کے اٹھنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ پیچھے سے سلواتیں سنائی دیں ۔۔۔
کوئی حالات کا ستایا ہوا ساری بھڑاس اسکے اوپر نکالنے کا تحیہ کر چکا تھا ۔۔۔
او بی بی اگر ڈھنگ سے چل نہیں سکتی تو اتنا بڑا ” تنبو ” پہننے کی کیا پڑی ہے ؟!
اس جگ ہنسائی پہ عائشہ کی آنکھوں میں آنسو امڈ آئے لیکن خود پہ ضبط کر کے اٹھی اور بہت سوچ کر مخاطب کو کرارا جواب دینے کا سوچا لیکن عافیت خاموشی میں ہی جانی اور اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہو گئی ۔۔۔
ابھی گیٹ کے باہر ہی تھی کہ وہی بداخلاق انسان ہارن پہ ہارن بجا رہا تھا، بدحواس ہوتے چوکیدار نے گیٹ کے دونوں پاٹ کھول دیئے، گاڑی فراٹے بھرتی وسیع لان کے ایک کونے میں رک گئی ۔۔۔
چوکیدار نے عائشہ کو دیکھ کر سلام کیا اور کواٹر کے کمرے میں جانے کا عندیہ سنا دیا ۔ 2 منٹ بعد دونوں بچے اچھلتے کودتے کمرے میں آن دمکے ، عائشہ نے السلام علیکم کہنے کی ترغیب دلائی اور نقاب کو چہرے سے ہٹایا ہی تھا کہ ایک دم بڑے دھڑلے سے وہی بداخلاق نوجوان تیزی سے اندر داخل ہو گیا۔
عائشہ نے فورا اپنے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں سے چھپا لیا اور رخ کمرے کی کھڑکی کی طرف کر دیا جبکہ عبداللہ چند سیکنڈز کی جھلک سے ہی اپنے ہوش گنوا بیٹھا ۔۔۔
بچوں کے جھنجھوڑنے پر بولا وہ مجھے علم نہیں تھا کہ آپ بسیلہ احمر کی ٹیچر ہیں ، مجھے ایسے لہجے میں بات نہیں کرنی چاہیئے تھی ۔۔۔
آپ کو کسی بھی عورت سے اس لہجے میں بات نہیں کرنی چاہیئے وہ چاہے بسیلہ احمر کی ٹیچر ہو یا نہ ہو ، اب آپ تشریف لے جا سکتے ہیں اور آئندہ اس کمرے کا رخ نا کیجیے گا۔عائشہ نے رخ پھیرے بغیر ہی نہایت خشک لہجے میں اسکو جوابوں سے نوازا ۔۔۔۔
یہ گھر میرا ہے میں جہاں چاہوں جاوں آپ کون ہوتی ہیں مجھے اصول و ضوابط بتانے والی؟؟؟؟
میں یہاں پہ اصول و قواعد طے کر کے آئی ہوں، میں اسی شرط پہ آئی تھی کہ میرے حجاب ونقاب کا خیال رکھا جائے اور پردے کی حدوں کو پار نا کیا جائے اور اگر آپ کو ان باتوں سے تکلیف ہو رہی ہے تو میں ابھی یہاں سے چلی جاتی ہوں ۔۔۔۔ لہجہ نہایت خشک مگر دھیما تھا۔۔۔۔۔۔۔
اب چونکہ آپ اس حد کو پار کر چکے ہیں تو میرے اوپر فیصلے کا پورا حق ہے عائشہ نے آخری کیل ٹھونکی ۔۔۔۔
عبداللہ کو اپنا آپ بہت چھوٹا لگ رہا تھا، اپنے ہی گھر میں دو ٹکے کی لڑکی اسکو اصول و ضوابط سکھا رہی ہے
غصے سے زبان کو دانتوں تلے دباتے ہوئے بولا آپ کو آئندہ شکایت کا موقع نہیں ملے گا، آپ بے فکر رہیں ۔۔۔۔
غصے اور توہین کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اسکے اندر شدید جنگ چھڑ گئی اور خاموشی کے ساتھ دروازہ بند کر کے کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔
***************************
بسیلہ احمر اس ساری صورتحال سے کافی پریشان دکھائی دے رہے تھے اور عائشہ کے اوپر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی ۔۔۔
ٹیچر آپ اپنے آپکو ایسے کیوں چھپاتی ہیں ؟؟؟ کیونکہ آپ بہت خوبصورت ہیں؟؟؟ اور ویسے بھی بہت گرمی ہے۔۔۔دونوں کی طرف سےایک کے بعد ایک سوال آ رہا تھا ۔۔
باقی سب لوگ تو ایسا نہیں کرتے؟؟؟، ہماری ماما تو کہتی ہیں دل کا پردہ ہونا چاہیئے ، آپکو برقعہ پہننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔
عائشہ نے خاموشی سے دونوں کے سوالات سنے اور بہت نرمی اور پیار سے دونوں کو نہایت سادہ طریقے میں سمجھانے کی کوشش کی ۔۔
دیکھو بچوں پردے کا حکم اللہ تعالی نے قرآن میں دیا ہے اور اس میں خوبصورت اور بدصورت کی کوئی شرط نہیں ہے ۔۔ سب مسلمان عورتوں پہ پردہ واجب ہے اگر مسلمان عورتیں پردہ نہیں کریں گی تو انکو قیامت والے دن سخت سزا دی جائے گی ، اور وہ سزا بہت شدید ہو گی ۔۔۔
اللہ تعالی کے حکم کو ماننے میں بھی ثواب ہے میں یہ سب ثواب کی نیت سے کرتی ہوں اور جہنم کی آگ سے ڈرتی ہوں جو دنیا کی آگ سے بہت شدید ہوگی ۔۔۔
بچے منہ کھولے حیرت کے مجسمے بنے ہوئے تھے ۔۔۔
آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے چلو اب اپنی کتابیں کھولو!!!
بظاہر مطمئن نظر آنے والی عائشہ اندر سے شدت غم سے نڈھال ہو رہی تھی، آج 3 گھنٹے اسے 3 دنوں جتنے لگ رہے تھے ۔۔۔
گھر واپسی پر امی کو دیکھتے ہی ایک ہی سانس میں ساری روداد سنا ڈالی اور ساتھ ہی اپنا فیصلہ بھی سنا دیا۔۔۔
امی میں صرف یہی والا مہینہ ہی بچوں کو پڑھاوں گی، مجھے چھچھوری عادتیں بالکل بھی پسند نہیں ہیں اور خاص کر وہ بچوں کا چچا اسکے پاس سے تو کوئی ادب واخلاق نام کی چیز نہیں گزری امی کوئی حد ہوتی ہے بداخلاقی کی بھی، نا آو دیکھا نا تاؤ دیکھا اور منہ اٹھا کہ ایک دم میرے سامنے آگیا، امی میرا خون کھول رہا ہے عائشہ سارے دل کی بھڑاس نکال رہی تھی ۔۔۔
اچھا چلو اب اپنا دل نہ جلاوء کل بچوں کی آیا کو بتا دینا اور اپنے بابا سے بھی مشورہ کر لینا اور فجر کے بعد صلاتہ الاستخارہ ادا کرنا نا بھولنا ۔۔۔
جی امی میں رات ہی باباکی کام سے واپسی پر بات کرتی ہوں مجھے پورا یقین بابا بھی میری ہی ہاں میں ہاں ملائیں گے انشااللہ ۔۔۔۔
بستر پر لیٹتے ہی رقیہ زینب سے بھی مشورہ کیا ۔۔۔
آپ دونوں کے خیال میں میرا یہ فیصلہ درست ہے؟؟؟آپی کیا فائدہ ہے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالنے کا؟! اگر انکو آپ کے پڑھانے کا انداز اتنا ہی پسند ہے تو بچوں کو ہمارے گھر بھیج دیں ہم نے کونسا “ہل جوتنے ” کو بولنا ہے بچوں کو ؟!
وہ امیر ہیں تو اپنے گھر ہوں گے ، ہم انکے سامنے اپنی عزت نیلام نہیں کر سکتے ۔۔۔۔۔
*******************************
شکر ہے تم دونوں کی شکلیں نظر آئیں ہیں میری تو آنکھیں ترس گئی تھیں تم ناکارہ دوستوں کے انتظار میں،،، بس کر اب بڑی بڑی نا چھوڑ اصل بات کی طرف آ کس لئے بلایا ہے ہمیں؟؟؟؟ ظہیر سمیر دونوں یک زبان ہو کر بولے ۔۔۔۔
ایک مسئلہ ہے یار، عبداللہ نے ٹھنڈی آہ بھر کر سر صوفے پہ ٹیک دیا ۔۔
کیا حکم ہے ہمارے آقا؟؟؟ آپ کےلئے ان ناچیزوں کی جان بھی حاضر ہے ۔۔۔دونوں نے فرمانبدار بننے کی بھرپور ایکٹنگ کی ۔۔۔
بدتمیزو فون تو اٹھاتے نہیں ہو اور جان کے نذرانے پیش کرو گے، مجھے افسوس ہے ایسے دوستوں پر جن کی جواں مردی میرے کسی کام کی نہیں ہے ۔۔۔۔
یار بات کھل کر بتا ہمارے تو کلیجے منہ کو آرہےہیں، ایسے لگ رہا ہے تو اپنا قافلہ لٹا آیا ہے کسی ریگستان میں ۔۔۔
او نہیں یار مسئلہ قافلہ لٹنے سے بھی بڑا ہے۔
میں تو اپنا سکھ چین لٹا چکا ہوں میری تو راتوں کی نیند اڑ گئی ہے ۔۔ صرف چند لمحوں کے دیدار نے میرا تو سب کچھ چھن گیا ہے ۔۔۔
دونوں نے زور سے قہقہ لگایا بھلا یہ کونسی نئی بات ہے؟! ہر ہفتے تیری بغل میں نئی لڑکی ہوتی ہے اب تو ہمارے کان پک گئے ہیں تیری سرد آہیں سنتے سنتے،،، بند کر یہ ڈرامے بازی !!!
تم دونوں کونسا مسجد کے ستون کے ساتھ بندے ہوتے ہو؟!میں جانتا ہوں تم دونوں کی اصلیت بھی، میرا منہ نا کھلواو ابھی عبداللہ نے غصے سے دانت پیسے ۔۔۔
اب بس کر!! اصل بات کی طرف آ ظہیر چلایا ۔۔
یار وہ بسیلہ احمر کی ٹیچر کو میں نے ایک جھلک دیکھا ہے صرف چند سیکنڈز کے لئے، لیکن یار ایسا حسن میں نے زندگی میں نہیں دیکھا، وہ تو آسمان سے اتری ہوئی حور ہے عبداللہ کھوئے ہوئے لہجے میں بول رہا تھا ۔۔۔
تو بڑا دل پھینک انسان ہے ہر لڑکی کو دیکھ کر تو ایسے ہی رال ٹپکاتا ہے ۔۔۔
یار تم لوگ میری بات کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہے؟
دفعہ ہو جاوء نکلو میرے کمرے سے باہر عبداللہ نے مصنوعی غصہ دکھایا ۔۔۔
دونوں چلائے بس کر اب زیادہ مجنوں نہ بن ، اصل قصہ کیا ہے؟؟
عبداللہ نے ساری آپ بیتی سنا ڈالی ۔ یہ کونسا مشکل کام ہے؟؟دونوں بولے ۔
مڈل کلاس کی لڑکی ہے لمبے نوٹ، گاڑی بنگلہ دکھا اسے ، سر کے بل چل کر آئے گی ہمارے یار کے قدموں میں ۔۔۔
نہیں یار مجھے نہیں لگتا وہ ایسے قابو میں آئے گی وہ بہت مختلف لڑکی ہے ۔۔
وہ ویسے ہی تیرے اوپر اپنی دھاک بٹھانے کیلیے شرافت دکھا رہی ہوگی ۔۔ ظہیر نے اپنا خیال ظاہر کیا۔۔۔
پتا نہیں کیوں مجھے لگتا ہے وہ بہت مضبوط اعصاب اور مضبوط ارادوں والی لڑکی ہے ۔۔کل سے میری نظروں کے سامنے اس کا معصوم پر نور چہرہ نہیں ہٹ رہا، میں نے بہت کوشش کی ہے لیکن بے سود ۔۔۔۔ اسی لیے تم دونوں کو بلایا ہے اس مسئلہ کا حل نکالو یار۔۔۔
کل آئے گی تمھارے گھر؟؟؟؟ ہاں عبداللہ نے جواب دیا۔۔
بس جب تمھارے گھر سے نکلے اس کا پیچھا کرو اور اسکے گھر بار کے بارےمیں پتا کرواو اور ہماری جان چھوڑو ۔ دونوں نے ہاتھ جوڑے۔۔۔۔
ویسے کتنے بےفیض دوست ہو تم دونوں ۔ تمھارے دوست کا سکھ چین ختم ہو گیا ہے اور تم لوگوں کو احساس ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔
لالے یہ بھوت بھی چند دنوں کے بعد اتر جائے گا۔۔
تو ہمارا دل پھینک دوست ہے، دونوں نے زوردار قہقہہ لگایا جو عبداللہ کو زچ کرنے کے لئے کافی تھا۔۔۔
*****************************
فجر کی نماز کے بعد صلاتہ الاستخارہ ادا کی اور اپنے فیصلے پر ڈٹ گئی ۔۔۔ کوارٹر کے کمرے میں پہنچتے ہی آیا سے بسیلہ احمر کی والدہ سے ملاقات کی درخواست کی جو کہ بقول آیا کہ بیگم صاحبہ ابھی شاپنگ لئے نکلی ہیں ۔۔۔انکی واپسی دیر سے ہو گی ۔۔۔
عائشہ نے کچھ لمحے سوچنے کے بعد آیا کو اپنا فیصلہ سنا دیا اور ساتھ تاکید بھی کی کہ بیگم صاحبہ تک یہ بات پہنچا دے ۔۔۔
کمرے میں آ کر کنڈی چڑھائی اور حسب معمول پوری توجہ کے ساتھ بچوں کو پڑھانا شروع کردیا ۔۔۔۔
گھر واپسی پہ چوکیدار نے روک لیا کہ بیگم صاحبہ ابھی 5 منٹ میں آرہی ہیں ۔۔۔۔
اچھا لیکن میری امی باہر کھڑی ہیں آپ انکو بھی اندر بلا لیں، عائشہ نے التماس کی۔۔۔ہم ادھر بینچ کے اوپر ہی بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔
دونوں ماں بیٹی کو 5 منٹ کے بجائے 30 منٹ گزر چکے تھے انتظار کرتے کرتے ۔۔۔لیکن بیگم صاحبہ کا کوئی نام و نشان نہیں تھا ۔۔۔۔
آخر تنگ آ کر بولا چاچا ہمیں پیدل چل کر گھر جانا ہے اور ہم نے ظہر کی نماز بھی ادا کرنی ہے ۔۔آپ پتا کروا دیں وہ کب تک واپس آ رہی ہیں؟!
اسی لمحے گاڑی کا ہارن بجا چوکیدار پھرتی سے گیٹ کی طرف بڑھا ۔۔۔۔
لش لش کرتی مرسیڈیز اے ایم جی فراٹے بھرتی اپنی مخصوص جگہ پہ جا کر رکی ۔۔۔
لمبی ایڑی، کھلے کٹے سلکی بال،ساڑھی کا پلو درست کرتی بچوں کی ماما ہرنی جیسی چال چلتی ٹک ٹک کرتی انکے بینچ کی طرف آئی ۔۔ جو کہ اس کی منتظر تھیں ۔۔
عائشہ نے آگے بڑھ کر سلام کیا اور ساتھ اپنی امی کا تعارف بھی کروایا ۔ جس کا جواب اکڑی گردن اور متکبر لہجے میں ملا۔۔۔
پھر پوچھا :اچھا تو آپ ہو بسیلہ احمر کی ٹیچر؟؟؟
جی: عائشہ نے دھیرے سے جواب دیا۔۔
تم کیوں پڑھانا چھوڑنا چاہتی ہو جبکہ بچے تم سے کافی حد تک مانوس ہو چکے ہیں ۔۔۔ اگر بات پیسوں کی ہے تو میں تمھارے 5 ہزار اور بڑھا دیتی ہوں ۔ 20 ہزار کے بجائے 25 ہزار دوں گی ۔۔۔۔
جی نہیں بات پیسوں کی نہیں ہے ۔۔ بس میری مجبوری ہے میں آپکے گھر نہیں آ سکتی ۔ ۔ لیکن آپ بچوں کو ہمارے گھر بھیج سکتی ہیں ۔۔۔میں آپ سے اور کم پیسے لوں گی اگر وہ میری طرف آئیں گے انشااللہ ۔۔۔ عائشہ نے تجویز دی ۔۔۔
تم چھوٹے لوگوں کا یہی مسئلہ ہے عزت راس نہیں آتی میں تو اچھے خاصے پیسے دینے کےلئے بھی تیار ہوں اور گھر سے الگ کمرہ بھی دیا ہے اس کے باوجود تمھارے مزاج ہی نہیں مل رہے ۔۔۔
میں آپ سے معذرت خواہ ہوں اور اپنے وعدے کے مطابق میں یہ مہینہ پورا کروں گی، میں اپنی زبان سے پھرنے والوں میں سے نہیں ہوں اور اس دوران آپ کسی اور ٹیچر کا بندوبست کر لیں ۔۔۔میں چلتی ہوں السلام وعلیکم ۔۔۔۔۔۔۔
گیٹ سے باہر نکلتے ہی دل دھاڑیں مار کر رونے کو چاہا لیکن ضبط کا دامن نہ چھوڑا ۔۔۔کیسے لوگ ہیں یہ امی؟؟؟ مال کی حوس نے انکو اندھا کر دیا ہے ، یا اللہ تو ہی آسانی کر اور ہمیں انکے شر سے محفوظ رکھ آمین ۔۔۔
کوئی بات نہیں عائشہ آپکی نیت اچھی ہے لہذا انکو انکے حال پہ چھوڑ دو اور دعا کرو اللہ انکو ہدایت دے۔۔۔
میری بچی بہادر ہے ان معمولی باتوں پہ دل چھوٹا نہیں کرنا !! بالکل بھی نہیں ۔۔۔ جی امی کوشش کروں گی انشااللہ
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
میرے ساتھ کیا ہو رہاہے؟؟؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا میں کیا کروں وہ لڑکی تو میرے حواس پہ سوار ہو چکی ہے ۔۔اس کا معصوم پر نور چہرہ میری نظروں پہ کاری ضربیں لگا رہا ہے ۔میرا تو حساب اس ہارے ہوئے جواری جیسا ہے جو اپنا سب کچھ لٹا کر بے یار و مدد گار سڑکوں پہ دھکے کھانے کے لیے مجبور ہو جاتاہے، ایک تشنگی ہے دل میں جو بارہا کوشش کے بھی مجھے گھائل کیے جا رہی ہے ، مجھے لگتا ہے میں پاگل ہو جاوں گا پوری رات کروٹوں میں گزری ہے نیند تو جیسے کوسوں دور جاچکی ہے ۔۔ کیا واقعی مجھے اس” تنبو “والی لڑکی سے محبت ہو گئی ہے ؟؟؟
عبداللہ خود ہی اپنے آپ سے سوال و جواب کر کر کے ہلکان ہو رہا تھا لیکن قرار جیسے اس سے روٹھ گیا تھا ۔۔۔۔۔
آج تو لازمی میں اس کے پیچھے جاوءں گا دیکھتا ہوں کتنے پانی میں ہے یہ لڑکی جو خود کو بڑا پاکباز گردانتی ہے ۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
آ آ آ آ آ آپی زینب مسلسل اپنا گلا پھاڑے جا رہی تھی ۔۔ کیا ہو گیا ہے چھوٹی میں دوسرے جزیرے پہ نہیں ہوں اسی گھر اور اسی کمرےمیں ہوں اور مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تمھاری بے تابیاں کیوں بڑھ رہی ہیں؟!! بس جانے والی ہی ہیں آپ !! رقیہ نے لقمہ دیا ۔۔
مجھے پتا ہے آنٹی جمیلہ آئیں تھیں، امی نے ٹیوشن سے واپسی پہ مجھے بتایا ہے ۔
کیپٹن مغیث کی پوسٹنگ ہو رہی ہے سیاچن اور انکی ادھر سے واپسی پر شادی کی تاریخ طے ہو گی انشااللہ ۔۔۔
تینوں نے با آواز بلند بولا اور کھلکھلا کر ہنسیں ۔۔
اب مجھے پکا یقین ہے ننھی چڑیلوں کو رات پر سکون نیند آئے گی ۔۔
آپی ہمیں تو آجاے گی آ پ کی کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔۔۔چلو دیکھتے ہیں پھر کون جیتتا ہے ؟! کیپٹن مغیث یا پھر عائشہ عبدالشکور؟!
تینوں بہنیں روز سونے سے پہلے اپنی چھوٹی موٹی خوشیوں کو شئیر کرتیں اور دل کھولکر لطف اندوز ہوتیں۔۔۔۔
آپی مجھے لگتا ہے کیپٹن مغیث نے آپکو صبح 5 بجے اٹھا کر اٹھک بیٹھک اور کلابازیاں لگوانی ہیں ۔
وہ کیوں بھئ؟! عائشہ نے پوچھا
ورزش اور اصول کے پابند فوجی جو ہوئے ۔۔۔تینوں نے ایک ساتھ قہقہہ لگایا ۔۔۔۔۔
چلو آپی کی نسبت کی خوشی میں مہندی لگاتے ہیں کیا خیال ہے آپی؟؟ اچھا چلو ٹھیک ہے جلدی سے لگا دو صبح فجر کے لیے بھی اٹھنا ہے ۔۔۔ رقیہ زینب نے کسی دلہن کی طرح دونوں ہاتھوں سمیت دونوں کلائیوں کو مہندی سے سجایا جو کہ عائشہ کی سفید رنگت کو اور بھی نمایاں کر رہا تھا۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
پورا ایک ہفتہ ہو گیا ہے اس لڑکی کا پیچھا کرتے ہوئے اور وہ اتنے خستہ حال گھر میں رہتی ہے ، باپ اس کا سبزی فروش ہے اور محلے میں مولوی ٹائپ بھی مشہور ہے، بھائی نہیں ہے صرف 3 بہنیں ہیں بوڑھا باپ صبح کا نکلا شام لوٹتا ہے ۔۔۔
میری مشکل تو اور آسان ہو گئی ہے ، نہ مال ہے اور نہ وسائل ہیں۔میرا کیا بگاڑ لیں گے یہ لوگ؟؟!
یار میں صرف ایک دفعہ اس حسن سے اپنی آنکھوں کو سراب کرنا چاہتا ہوں، اس کا جادوئی حسن میری کمزوری بنتا جا رہا ہے ۔۔۔۔
یہ سب کیسے ہو گا سمیر نےتپ کر پوچھا ؟؟؟
میں اسے اغوا کروں گا۔۔۔
کیا ؟؟؟ دماغ تو ٹھیک ہے تیرا؟؟؟ ہوش کے ناخن لے ۔
کیسے کرے گا اغوا اور کدھر لے کر جائے گا تو اسے ؟؟؟اپنے فارم ہاوس لے کر جاوں گا اس مغرور حسینہ کو اور تم دونوں میرا ساتھ دو گے ۔۔۔
سمیر نے خشک ہوتے گلے میں تھوگ نگلا ۔ سوچ لے یار بڑا خطرناک کام ہے، یہ جو بھی تو کرتا رہا ہے ماضی میں وہ سب ان لڑکیوں کی رضا مندی سے تھا لیکن یہ لڑکی باپردہ اور مجھے لگتا ہے با کردار بھی ہے بھول جا اسکو اور رہنے دے تو ویسے ہی جنوبی ہو رہا ہے ۔۔۔
سمیر تو کیوں نہیں سمجھتا یار؟! میرے دن رات کا سکون ختم کر دیا ہے اس لڑکی کی ایک جھلک نے۔۔۔
تو اس میں اس بیچاری کا کیا قصور ہے ؟؟؟ تو خود ہانکتا اس کمرے میں گیا تھا اگر نا جاتا تو یہ سب نا ہوتا۔۔
تجھے بڑی ہمدردی ہو رہی ہے؟جیسے وہ تیری پھوپھی کی بیٹی ہے ۔۔۔
نہیں یار پھر بھی تھوڑی بہت انسانیت تو ہونی چاہئے سمیر نے سمجھانے والا انداز اپنایا، دیکھ تیرے پاس مال بھی ہے اور تیری من پسند عورتیں تیرے آگے پیچھے منڈلاتی ہیں، پھر کس لیئے خطرہ مول رہے ہو ؟؟؟
میں تو تمہیں یہی مشورہ دوں گا بالکل ترک کر دے اس خیال کو اور مجھے اس بات میں نہ ڈال اور ظہیر کو تو بھول ہی جا ، وہ ویسے بھی اپنے ابا حضور کو دیکھتے ہی تھر تھر کانپتا ہے ۔۔۔
عبداللہ بولا :میں نے فیصلہ کر لیا ہے اور میں پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہوں
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...