اسد رات بھر باہر رہا تھا اسکی ہمّت نہیں ہو رہی تھی گھر جانے کی ۔۔
پیدل ھی چل رہا تھا زندگی سے تھک چکا تھا فلک ھی اسکی دنیا تھی جو اس سے دور ہو چکی تھی ۔۔
قبرستان پہنچا ۔۔۔
سامنے تختی پر نادیہ کا نام نظر آیا ۔۔
اسد میں تمیں مکافات عمل معاف نہیں کروں گئی
نادیہ کی بات جو اس وقت اسد نے ہنس کر نظر انداز کر دی تھی آج وہی بات سچ ثابت ہو گئی
جانتے ہو اسد اللّه نے تمیں بہن کیوں دی تا کے تم مکافات عمل سے گزر سکو ۔
اسد قبر کے پاس گرا ۔۔
نادیہ پلیز مجھے معاف کر دو ۔۔پلیز ۔۔۔
اسد مٹی کو اپنی مٹھی میں اتنی زور سے پکڑا تھا جیسے کہی کھو نہ جائے ۔۔
اسد میرے ساتھ ایسا مت کرو ۔۔
اسد اپنے گھر والو کو کب بیجھو گے
اسد میں تمارے پیروں میں گرتی ہوں کچھ تو میری عزت کا خیال کرو ۔۔
نادیہ جیا اور نہ جانے کتنی لڑکیوں کی آوازیں سنائی دیں
سارے گناہ یاد آ چکے تھے
اپنے آپ سے نفرت ہونے لگی تھی ۔۔
اسکا قصور یہ ہے اسد یہ تماری بہن ہے عدیل کی بات یاد ای
اسد نے قبر کے کنارے پر اپنا سر رکھ دیا جیسے اب اسے وه بھی قبر میں جانا چاہتا ہو بس زمین اسے چھپا لے ۔۔
بھائی ایسے ہوتے ہیں تو کاش میرا کوئی بھائی نہیں ہوتا ۔۔
فلک جیسے پھر سامنے ہو اور اپنی نفرت پھر دکھا رہی ہو ۔۔
درد ۔۔۔۔انکو بھی تو درد ہوا ہوگا نہ بھائی ۔۔جن کو جیتے جی مار دیا ۔۔
میرے پاس نہیں انا فلک کی چیخیں گونجی ۔۔۔
اسد نے وہی مٹی سے اپنے منہ پر سر سے گردن تک رگڑی ۔۔
اور اتنی زور سے چیخا ۔۔جیسے یہ آخری آواز ہو ۔۔۔۔
اللّه پلیز مجھے معاف کر دے
اور آواز سے خوب رویا ۔۔۔
فجر کا معصوم چہرہ نظر آیا تو موبائل نکالا ۔۔
فجر نے کال نہیں اٹھائی اور اسے بلاک کر دیا ۔۔۔
اسد کے آنسو میں شدت آئی ۔
فجر میں تمارا بھی گنگار ہوں
تھکے سے وجود کو لے کر قبرستان سے نکلا ۔۔۔
سورج بھی اپنی گرمی خوب برسا رہا تھا ۔۔
اسد کا پورا جسم پسینے سے شرابور تھا ۔۔
برسوں پہلے دن یاد آے
اسد تم ہمارا مان ہو ہمیں تم پر فخر ہے ۔۔۔ابو کی بات یاد ای تو لبوں پر ہنسی آئی ۔۔۔
مر چکا ہے ہمارا بیٹا ۔۔پر اس بات نے ہنسی چھین لی ۔۔
یو ار بیسٹ بھائی
بھائی ۔۔۔میں خوش نصیب ہوں کے میں آپ کی بہن ہوں ۔۔
اسد کو کچھ سہارا ملا ان باتوں سے ۔۔۔سڑک کے کنارے بس چلا جا رہا تھا ۔۔
اللّه ایسا بھائی سب کو دے فلک کی شرارتی آنکھیں سامنے نظر آئی اور ایسی بہن بھی ۔۔
اسد کی مسکراہٹ گہری ہوگئی ۔۔
نہیں آپ میرے بھائی نہیں ہو سکتے ۔۔کوئی میرے بھائی کو بلاو ۔۔۔ ۔۔
اسد ایک پتھر سے ٹھکرایا
اور منہ کے بل گرا ۔۔۔
ہاتھ زخمی ہوے
سر سے خون نکلا
لیکن یہ تکلیف کچھ نہیں تھی
جو تکلیف اسکے اندر تھی جو طوفان اسکے اندر تھا ۔۔وه ختم نہیں ہوسکتا تھا ۔۔
سامنے نادیہ کا گھر تھا اسد اندر گیا تو نادیہ کی ماں صفائی کر رہی تھی ۔
کون ہے دستک کی آواز سن کر راضیہ نے کہا ۔۔۔
آواز نہ انے پر دروازہ کھولا ۔۔۔
کون ہو تم ؟؟؟ راضیہ نے سوالیہ نظروں سے دیکھا
میں اسد ہوں ۔۔۔اسد نے گردن جھکاے ہوے کہا ۔۔
راضیہ کے تہور بدلے ۔۔
دفع ہو جاؤ یہاں سے تم ۔۔اسد قدموں میں گرا ۔۔
پلیز ماں جی مجھے معاف کر دے مجھے سزا مل رھی ہے اسد نے پاؤں کو پکڑتے کہا ۔۔۔
تم اپنے نہ پاک ہاتھ دور رکھو راضیہ پیچھے ہوئی ۔۔گلی سے گزرتے کچھ لوگوں نے دیکھا بھی ۔۔
پلیز ماں جی میری بہن کی زندگی تباہ ہو رہی ہے نادیہ کی بددعا لگ گئی ہے ۔۔
فلک کا کوئی قصور نہیں ہے میں ہاتھ جوڑتا ہوں..
آپ نادیہ کی ماں ہے معاف کر دے میری بہن بہت تکلیف میں ہے ۔۔۔
راضیہ نے آنکھیں بند کر کر آسمان کی طرف دیکھا ۔۔۔
اور ایک لمبھی سانس لی ۔۔۔رب کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے پر برستی ضرور ہے
تمیں اسکی سزا مل گئی ہے
میرا تو سب کچھ چھین چکا ہے میں بوڑھی عورت تم سے کیا بدلہ لوں ۔۔۔
میں نے سارے معاملے اللّه پر چھوڑ دیے تھے ۔۔
اسد گھٹنوں کے بل ہاتھ جوڑے رو رہا تھا ۔۔۔
جاؤ اسد اللّه سے معافی مانگو ۔۔
اللّه تماری بہن کی تکلیف ختم کر دے ۔۔۔راضیہ نے منہ پھیر لیا ۔۔
اسد نے سر زمین پر رکھا سجدہ کیا
اللّه مجھے میری بہن واپس دے دے معاف کر دے اللّه
میں وعدہ کرتا ہوں آج کے بعد کبھی کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھوں گا ۔۔
اسد کے آنسو نادیہ کی دہلیز پر جذب ہوے
💖💖💖💖
شادی کی تیاری شروع کر دی گئی دادی اور سیرت مارکیٹ چلے گے ذرا دھوپ کم ہوئی تھی
ارسم اور جاوید آفس میں تھے
فجر اکیلی گھر میں تھی ۔۔۔
سیرت نے ھدایت کی تھی کے سب دروازے بند رکھے ۔۔
فجر اکیلے رہ سکتی تھی پر آج اسے ڈر لگ رہا تھا ۔۔۔کل کی رات فجر کے لئے بہت بڑی تھی ۔۔اسد کو تو اس نے ایک اچھا انسان سمجھا ۔۔
میں شاید کبھی بھی لوگوں کو نہیں سمجھ سکتی
فجر نے افسوس سے خود سے کہا ۔۔آج اس کے بل بکھرے ہوے تھے ہلکا ساکیچر بالوں میں اڑا تھا
چلتے چلتے ارسم کے کمرے میں گئی ۔۔
ارسم ۔۔۔۔میں تم سے کیسے شادی کروں ؟؟
تمارے کمرے میں شرمندگی ہو رہی ہے
اگر کبھی تم نے مجھے اسد کا طعنہ دیا تو ؟؟؟
ارسم کی تصویر دیکھ کر فجر نے پوچھا ۔۔۔
فجر کے آنسو سوکھنے کا نام ھی نہیں لے رہے تھے ۔۔
💖💖💖💖💖
شام ہونے لگی اسد گھر گیا ۔۔
سلمیٰ اور جاوید فلک پر ھی بات کر رہے تھے ۔۔۔
گیٹ کھلا ۔۔
اسد آیا
سلمیٰ اور جاوید نے اسد کو دیکھا ۔۔اور منہ پھیر لیا
اسد کی حالت دیکھ کر ماں کو ترس ضرور آیا ۔۔۔
اسد ماں کے قدموں میں بیٹھ گیا ۔۔
سر گود میں رکھا
امی میں تھک گیا ہوں
ماں کا دل نرم پڑا ۔۔
پر جاوید کے غصے کی وجہ سے کچھ بول نہیں پائی ۔۔۔
بھائی ۔۔۔۔
کانوں میں فلک کی آواز پڑی ۔۔
اسد کا دل دھڑکا ۔۔۔
سلمیٰ اور جاوید نے فلک کو دیکھا ۔۔۔
اسد کی ہمت نہیں ہو پارہی تھی ۔۔پیچھے دیکھنے کی ۔۔۔
کیا اللّه نے مجھے معاف کر دیا اسد نے سوچا ۔۔
ہونٹوں پر مسکراہٹ آئی
اسد کھڑا ہوا
پلٹا ۔۔۔
سامنے فلک کھڑی تھی ۔۔
دلہن کے جوڑے میں ۔۔۔
سلمیٰ اور جاوید بھی کھڑے ہوگے اور اپنی بیٹی کو دیکھ کر حیران تھے ۔۔
بھائی ۔۔
فلک نے دوبارہ پکارا ۔۔۔فلک کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔۔میں کیسی لگ رہی ہوں بھائی ؟؟؟
آج میری شادی تھی نا ۔۔
میں آپ کو چھوڑ کر جانے والی تھی نا ۔
فلک کے چہرے پر وہی مسکراہٹ تھی ۔۔
اسد نے اپنا دایاں بازو اپنے خشک ہونٹوں پر رگڑا ۔۔
بھائی میں نے ہمیشہ سوچا تھا کہ جب میری شادی ہوگی سب سے زیادہ دکھی آپ ہو گے
لیکن میری خوشیوں کو دیکھ کر آپ خوش رہے گے
پر ایسا نہیں ہوا میری شادی ٹوٹ گئی
اسد کا دل پھر ٹکڑے ٹکڑے ہوا
پر بھائی ۔۔کتنی لڑکیوں کی شادی ایسے ٹوٹی ہوگی
کتنے بھائیوں کے ارمان خاک ہوے ہو گے ۔۔
مجھے گلے لگا لے ۔۔بھائی
اسد فورا اپنی بہن کے پاس گیا ۔
سلمیٰ اور جاوید حیران تھے اس منظر سے ۔۔
فلک اسد کے گلے لگی
فلک مجھے معاف کر دو
میں تمارے لئے سارے جہاں کی خوشیاں لاو گا ۔۔اسد نے اپنی بہن کو اپنی حفاظتی بازوں میں چھپا لیا اور اللّه کا شکر ادا کرنے لگا ۔۔
نہیں بھائی ۔۔۔فلک کی آواز اب بہت ہلکی تھی ۔۔
جنکو بد دعا ملی ہو انکو خوشیاں کہاں ملتی ہے ؟؟
اسد کی آنکھوں سے آنسو گرے
بھائی میں اپنی نظروں میں گر گئی ہوں میں آپ کو سر اٹھا کر بھائی کہنا چاہتی ہوں پر نہیں کہ پا رہی ۔۔بھائی میں تکلیف میں ہوں ۔۔
آپ نے کیوں کر دیا ایسا
ھر بار گناہ کرتے رہے کبھی بھی آپ کو آپ کے ضمیر نے روکا نہیں
اسد کی گرفت کمزور ہونے لگی پر فلک نے اسد کے کندھے پر ھی سر رکھا ہوا تھا ۔۔
بھائی میری دعا ہے اللّه آپ کو بیٹی نا دے ورنہ وه آپ کے ساتھ سر نہیں اٹھا پاۓ گئی کیوں کے یہ گناہ تو آخری سانس تک پیچھا کرے گے ۔۔
بھائی مجھے نکالے اس تکلیف سے ۔۔فلک کی آواز درمیان سے ٹوٹ رہی تھی ۔۔
سلمیٰ بے جان ہوکر صوفے پر دوبارہ گری ۔جاوید انکے ساتھ بیٹھ گے ۔۔سلمیٰ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر حوصلہ دیا ۔۔۔
فلک کا وجود بے جان ہونے لگا ۔۔فلک کا چہرہ سلمیٰ کی طرف تھا اور اسد کی پیٹھ تھی ۔۔
فلک ۔۔۔۔سلمیٰ کی ایک ھی چیخ نکلی ۔۔
جاوید اٹھ کر فلک کی طرف بھاگے ۔۔فلک گرنے لگی تو اسد سمبھالتا ہوا زمین پر بیٹھنے لگا ۔فلک اسد کی گود میں سر رکھ کر لیٹی تھی سلمیٰ اور جاوید فلک کے پاس بیٹھے ۔۔
فلک کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی ۔۔
جاوید نے فورا کال کی ڈاکٹر کو
اسد کا منہ کھلا ہوا تھا ۔۔اور انجان نظروں سے دیکھ رہا تھا
فلک کی آنکھیں بند تھی وجود بے جان تھا ۔۔
فلک نے اسد کی بانہوں میں دم توڑ دیا ۔۔۔
سلمیٰ اور جاوید فلک کو ہلا ہلا کر رو رہے تھے
دولہن بنی ہوئی فلک دنیا سے رخصت ہو چکی تھی
فلک نے زہر کھا لیا تھا
اس تکلیف اور شرمندگی سے خود کو نجات دے دی ۔۔
اسد کے سامنے زمین گھومنے لگی ۔۔۔دونوں ہاتھوں سے سر کو جکڑ کر چھوڑا ۔۔
فلک اٹھوں
آج تماری شادی ہے
اٹھو فلک ۔۔
اسد ہلکی ہلکی آوازیں دینے لگا ۔۔
💖💖💖
ڈاکٹر نے چیک اپ کیا ۔۔اور بتایا فلک نہیں رہی زہر کی وجہ سے موت ہوگئی ۔۔
لوگ انے لگے
بین شروع تھا سلمیٰ اور جاوید کا برا حال تھا لوگ مئیت سامنے تھی پر لوگوں کی باتیں وہی تھی
اسد کی وجہ سے مری ہے
ہاں
دونوں میں پیار کتنا تھا
پر دیکھو بیچاری
عورتوں نے طرح طرح کی باتیں کی جس کا جواب سلمیٰ کے پاس نہیں تھا ۔۔
آپ بھی انا
آپ بھی انا لازمی
ٹائم سے انا
اسد ھر ایک کو شادی کا کارڈ دے رہا تھا ۔۔
میری بہن کی شادی ہے
میری بہن دلہن بن کر بہت پیاری لگے گئی میں دور جانے نہیں دوگا
لوگ اسد کو دیکھ کر حیران ہوے ۔۔
کفن میں لیپٹی فلک کا ماتھا چوما اسد نے ۔۔
میری بہن تھک گئی آرام کر رہی ہے دونوں ہاتھوں سے تالی بجا کر بولا
پھر ایک انگلی اپنے ہونٹوں پر رکھ کر shhhhh کہا سو رہی ہے شور نہیں رونا بند ۔۔
ملنے آے گئی روز روز
اسد نے سلمیٰ کے کان میں کہا سلمیٰ کو باقی عورتوں نے سمبھالا ۔۔
اسد کا دماغ پھر گیا ہے ۔۔
لوگوں نے سر گوشیاں کی ۔۔
جنازہ اٹھا ۔۔۔اسد نے روک لیا ۔۔
میری بہن کی رخصتی ہے ۔۔دیکھو شادی ہوگئی ۔۔
جاوید اور سلمیٰ کا گھر اجڑ گیا
اسد پاگل ہوگیا اپنا ذہنی توازن کھو دیا ۔۔۔۔
💖💖💖
کچھ دن گزرے
عامر ا چکے تھے
شادی کی تیاریاں ہو چکی تھی
آج شادی تھی
ارسم کو فجر ہمیشہ کے لئے ملنے والی تھی ۔۔
فجر خاموش بیٹھی تھی ارسم کے چہرے پر انمول خوشی تھی اسے وه ملنے والا تھا جسکی تمنا ھر دعا میں کی تھی ۔۔
اسد کے قصے سے ارسم واقف تھا ۔۔البتہ فجر انجان تھی ۔۔۔
نکاح کے وقت فجر گھبرائی ہوئی تھی
اسے یہ بات شرمندہ کئے جا رہی تھی
کے اسد کیوں آیا اسکی لائف میں ؟؟
اور ارسم نے کبھی طعنہ دیا تو پھر ؟؟
ارسم نے جب جب اسکا ہاتھ پکڑا اسے کبھی بھی عجیب نہیں لگا اسد سے تو بات کرتے ہوے بھی ڈرتی تھی ۔۔
اور ارسم نے چلے جانا ہے ویسے بھی سعودیہ عرب ۔۔۔
فجر مایوس ہوئی ۔۔۔
ارسم کا انتظار کر رھی تھی ۔۔
بیڈ پر بیٹھے ۔۔نظریں جھکاے
ہاتھ کپکپا رہے تھے ۔۔
ارسم کی آ ہٹ سنائی دی
فجر کا دل دھڑکا ۔۔
ارسم فجر کے سامنے بیٹھا
چڑیل ۔۔آخر کار مجھے اب ساری زندگی برداشت کرنا پڑے گا ارسم نے رنگ سامنے کی اور فجر کا ہاتھ پکڑا ۔۔
فجر کا دل ڈوبا ۔۔ہاں مجھ جیسی لڑکی کہا سوچی ہوگی اس نے ۔فجر نے دل میں ھی سوچا ۔۔۔
فجر کو خاموش دیکھا
ارسم بھی مایوس ہوا
جانتا ہوں تم مجھ سے محبّت نہیں کرتی ۔۔ارسم نے دل میں سوچا ۔۔
فجر جیسا تم چاہو گئی ویسے ھی ہمارا رشتہ ہوگا ۔۔ارسم فجر کے دائیں طرف بیٹھا
اچھا تم تو ویسے بھی جانے والے ہو سعودیہ عرب ۔فجر نے بیڈ کو دیکھتے ہوے کہا
ہاں جانے والا ہوں ارسم نے ہاتھ پکڑا
فجر کا دل ٹوٹا ۔۔
پر تم بھی میرے ساتھ جاؤ گئی ارسم نے ہاتھ کو دبا کر کہا
فجر نے حیران ہوکر دیکھا ۔۔
ایسے کیا دیکھ رہی ہو ؟؟ ارسم نے مسکرا کر کہا ۔۔
اچھا تم نہیں جانا چاہتی پر میں تو لے کر جاؤ گا نہ ۔۔تم نہیں کرتی مجھ سے محبّت ۔۔
پر میں تو بس تم سے ھی کرتا ہوں نہ ۔۔جب سے محبّت کو سمجھا محبّت کو جانا بس تم سے کر لی چڑیل ۔۔۔
فجر کی آنکھوں سے آنسو نکلے پر یہ خوشی کے تھے اب ۔۔
سو اس لئے مائے ڈیر وائف ۔۔ہم اپنے رشتے کی شروعات خانہ کعبہ میں جا کر کرے گے مجھے اللّه کا شکر ادا کرنا ہے میری زندگی جو مجھے مل گئی ۔۔ارسم نے پورے دل سے اقرار لیا ۔۔
فجر نے ہاتھ چھڑوایا
اور بیڈ سے اتری ۔۔جانے لگی تو ارسم نے روکا فجر ۔۔۔
فجر مڑی ۔۔
فجر کی آنکھوں میں آنسوں تھے ارسم کا دکھ ہوا
کہاں جا رہی ہو فجر ؟؟
نفل پڑھنے اللّه کا شکر ادا کرنے کے مجھے ایسا ساتھی دیا ۔۔۔
فجر شرما کر وضو کرنے گئی ۔۔۔
ختم شد
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...